ایرانی صدر کی عوام سے صبر کی اپیل، جوہری ہتھیاروں کے حصول کی تردید
اشاعت کی تاریخ: 16th, June 2025 GMT
ایران کے صدر مسعود پزیشکیان نے کہا ہے کہ ایران کا مقصد جوہری ہتھیار حاصل کرنا نہیں ہے، اور انہوں نے عوام سے موجودہ بحران کے دوران صبر و تحمل کا مظاہرہ کرنے کی اپیل کی ہے۔
ایک عوامی پیغام میں صدر مسعود پزیشکیان نے کہا کہ ہم اپنے عوام سے کہتے ہیں کہ وہ اس بحران کے دوران صبر کا دامن ہاتھ سے نہ چھوڑیں، انہوں نے مزید کہا کہ ہم کسی پر تسلط قائم کرنا نہیں چاہتے اور نہ ہی ہم جارح قوم ہیں۔
ایرانی صدر نے اسرائیل پر مسلم ممالک کو منظم انداز میں نشانہ بنانے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل ایک ایک کر کے مسلم ریاستوں پر حملہ کر رہا ہے، انہوں نے امریکا کو بھی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ اسرائیلی حملوں کی اجازت دے کر امریکا دھونس اور غنڈہ گردی پر اُتر آیا ہے۔
ایرانی صدر مسعود پزیشکیان کے ان بیانات کو خطے میں جاری کشیدگی کے تناظر میں اہم قرار دیا جا رہا ہے، خاص طور پر ایران کے جوہری پروگرام سے متعلق عالمی خدشات کے پس منظر میں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ایران ایرانی صدر جوہری پروگرام جوہری ہتھیار عوام مسعود پزیشکیان.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ایران ایرانی صدر جوہری پروگرام جوہری ہتھیار عوام مسعود پزیشکیان مسعود پزیشکیان ایرانی صدر کہا کہ
پڑھیں:
اسرائیل کے حملوں میں امریکا برابر کا شریک ہے ‘ اس کاخمیازہ بھگتنا ہوگا.ایران
تہران(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔15 جون ۔2025 )ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے کہا ہے کہ اسرائیل کے حملوں میں امریکا برابر کا شریک ہے اور اسکا خمیازہ بھگتنا ہوگا، اسرائیل نے ایٹمی تنصیبات پر حملہ کرکے نئی سرخ لائن عبور کرلی ہے،توانائی کے انفرااسٹرکچر پر حملے جنگ کو خلیج فارس تک لے آئے، انہوں نے واضح کیا کہ 60 فیصد سے زیادہ یورینیم افزودہ کرنے کا عمل جاری رکھا جائے گا.(جاری ہے)
تہران میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ایرانی وزیرخارجہ عباس عراقچی نے کہاکہ امریکی آشیر باد کے بغیر اسرائیل کا ایران پر حملہ ممکن نہیں تھا،اسرائیلی حملے میں امریکا کے ملوث ہونے کے کافی شواہد موجود ہیں، امریکا نے مکتوب بھیج کر اسرائیلی حملے میں شریک نہ ہونے کا دعویٰ کیا ہے. انہوں نے مطالبہ کیا کہ عالمی ایٹمی توانائی ایجنسی ایران کے نطنز ری ایکٹر پر اسرائیلی حملے کی مذمت کرے، انہوں نے دوٹوک انداز میں کہا کہ ایران کسی ایسے معاہدے کا حصہ نہیں بنے گا جو اسے جوہری توانائی کے حصول سے روکے انہوں نے کہا کہ اسرائیل نے اہم ایرانی عہدیدار کو شہید کرکے جوہری مذاکرات کو سبوتاژ کرنے کی کوشش کی، اسرائیلی حملوں سے واضح ہوتا ہے کہ وہ کسی بھی قسم کے مذاکرات کے خلاف ہے. انہوں نے کہا کہ دنیا کو اسرائیلی جارحیت کا نوٹس لینا چاہیے، اسرائیل نے جوہری تنصیبات پرحملہ کرکے ریڈلائن کراس کی، ہمیں اسرائیلی معاشی مفادات پر حملوں کے لیے مجبور کیا گیا عباس عراقچی نے واضح کیا کہ ایران جنگ کو طول نہیں دینا چاہتا،اسرائیل کےخلاف جوابی حملے اپنے دفاع میں کیے، ہم نہیں چاہتےکہ یہ تنازع دیگرممالک تک پہنچے. انہوں نے کہاکہ پارس گیس فیلڈ پر اسرائیل کا حملہ خطرناک عمل تھا، توانائی کے انفرااسٹرکچر پر حملے جنگ کو خلیج فارس تک لے آئے اگر مجبور کیا گیا تو تہران جنگ کو دیگر ممالک تک بڑھانے پر غور کرسکتا ہے انہوں نے کہا کہ اسرائیلی حملے سے تنازع پورے خطے میں پھیل جائے گا عباس عراقچی نے واضح کیا کہ ایران اپنے پرامن جوہری پروگرام پر کاربند ہے، حملہ ظاہرکرتاہےکہ اسرائیل ایران کاعالمی جوہری معاہدہ نہیں چاہتا انہوں نے واضح کیا کہ ایران 60 فیصد سے زیادہ یورینیم افزودہ کرنے کا عمل جاری رکھے گا.