UrduPoint:
2025-11-03@08:10:26 GMT

سٹیٹ بینک کا شرح سود 11 فیصد پر برقرار رکھنے کا اعلان

اشاعت کی تاریخ: 30th, July 2025 GMT

سٹیٹ بینک کا شرح سود 11 فیصد پر برقرار رکھنے کا اعلان

کراچی ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 30 جولائی 2025ء ) سٹیٹ بینک آف پاکستان نے ملک میں شرح سود 11 فیصد پر برقرار رکھنے کا اعلان کردیا۔ تفصیلات کے مطابق گورنر سٹیٹ بینک جمیل احمد نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے مانیٹری پالیسی کمیٹی کے اجلاس کے بعد آئندہ 2 ماہ کے لیے مانیٹری پالیسی کا اعلان کیا، انہوں نے کہا کہ گزشتہ مالی سال مہنگائی کی شرح 4.

5 فیصد رہی جو کہ حکومت اور سٹیٹ بینک کے مقرر کردہ ہدف سے معمولی کم تھی، گزشتہ سال خوردنی اشیا کی مہنگائی میں بڑی کمی آئی، اس کے ساتھ ساتھ بنیادی مہنگائی کی مجموعی شرح میں بھی آہستہ آہستہ کمی آئی۔

گورنر سٹیت بینک کہتے ہیں کہ گزشتہ ماہ جون میں مہنگائی بڑھ کر بنیادی شرح 7.5 فیصد پر آگئی، اسی طرح پچھلے ماہ جون میں مجموعی مہنگائی کی شرح 3.2 فیصد تھی، اپریل میں مہنگائی مجموعی شرح 0.3 فیصد کی کم ترین سطح پر آکر بڑھنا شروع ہوگئی اور پچھلے 2 ماہ میں مہنگائی کی مجموعی شرح میں اضافہ ہوا ہے، آئندہ سال کی ابتدا میں بھی مہنگائی کی مجموعی شرح میں پہلے کم پھر زیادہ اضافہ ہوگا کیوں کہ توانائی کی قیمتوں میں کچھ ردو بدل ہوا ہے اور آگے چل کر اس کے بنیادی اثرات سازگار نہیں رہیں گے تو ان عوامل کو دیکھتے ہوئے شرح سود 11 فیصد پر برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا گیا۔

(جاری ہے)

دوسری طرف چئیرمین جنوبی پنجاب پاکستان بزنس فورم و چیئرمین خصوصی کمیٹی برائے بحالی کاٹن صنعت (ایف پی سی سی آئی ) ملک سہیل طلعت نے کہا ہے ملک کے تمام بڑے صنعتی و تجارتی شعبوں سے مشاورت کے بعد بزنس فورم متفقہ طور پر اس بات کا مطالبہ کرتا ہے کہ آئندہ مانیٹری پالیسی کمیٹی (MPC) کے اجلاس میں شرحِ سود میں ایک ہی مرحلے میں 500 بیسس پوائنٹس کی واضح کمی کی جائے، یہ فیصلہ نہایت ضروری ہے تاکہ موجودہ مالیاتی پالیسی کو معقول بنایا جا سکے اور اسے اسپیشل انویسٹمنٹ فیسلیٹیشن کونسل (SIFC) کے وژن اور وزیر اعظم کی معاشی ترقی و برآمدی حکمت عملی سے ہم آہنگ کیا جا سکے۔

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے مہنگائی کی سٹیٹ بینک فیصد پر

پڑھیں:

ایم ڈی کیٹ کے نتائج کا اعلان،کراچی کے طلبا نے سب کو پیچھے چھوڑ دیا

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کراچی (اسٹاف رپورٹر) ایم ڈی کیٹ 2025 کے نتائج میں کراچی کے طلبا نے سب کو پیچھے چھوڑ دیا، ٹاپ 10 میں شامل 124 امیدواروں میں سے 41 کا تعلق کراچی سے ہے۔تفصیلات کے مطابق آئی بی اے سکھر یونیورسٹی نے ایم ڈی کیٹ 2025 کے نتائج جاری کر دیے، جس میں کراچی کے طلبہ نے شاندار کارکردگی دکھاتے ہوئے سب پر بازی لے لی، امتحان میں پہلی تینوں پوزیشنز کراچی کے طلبہ کے نام رہیں۔نتائج میں ٹاپ 10 میں شامل 124 امیدواروں میں سے 41 کا تعلق کراچی سے ہے، سندھ بھر کے اے ون اور اے گریڈ حاصل کرنے والے طلبہ میں سے 56 فیصد ایم ڈی کیٹ امتحان میں ناکام قرار پائے۔اعدادوشمار کے مطابق ایم بی بی ایس کے 56 فیصد اور بی ڈی ایس کے 48 فیصد امیدوار امتحان میں فیل ہوئے، جبکہ 14 ہزار 300 امیدوار 55 فیصد یا اس سے زائد نمبر لے کر ایم بی بی ایس میں کامیاب ہوئے۔ بی ڈی ایس کے 17 ہزار 123 امیدواروں نے 50 فیصد یا اس سے زائد نمبر حاصل کیے۔پوزیشن ہولڈرز میں کراچی کے سید محمود خان نے 180 میں سے 175 نمبر حاصل کر کے پہلی پوزیشن اپنے نام کی، کورنگی کے فیصل اشرف خان اور قمبر شہداد کوٹ کے شیراز حسین نے 174 نمبر لے کر مشترکہ طور پر دوسری پوزیشن حاصل کی۔تیسری پوزیشن بھی مشترکہ طور پر کراچی کے محمد ریان ہمایوں، کورنگی کی ماہ نور شاہنواز، اور حیدرآباد کی حرا عابد نے حاصل کی، جنہوں نے 173 نمبر حاصل کیے۔امتحانی نتائج کے مطابق مجموعی طور پر کراچی کے طلبہ نے نمایاں برتری حاصل کرتے ہوئے سندھ بھر میں تعلیمی میدان میں اپنی برتری برقرار رکھی۔

اسٹاف رپورٹر گلزار

متعلقہ مضامین

  • کوئٹہ، پرائیویٹ اسکولز کی انتخابی شیڈول میں امتحانات کو مدنظر رکھنے کی اپیل
  • ایم ڈی کیٹ نتائج کا اعلان، عارضی نتائج ہی حتمی نتائج قرار
  • آئی بی اے سکھر: ایم ڈی کیٹ 2025ء کے ٹیسٹ کے حتمی نتائج کا اعلان
  • آئی بی اے سکھر کا ایم ڈی کیٹ 2025ء کے ٹیسٹ کے حتمی نتائج کا اعلان
  • آئی بی اےسکھر ، ایم ڈی کیٹ 2025 ٹیسٹ کے حتمی نتائج کا اعلان
  • اے ٹی ایم اور بینک سے رقم نکلوانے پر چارجز میں نمایاں اضافہ
  • ایم ڈی کیٹ کے نتائج کا اعلان،کراچی کے طلبا نے سب کو پیچھے چھوڑ دیا
  • پیٹرول کی قیمت میں اضافہ ہوگیا، حکومت نے عوام پر مہنگائی کا نیا بوجھ ڈال دیا
  • ایک سال کے دوران حکومتی قرضوں میں 10 ہزار ارب کا اضافہ، مجموعی قرض 84 ہزار ارب ہوگیا
  • ایک سال میں حکومتی قرضوں میں 10 ہزار ارب روپے کا اضافہ، مجموعی قرض 84 ہزار ارب سے تجاوز کر گیا