ایران کی حکومت نے اپنے شہریوں کو وارننگ دی ہے کہ فوری طور پر واٹس ایپ، ٹیلیگرام اور دیگر "لوکیشن بیسڈ" موبائل ایپس کا استعمال بند کر دیں۔

ایران کے سرکاری خبر رساں ادارے  کے مطابق یہ انتباہ اسرائیل کی حالیہ "ٹارگٹ کلنگ‘‘ کے بعد جاری کیا گیا ہے جس میں ایٹمی سائنسدانوں سمیت اہم شخصیات کو نشانہ بنایا گیا تھا۔

حکومت کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی حکومت ایران میں اہم افراد کو نشانہ بنانے کے لیے موبائل فون ٹریکنگ کا استعمال کر رہی ہے، اور یہی اس کے اہم ہتھیاروں میں سے ایک ہے۔

ایرانی حکام نے شہریوں کو ہدایت دی ہے کہ وہ کسی نئے مقام پر جانے سے قبل اپنے موبائل فون بند کر دیں اور ان موبائلز کو اپنے ساتھ لے کر مت جائیں۔

ایرانی حکومت کے بیان میں بالخصوص سیکیورٹی اور حساس اداروں کے اہلکاروں کو خبردار کیا ہے کہ صرف اور صرف محفوظ ٹیلی کمیونیکیشن لائنز استعمال کریں اور غیر محفوظ سافٹ ویئر سے پرہیز کریں۔

یاد رہے کہ اسرائیل نے حملہ کرکے ایران میں ایٹمی سائنسدانوں اور ٹاپ رینک ملٹری لیڈرشپ کو نشانہ بنایا ہے۔ 

 

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

اسرائیل غزہ میں منظم طریقے سے بچوں کو نشانہ بنا رہا ہے: غیرملکی ڈاکٹرز

غیر ملکی ڈاکٹرز نے عالمی میڈیا کو بتایا ہے کہ اسرائیلی فورسز غزہ میں منظم انداز میں بچوں کو نشانہ بنا رہی ہیں۔

غیرملکی میڈیا کے مطابق 17 میں سے 15 غیرملکی ڈاکٹرز نے بتایا ہے کہ اسرائیلی فورسز نے جان بوجھ کر 15 سال سے کم عمر بچوں کو سر یا سینے پر گولی مار کر زخمی کیا۔

ان غیرملکی ڈاکٹرز نے 114 ایسے بچوں کی نشاندہی کی جن کا علاج انہوں نے غزہ میں رضاکارانہ مشنز کے دوران کیا، اسرائیلی گولیوں کا نشانہ بنے والے ان بچوں میں سے بیشتر بچے بچ نہیں سکے اور شہید ہوگئے، تاہم ان میں سے کچھ بچوں کی زندگیوں کو بچالیا گیا۔

امریکی ایمرجنسی ڈاکٹر میمی سید نے میڈیا کو بتایا کہ فائرنگ کا نشانہ بنانے کے واقعات اتفاقی گولیوں کے تبادلے میں نہیں ہوئے بلکہ یہ جنگی جرائم ہیں۔

ڈاکٹر میمی سید نے ایسے 18 بچوں کی نشاندہی کی جنہیں سر یا سینے پر گولی ماری گئی تھی۔

کیلیفورنیا میں ٹراما سرجن فیروز سدھوا نے بتایا کہ انہوں نے ایک ہی اسپتال میں ایسے بچوں کے کئی کیسز کا مشاہدہ کیا جنہیں تمام گولیاں سر میں ماری گئی تھیں۔

انہوں نے کہا کہ جب میں نے یہ معاملہ دوسرے غیر ملکی ڈاکٹرز کو بتایا تو معلوم ہوا یہ تو باقاعدہ نشانے بازی کی گئی ہے۔

فارنزک پیتھالوجسٹ نے غیرملکی میڈیا کو بتایا کہ ایکس رے رپورٹس اس بات کی تصدیق کرتی ہیں کہ متاثرہ بچوں کو لگنے والے زخم دور سے کسی ماہر نشانے باز یا ڈرون کی فائرنگ سے لگے ہیں۔

سابق ڈچ فوجی کمانڈر مارٹ ڈی کروف نے بتایا کہ ’وہ یہ بات سمجھنے سے قاصر ہوں کہ ایسے بچوں کے، جن کے سر اور چھاتی کو گولیوں سے نشانہ بنایا گیا، معاملات کو حادثات کیوں قرار دیا جارہا ہے‘۔

Post Views: 4

متعلقہ مضامین

  • سکولوں میں موبائل فون کے استعمال پر پابندی لگانے کی قرارداد منظور
  • سکولز میں بچوں کے موبائل فون استعمال کرنے پر پابندی کی قرارداد منظور
  • بیوروکریٹس اور پولیس افسران کے سوشل میڈیا کے استعمال کا اقدام لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج
  • آسٹریلیا : 16 سال سے کم عمر افراد کے سوشل میڈیا استعمال پر پابندی
  • اسکولوں میں بچوں کے موبائل استعمال کرنے پر پابندی کی قرارداد منظور
  • سکولوں میں بچوں کے موبائل استعمال پر پابندی کی قرارداد منظور
  • عمران خان کا ٹوئٹر اکاؤنٹ استعمال کرنے والے کا نام بتانے سے انکار
  • کم عمر بچوں کے سوشل میڈیا کے استعمال پر پابندی کی درخواست پر جواب طلب
  •  شہری اپنے حصے کی ذمہ داری پوری کریں گے  تو شہر صاف رہے گا‘ا ایم ڈی سالڈ ویسٹ
  • اسرائیل غزہ میں منظم طریقے سے بچوں کو نشانہ بنا رہا ہے: غیرملکی ڈاکٹرز