اپنے ایک انٹرویو میں ایرانی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ جب تک ڈونلڈ ٹرامپ ہم سے یورینیم کی مکمل افزودگی بند کرنے کا مطالبہ کرتے رہیں گے اس وقت تک کوئی معاہدہ حاصل کرنا ممکن نہیں ہو گا۔ اسلام ٹائمز۔ اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ "سید عباس عراقچی" نے امریکہ و اسرائیل کی ایران کے خلاف مسلط کردہ 12 روزہ جنگ کے بعد فنانشیل ٹائمز کے ساتھ گفتگو کی۔ جس میں انہوں نے صیہونی و امریکی جارحیت کے نتیجے میں ہونے والے نقصان کا ذکر کیا۔ اس بارے میں انہوں نے کہا کہ ایران، گزشتہ مہینے ہونے والی جنگ میں پہنچنے والے نقصانات کا ازالہ چاہتا ہے اور امریکہ کو چاہئے کہ وہ 12 روزہ جنگ میں ایران کو پہنچنے والے نقصان کی تلافی کرے۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ کو جواب دینا چاہئے کہ مذاکرات کے دوران ہم پر حملہ کیوں کیا؟۔ انہیں اس بات کی بھی یقین دہانی کرانی چاہئے کہ مستقبل میں دوبارہ ایسا نہیں ہو گا۔ ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ جنگ کے دوران اور بعد میں، میرے اور امریکی نمائندے "اسٹیون ویٹکاف" کے درمیان پیغامات کا تبادلہ ہوا۔ میں نے انہیں بتایا کہ ایران کے جوہری بحران کا کوئی درمیانی حل تلاش کرنا چاہئے۔ بات چیت کا راستہ دشوار ہے لیکن ناممکن نہیں۔ انہوں نے کہا کہ اسٹیون ویٹکاف نے مجھے یقین دلانے کی کوشش کی اور دوبارہ مذاکرات شروع کرنے کی پیشکش کی۔ لیکن ہمیں ان کی جانب سے اعتماد بڑھانے کے لئے حقیقی اقدامات کی ضرورت ہے۔ ان اقدامات میں مالی معاوضے کے ساتھ ساتھ اس بات کی ضمانت بھی شامل ہو کہ مذاکرات کے دوران دوبارہ ایران پر حملہ نہیں کیا جائے گا۔  

ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ میرا پیغام پیچیدہ نہیں۔ حالیہ حملے نے ثابت کیا کہ ایران کے جوہری پروگرام کا کوئی فوجی حل نہیں۔ تاہم مذاکرات کے ذریعے اس مسئلے کو حل کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے ایران کے پُرامن جوہری پروگرام کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران، اپنے پُرامن اور غیر فوجی جوہری پروگرام پر قائم ہے۔ ہم اس پروگرام کے حوالے سے اپنی آئیڈیالوجی تبدیل نہیں کرے گیں۔ جس کی بنیاد رہبر معظم آیت اللہ "سید علی خامنہ ای" کے 20 سالہ پُرانے فتوے پر ہے، جس میں انہوں نے جوہری ہتھیاروں کی تیاری کو حرام قرار دیا۔ سید عباس عراقچی نے مزید کہا کہ جنگ نے امریکی صدر "ڈونلڈ ٹرامپ" کے بارے میں عدم اعتماد کو بڑھا دیا ہے۔ ڈونلڈ ٹرامپ نے 2015ء میں اپنے پہلے دور صدارت میں بھی ایرانی جوہری معاہدے سے یکطرفہ دستبرداری کا اعلان کر دیا تھا، جو ایران نے "باراک اوباما" کی حکومت اور دیگر عالمی طاقتوں کے ساتھ کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ایران اب بھی یورینیم افزودہ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ عمارتیں دوبارہ تعمیر کی جا سکتی ہیں۔ مشینیں تبدیل کی جا سکتی ہیں کیونکہ اس کی ٹیکنالوجی موجود ہے۔ ہمارے پاس بڑی تعداد میں سائنسدان اور ٹیکنیشن ہیں جو پہلے بھی ان تنصیبات پر کام کر چکے ہیں۔ اب یہ حالات پر منحصر ہے کہ ہم کب اور کیسے افزودگی کا عمل دوبارہ شروع کرتے ہیں۔
  سید عباس عراقچی نے کہا کہ جب تک ڈونلڈ ٹرامپ ہم سے یورینیم کی مکمل افزودگی بند کرنے کا مطالبہ کرتے رہیں گے اس وقت تک کوئی معاہدہ حاصل کرنا ممکن نہیں ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ اگر واشنگٹن کو ہمارے بارے میں کوئی خدشات ہیں تو وہ انہیں مذاکرات کے ذریعے پیش کر سکتا ہے۔ آخر میں ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ ہم بات چیت کر سکتے ہیں، وہ اپنے دلائل دے سکتے ہیں اور ہم بھی انہیں اپنے دلائل دیں گے۔ لیکن اگر افزودگی بالکل بند کر دی جائے تو ہمارے پاس بات کرنے کو کچھ باقی نہیں بچے گا۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: ایرانی وزیر خارجہ سید عباس عراقچی انہوں نے کہا کہ ڈونلڈ ٹرامپ مذاکرات کے ایران کے کہ ایران

