ایران جوہری بم بنارہا تھا اور نہ فوری طور پر بم بنانے کے قابل تھا، امریکی انٹیلی جنس کی رپورٹ ، ٹرمپ کا ماننے سے انکار
اشاعت کی تاریخ: 17th, June 2025 GMT
ایران جوہری بم بنارہا تھا اور نہ فوری طور پر بم بنانے کے قابل تھا، امریکی انٹیلی جنس کی رپورٹ ، ٹرمپ کا ماننے سے انکار WhatsAppFacebookTwitter 0 17 June, 2025 سب نیوز
واشنگٹن (شاہ خالد )امریکی جاسوس ایجنسی کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ایران ایٹمی ہتھیار نہیں بنا رہا تاہم ٹرمپ نے اسے ہٹ دھرمی سے مسترد کردیا۔ رپوٹس کے مطابق امریکی انٹیلی جنس نے مارچ کے مہینے میں رپورٹ دی تھی کہ ایران ایٹمی ہتھیارنہیں بنارہا تاہم امریکی صدر نے اس بات کو ماننے سے انکار کیا، ٹرمپ نے کہا کہ مجھے پرواہ نہیں مجھے لگتا ہے کہ ایران ایٹم بم بنانے کے قریب تھا۔
امریکی صدرٹرمپ نے کہا کہ مجھے انٹیلی جنس رپورٹ سے اتفاق نہیں ایران ایٹمی ہتھیار کے قریب تھا، ٹرمپ نے امریکی انٹیلی جنس چیف تلسی گیبرڈ کی رائے کو بھی مسترد کیا۔خبرایجنسی کے مطابق تلسی گیبرڈ کا کہنا تھا کہ امریکی انٹیلی جنس کے مطابق ایران ایٹمی ہتھیار نہیں بنا رہا تھا، مارچ میں کانگریس میں بیان دیا تھا کہ ایران ایٹمی ہتھیار تیار نہیں کررہا ہے۔دریں اثنا امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایرانی شہریوں کو تہران فوری طور پر خالی کرنے کا انتباہ دیا ہے، اسرائیل ایران جنگ کے پانچویں دن ٹرمپ نے ایرانیوں پر زور دیا کہ وہ تہران کو خالی کر دیں۔
اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹرتھ سوشل پر ایک بیان میں امریکی صدر نے کہا کہ ایران نے جوہری ہتھیاروں کی تیاری کو روکنے کے معاہدے کو مسترد کیا، ایران کو اس معاہدے پر دستخط کرنا چاہیے تھے جس پر میں نے انھیں دستخط کرنے کے لیے کہا تھا۔کتنی شرم کی بات ہے، اور انسانی زندگی کا ضیاع۔ سادہ لفظوں میں کہا گیا، ایران کے پاس جوہری ہتھیار نہیں ہو سکتے۔ میں نے بار بار کہا ہر کسی کو فوری طور پر تہران کو خالی کر دینا چاہیے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرایران اسرائیل جنگ، ملک میں ایل پی جی کے سنگین بحران کا خدشہ ایران اسرائیل جنگ، ملک میں ایل پی جی کے سنگین بحران کا خدشہ ایران میں پھنسے پاکستانیوں کی واپسی کیلئے پی آئی اے کی خصوصی پروازیں شروع روس کا یوکرین پر ڈرون اور میزائلوں سے بڑا حملہ، 16افراد ہلاک، 124زخمی تھانہ صدر بیرونی راولپنڈی پولیس کی بڑی کارروائی ،ذاتی رنجش پر دوست کو قتل کرنے والا اشتہاری گرفتار پاکستان کا ایران میں سفارتی عملے کے بعض ارکان کو اہلخانہ سمیت واپس بلانے کا فیصلہ عمران خان نے عالمی حالات کے پیش نظر احتجاجی تحریک 2ہفتوں کیلئے موخر کردیCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: امریکی انٹیلی جنس فوری طور پر
