اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے آئندہ 2 ماہ کے لیے نئی مانیٹری پالیسی کا اعلان کردیا جس میں شرح سود بغیر کسی رد و بدل کے 11 فیصد پر برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: شرح سود میں کمی سے پرانی گاڑیوں کی قیمتوں میں کتنا فرق پڑا؟

اسٹیٹ بنک کے مطابق مئی میں مہنگائی کی شرح 3.5 فیصد بڑھی، اقتصادی نمو بتدریج بڑھ رہی ہے، حکومت اگلے سال کے لیے 4.

2 فیصد جیسی بلند نمو ہدف بنارہی ہے۔

اپریل میں کرنٹ اکاؤنٹ بڑی حد تک متوازن رہا، اسٹیٹ بینک کے مطابق  مالی سال 2026 کے دوران صنعت و خدمات کے شعبے معاشی نمو بڑھاتے رہیں گے، اسٹیٹ بینک کے زرِمبادلہ ذخائر بڑھ کر 11.7 ارب ڈالر ہوگئے، جون 2025 کے اختتام تک زرمبادلہ کے ذخائر 14 ارب ڈالر تک پہنچنے کی توقع ہے۔

سینیئر معاشی ماہر و تجزیہ کار شاہدہ وزارت نے وی نیوز سے گفتگو کے دوران کہا کہ پاکستان میں شرح سود ایک وقت میں 23 فیصد تک پہنچ چکا تھا جو دنیا میں سب سے زیادہ تھا جو اب جا کر 11 فیصد تک کم ہوا ہے۔ تاہم انہوں نے کہا کہ میرے خیال سے شرح سود مزید کم ہونے ہی گنجائش اس وقت بھی موجود ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ لوگ جو قرضے لیتے ہیں ان پر بینکوں کی جانب سے لینڈنگ ریٹ لگایا جاتا ہے جبکہ اور انٹرسٹ ریٹ وہ ہے جو ہم بینکوں کو رقم واپس کرتے وقت دیتے ہیں۔

مزید پڑھیے: اسٹیٹ بینک: شرح سود میں ایک فیصد کمی کا اعلان، نئی مانیٹری پالیسی جاری

شاہدہ وزارت نے کہا کہ ہمارے لینڈنگ ریٹ اور انٹرسٹ ریٹ میں بہت فرق ہوتا ہے، جب لوگ بینک سے رقم لیتے تھے ان پر شرح سود زیادہ لگتی تھی جو بینک میں رقم جمع کراتے تھے ان کو کم دیا جاتا تھا یعنی کوئی چیک اینڈ بیلنس نہیں تھا۔

معیشت کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ ایک طرف روپیہ گر چکا ہے جس کی وجہ سے ہم باہر سے جو خریدیں وہ مہنگی پڑتی ہیں اور دوسری جانب شرح سود 11 فیصد ہے تیل باہر سے آتا ہے وہ مہنگا پڑ رہا جس کے اثرات مقامی صنعتوں پر پڑتے ہیں اور مہنگائی بڑھتی چلی جاتی ہے۔

تجزیہ کار و سینیئر صحافی تنویر ملک کا کہنا ہے کہ اسٹیٹ بنک نے شرح سود 11 فیصد پر برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے اس کی کئی وجوہات ہوسکتی ہیں ایک وجہ یہ بھی ہے کہ شاید مہنگائی میں اضافہ ہونے جا رہا ہے تو اس لیے اسے برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا گیا دوسرا یہ کہ اس وقت خطے کی صورت کچھ بہتر نہیں جس کی وجہ سے کروڈ آئل مہنگا ہوچکا ہے جس کے اثرات پاکستان پر بھی پڑے ہیں جیسے ہم نے دیکھا کہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ ہو چکا ہے اس سے مہنگائی میں اضافہ ہو سکتا ہے جس کی وجہ سے شرح سود برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