پڑھیں:

امریکہ کو "انسانی حقوق" پر تبصرہ کرنیکا کو حق نہیں، ایران

امریکہ کی مداخلت پسندانہ و فریبکارانہ پالیسیوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے ایرانی وزارت خارجہ نے اعلان کیا ہے کہ انتہاء پسند امریکی حکومت کو انسانی حقوق کے بلند و بالا تصورات پر تبصرہ کرنیکا کوئی حق حاصل نہیں جبکہ کوئی بھی سمجھدار و محب وطن ایرانی، ایسی کسی بھی حکومت کے "دوستی و ہمدردی" پر مبنی بے بنیاد دعووں پر کبھی یقین نہیں کرتا کہ جو ایران کے اندرونی معاملات میں کھلی مداخلت اور ایرانی عوام کیخلاف گھناؤنے جرائم کی ایک طویل تاریخ رکھتا ہو! اسلام ٹائمز۔ ایرانی وزارت خارجہ نے ملک میں بڑھتی امریکی مداخلت کے خلاف جاری ہونے والے اپنے مذمتی بیان میں انسانی حقوق کی تذلیل کے حوالے سے امریکہ کے طویل سیاہ ریکارڈ کی جانب اشارہ کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ امریکی حکومت کو انسانی حقوق کے اعلی و ارفع تصورات کے بارے تبصرہ کرنے کا کوئی حق حاصل نہیں۔ اس حوالے سے جاری ہونے والے اپنے بیان میں تہران نے تاکید کی کہ ایرانی وزارت خارجہ، (16) ستمبر 2022ء کے "ہنگاموں" کی برسی کے بہانے جاری ہونے والے منافقت، فریبکاری اور بے حیائی پر مبنی امریکی بیان کو ایران کے اندرونی معاملات میں امریکہ کی جارحانہ و مجرمانہ مداخلت کی واضح مثال گردانتے ہوئے اس کی شدید الفاظ میں مذمت کرتا ہے۔ 

