Jasarat News:
2025-08-06@22:28:20 GMT

ایران کے ہاتھ باندھنے کی تیاریاں

اشاعت کی تاریخ: 17th, June 2025 GMT

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

ٹھنڈے کمروں میں بیٹھ کر ایران اور اسرائیل کی جنگ موبائل اور ٹی وی اسکرین پر دیکھنا اور گرتے ہوئے میزائل، پھٹتے ہوئے طیارے، گرتی ہوئی عمارتیں، چیختے چلاتے اور دوڑتے ہوئے انسان، بہتا ہوا خون، بلند ہوتے آگ کے مناظر نے ہماری نفسیات تبدیل کردی ہے، ہمیں یہ مناظر خوش کن نظر آتے ہیں۔ اپنی حلیفوں کی کامیابی اور دشمنوں کی تباہی پر ہم خوش ہوتے ہیں۔ لیکن جب یہ مناظر ٹی وی اسکرین سے نکل کر آپ کے آس پاس ہونے لگیں، تو ہمیں اس حقیقت کا ادراک ہوتا ہے کہ انسان کتنا بے بس ہے۔ انسانی المیے کیسے جنم لیتے ہیں۔ آگ اور خون کا یہ کھیل کس قدر خوفناک ہے۔ جنگ بھوک، تباہی، بے بسی، لاشیں، بلکتے ہوئے زخمی، کیسے معاشروں کو تبدیل کرتے ہیں، نسلیں یہ قرض کیسے اُتارتی ہیں۔
گزشتہ تین چار دن سے میں رات کو اُٹھ اُٹھ کر، موبائل کی اسکرین کو دیکھنے لگتا ہوں، تیز روشنی میری آنکھوں میں تیزاب کی طرح چبتی ہے۔ لیکن میں پھر بھی کچھ تلاش کرتا ہوں، کوئی نئی خبر، کوئی نئی اطلاع، کوئی نئی بات، کوئی نیا حملہ، کوئی بڑی تباہی، پھر تھک ہار کر میں سونے کی کوشش کرتا ہوں، لیکن سو نہیں پاتا، فلسطین اور غزہ کے بچے، تڑپتے ہوئے لاشے، ملبے کے ڈھیر، بلکتی ہوئی مائیں، روتے ہوئے بوڑھے مجھے سونے نہیں دیتے۔ بعض اوقات ہم ایسے حالات سے گزرتے ہیں کہ ہم اپنے مسائل اور معاملات میں الجھ کر اندر کو بھول جاتے ہیں، جسم میں ہونے والی تبدیلیاں آپ کو احساس دلاتی ہیں کہ دشمن نے تو آپ کے اندر سے وار کر دیا۔ تباہی پھیر دی، دل بے قابو ہوگیا، کینسر نے پنجے گاڑ دیے۔
اسرائیل کی خفیہ ایجنسی موساد کئی برسوں سے ایران میں سرگرم عمل تھی۔ کئی سال پر محیط منصوبے کے تحت سیکڑوں دھماکا خیز مواد سے لیس ڈرونز تجارتی ذرائع کے ذریعے ایران میں اسمگل کیے گئے، تربیت یافتہ اہلکاروں کو ایرانی فضائی دفاعی تنصیبات اور میزائل لانچنگ مراکز کے قریب تعینات کیا گیا۔ انٹیلی جنس ایجنسیوں نے ایران میں میزائل ذخیرہ گاہوں کا کھوج لگایا، ایران کی عسکری قیادت اور ایٹمی سائنس دانوں کی پوری کہکشاں کو مٹانے کے لیے نشان زدہ کیا، جوہری تنصیبات اور فوجی کمانڈ کو نشانہ پر رکھ لیا، کئی ماہ تک دھماکا خیز مواد سے لیس سیکڑوں کوآڈ کاپٹر ڈرونز کے پرزہ جات سوٹ کیس، کمرشل ٹرک اور شپنگ کنٹینرز کے ذریعے ایران اسمگل کیے جاتے رہے۔ اسرائیل باقاعدگی سے اپنی عسکری حکمت عملی میں خفیہ معلوماتی کارروائیوں کو شامل کرتا رہا۔ موساد کے اہلکاروں نے زمینی سطح پر درجنوں میزائلوں کو لانچ ہونے سے پہلے ہی تباہ کر نے کا منصوبہ تیار کر لیا۔ لیکن ایران پراکسی وار میں مصروف رہا۔ جی ہاں ساری دنیا میں اپنے پراکسی پھیلاتے رہے، ان ممالک کو بھی تباہ کر وا ڈالا اور اپنا گھر موساد کے حوالے کر دیا۔ دشمن نے سارا نقصان اندر سے کیا، ہانیہ کے واقعہ کے بعد ہی عقل آجاتی تو اپنی منجھی کے نیچے ڈانگ پھیر لیتے۔
ایران کی پراکسی وارز نے اسے ایک بڑی علاقائی طاقت کے طور پر ضرور ابھارا ہے، مگر اس کی قیمت پورے خطے نے چکائی ہے۔ شام، یمن، عراق اور لبنان آج تباہ حال ہیں، اور یہ پراکسی جنگیں مستقبل میں بھی مشرق وسطیٰ میں استحکام کی راہ میں بڑی رکاوٹ رہیں گی۔ ایران کی اس حکمت عملی کا ایک پہلو یہ بھی ہے کہ اس نے براہِ راست جنگ سے بچتے ہوئے اپنے مفادات کا دفاع کیا، مگر اس کے طویل المدتی اثرات نہ صرف خطے بلکہ عالمی سیاست پر بھی مرتب ہو رہے ہیں۔ آج دنیا کی بڑی طاقتیں اس کے خلاف بھی وہی پراکسی جنگ لڑ رہی ہیں۔ سب کو معلوم ہے کہ اسرائیل کو کس نے شہ دی ہے، کون اسے ہتھیار، ٹیکنالوجی، انٹیلی جنس، طیارے، فراہم کر رہا ہے، جس کے بل بوتے پر اسرائیلی طیارے ایران کی فضا ؤں میں بلا روک ٹوک دندناتے پھر رہے ہیں۔ جدید عالمی سیاست میں ’’پراکسی وار‘‘ یا ’’بالواسطہ جنگ‘‘ ایک ایسا ہتھیار بن چکی ہے جس کے ذریعے طاقتور ممالک، بغیر براہِ راست میدانِ جنگ میں کودے اپنے مفادات کے لیے دوسرے خطوں میں اثر رسوخ قائم کرتے ہیں۔ ان جنگوں میں اصل طاقتیں اپنے حمایت یافتہ گروہوں یا ریاستوں کے ذریعے لڑائی لڑتی ہیں، اور کئی بار یہ جنگیں بظاہر مقامی تنازعات کے روپ میں سامنے آتی ہیں، لیکن پس پردہ ایک بڑی طاقت کی حکمت عملی کارفرما ہوتی ہے۔ پاکستان حال ہی میں ایک محدود جنگ کے تجربے سے گزر چکا ہے۔ دشمن ہم پر نظریں گاڑے ہوئے ہیں۔ ہمیں موجوہ حالات میں سبق سیکھنا چاہیے۔ حکومتیں بنانے، گرانے، قرض کی دلدل میں دھنسنے، عوام کو ٹیکس کے جال میں کس دینے سے ہم ویسے ہی اپنے پاؤں پر کلہاڑے مار رہے ہیں، ہماری معاشی حالت تباہ ہے۔ قرضے اور سود میزائل اور ڈرونز سے زیادہ خطرناک ہیں۔ ہماری عمارت تو بغیر حملے کے نیچے آرہی ہے۔ معاشی ابتری، عوام کو اس حال میں لے آئے گی کہ ایٹمی حیثیت سے کوئی سروکار نہ ہوگا۔ ایران کے پاس تو تیل تھا وہ معاشی پابندی کے اثرات برداشت کر گیا، پاکستان تو ویسے بھی دوسروں کیٹکڑوں پر پل رہا ہے۔ وہ کسی کو کیسے آنکھیں دکھائے گا۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: کے ذریعے ایران کی