تنویر ملک کا کہنا ہے کہ اب ظاہر سی بات ہے کہ جب لوگ بینکوں سے قرضہ لیں گے یا پاکستان کی حکومت بینکوں سے قرض لے گی تو وہ 11 فیصد شرح سود پر لے گی جس کے بارے میں کاروباری طبقے کا کہنا ہے کہ یہ اب بھی زیادہ ہے اور اس کو سنگل ڈیجٹ میں آنا چاہیے دوسری جانب کسی کو گھر کے لیے یا گاڑی وغیرہ کے لیے قرض چاہیے تو وہ بھی 11 فیصد پر لے گا جسے زیادہ سمجھا جاتا ہے تب تک جب تک یہ سنگل ڈیجیٹ میں نہ آجائے، کیوں کہ 11 فیصد شرح سود پر قرضہ لینا بہت مہنگا پڑتا ہے اور ساتھ ہی 4 فیصد کائبور لگ کر یہ 14 سے 15 فیصد تک چلا جاتا ہے اور اس شرح سود پر ملکی معاشی ترقی یا نشوونما ہونا ناممکن ہے۔

مزید پڑھیں: شرح سود میں کمی کے بعد قومی بچت اسکیموں کا منافع بھی کم ہوگیا

سینیئر صحافی محمد حمزہ گیلانی کا کہنا ہے کہ ایران و اسرائیل کی جنگ کے باعث تیل کی قیمتوں میں اضافہ ہو چکا ہے اگر یہ کشیدگی نہ ہوتی تو پاکستان میں تیل کی قیمتوں میں اتنا اضافہ نہ ہوتا اسی صورت حال کو دیکھتے ہوئے مستقبل میں بڑھتی ہوئی مہنگائی کو کنٹرول کرنے کے لیے شرح سود برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔

حمزہ گیلانی کا کہنا ہے کہ جب شرح سود کم ہوتی ہے تو کاروبار بڑھتا ہے، لوگ بینکوں سے پیسہ نکالتے ہیں اور نئی انڈسٹری لگتی ہے لیکن بدقسمتی سے عالمی سطح پر جنگی صورت حال کے پیش نظر پاکستان جیسے ممالک یا تو شرح سود بڑھاتے ہیں یا پھر برقرار رکھتے ہیں اگر اس وقت شرح سود کم کیا تو لوگ قرض لے کر امپورٹ شروع کر دیں گے جس کی وجہ سے ڈالر باہر جائے گا اور روپیہ ڈی ویلیو ہوگا۔

حمزہ گیلانی کا کہنا ہے کہ اسٹیٹ بنک نے اشارہ دیا ہے کہ پاکستان کا کرنٹ اکاؤنٹ بیلنس خسارے میں جا سکتا ہے اگر ایسا ہوا تو دیگر شعبوں پر منفی اثرات پڑ رہے ہیں، مالیاتی سرویز میں بھی یہ کہا گیا کہ شرح سود برقرار رکھا جائے۔

انہوں نے کہا کہ شرح سود برقرار رکھنے کا فیصلہ اچھا ہے اور اس وقت سخت فیصلے معیشت کے لیے ناگزیر ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

پاکستان شرح سود قومی بجٹ مانیٹری پالیسی

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: پاکستان مانیٹری پالیسی برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا کی قیمتوں میں کا کہنا ہے کہ جس کی وجہ سے اسٹیٹ بینک میں اضافہ چکا ہے ہے اور کہا کہ کے لیے

پڑھیں:

پیوٹن کا نیتن یاہو سے ہنگامی رابطہ، پسِ پردہ کیا ہے؟

روسی صدر ولادیمیر پیوٹن اور اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو کے درمیان مشرقِ وسطیٰ کی تازہ صورتِ حال پر ایک اہم ٹیلیفونک گفتگو ہوئی ہے۔

کریملن کے مطابق، دونوں رہنماؤں نے شام کی صورتحال اور حالیہ ایران-اسرائیل کشیدگی پر تبادلہ خیال کیا۔

یہ بھی پڑھیں:پاکستان کا اقوام متحدہ سے مطالبہ: فلسطین کو مکمل رکنیت دی جائے، 6 نکاتی عملی روڈمیپ پیش

