ایران کا ثالثوں کو انکار، اسرائیلی جارحیت کا مکمل جواب دیے بغیر مذاکرات نہیں ہوں گے
اشاعت کی تاریخ: 16th, June 2025 GMT
ایران نے قطر اور عمان کے ثالثوں کو واضح طور پر آگاہ کر دیا ہے کہ وہ اسرائیلی حملوں کے دوران کسی بھی قسم کی جنگ بندی پر مذاکرات کے لیے تیار نہیں۔
رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق ایران نے قطری اور عمانی ثالثوں کو بتایا ہے کہ وہ صرف اس وقت سنجیدہ مذاکرات پر آمادہ ہوں گے جب اسرائیل کی پیشگی کارروائیوں کا مکمل جواب دے دیا جائے گا۔ ایران کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے صاف اور واضح طور پر بتایا کہ جب تک حملے جاری ہیں، مذاکرات ممکن نہیں۔
واضح رہے کہ جمعہ کی صبح اسرائیل نے ایران پر اچانک حملہ کیا، جس میں ایرانی فوجی کمان کی اعلیٰ قیادت کو نشانہ بنایا گیا اور ایرانی جوہری تنصیبات کو شدید نقصان پہنچایا گیا۔ اسرائیل کا کہنا ہے کہ یہ مہم آنے والے دنوں میں مزید شدت اختیار کرے گی۔
دوسری جانب ایران نے شدید ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ "جہنم کے دروازے کھول دے گا"، اور یہ کشیدگی دونوں دشمن ممالک کے درمیان اب تک کی سب سے بڑی محاذ آرائی میں تبدیل ہو چکی ہے۔
عہدیدار نے یہ بھی کہا کہ کچھ میڈیا رپورٹس میں یہ دعویٰ غلط ہے کہ ایران نے قطر اور عمان سے امریکا سے جنگ بندی اور جوہری مذاکرات کی بحالی کے لیے مداخلت کی درخواست کی ہے۔
یاد رہے کہ عمان حالیہ مہینوں میں ایران اور امریکا کے درمیان جوہری مذاکرات کے لیے ثالثی کا کردار ادا کرتا رہا ہے، اگرچہ ان مذاکرات کا تازہ ترین دور اسرائیلی فضائی حملوں کے اگلے ہی دن منسوخ کر دیا گیا تھا۔
قطر بھی ماضی میں ایران اور اسرائیل کے درمیان قیدیوں کے تبادلے سمیت متعدد مواقع پر ثالثی کر چکا ہے، خاص طور پر 2023 میں ہونے والے ایک معاہدے میں قطر نے ثالث کا کردار ادا کیا تھا۔دونوں ممالک یعنی قطر اور عمان کے امریکا اور ایران دونوں سے اچھے تعلقات ہیں اور وہ اسرائیل سے بھی براہ راست رابطے رکھتے ہیں۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
نتین یاہو غزہ کو مکمل طور پر تباہ کرنا چاہتا ہے، اسرائیلی اخبار
اپنے ایک بیان میں صیہونی تجزیہ کار کا کہنا تھا کہ تمام شواہد ظاہر کرتے ہیں کہ غزہ میں ہونے والے واقعات پر بین الاقوامی برادری کے صبر کا پیمانہ لبریز ہو چکا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ اسرائیلی اخبار "ہآرتز" نے خبر دی کہ صیہونی وزیر اعظم "بنیامین نیتن یاہو" غزہ کے شمال مغربی علاقوں کو مکمل طور پر تباہ کرنے اور ان پر قبضہ کرنے کے منصوبے پر کاربند ہیں، حالانکہ اسرائیلی فوج کے چیف انہیں خبردار کر چکے ہیں کہ اس اقدام سے صیہونی قیدیوں کی زندگیوں کو خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔ ماہر اسرائیلی عسکری تجزیہ کار "عامی دومبا" نے خبردار کیا کہ غزہ جنگ کا تسلسل، اسرائیل کو سیاسی اور معاشی تباہی کی جانب لے جا رہا ہے۔ عامی دومبا نے کہا کہ تمام شواہد ظاہر کرتے ہیں کہ غزہ میں ہونے والے واقعات پر بین الاقوامی برادری کے صبر کا پیمانہ لبریز ہو چکا ہے۔ فرانس، برطانیہ اور دیگر مغربی ممالک نے فلسطین کو ایک تسلیم شدہ ریاست ماننے کی اپنی تیاری کا اعلان کیا، جو معمولی اقدام نہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ تبدیلیاں دو بنیادی وجوہات کا نتیجہ ہیں۔ پہلی وجہ، اسرائیلی حکام کی جانب سے غزہ کی آبادی کی جبری نقل مکانی کے بیان سے متعلق ہے اور دوسری وجہ، غزہ میں انسانی بحران کی خوفناک و دل دکھانے والی تصاویر سے وابستہ ہے، جس نے بین الاقوامی برادری کو یہ موقع فراہم کیا کہ وہ اسرائیل کے مفادات کی پرواہ نہ کرے۔