ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان اسماعیل بقائی نے کہا ہے کہ ایرانی پارلیمنٹ ایک ایسا بل تیار کر رہی ہے جس کے تحت ایران ایٹمی ہتھیاروں کے پھیلاؤ کی روک تھام کے معاہدے (NPT) سے دستبردار ہو سکتا ہے۔

ترجمان نے تاہم واضح کیا کہ ایران کا مہلک ہتھیاروں کی تیاری کا کوئی ارادہ نہیں، اور وہ اجتماعی تباہی کے ہتھیاروں کی مخالفت پر قائم ہے۔

یاد رہے کہ این پی ٹی ایک 190 رکن ممالک پر مشتمل عالمی معاہدہ ہے جس پر 1968 میں دستخط کیے گئے اور یہ 1970 میں نافذ ہوا۔ 

معاہدے کے تحت امریکہ، روس، چین، برطانیہ اور فرانس کے علاوہ کسی بھی ملک کو ایٹمی ہتھیار رکھنے کی اجازت نہیں، تاہم پرامن نیوکلیئر پروگرام کے تحت توانائی کی پیداوار کی اجازت دی جاتی ہے، جس کی نگرانی اقوام متحدہ کرتی ہے۔

ایران نے اس معاہدے کے تحت کئی برسوں تک ذمہ داریاں نبھائیں، لیکن 2018 میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے جوہری معاہدے سے دستبردار ہونے اور سخت پابندیاں لگانے کے بعد ایران نے مرحلہ وار اپنی ذمہ داریاں ترک کرنا شروع کیں۔ یہ پابندیاں ایرانی معیشت پر سخت اثر ڈال چکی ہیں۔


 

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: کے تحت

پڑھیں:

امریکی منڈی میں پاکستانی مصنوعات کے لیے ٹیرف میں کمی، پاکستان اور امریکا کے درمیان تاریخی تجارتی معاہدہ

اسلام آباد/واشنگٹن: پاکستان اور امریکا نے دوطرفہ تجارتی تعلقات کو فروغ دینے، منڈیوں تک رسائی بڑھانے، سرمایہ کاری کو راغب کرنے اور باہمی دلچسپی کے شعبوں میں تعاون کے لیے ایک اہم تجارتی معاہدے کو حتمی شکل دے دی ہے۔یہ پیش رفت واشنگٹن ڈی سی میں وزیر خزانہ محمد اورنگزیب، امریکی وزیر تجارت ہاورڈ لٹ نِک اور امریکی تجارتی نمائندے ایمبیسڈر جیمی سن گریر کے درمیان ہونے والی ملاقات کے دوران سامنے آئی۔سرکاری نشریاتی ادارے ریڈیو پاکستان کے مطابق، اس معاہدے کے تحت پاکستان کی امریکا کو برآمد کی جانے والی اشیاء پر عائد محصولات (ٹیرف) میں نمایاں کمی کی جائے گی جس سے پاکستانی مصنوعات کو امریکی منڈی میں مزید رسائی حاصل ہوگی اور پاکستانی برآمد کنندگان کو بین الاقوامی سطح پر مسابقتی برتری حاصل ہو گی۔امریکی منڈی میں پاکستانی مصنوعات پر عائد ٹیکسوں میں نرمی کا براہِ راست فائدہ ٹیکسٹائل، زراعت، معدنیات اور دیگر صنعتی شعبوں کو پہنچے گا۔ اس کے ساتھ ساتھ، امریکی کمپنیاں پاکستان کے توانائی، انفارمیشن ٹیکنالوجی، کرپٹو کرنسی، کان کنی، معدنیات اور بنیادی ڈھانچے کے منصوبوں میں سرمایہ کاری کریں گی۔معاہدہ امریکی ریاستوں اور پاکستانی اداروں کے درمیان براہِ راست تعاون کی راہیں بھی کھولے گا. جس سے تعلیمی، تکنیکی اور کاروباری روابط کو فروغ ملے گا۔معاہدے کے اعلان کے بعد سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹروتھ سوشل پر جاری بیان میں نہ صرف اس تجارتی معاہدے کو ایک نئے اقتصادی دور کا آغاز قرار دیا بلکہ بھارت پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ ہم پاکستان کے تیل کے ذخائر کی ترقی کے لیے ایک کمپنی کے انتخاب کے عمل میں ہیں۔ شاید ایک دن پاکستان بھارت کو تیل بیچے گا۔معاشی ماہرین کے مطابق یہ معاہدہ نہ صرف پاکستان کی برآمدات میں اضافہ کرے گا بلکہ ملک میں غیر ملکی سرمایہ کاری کو فروغ دے کر روزگار کے نئے مواقع بھی پیدا کرے گا۔یہ پیش رفت پاکستان کی موجودہ معاشی پالیسیوں اور بین الاقوامی سرمایہ کاروں کے اعتماد کی بحالی کی علامت سمجھی جا رہی ہے۔وزارت خزانہ اور وزارت تجارت نے اس پیش رفت کو سراہتے ہوئے کہا ہے کہ یہ معاہدہ پاکستان اور امریکا کے درمیان اعتماد اور تعاون کی بنیاد پر ایک نئے باب کا آغاز ہے، جو مستقبل میں دونوں ممالک کے تجارتی تعلقات کو مزید وسعت دے گا۔

متعلقہ مضامین

  • امریکا، پاکستان تجارتی معاہدہ
  • امریکی منڈی میں پاکستانی مصنوعات کے لیے ٹیرف میں کمی، پاکستان اور امریکا کے درمیان تاریخی تجارتی معاہدہ
  • پاکستان اور امریکا کے درمیان ٹیرف کمی کا معاہدہ خوش آئند ہے: عاطف اکرام شیخ
  • پاک امریکا معاہدہ، عالمی منظرنامے کی نئی حکایت
  • صدر ٹرمپ کا شکریہ، معاہدے سے دیرپا شراکت داری کو وسعت ملے گی: وزیراعظم
  • میڈیا کے معروف عالمی ادارے پاک امریکا تجارتی معاہدے کو کیسے دیکھ رہے ہیں؟
  • پاکستان اور امریکا کے درمیان اہم تجارتی معاہدہ کامیابی سے طے پا گیا
  • ہم اب بھی یورینیم افزودہ کرنیکی صلاحیت رکھتے ہیں، سید عباس عراقچی
  • پاکستان اور امریکا کے مابین تجارتی معاہدہ کامیابی سے طے پا گیا
  • امریکا کے ساتھ معاہدے سے پاکستان کو کیا فائدہ ہوگا؟