کریملن کے بیان میں کہا گیا کہ روس نے خطے میں پرامن حل کی حمایت کا اعادہ کیا ہے۔ صدر پیوٹن نے شام کی خودمختاری، وحدت اور علاقائی سالمیت کے تحفظ پر زور دیا، اور اس بات کی پیش کش کی کہ روس ایران اور اسرائیل کے درمیان مکالمے کے قیام میں مدد فراہم کرنے کے لیے تیار ہے۔

بیان کے مطابق روسی صدر نے یہ بھی کہا کہ ماسکو ایران کے جوہری پروگرام کے گرد پائے جانے والے تناؤ کو مذاکرات کے ذریعے حل کرنے کے لیے ہر ممکن تعاون دینے کو تیار ہے۔

دونوں رہنماؤں نے باہمی تعلقات اور عالمی امور پر مستقل رابطے کو جاری رکھنے پر بھی اتفاق کیا۔

واضح رہے کہ شام کے صدر بشار الاسد کی حکومت کے خاتمے کے بعد اسرائیل نے گولان کی پہاڑیوں سے آگے شام میں اپنی موجودگی بڑھا دی ہے، جس کا جواز اسرائیلی حکام نے ’دشمن عناصر کو سرحد کے قریب قدم جمانے سے روکنا‘ بتایا۔

اس ماہ کے آغاز میں، اسرائیلی فضائیہ نے دمشق میں شامی وزارتِ دفاع پر کئی فضائی حملے کیے، جس کی وجہ جنوبی شام میں دروز اقلیت کا تحفظ بتائی گئی۔

یہ بھی پڑھیں:روس کھل کر امریکا اور اسرائیل کے خلاف ایران کی مدد کرے، خامنہ ای کی پیوٹن سے اپیل

بعد ازاں، اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو اور شام کے عبوری رہنما احمد الشراع (جو کہ ماضی میں سخت گیر گروپ ’تحریر الشام‘ کے کمانڈر رہ چکے ہیں) کے درمیان امریکی ثالثی سے جنگ بندی طے پائی۔

جون میں، اسرائیل نے ایرانی جوہری اور عسکری تنصیبات پر امریکا کی مدد سے حملے کیے، جس کے جواب میں ایران نے جوابی کارروائی کی۔ دونوں ملکوں کے درمیان بارہ دن تک باہمی حملوں کا سلسلہ جاری رہا۔

روس ان چند ممالک میں شامل تھا جنہوں نے کشیدگی شروع ہوتے ہی ایران اور اسرائیل دونوں سے رابطہ کیا اور فریقین کو کئی مصالحاتی تجاویز پیش کیں، جیسا کہ صدر پیوٹن نے بیان میں واضح کیا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسرائیل پیوٹن روسی صدر شام غزہ فلسطین کریملن نیتن یاہو

متعلقہ مضامین

  • ایران، عراق کے زائرین کیلئے چارٹر پروازیں چلانے کا فیصلہ
  • سٹیٹ بینک کا شرح سود کو برقرار رکھنے کا فیصلہ انتہائی محتاط ہے ؛ گوہر اعجاز
  • اسٹیٹ بینک کا شرح سود کو برقرار رکھنے کا اعلان مایوس کن اور حکومت کی معیشت کے حوالے سے بدترین پالیسیوں کا آئینہ دارہے، سابق نائب صدر ایف پی سی سی آئی زاہد اقبال چوھدری
  • اسٹیٹ بینک کی مانیٹری پالیسی جاری، شرح سود 11 فیصد پر برقرار
  • چین کی معیشت اور ترقی کے رجحان پر دنیا کا اعتماد ، سی جی ٹی این کا سروے
  • سٹیٹ بینک کا شرح سود 11 فیصد پر برقرار رکھنے کا اعلان
  • اسٹیٹ بینک کا شرح سود 11 فیصد پر برقرار رکھنے کا فیصلہ
  • اسٹیٹ بنیک کا شرح سود 11 فیصد پر برقرار رکھنے کا اعلان
  • اسٹیٹ بینک کا شرح سود 11 فیصد پر برقرار رکھنے کا اعلان
  • پیوٹن کا نیتن یاہو سے ہنگامی رابطہ، پسِ پردہ کیا ہے؟