پڑھیں:

خشکی میں گھرے ترقی پذیر ممالک کی تیسری کانفرنس کی تیاریاں مکمل

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 04 اگست 2025ء) خشکی میں گھرے ترقی پذیر ممالک کی تیسری کانفرنس (ایل ایل ڈی سی 3) 5 اگست سے ترکمانستان کے شہر آوازا میں شروع ہو رہی ہے جہاں صحرا بحیرہ کیپسین سے ملتا ہے۔

8 اگست تک جاری رہنے والی اس کانفرنس میں 200 سے زیادہ سربراہان مملکت اور بین الاقوامی اداروں، سول سوسائٹی اور نجی شعبے کے نمائندے، نوجوان اور ماہرین تعلیم سمیت 3,000 مندوبین دنیا کے ایسے ممالک میں ترقی کو فروغ دینے کے لیے اعلیٰ سطحی بات چیت کریں گے جو سمندر سے دوری کی وجہ سے تجارتی میدان میں بہت سے فوائد سے محروم رہتے ہیں۔

یو این نیوز آوازا سے اس کانفرنس کی تفصیلات سے براہ راست آگاہی دے گا۔

آج کانفرنس کی تقریب پرچم کشائی میں ترکمانستان کے وزیر خارجہ راشد میریدوو نے شرکا کو خوش آمدید کہتے ہوئے امید ظاہر کی کہ کانفرنس کامیاب رہے گی۔

(جاری ہے)

اس موقع پر اقوام متحدہ کی اعلیٰ سطحی نمائندہ رباب فاطمہ نے اس توقع کا اظہار کیا کہ کانفرنس سے رکن ممالک کے مابین شراکتوں کو مضبوط بنانے اور انہیں وسعت دینے میں مدد ملے گی۔

UN Kazakhstan اقوام متحدہ کے سربراہ انتونیو گوتیرش الماتے میں قازقستانی حکام کے ساتھ۔

