بیجنگ :2026 سے شروع ہونے والے چین کے’’15 ویں پانچ سالہ منصوبے‘‘ کے لئے چین کی اقتصادی بنیاد مستحکم ہے، یہ بہت سے فوائد، مضبوط لچک اور عظیم صلاحیت کی حامل ہے، اور طویل مدتی مثبت حمایت کے حالات اور بنیادی رجحانات تبدیل نہیں ہوئے ہیں. اگلے پانچ سالوں میں چین کی معاشی صورتحال پر سی پی سی کی مرکزی کمیٹی کے پولیٹیکل بیورو کے تازہ ترین بیان سے بین الاقوامی برادری میں بڑی دلچسپی پیدا ہوئی ہے ، اور چائنا میڈیا گروپ کے سی جی ٹی این کی طرف سے 2023 سے 2025 تک دنیا بھر کے 46 ممالک کے کل 47،000 جواب دہندگان کے لئے پیش کردہ سوالنامہ سروے سے پتہ چلتا ہے کہ جواب دہندگان نے چین کی معیشت کی طاقت ، پوشیدہ صلاحیت اور لچک کا مثبت اندازہ لگایا ہے ، اور چین کی معیشت پر ان کا اعتماد مسلسل بڑھ رہا ہے۔اعداد و شمار کے مطابق، عالمی جواب دہندگان عمومی طور پر چین کی معیشت کے طویل مدتی ترقی کے رجحان کے بارے میں پرامید ہیں، جس میں مسلسل تین سالوں تک بالترتیب 74.

7 فیصد ، 81.3 فیصد اور 81.9 فیصد کی اعتماد کی شرح دیکھی گئی ہے . 2025 کے سروے میں، 89.5فیصد عالمی جواب دہندگان نے چین کی مضبوط معیشت کو خوب سراہا۔ 89.3 فیصد نے تیز ترقی کے رجحان کو برقرار رکھنے کے لئے چین کی معیشت کی تعریف کی جبکہ 86.4 فیصد افراد نے عالمی معیشت میں چین کے اہم کردار کی مکمل تصدیق کی ہے۔2025 کے سروے میں ، 72.6 فیصد جواب دہندگان کا خیال ہے کہ چین ایک کھلی اور مسابقتی مارکیٹ ہے۔ 79.8 فیصد نے چین کے سازگار کاروباری ماحول کو غیر ملکی سرمایہ کاروں کے لئے پرکشش قرار دیا ہے ۔

Post Views: 3

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: جواب دہندگان چین کی معیشت کے لئے

پڑھیں:

پاکستان کی معاشی ترقی کی شرح صفر ہو جانے کا خدشہ

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 16 ستمبر2025ء) مشیر خزانہ خیبرپختونخواہ مزمل اسلم نے انکشاف کیا ہے کہ پاکستان کی معاشی ترقی کی شرح صفر ہو جانے کا خدشہ، حالات اتنے خراب ہیں کہ یہ دنیا کے دس بدترین معیشت کے ملکوں میں آچکے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق مشیر خزانہ و بین الصوبائی رابطہ خیبرپختونخوا مزمل اسلم نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت کی جانب سے زراعت ایمرجنسی کا اعلان محض ایک نمائشی قدم ہے جبکہ حقیقت یہ ہے کہ گزشتہ چار برسوں سے پاکستان کی زرعی معیشت کو مسلسل تباہی کا سامنا ہے۔

مشیر خزانہ خیبرپختونخوا نے کہا کہ موجودہ وزیراعظم کے دور میں دوسرا سیلاب آگیا انکے پاس زرعی اور ماحولیاتی نمائشی ایمرجنسی کے علاؤہ کوئی روڈ میپ نہیں ہے۔ مزمل اسلم نے کہا کہ زراعت ایمرجنسی لگانے سے کیا ہوگا جب پچھلے چار سال سے کسان کو ختم کیا جا رہا ہو، زرعی زمینوں پر ہاؤسنگ سکیمیں بن رہی ہوں اور ملک خوراک کی کمی کے بحران میں داخل ہو چکا ہے۔

(جاری ہے)

ملک میں گندم اور آٹے کا بحران ہے اور ملک میں تاریخ کی سب سے مہنگی کھاد ہے انہوں نے کہا کہ پاکستان اب غذائی عدم تحفظ کے شکار ملک کی شکل اختیار کر چکا ہے جہاں پیداوار مسلسل گر رہی ہے اور حکومتوں کی توجہ صرف نمائشی اعلانات پر مرکوز ہے۔ خیبرپختونخوا ہاؤس اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے مزمل اسلم نے کہا کہ پوری دنیا میں پاکستان کیلئے شرم کا مقام ہے کہ صرف چار فیصد رقبے پر پاکستان میں جنگلات ہیں جبکہ پاکستان کے کل جنگلات کا 45 فیصد خیبرپختونخوا میں ہے۔

