ایران کا بڑا قدم: پارلیمانی بل کے ذریعے جوہری عدم پھیلاؤ کا معاہدہ چھوڑنے کی تیاری
اشاعت کی تاریخ: 16th, June 2025 GMT
ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان اسماعیل بقائی نے کہا ہے کہ ایرانی پارلیمنٹ ایک ایسا بل تیار کر رہی ہے جس کے تحت ایران ایٹمی ہتھیاروں کے پھیلاؤ کی روک تھام کے معاہدے (NPT) سے دستبردار ہو سکتا ہے۔
ترجمان نے تاہم واضح کیا کہ ایران کا مہلک ہتھیاروں کی تیاری کا کوئی ارادہ نہیں، اور وہ اجتماعی تباہی کے ہتھیاروں کی مخالفت پر قائم ہے۔
یاد رہے کہ این پی ٹی ایک 190 رکن ممالک پر مشتمل عالمی معاہدہ ہے جس پر 1968 میں دستخط کیے گئے اور یہ 1970 میں نافذ ہوا۔
معاہدے کے تحت امریکہ، روس، چین، برطانیہ اور فرانس کے علاوہ کسی بھی ملک کو ایٹمی ہتھیار رکھنے کی اجازت نہیں، تاہم پرامن نیوکلیئر پروگرام کے تحت توانائی کی پیداوار کی اجازت دی جاتی ہے، جس کی نگرانی اقوام متحدہ کرتی ہے۔
ایران نے اس معاہدے کے تحت کئی برسوں تک ذمہ داریاں نبھائیں، لیکن 2018 میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے جوہری معاہدے سے دستبردار ہونے اور سخت پابندیاں لگانے کے بعد ایران نے مرحلہ وار اپنی ذمہ داریاں ترک کرنا شروع کیں۔ یہ پابندیاں ایرانی معیشت پر سخت اثر ڈال چکی ہیں۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کے تحت
پڑھیں:
ایران نے اپنے جوہری پروگرام پر امریکا کو ٹکا سا جواب دیدیا
ایران نے امریکا کے ساتھ ممکنہ مذاکرات اور جوہری پروگرام سے متعلق واضح پالیسی بیان جاری کردیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق وزیر خارجہ عباس عراقچی نے کہا کہ امریکا کے ساتھ براہِ راست مذاکرات میں کوئی دلچسپی نہیں البتہ بالواسطہ بات چیت کے لیے تیار ہیں۔
الجزیرہ کو دیئے گئے انٹرویو میں انھوں نے مزید کہا کہ ہم ایک منصفانہ معاہدے کے لیے تیار ہیں لیکن امریکا نے ایسی شرائط پیش کی ہیں جو ناقابلِ قبول اور ناممکن ہیں۔
انھوں نے دو ٹوک انداز میں کہا کہ اپنے جوہری یا میزائل پروگرام پر کسی قسم کی پابندی قبول نہیں کریں گے۔ کوئی بھی سمجھدار ملک اپنی دفاعی صلاحیت ختم نہیں کرتا۔
ایرانی وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ جو کام جنگ کے ذریعے ممکن نہیں وہ سیاست کے ذریعے بھی حاصل نہیں کیا جا سکتا۔
انھوں نے کہا کہ ایران کے جوہری پروگرام سے متعلق مخالفین کے خدشات دور کرنے کے لیے تیار ہے لیکن یورینیم افزودگی نہیں روکیں گے۔
عباس عراقچی نے مزید کہا کہ جون میں اسرائیل اور امریکا کے حملوں کے باوجود جوہری تنصیبات میں موجود مواد تباہ نہیں ہوا اور ٹیکنالوجی اب بھی برقرار ہے۔
ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ جوہری مواد ملبے کے نیچے ہی موجود ہے، اسے کہیں اور منتقل نہیں کیا گیا۔ اسرائیل کے کسی بھی جارحانہ اقدام کا جواب دینے کے لیے تیار ہیں۔