مشترکہ مسائل کا حل

منگل کو کانفرنس کی افتتاحی تقریب میں اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش بھی شرکت کریں گے جو قازقستان کے دارالحکومت الماتے سے آ رہے ہیں جہاں انہوں نے وسطی ایشیا اور افغانستان کی پائیدار ترقی کے لیے قائم کردہ نئے مرکز میں خطاب کیا۔

اس موقع پر ان کا کہنا تھا کہ یہ مرکز وسطی ایشیا میں مشترکہ ترجیحات اور مسائل کے حل کی بنیاد پر تعاون کا نیا دور شروع ہونے کی علامت ہے۔

انہوں نے پیچیدہ اور باہم منسلک مسائل بشمول غربت کے خاتمے کی جانب پیش رفت میں جمود، بڑھتی ہوئی بھوک اور شدت اختیار کرتے موسمیاتی اثرات کے بارے میں خبردار کرتے ہوئے کہا کہ وسطی ایشیا کو پہلے ہی گلیشیئروں کے پگھلاؤ، سکڑتے آبی وسائل اور بڑھتی تجارتی رکاوٹوں کا سامنا ہے۔

سیکرٹری جنرل نے کہا کہ یہ مرکز جغرافیائی رکاوٹوں کو علاقائی تعاون کے ذریعے مواقع میں بدل کر خشکی میں گھرے ترقی پذیر ممالک کے لیے ترقی کے پروگراموں کو عملی جامہ پہنانے میں اہم پیشرو ثابت ہو سکتا ہے۔

UN Photo/Eskinder Debebe کانفرنس کے استقبالیہ کا ایک منظر۔

مشمولہ و پائیدار ترقی

آوازا ترکمانستان میں بحیرہ کیسپین کے ساحل پر سیاحتی علاقہ ہے جو ان دنوں ایک عالمی فورم میں تبدیل ہو چکا ہے۔ گزشتہ روز یہاں کھیلوں کے ایک بڑے مرکز میں کانفرنس کی تیاریوں کو حتمی شکل دی جاتی رہی۔

کانفرنس میں شریک ممالک نے متعدد نمائشوں کا انعقاد بھی کیا ہے جن میں نقل و حمل، توانائی اور مواصلات کے میدان میں ہونے والی پیش رفت کو اجاگر کیا جائے گا۔

قازقستان۔ترکمانستان۔ایران ریلوے اور ترکمانستان۔ افغانستان۔پاکستان۔ انڈیا گیس پائپ لائن ایسے نمایاں منصوبوں میں شامل ہیں۔

دنیا میں 32 ممالک مکمل طور پر خشکی سے گھرے ہیں جن کی مجموعی آبادی 50 کروڑ سے زیادہ ہے۔ ان میں متعدد کا شمار کم ترین ترقی یافتہ ممالک میں ہوتا ہے جنہیں نقل و حمل کے بھاری اخراجات، منڈیوں تک محدود رسائی اور موسمیاتی تبدیلی کے بدترین اثرات جیسے مسائل کا سامنا ہے۔

ان رکاوٹوں کو عبور کرنے کے لیے مضبوط بنیادی ڈھانچہ اور بہتر ربط کی خاص اہمیت ہے جس سے تجارت اور ان ممالک کو عالمی منڈیوں سے جڑنے میں سہولت ملے گی۔ 'ایل ایل ڈی سی 3' کا مقصد مشمولہ اور پائیدار ترقی کی رفتار کو تیز کرنے کے لیے عالمگیر شراکتوں کو فروغ دینا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • آئینی طور پر غیر حاضری کی بنیاد پر شیخ وقاص اکرم کی اسمبلی رکنیت منسوخ نہیں ہو سکتی نہ ایسی کوئی مثال موجود، آئینی ماہرین
  • زیارت امام حسینؑ عبادت ہے، ہمارا احتجاج سیاسی نہیں، ریمدان بارڈر کیلئے ضرور روانہ ہوں گے، علامہ راجہ ناصر عباس
  • پاکستان کی ریاست صہیونی ریاست کو تسلیم کرنا چاہتی ہے،، ذوالفقار بھٹو جونیئر
  • لاکھوں گیس کنکشن فراہم کرنے کے لیے تیاریاں آخری مراحل میں داخل
  • امریکا: کتے نے بوتلوں سے ڈھکن ہٹانے کا انوکھا ریکارڈ بنا ڈالا
  • 2 سر،4 ہاتھ اور2 پاؤں والی بچی کی پیدائش، ڈاکٹرز بھی حیران رہ گئے
  • ماڈل ٹاؤن میں پی ٹی آئی کارکنان کی پوری ریلی گرفتار، انتہائی مطلوب ملزم بھی ہاتھ آگیا
  • مرسڈیزگاڑیوں کی ورکشاپ میں آگ لگ گئی، 15 سے زائد گاڑیاں جل گئیں
  • جشن آزادی کی تیاریاں عروج پر، ہر طرف قومی پرچموں کی بہار
  • خشکی میں گھرے ترقی پذیر ممالک کی تیسری کانفرنس کی تیاریاں مکمل