امریکی سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مشرق وسطیٰ کی بگڑتی ہوئی صورتحال کے پیش نظر گروپ آف سیون یعنی جی7  اجلاس میں قیام مختصر کرتے ہوئے اعلان کیا کہ وہ سربراہانِ مملکت کے ساتھ عشائیے کے بعد وطن واپس روانہ ہو جائیں گے۔

امریکی صدارتی ترجمان کیرولین لیوٹ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر بتایا کہ کئی امور پر پیش رفت ہوئی، لیکن مشرق وسطیٰ کی صورتحال کے باعث صدر ٹرمپ عشائیے کے بعد وطن واپس جا رہے ہیں، انہوں نے اجلاس میں پیش کیے گئے ایران-اسرائیل کشیدگی میں کمی سے متعلق مشترکہ اعلامیے پر دستخط سے بھی انکار کر دیا ہے۔

جی7 اجلاس میں پہلے ہی روس-یوکرین جنگ اور ایران-اسرائیل کشیدگی جیسے عالمی تنازعات پر رکن ممالک کے مابین واضح اختلافات موجود تھے، ٹرمپ کی روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کی کھلی حمایت اور G7 اتحادی ممالک پر درآمدی محصولات عائد کرنے کی پالیسی نے ماحول مزید کشیدہ بنا دیا۔

یہ بھی پڑھیں:

تاہم فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے ٹرمپ کی اچانک روانگی پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ان کی روانگی دراصل مثبت پیش رفت ہے، کیونکہ اس کا مقصد جنگ بندی کی کوششوں کو آگے بڑھانا ہے۔

کینیڈا میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وہ مشرق وسطیٰ کی صورت حال کے باعث جلد از جلد واشنگٹن واپس جا رہے ہیں، دوسری جانب صدر ٹرمپ نے ایرانی عوام کو سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر خبردار کرتے ہوئے فوراً تہران خالی چھوڑنے کا بھی کہا ہے۔

صدر ٹرمپ نے اصل میں منگل کے آخر تک کینیڈا میں رہنے کا ارادہ کیا تھا، لیکن پیر کی دوپہر تک یہ اشارہ دینا شروع کر دیا تھا کہ ان کی توجہ کسی اور طرف ہے کیونکہ وہ اس بحران سے نمٹنے کے لیے اپنے اختیارات پر غور کر رہے ہیں۔

صدر ٹرمپ نے کناناسکس کے ریزورٹ ٹاؤن میں رہنماؤں سے ملاقات کے بعد صحافیوں کو بتایا کہ ان کے خیال میں ایران بنیادی طور پر مذاکرات کی میز پر ہے جہاں وہ معاہدہ کرنا چاہتا ہے۔ ’جیسے ہی میں یہاں سے جاؤں گا، ہم کچھ کرنے جا رہے ہیں۔‘

ادھر وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ امریکا اب تک اسرائیل کی فوجی کارروائیوں میں شامل نہیں، تاہم اگر امریکی مفادات کو نشانہ بنایا گیا تو سخت جواب دیا جائے گا۔

جی7 اجلاس میں اختلافات، ٹرمپ کا مشترکہ اعلامیہ پر دستخط سے انکار

جی سیون اجلاس میں یورپی رہنماؤں کی جانب سے ایران اور اسرائیل کے تنازع پر پیش کردہ مشترکہ اعلامیہ کو صدر ٹرمپ نے مسترد کر دیا ہے، اعلامیے میں اسرائیل کے دفاع کے حق اور ایران کو جوہری ہتھیار حاصل کرنے سے روکنے پر زور دیا گیا تھا۔ صدر ٹرمپ نے دستخط نہ کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے کہا کہ ان کی اجلاس میں شرکت ہی یکجہتی کا اظہار ہے۔

روس کو ثالث بنانے پر بھی اختلاف

امریکی صدر نے روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کو ثالثی کے لیے موزوں قرار دیا جبکہ فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے روس کے کردار کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ یوکرین جنگ میں اقوام متحدہ کے چارٹر کی خلاف ورزی کے باعث روس پر اعتماد نہیں کیا جا سکتا۔

صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ اگر روس آج بھی جی7 کا حصہ ہوتا تو شاید یہ جنگ نہ ہوتی۔

امریکی فوجی کارروائی پر صدر ٹرمپ کی خاموشی

صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کے خلاف ممکنہ امریکی فوجی کارروائی کے سوال پر جواب دینے سے گریز کرتے ہوئے کہا کہ وہ نہیں چاہتے کہ ایران جوہری ہتھیار بنائے، اور ہم اس میں کامیابی کی طرف جا رہے ہیں اور کچھ ہونے والا ہے۔

