اسرائیل کے خلاف حملوں میں روس اور شمالی کوریا کے ایران کو مدد فراہم کرنے کے شواہد ملے ہیں، ڈونلڈ ٹرمپ
اشاعت کی تاریخ: 17th, June 2025 GMT
بیان میں امریکی صدر نے کہا کہ ایران جوہری ہتھیار حاصل کرنے کے بلکل قریب ہے، ایران کے جوہری پروگرام مسئلے کا خاتمہ چاہتے ہیں، ایران رضاکارانہ طور پر اپنے جوہری توانائی پروگرام سے دستبردار ہو جائے۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ اسرائیل کے خلاف حملوں میں روس اور شمالی کوریا کے ایران کو مدد فراہم کرنے کے شواہد ملے ہیں۔ ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ ایران جوہری ہتھیار حاصل کرنے کے بلکل قریب ہے، ایران کے جوہری پروگرام مسئلے کا خاتمہ چاہتے ہیں۔ ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ایران رضاکارانہ طور پر اپنے جوہری توانائی پروگرام سے دستبردار ہو جائے۔ واضح رہے کہ اس سے قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایرانی شہریوں کو تہران خالی کرنے کی وارننگ دی تھی۔ سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر اپنے پیغام میں صدر ٹرمپ نے اسرائیل کی مدد، دفاعی تعاون اور سفارتی حمایت کی توجیہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ انہوں نے ایران سے کہا تھا کہ نیوکلیئر ڈیل پر دستخط کر دیں، انہیں ایسا کرنا چاہیے تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ انسانی جانوں کا ضیاع شرم کی بات ہے، ایران کسی صورت نیوکلیئر ہتھیار حاصل نہیں کر سکتا۔ عالمی سطح پر امریکی موقف کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا جا رہا ہے کہ اسرائیلی مظالم اور جوہری ہتھیاروں کے صدر ٹرمپ کو نظر نہیں آتے، وہ صرف اپنی بالادستی چیلنج ہونیکی وجہ سے ایران کیخلاف اسرائیل کا ساتھ دے رہے ہیں۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کرنے کے
پڑھیں:
امریکا حملوں میں برابر کا شریک، خمیازہ بھگتنا پڑے گا، ایران کا دوٹوک جواب
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">تہران: ایران نے دوٹوک کہا ہے کہ ایران پر اسرائل کے حملے امریکا کی مدد کے بغیر ممکن نہیں تھے، امریکا ایران پر اسرائیلی حملوں میں برابر کا شریک ہے اور امریکا کو اس کا خمیازہ بھگتنا پڑے گا، اسرائیل نے ہماری ایٹمی تنصیبات پر حملہ کرکے تمام ریڈ لائنز عبور کردیں، پرامن جوہری پروگرام ہمارا حق ہے۔
ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی نے پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ امریکا کے اسرائیل کی پشت پناہی کے واضح ثبوت موجود ہیں، ایران کسی ایسے معاہدے کا حصہ نہیں بنے گا جو اسے جوہری توانائی کے حصول سے روکے، ایران کا ایٹمی ہتھیار نہ رکھنے کا مؤقف حتمی ہے اور پرامن جوہری پروگرام ایران کا حق ہے، کوئی اسے چھیننے کا مجاز نہیں۔
انہوں نے کہا کہ دنیا اسرائیل کی جارحیت کا نوٹس لے، ہمیں اسرائیل نے معاشی اہداف کو نشانہ بنانے پر مجبور کیا، اسرائیل پر جوابی حملے اپنے دفاع میں کیے، ایران اپنا دفاع کر رہا ہے، جو ہمارا اصولی حق ہے۔
عباس عراقچی نے واضح کیا کہ تہران جنگ بڑھانا نہیں چاہتا جب تک ہمیں اس پر مجبور نہ کیا جائے، ہم نہیں چاہتے کہ جنگ خطے کے دوسرے ممالک تک پھیلے۔
ایرانی وزیر خارجہ نے مزید بتایا کہ ایران مذاکرات میں امریکا کو ضروری یقین دہانیاں کروانے کو تیار تھا، چھٹے دور کے منسوخ شدہ مذاکرات میں جوابی تجویز پیش کرنے کا منصوبہ بنایا تھا مگر امریکا کی پیش کردہ تجاویز ایران کیلیے مکمل طور پر قابل قبول نہیں تھیں، ایران کی تجویز سے امریکا سے معاہدے کا راستہ کھل سکتا تھا۔
عباس عراقچی نے یہ بھی کہا کہ اسرائیل ایران اور امریکا کے درمیان سفارتی پیشرفت کا مخالف ہے، صیہونی ریاست معاہدے کے امکانات کو سبوتاژ کرنا چاہتی ہے، ایران پرامن جوہری پروگرام کے حق سے پیچھے نہیں ہٹے گا۔
قبل ازیں چینی وزیر خارجہ وانگ یی نے ایرانی ہم منصب عباس عراقچی سے ٹیلی فونک رابطہ کیا، چین نے اسرائیلی جارحیت کے خلاف ایران کی مکمل حمایت کا اعلان کیا اور اسرائیل کی جانب سے طاقت کے بے دریغ استعمال کی شدید مذمت کی۔
چینی وزارت خارجہ کے مطابق وانگ یی نے ایران کو یقین دلایا کہ چین ایران کے خلاف کسی بھی قسم کی جارحیت کو ناقابل قبول سمجھتا ہے اور عالمی اصولوں کی خلاف ورزی کے خلاف آواز بلند کرتا رہے گا، ایران کو پرامن جوہری توانائی کے استعمال کا پوراحق حاصل ہے، اسرائیل کشیدگی میں مزید اضافہ روکنے کیلیے اپنی فوجی کارروائیاں بند کرے۔
چینی وزیر خارجہ نے اسرائیلی ہم منصب سے بھی رابطہ کیا اور مشرق وسطیٰ میں جاری کشیدگی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اسرائیل کو فوجی کارروائیاں بند کرنے اور کشیدگی میں مزید اضافے سے گریز کرنے کا مشورہ دیا۔