ٹرمپ کے بیان نے خطرے کی گھنٹی بجا دی، ہر شخص فوراً تہران چھوڑ دے!
اشاعت کی تاریخ: 17th, June 2025 GMT
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کے دارالحکومت تہران سے فوری انخلا کا مطالبہ کرتے ہوئے ایک دھماکا خیز بیان جاری کیا ہے۔
اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹروتھ سوشل پر ٹرمپ نے کہا کہ ایران ایٹمی ہتھیار نہیں رکھ سکتا۔ میں بار بار کہہ چکا ہوں! ہر کسی کو فوراً تہران سے نکل جانا چاہیے۔
اس کے علاوہ کینیڈا میں جی 7 اجلاس کےموقع برطانوی وزیر اعظم کے سا تھ گفتگو میں ٹرمپ نے کہا کہ ایران کو معاہدے پر دستخط کرنے چاہیے، یقینی بنانے جا رہے ہیں کہ ایران کے پاس جوہری ہتھیار نہ ہوں۔
صدر ٹرمپ نے کہا کہ ہم نے ایران کو جوہری معاہدے پر دستخط کرنے کے لیے 60 دن کا وقت دیا لیکن ایران نے انکار کر دیا۔
یہ پڑھیں: امریکا کے رویے سے جوہری پروگرام پر مذاکرات ’بے معنی‘ ہوگئے، ایرانی وزارت خارجہ
یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب ایران اور اسرائیل کے درمیان کشیدگی شدید ترین سطح پر پہنچ چکی ہے اور خطے میں جنگ کے بادل منڈلا رہے ہیں۔
واضح رہے کہ اب تک ایران اور اسرائیل ایک دوسرے پر متعدد حملے کر چکے ہیں جس میں جمعہ سے اب تک ایرانی میزائل حملوں میں 24اسرائیلی ہلاک اور 600 زخمی ہو چکے ہیں جبکہ ایران کے اہم کمانڈرز اور چیف سمیت کئی شہری شہید اور زخمی ہو چکے ہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کہ ایران
پڑھیں:
3 برس میں 30 لاکھ پاکستانی ملک چھوڑ کر چلے گئے
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لاہور:3 برس میں تقریباً 30 لاکھ پاکستانی ملک کو خیرباد کہہ گئے، ملک میں بڑھتی ہوئی مہنگائی، لاقانونیت، بے روزگاری نے ملک کے نوجوانوں کو ملک چھوڑنے پر مجبور کر دیا۔ محکمہ پروٹیکٹر اینڈ امیگرینٹس سے ملنے والے اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ تین سالوں میں پاکستان سے 28 لاکھ 94 ہزار 645 افراد 15 ستمبر تک بیرون ملک چلے گئے۔بیرون ملک جانے والے پروٹیکٹر کی فیس کی مد میں 26 ارب 62 کروڑ 48 لاکھ روپے کی رقم حکومت پاکستان کو اربوں روپے ادا کر کے گئے۔ بیرون ملک جانے والوں میں ڈاکٹر، انجینئر، آئی ٹی ایکسپرٹ، اساتذہ، بینکرز، اکاو ¿نٹنٹ، آڈیٹر، ڈیزائنر، آرکیٹیکچر سمیت پلمبر، ڈرائیور، ویلڈر اور دیگر شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے لوگ شامل ہیں جبکہ بہت سارے لوگ اپنی پوری فیملی کے ساتھ چلے گئے۔
پروٹیکٹر اینڈ امیگرینٹس آفس آئے طالب علموں، بزنس مینوں، ٹیچرز، اکاو ¿نٹنٹ اور آرکیٹیکچر سمیت دیگر خواتین سے بات چیت کی گئی تو ان کا کہنا یہ تھا کہ یہاں جتنی مہنگائی ہے، اس حساب سے تنخواہ نہیں دی جاتی اور نہ ہی مراعات ملتی ہیں۔ باہر جانے والے طالب علموں نے کہا یہاں پر کچھ ادارے ہیں لیکن ان کی فیس بہت زیادہ اور یہاں پر اس طرح کا سلیبس بھی نہیں جو دنیا کے دیگر ممالک کی یونیورسٹیوں میں پڑھایا جاتا ہے، یہاں سے اعلیٰ تعلیم یافتہ جوان جو باہر جا رہے ہیں اسکی وجہ یہی ہے کہ یہاں کے تعلیمی نظام پر بھی مافیا کا قبضہ ہے اور کوئی چیک اینڈ بیلنس نہیں۔
بیشتر طلبہ کا کہنا تھا کہ یہاں پر جو تعلیم حاصل کی ہے اس طرح کے مواقع نہیں ہیں اور یہاں پر کاروبار کے حالات ٹھیک نہیں ہیں، کوئی سیٹ اَپ لگانا یا کوئی کاروبار چلانا بہت مشکل ہے، طرح طرح کی مشکلات کھڑی کر دی جاتی ہیں اس لیے بہتر یہی ہے کہ جتنا سرمایہ ہے اس سے باہر جا کر کاروبار کیا جائے پھر اس قابل ہو جائیں تو اپنے بچوں کو اعلی تعلیم یافتہ بنا سکیں۔ خواتین کے مطابق کوئی خوشی سے اپنا گھر رشتے ناطے نہیں چھوڑتا، مجبوریاں اس قدر بڑھ چکی ہیں کہ بڑی مشکل سے ایسے فیصلے کیے، ہم لوگوں نے جیسے تیسے زندگی گزار لی مگر اپنے بچوں کا مستقبل خراب نہیں ہونے دیں گے۔