یاد رہے کہ صدر ٹرمپ نے 2 ماہ قبل ایران کو جوہری معاہدے پر دستخط کے لیے مہلت دی تھی، جو جمعہ کے روز مکمل ہوئی، اور اسی دن اسرائیل نے ایران پر غیر معمولی حملے شروع کر دیے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسرائیل امریکی صدر ایران جی7 ڈونلڈ ٹرمپ روس صدر پیوٹن کینیڈا.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اسرائیل امریکی صدر ایران ڈونلڈ ٹرمپ صدر پیوٹن کینیڈا کرتے ہوئے کہا کہ جا رہے ہیں اجلاس میں کے لیے

پڑھیں:

جنگ بندی کی نہ رافیل طیارے گرے؛ مودی میں ہمت ہے تو ٹرمپ کو جھوٹا کہہ دیں؛ راہول گاندھی

بھارت میں اپوزیشن رہنما راہول گاندھی نے لوک سبھا میں اپنی دھواں دھار تقریر میں مودی اور ان کی حکومت کے بے سر وپا دعوؤں کے پرخچے اُڑا کر رکھ دیے۔

بھارتی میڈیا کے مطابق راہول گاندھی نے کہا کہ اگر آپ نے کوئی جنگ بندی نہیں کی اور پاک فضائیہ نے بھارت کے طیارے نہیں گرائے تو آپ لوک سبھا میں کھڑے ہو کر کہیں کہ ٹرمپ جھوٹ بول رہے ہیں۔

لوک سبھا میں وزیر اعظم نریندر مودی کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے راہول گاندھی نے مزید کہا کہ اگر آپ میں ہمت ہے تو ابھی لوک سبھا میں کھڑے ہوکر امریکی صدر کے بیان کی تردید کریں۔

راہول گاندھی نے مزید کہا کہ اگر مودی میں اندرا گاندھی جیسی جرات ہے تو وہ حقیقت بیان کریں اور قوم کو گمراہ کرنے کے بجائے جو جنگ میں ہوا ہے وہ سچ سچ بتائیں۔

خیال رہے کہ لوک سبھا کے اجلاس میں ارکان اسمبلی نے مودی سرکار کے نام نہاد ’’آپریشن سندور‘‘ کی قلعی کھول کر رکھ دی۔

اپوزیشن ارکان اسمبلی نے وزیر اعظم مودی کو پاکستان سے جنگ میں جانی اور مالی نقصان کو چھپانے، حقائق بتانے سے گریز کرنے، ناکام حکمت عملی، اور عالمی سطح پر بھارت کی ساکھ متاثر کرنے پر آڑے ہاتھوں لیا ہے۔

یاد رہے کہ امریکی صدر ٹرمپ نے ایک بار پھر اس بات کو دہرایا ہے کہ انھوں نے پاک بھارت جنگ کو رکوایا۔

تاہم مودی سرکار نے ٹرمپ کے اس دعوے کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکی ثالثی نہیں بلکہ ڈی جی ایم اوز کی میٹنگ میں جنگ بندی ہوئی۔

 

متعلقہ مضامین

  • ایران کی ایٹمی طاقت بننے کی صلاحیت ختم کردی ہے، ٹرمپ
  • ٹرمپ نے روس کو یوکرین سے جنگ بندی کیلئے ایک ہفتے کی مہلت دے دی
  • مشرق وسطیٰ کے امریکی ئمائندہ خصوصی اسٹیو وٹکوف اسرائیل پہنچ گئے
  • اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کی کوشش، امریکی ایلچی کی اسرائیلی وزیراعظم سے ملاقات
  • ایران کیخلاف امریکی و اسرائیلی اقدامات کی روس کیجانب سے شدید مذمت
  • جرمن وزیر خارجہ کا دورہ اسرائیل، مقصد جنگ بندی پر زور
  • ٹرمپ نے فلسطین کو تسلیم کرنے کی مخالفت کر دی
  • ٹرمپ نے چینی صدر سے جلد ملاقات کا عندیہ دے دیا
  • جنگ بندی کی نہ رافیل طیارے گرے؛ مودی میں ہمت ہے تو ٹرمپ کو جھوٹا کہہ دیں؛ راہول گاندھی
  • غزہ: غیر یقینی جنگ بندی کے دوران مسئلہ فلسطین کے دو ریاستی حل پر کانفرنس