امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کے دارالحکومت تہران سے فوری انخلا کا مطالبہ کرتے ہوئے ایک دھماکا خیز بیان جاری کیا ہے۔

اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹروتھ سوشل پر ٹرمپ نے کہا کہ ایران ایٹمی ہتھیار نہیں رکھ سکتا۔ میں بار بار کہہ چکا ہوں! ہر کسی کو فوراً تہران سے نکل جانا چاہیے۔

اس کے علاوہ کینیڈا میں جی 7 اجلاس کےموقع برطانوی وزیر اعظم کے سا تھ گفتگو میں ٹرمپ نے کہا کہ ایران کو معاہدے پر دستخط کرنے چاہیے، یقینی بنانے جا رہے ہیں کہ ایران کے پاس جوہری ہتھیار نہ ہوں۔

صدر ٹرمپ نے کہا کہ ہم نے ایران کو جوہری معاہدے پر دستخط کرنے کے لیے 60 دن کا وقت دیا لیکن ایران نے انکار کر دیا۔

یہ پڑھیں: امریکا کے رویے سے جوہری پروگرام پر مذاکرات ’بے معنی‘ ہوگئے، ایرانی وزارت خارجہ

یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب ایران اور اسرائیل کے درمیان کشیدگی شدید ترین سطح پر پہنچ چکی ہے اور خطے میں جنگ کے بادل منڈلا رہے ہیں۔

واضح رہے کہ اب تک ایران اور اسرائیل ایک دوسرے پر متعدد حملے کر چکے ہیں جس میں جمعہ سے اب تک ایرانی میزائل حملوں میں 24اسرائیلی ہلاک اور 600 زخمی ہو چکے ہیں جبکہ ایران کے اہم کمانڈرز اور چیف سمیت کئی شہری شہید اور زخمی ہو چکے ہیں۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: کہ ایران

پڑھیں:

تہران کیلئے بہت بڑی خبر،دو اہم ترین ملک ایران کیساتھ کھڑے ہو گئے

تہران (نیوز ڈیسک   ) سعودی عرب اور قطر کا اسرائیلی جارحیت کے دوران ایران کی حمایت کا اعلان ، سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کا ایرانی صدر مسعود پزشکیان کو ٹیلی فون،کہااسرائیلی حکومت ایران سے تنازع بڑھانا چاہتی ہے تاکہ امریکا جنگ میں شامل ہو،امیر قطرشیخ تمیم کا بھی ایرانی صدر ڈاکٹر مسعود پزشکیان کو فون ، ایران کیخلاف اسرائیلی جارحیت کی مذمت کی ۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور روسی صدر پیوٹن کے درمیان ٹیلی فونک رابط، ایران اور اسرائیل کے درمیان جنگ ختم کرنے پر اتفاق،پیوٹن کی ایران پر اسرائیلی حملوں کی مذمت،50منٹ طویل گفتگومیں دونوں رہنماؤں نے ایران اور اسرائیل کے درمیان کشیدگی کے خاتمے کی کوششوں کی ضرورت پر زور دیا،کریملن حکام کے مطابق دونوں صدور نے ایران جوہری مذاکرات کی بحالی کے امکان کو رد نہیں کیا، ٹرمپ نےبتایا کہ امریکی مذاکرات کار ایرانی نمائندوں کے ساتھ کام دوبارہ شروع کرنےکیلئے تیار ہیں۔

ایران مذاکرات کیلئے تیار تھا،ٹرمپ نے نیتن یاہو کے ساتھ مل کر ایران پر حملہ کیا،آپ لوگ سچ کو توڑ مروڑ کر پیش کرتے ہیں،ایران کی مذاکراتی ٹیم کے سابق ایڈوائزر پروفیسر سید محمد مرانڈی نے سکائی نیوز کی اینکر کو آئینہ دکھا دیا ،کہا حملے سے ایک رات پہلے ٹرمپ نے کہا تھا کہ ہم جنگ نہیں چاہتے،آپ کی نظر میں جارحیت،سویلین عمارتوں اور سویلینز کو نشانہ بنانا کیا ایک اچھا اور مہذب فعل ہے،جس بلڈنگ میں ہمارے کمانڈرز کو نشانہ بنایا گیا وہاں 60سویلینز بھی مارے گئے،جس کی آپ جیسے لوگوں کیلئے کوئی اہمیت نہیں۔

مزید پڑھیں :اسرائیل کا ایرانی حملے میں آئل ریفائنری کو نقصان پہنچنے کا اعتراف

متعلقہ مضامین

  • ‘تہران کے 3 لاکھ لوگ شہر چھوڑ جائیں’، ٹرمپ کے بعد اسرائیل نے بھی دھمکی دے دی
  • ایران اسرائیل جنگ: جوہری تنصیبات پر حملوں سے تابکاری کے خطرے میں اضافہ
  • ایرانی ایٹمی تنصیبات خطرے میں! IAEA کا ہنگامی الرٹ، دنیا محتاط ہو جائے
  • تہران سے عوام نکل جائیں،فضاؤں پر ہمارے طیاروں کا راج ہے؛ نیتن یاہوکادعویٰ
  • ایرانی جوہری خطرے اور میزائل پروگرام کو نشانہ بنانےکا کام جاری رہےگا، اسرائیلی فوج
  • تہران کیلئے بہت بڑی خبر،دو اہم ترین ملک ایران کیساتھ کھڑے ہو گئے
  • امریکا میں دیو ہیکل چھپکلی کی موجودگی ماحولیات کے لیے خطرے کی گھنٹی کیوں؟
  • فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کا دورہ امریکا، ایران اسرائیل جنگ، خطرے کی گھنٹی بج گئی
  • واضح نہیں آیا ایران کا جوہری پروگرام اب بھی موجود ہے، ٹرمپ