امریکی سینیٹر برنی سینڈرز نے ایک نیا بل "نو وار اگینسٹ ایران ایکٹ" متعارف کرایا ہے جس کا مقصد صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو ایران پر فوجی حملہ کرنے سے روکنا ہے جب تک کہ اس کی واضح منظوری کانگریس سے نہ لی جائے۔

امریکی سینیٹر نے اپنے بیان میں کہا کہ نیتن یاہو کے غیرذمہ دارانہ اور غیرقانونی حملے بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہیں اور پورے خطے میں جنگ بھڑکنے کا خطرہ پیدا کر رہے ہیں۔ کانگریس کو واضح پیغام دینا ہوگا کہ امریکا نیتن یاہو کی پسند کی اس جنگ میں شامل نہیں ہوگا۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہمارے بانی رہنماؤں نے جنگ اور امن کا اختیار صرف عوام کے منتخب نمائندوں کو دیا تھا۔ اس لیے ضروری ہے کہ ہم واضح کریں کہ صدر کو کسی نئی، مہنگی جنگ شروع کرنے کا کوئی اختیار حاصل نہیں جب تک کہ کانگریس اس کی صریح اجازت نہ دے۔

اگرچہ اس بل کو ڈیموکریٹک پارٹی کے متعدد سینیٹرز، بشمول میساچوسٹس کی سینیٹر الزبتھ وارن کی حمایت حاصل ہے لیکن اس کے قانون بننے کے امکانات کم ہیں کیونکہ ریپبلکن جماعت سینیٹ اور ایوانِ نمائندگان دونوں پر قابض ہے جبکہ صدر ٹرمپ کو موصول ہونے والے قانون سازی کو ویٹو کرنے کا اختیار حاصل ہے۔

 

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: کی سینیٹر

پڑھیں:

ٹرمپ کا بھارت پر 25 فیصد ٹیرف عائد کرنے کا اعلان؛ روس سے تجارت پر جرمانہ بھی لگے گا

بھارتی وزیر اعظم مودی کے عالمی سطح اپنی سفارتی کامیابیوں اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے دوستی کے دعوے دھرے کے دھرے رہ گئے اور ایک بار بھی ہزیمت کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارت کو آئینہ دیکھاتے ہوئے سوشل میڈیا پلیٹ فارم "ٹروتھ سوشل" پر لکھا کہ بھارت ہمارا دوست ہے لیکن برسوں سے امریکا نے اس کے ساتھ بہت کم تجارت کی ہے کیونکہ ان کے ٹیرف دنیا میں سب سے زیادہ ہیں، اور ان کی غیر مالیاتی تجارتی رکاوٹیں نہایت سخت اور ناقابلِ قبول ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ یہی وجہ ہے کہ امریکا کا بھارت کے ساتھ تجارتی خسارہ بہت زیادہ ہوتا جا رہا ہے۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے مزید کہا کہ بھارت نے ہمیشہ اپنی زیادہ تر فوجی ضروریات روس سے پوری کی ہیں اور وہ چین کے ساتھ مل کر روس سے توانائی کا سب سے بڑا خریدار ہے۔

صدر ٹرمپ نے کہا کہ بھارت ایسا اس وقت کر رہا ہے جب پوری دنیا چاہتی ہے کہ روس یوکرین میں قتل و غارت بند کرے۔ یہ سب چیزیں اچھی نہیں ہیں۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ بھارت کو نہ صرف 25 فیصد ٹیرف دینا ہوگا بلکہ روس سے تجارت کی بنیاد پر اضافی جرمانہ بھی عائد کیا جا سکتا ہے جس کا اطلاق یکم اگست سے ہوگا۔

ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ ان اقدامات کا مقصد امریکا کے تجارتی خسارے کو کم کرنا ہے، خاص طور پر ان ممالک کے ساتھ جن سے امریکا درآمد کرتا ہے۔

امریکی صدر نے بھارت میں ٹیرف عائد کرنے کے فیصلے کا اعلان ابھی سوشل میڈیا پر کیا ہے تاہم وائٹ ہاؤس نے اس ممکنہ "جرمانے" کی تفصیلات یا ردِعمل پر کوئی باضابطہ بیان جاری نہیں کیا۔

یہ اقدام امریکی تجارتی پالیسی میں ایک اور سخت قدم کے طور پر دیکھا جا رہا ہے جس سے امریکا اور بھارت کے تعلقات میں کشیدگی آ سکتی ہے۔

 

متعلقہ مضامین

  • ایران کی ایٹمی طاقت بننے کی صلاحیت ختم کردی ہے، ٹرمپ
  • بھارت خود کو ایک ذمہ دارعالمی طاقت کے طور پر پیش کرنے میں ناکام رہا، امریکی وزیر خزانہ
  • ٹرمپ کی ٹیرف دھمکی کے بعد بھارت نے امریکا سے F-35 طیارے نہ خریدنے کا فیصلہ کرلیا
  • بھارت کو اب چین، امریکہ، پاکستان کے سیاسی چیلنجوں کا مقابلہ کرنا ہوگا، کانگریس
  • مودی دنیا بھر میں گھومتے ہیں، دوست بناتے ہیں اور ہمیں سیز فائر و ٹیرف جھیلنا پڑتا ہے، پرینکا گاندھی
  • بھارتی اپوزیشن نے مودی سرکار کو آپریشن سندور ناکامی پر گھیر لیا
  • اگر نریندر مودی ٹرمپ کو جھوٹا کہیں گے تو پوری سچائی سامنے آجائے گی، راہل گاندھی
  • ملک ٹرمپ سے نریندر مودی کی دوستی کا خمیازہ بھگت رہا ہے، کانگریس
  • ٹرمپ کا بھارت پر 25 فیصد ٹیرف عائد کرنے کا اعلان؛ روس سے تجارت پر جرمانہ بھی لگے گا
  • ’ڈھاک کے تین پات‘: کسی عالمی رہنما نے آپریشن سندور روکنے کو نہیں کہا تھا، نریندر مودی