ایران کوبات کرنی چاہیےاس سے پہلے کہ بہت دیر جائے، ٹرمپ
اشاعت کی تاریخ: 16th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ ایران کو بات کرنی چاہیے اس سے پہلے بہت دیر ہوجائے۔
امریکی صدر ڈونلڈٹرمپ نےجی 7 اجلاس کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ایران جنگ نہیں جیت رہا، ایرانی حکام کشیدگی میں کمی کے بارے میں بات کرنا چاہیں گے۔
ان کا کہنا تھاکہ ایران کے پاس 60 دن تھے، 61ویں دن میں یہ سب ہونا تھا، ایران کے ساتھ ہمارا کوئی معاہدہ نہیں، انہیں ایک معاہدہ کرنا ہوگا۔ جنگ دونوں فریقوں کے لیے تکلیف دہ ہے۔
دوسری جانب امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ صدر ٹرمپ کشیدگی کم کرنے کے لیے جی 7 مشترکہ اعلامیہ پر دستخط نہیں کریں گے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
تینوں بڑی پارٹیوں کو دیکھ لیا، ترقی نہیں دیکھی: مفتاح اسماعیل
مفتاح اسماعیل—فائل فوٹوعوام پاکستان پارٹی کے سیکریٹری جنرل مفتاح اسماعیل کا کہنا ہے کہ جو 244 ارب روپے آپ نے چوری کیے وہ توعوام کو واپس کریں۔ تینوں بڑی پارٹیوں کو دیکھ لیا لیکن بہتری اور ترقی نہیں دیکھی۔
راولپنڈی میں عوام پاکستان پارٹی کے ورکرز کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بھارت سے تعلیم، معیشت، صحت، روزگار کی جنگ جیتنا بھی ضروری ہے۔
مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ جہالت، بے روزگاری اور معیشت کےلیے جہاد کرنا ہو گا تبھی پاکستان آگے بڑھے گا، کیا 78 سال میں ہم نے عوام کو بھوک، غربت، بے روزگاری سے آزادی دی؟
ان کا کہنا ہے کہ گزشتہ 6 سال میں ملک کی تینوں بڑی جماعتوں نے ملک پر حکومت کی، ہم نے تینوں بڑی پارٹیوں کو دیکھ لیا لیکن بہتری اور ترقی نہیں دیکھی۔
یہ بھی پڑھیے دو لاکھ روپے نقد جمع کرانے پر 30 فیصد ٹیکس لگانا غلطی ہے، مفتاح اسماعیلعوام پاکستان پارٹی کے سیکریٹری جنرل نے کہا کہ پی پی کے پاس 2 صوبے، ن لیگ کے پاس بڑا صوبہ اور پی ٹی آئی کے پاس 1 صوبہ ہے، جن لوگوں کو نالے صاف کرنے نہیں آتے انہیں حکومت کرنا کیا آتی ہو گی۔
انہوں نے کہا کہ کبھی لوگ ووٹ کو عزت دیتے ہیں، کبھی نہیں دیتے، دنیا میں سب سے زیادہ اسکولوں سے باہر بچے صرف پاکستان میں ہیں، 1990ء سے پاکستان بنگلا دیش اور بھارت کے مقابلے میں پیچھے جا رہا ہے۔
مفتاح اسماعیل کا کہنا ہے کہ پاکستان میں 40 فیصد لوگ خطِ غربت سے نیچے ہیں، ہم یہ نہیں کہتے کہ یہ چینی چور ہیں، یہ تو کہہ سکتے ہیں کہ مہنگی کرنے والے ہیں، لوگ کہتے ہیں ہم 140 روپے کی چینی نہیں خرید سکتے تھے 200 روپے کلو کی کس طرح خریدیں گے۔
ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ بنگلا دیش میں بجلی 25 روپے کی اور یہاں 45 روپے کی کیوں ہے؟ زیور بیچ کر بل بھرنا، بچوں کی اسکول کی فیس نہ بھر پانا، یہ بے رحمی کی انتہا نہیں؟ پاکستان میں راج قانون اور آئین کا ہونا چاہیے، کسی فرد کا نہیں ہونا چاہیے۔