پڑھیں:
عالمی جوہری طاقتوں کی فہرست اور ہتھیاروں کی تعداد
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 17 جون 2025ء) دنیا میں اس وقت نو ممالک ایسے ہیں، جو یا تو جوہری ہتھیار رکھنے کا دعویٰ کرتے ہیں یا جن کے بارے میں یقین کیا جاتا ہے کہ وہ ایسے ہتھیار رکھتے ہیں۔
پانچ تسلیم شدہ جوہری طاقتیںیہ وہ ممالک ہیں، جنہوں نے سب سے پہلے جوہری ہتھیار بنائے اور جوہری عدم پھیلاؤ کے معاہدے (این پی ٹی) کے تحت قانونی طور پر جوہری طاقتیں تسلیم کیے جاتے ہیں۔
ان میں امریکہ، روس، چین، فرانس اور برطانیہ شامل ہیں۔ یہ پانچوں ممالک این پی ٹی پر دستخط کر چکے ہیں۔ اس معاہدے کے رکن ممالک جوہری اسلحے کی تخفیف کے لیے نیک نیتی سے مذاکرات کے پابند ہیں اور دیگر ممالک کو جوہری ہتھیار بنانے سے روکنے کی کوششیں کرنے کے پابند بھی۔(جاری ہے)
دو ایسی جوہری طاقتیں بھی ہیں، جنہوں نے این پی ٹی پر دستخط نہیں کیے۔
یہ ممالک بھارت اور پاکستان ہیں۔ یہ دونوں حریف ہمسایہ ممالک این پی ٹی سے باہر ہیں لیکن کھلے عام اپنی جوہری صلاحیت کا اعتراف کرتے ہیں۔ اسرائیل غیر تسلیم شدہ مگر معروف جوہری طاقتاسرائیل نے کبھی سرکاری طور پر اپنے پاس جوہری ہتھیاروں کے ہونے کا اعتراف نہیں کیا لیکن عالمی سطح پر اسے ایک جوہری ریاست سمجھا جاتا ہے۔ اسرائیل بھی این پی ٹی کا دستخط کنندہ ملک نہیں ہے۔
شمالی کوریا کی این پی ٹی سے علیحدگی اور بارہا تجرباتشمالی کوریا نے 1985 میں این پی ٹی میں شمولیت اختیار کی تھی لیکن 2003 میں یہ کہہ کر وہ اس معاہدے سے دستبردار ہو گیا تھا کہ امریکہ اس کے ساتھ دشمنی کا برتاؤ کر رہا تھا۔ شمالی کوریا 2006 ء سے لے کر اب تک کئی جوہری تجربات کر چکا ہے۔
ایرانی جوہری پروگرامایران این پی ٹی کا رکن ہے اور اصرار کرتا ہے کہ اس کا جوہری پروگرام صرف پرامن مقاصد کے لیے ہے۔
اگرچہ امریکی انٹیلیجنس کا کہنا ہے کہ ایران اس وقت جوہری بم بنانے کی کوشش نہیں کر رہا لیکن حالیہ برسوں میں اس نے یورینیم کی 60 فیصد تک افزودگی کی ہے، جو ہتھیار بنانے کے قابل معیار یعنی 90 فیصد کے کافی قریب ہے۔اسٹاک ہوم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹیٹیوٹ (SIPRI) کی جاری کردہ ایک تازہ رپورٹ کے مطابق دنیا کی نو جوہری ریاستوں کے پاس رواں برس جنوری تک درج ذیل تعداد میں فوجی مقاصد کے لیے جوہری ہتھیار موجود تھے۔
روس: 4,309
امریکہ: 3,700
چین: 600
فرانس: 290
برطانیہ: 225
بھارت: 180
پاکستان: 170
اسرائیل: 90
شمالی کوریا: 50
شکور رحیم، اے پی کے ساتھ
ادارت: مقبول ملک