ایرانی وزارت خارجہ نے کہا کہ کوئی بھی سمجھدار اور محب وطن ایرانی، ایسی کسی بھی حکومت کے "دوستی و ہمدردی" پر مبنی بے بنیاد دعووں پر کسی صورت یقین نہیں کر سکتا کہ جس کی پوری سیاہ تاریخ؛ ایرانی اندرونی معاملات میں کھلی مداخلت اور ایرانی عوام کے خلاف؛ 19 اگست 1953 کی شرمناک بغاوت سے لے کر 1980 تا 1988 تک جاری رہنے والی صدام حسین کی جانب نسے مسلط کردہ جنگ.. و ایرانی سپوتوں کے خلاف کیمیکل ہتھیاروں کے بے دریغ استعمال اور 1988 میں ایرانی مسافر بردار طیارے کو مار گرانے سے لے کر ایرانی عوام کے خلاف ظالمانہ پابندیاں عائد کرنے اور ایرانی جوہری تنصیبات پر حملے میں غاصب صیہونی رژیم کے ساتھ ملی بھگت.. نیز گذشتہ جون میں انجام پانے والے مجرمانہ حملوں کے دوران ایرانی سائنسدانوں، اعلی فوجی افسروں، نہتی ایرانی خواتین اور کمسن ایرانی بچوں کے قتل عام تک.. کے گھناؤنے جرائم سے بھری پڑی ہو!!

اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ غیور ایرانی قوم، اپنے خلاف امریکہ کے کھلے جرائم اور سرعام مداخلتوں کو کبھی نہ بھولیں گے، ایرانی وزارت خارجہ نے کہا کہ امریکہ؛ نسل کشی کی مرتکب ہونے والی اُس غاصب صیہونی رژیم کا سب سے بڑا حامی ہونے کے ناطے کہ جس نے صرف 2 سال سے بھی کم عرصے میں 65 ہزار سے زائد بے گناہ فلسطینی شہریوں کو قتل عام کا نشانہ بنایا ہے کہ جن میں زیادہ تر خواتین و بچے شامل ہیں، اور ایک ایسی انتہاء پسند حکومت ہونے کے ناطے کہ جس کی نسل پرستی و نسلی امتیاز، حکمرانی و سیاسی ثقافت سے متعلق اس کی پوری تاریخ کا "اصلی جزو" رہے ہیں؛ انسانی حقوق کے اعلی و ارفع تصورات پر ذرہ برابر تبصرہ کرنے کا حق نہیں رکھتا!

تہران نے اپنے بیان میں مزید تاکید کی کہ ایران کے باخبر و با بصیرت عوام؛ انسانی حقوق پر مبنی امریکی سیاستدانوں کے بے بنیاد دعووں کو دنیا بھر کے کونے کونے بالخصوص مغربی ایشیائی خطے میں فریبکاری پر مبنی ان کے مجرمانہ اقدامات کی روشنی میں پرکھیں گے اور ملک عزیز کے خلاف جاری امریکی حکمراں ادارے کے وحشیانہ جرائم و غیر قانونی مداخلتوں کو کبھی فراموش یا معاف نہیں کریں گے!!

متعلقہ مضامین

  • اسنیپ بیک فعال ہو جائیگا، امانوئل میکرون
  • سماء نیوز علامہ راجہ ناصر عباس کے حوالے سے جھوٹی اور من گھڑت خبر پر معافی مانگے، ترجمان ایم ڈبلیو ایم
  • 1965 جنگ کا 18واں روز؛ پاک فوج نے دشمن کو کتنا نقصان پہنچایا؟
  • پاکستان سعودی عرب باہمی دفاعی معاہدے پر دستخط کیا معنی رکھتے ہیں؟
  • شہید ارتضیٰ عباس کو خراجِ عقیدت؛ معرکۂ حق میں عظیم قربانی کی داستان
  • ماہ رنگ بلوچ کا نام ای سی ایل سے نکالنے کی درخواست منتقل کرنیکی استدعا
  • عدلیہ میں ججز ذاتی اختلافات رکھتے ہیں اور کھل کر سامنے آگئے ہیں، بیرسٹر گوہر
  • امریکہ کو "انسانی حقوق" پر تبصرہ کرنیکا کو حق نہیں، ایران
  • استعفوں کا ڈھیر لگا دیا
  • پاکستان جوہری طاقت ہے، خودمختاری پر حملہ ہوا تو ہر قیمت پر دفاع کریں گے، چاہے کوئی بھی ملک ہو، اسحاق ڈار