وزیراعظم بتائیں یہ انکی چوتھی حکومت ہے اورملک میں اور پنجاب میں کتنے درخت لگائے ہیں۔ مزمل اسلم نے سابق مشیر خزانہ ڈاکٹر حفیظ پاشا کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ رواں مالی سال میں ملک کی شرح نمو ممکنہ طور پر صفر فیصد تک گر سکتی ہے جو معیشت کی مکمل ناکامی کا اعلان ہے۔مشیر خزانہ خیبرپختونخوا نے کہا کہ عمران خان کو اسلئے ہٹا دیا کہ معیشت ٹھیک کرسکے حال یہ ہے کہ ان کے دور حکومت میں پہلے سال شرح نمو منفی 0.5 فیصد رہی دوسرے سال شرح نمو 2.4 فیصد رہی جس کے بارے میں کہا جا رہا تھا کہ جعلی طریقے سے حاصل کی گئی ہے۔

تیسرے سال شرح نمو 2.7 فیصد قرار دیا گیا جس پر میں نے وزیراعظم کو بتایا کہ ایسا نہیں ہے جس پر وزیراعظم نے اعتراف کیا کہ ڈیٹا غلط ہے چوتھے سال کیلئے یہ کہہ رہے ہیں کہ 4.2 فیصد ہدف ہے لیکن حالات اتنے خراب ہیں کہ یہ دنیا کے دس بدترین معیشت کے ملکوں میں آچکے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کی حکومت کو صرف تین سال دیے گئے لیکن موجودہ حکومت ساڑھے تین سال سے برسراقتدار ہے اور اب تک کوئی احتساب نہیں ہوا، ہماری حکومت پر ہر دن تنقید ہوتی تھی مگر نواز شریف، شہباز شریف، زرداری یا بلاول سے کوئی سوال نہیں کرتا۔

مزمل اسلم نے بلاول بھٹو اور حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ماضی میں 2010 کے سیلاب کے دوران زرداری نے ایڈ نہیں، ٹریڈ کا نعرہ لگایا تھا مگر آج بھی یہی حکمران عالمی امداد کے سہارے حکومت چلا رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ 2022 کے سیلاب کا حوالہ دیتے ہوئے سوال اٹھایا کہ اس وقت بطور وزیر خارجہ بلاول نے جس عالمی امداد کے دعوے کیے تھے، وہ کہاں گئی مزمل اسلم نے بینظیر انکم سپورٹ پروگرام میں صوبوں کے درمیان غیر منصفانہ تقسیم پر بھی سوالات اٹھائے اور کہا کہ پنجاب کے 46 لاکھ افراد کو بی آئی ایس پی فنڈز دیے جا رہے ہیں، سندھ میں 26 لاکھ افراد کو 100 ارب روپے دیے گئے جبکہ خیبرپختونخوا کو صرف 72 ارب اور بلوچستان کو محض 5 ارب روپے دیے گئے۔

متعلقہ مضامین

  • 74 فیصد پاکستانی ملکی حالات سے پریشان
  • پاکستان کے حالات درست سمت میں نہیں، 74 فیصد شہریوں کی رائے
  • اسٹاک ایکسچینج میں تیزی کا رجحان برقرار، انڈیکس میں 200 پوائنٹس سے زائد اضافہ
  • اسرائیل کی عالمی تنہائی بڑھ رہی، محاصرے کی سی کیفیت ہے، نیتن یاہو کا اعتراف
  • سوشل میڈیا ناقابل اعتبار ترین پیشہ ہے‘ سروے رپورٹ
  • پاکستان کی معاشی ترقی کی شرح صفر ہو جانے کا خدشہ
  • معیشت کی مضبوطی کےلیے ڈیجیٹائزیشن ناگزیر ہے،وزیراعظم شہباز شریف
  •  نوجوانوں میں مالیاتی امید بلند مگر مجموعی عوامی اعتماد میں کمی ہوئی، اپسوس کا تازہ سروے
  • چین نے جرمنی کو پیچھے چھوڑ دیا، پہلی بار دنیا کے 10 بڑے جدت پسند ممالک میں شامل
  • ٹیکس بڑھانے سے معیشت نہیں سنبھلتی تو کم کر کے دیکھ لیں