اسٹیٹ بینک کا شرح سود 11 فیصد پر برقرار رکھنے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 30th, July 2025 GMT
اسٹیٹ بینک کا شرح سود 11 فیصد پر برقرار رکھنے کا فیصلہ WhatsAppFacebookTwitter 0 30 July, 2025 سب نیوز
اسلام آباد:گورنر اسٹیٹ بینک نے کہا ہے کہ مانیٹری پالیسی کمیٹی نے شرح سود 11 فیصد پر برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔
گورنر اسٹیٹ بینک نے مانیٹری پالیسی کمیٹی کے اجلاس کے بعد آئندہ 2 ماہ کے لیے پریس کانفرنس میں مانیٹری پالیسی کا اعلان کیا۔
گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد نے شرح سود برقرار رکھنے کے اسباب کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ گزشتہ مالی سال ہماری مہنگائی کی شرح 4.
انہوں نے کہا کہ گزشتہ سال خوردنی اشیا کی مہنگائی میں بڑی کمی آئی، اس کے ساتھ ساتھ بنیادی مہنگائی کی مجموعی شرح میں بھی آہستہ آہستہ کمی آئی، گزشتہ ماہ جون میں مہنگائی کی بنیادی شرح 7.5 فیصد پر آگئی، اسی طرح پچھلے ماہ جون میں مجموعی مہنگائی کی شرح 3.2 فیصد تھی۔
انہوں نے کہا کہ اپریل میں مہنگائی مجموعی شرح 0.3 فیصد کی کم ترین سطح پر آکر بڑھنا شروع ہوگئی اور پچھلے 2 ماہ میں مہنگائی کی مجموعی شرح میں اضافہ ہوا ہے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرتائیوان کی علیحدگی پر مبنی نصابی کتابوں کو آبنائے کے دونوں اطراف کے چینیوں کی جانب سے سخت مخالفت کا سامنا کرنا پڑے گا، چینی ریاستی کونسل کے تائیوان امور کا دفتر تائیوان کی علیحدگی پر مبنی نصابی کتابوں کو آبنائے کے دونوں اطراف کے چینیوں کی جانب سے سخت مخالفت کا سامنا کرنا پڑے گا،... ہمیں استحکام کو برقرار رکھتے ہوئے ترقی حاصل کرنے کی بنیاد پر عمل کرنا ہوگا ، چینی صدر چین-کمبوڈیا-تھائی لینڈ سہ فریقی غیر رسمی اجلاس کا شنگھائی میں انعقاد چین امید کرتا ہے کہ امریکہ تجارتی معاملات کے حل کے لئے چین کے ساتھ مل کر کام کرے گا، چینی وزارت خارجہ چینی صدر کی سی پی سی سینٹرل کمیٹی کے پولیٹیکل بیورو کے اجلاس کی صدارت اسٹیٹ بینک شرحِ سود سنگل ڈیجیٹ پر لانے کا اعلان کرے:زاھد اقبال چودھریCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیمذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: برقرار رکھنے اسٹیٹ بینک فیصد پر
پڑھیں:
اسٹیٹ بینک کے فیصلے پر صدر ایف پی سی سی آئی کا شدید ردعمل
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
250916-06-6
کراچی (کامرس رپورٹر)صدرایف پی سی سی آئی عاطف اکرام شیخ نے اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے شر ح سود کو 11 فیصد پر برقرار رکھنے کے فیصلے پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے اس فیصلے کو ”ناقابلِ فہم” قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ کاروباری ماحول، سرمایہ کاری اور مجموعی قومی معیشت کے لیے نقصان دہ ثابت ہو گا۔صدر عاطف اکرام شیخ نے کہا کہ موجودہ معاشی حقائق، خصوصاً مہنگائی میں نمایاں کمی، شرح سود میں فوری کمی کا تقاضا کرتے ہیں۔ ان کے مطابق:”جب اگست 2025 میں حکومت کے اپنے اعدادو شمار کے مطابق مہنگائی کی شرح صرف 3 فیصد تک آ گئی ہے تو پالیسی ریٹ کو کم کر کے اصولی طور پر 6 سے 7 فیصد کے درمیان لایا جانا چاہیے تھا؛ تاکہ معیشت کو سہارا مل سکے ”۔انہوں نے مزید کہا کہ اگر شرح سود میں کمی کی جاتی تو حکومت کا قرضوں کا بوجھ تقریباً 3,500 ارب روپے تک کم ہو سکتا تھا؛ جوکہ، مالیاتی دباؤ میں کمی کے لیے نہایت اہم ہے۔سینئر نائب صدر، ایف پی سی سی آئی، ثاقب فیاض مگوں نے کہا کہ بلند شرح سود پیداواری لاگت کو بڑھاتی ہے ؛جس سے مہنگائی میں مزید اضافہ ہوتا ہے۔ سنگل ڈیجٹ شرح سود کے ذریعے اشیاء سستی ہوں گی؛ عوام کو ریلیف ملے گا اور معیشت میں بہتری آئے گی۔انہوں نے کہا کہ بلند شرح سود کرنسی کی گردش کو بھی محدود کرتی ہے؛ جس سے معاشی سرگرمیوں میں جمود پیدا ہوتا ہے۔ثاقب فیاض مگوں نے مزید کہا کہ شرح سود کو موجودہ سطح پر برقرار رکھنا بزنس کانفیڈنس کو بری طرح متاثر کرے گا؛ سرمایہ کاری میں کمی لائے گا اور معیشت کی بحالی کی رفتار کو سست کر دے گا۔انہوں نے اسٹیٹ بینک سے مطالبہ کیا کہ وہ فوری طور پر اپنے فیصلے پر نظرثانی کرے اور ایسی پالیسی اپنائے جوکاروبار دوست ہو؛قرضوں کی لاگت کو کم کرے؛صنعتی سرگرمیوں کو فروغ دے اور روزگار کے مواقع پیدا کرے۔نائب صدر و ریجنل چیئرمین سندھ، ایف پی سی سی آئی،عبدالمہیمن خان نے مطالبہ کیا کہ اسٹیٹ بینک شرح سود کو فوری طور پر سنگل ڈیجٹ میں لائے ؛نجی شعبے کے لیے قرضوں کی رسائی آسان بنائے اورکاروباری برادری کو پالیسی سازی میں شامل کرے۔ عبدالمہیمن خان نے واضح کیاکہ کاروباری برادری پاکستان کی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی ہے۔ اس کے لیے ایک مثبت، کاروبار دوست اور حقیقت پسندانہ مالیاتی پالیسی ناگزیر ہے۔ اسٹیٹ بینک کو اب معیشت کی ضرورت کے مطابق فیصلے کرنا ہوں گے ۔