امریکی سینیٹر نے ٹرمپ کو ایران پر حملے سے روکنے کے لیے بل پیش کر دیا
اشاعت کی تاریخ: 17th, June 2025 GMT
امریکی سینیٹر برنی سینڈرز نے ایک نیا بل "نو وار اگینسٹ ایران ایکٹ" متعارف کرایا ہے جس کا مقصد صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو ایران پر فوجی حملہ کرنے سے روکنا ہے جب تک کہ اس کی واضح منظوری کانگریس سے نہ لی جائے۔
امریکی سینیٹر نے اپنے بیان میں کہا کہ نیتن یاہو کے غیرذمہ دارانہ اور غیرقانونی حملے بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہیں اور پورے خطے میں جنگ بھڑکنے کا خطرہ پیدا کر رہے ہیں۔ کانگریس کو واضح پیغام دینا ہوگا کہ امریکا نیتن یاہو کی پسند کی اس جنگ میں شامل نہیں ہوگا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہمارے بانی رہنماؤں نے جنگ اور امن کا اختیار صرف عوام کے منتخب نمائندوں کو دیا تھا۔ اس لیے ضروری ہے کہ ہم واضح کریں کہ صدر کو کسی نئی، مہنگی جنگ شروع کرنے کا کوئی اختیار حاصل نہیں جب تک کہ کانگریس اس کی صریح اجازت نہ دے۔
اگرچہ اس بل کو ڈیموکریٹک پارٹی کے متعدد سینیٹرز، بشمول میساچوسٹس کی سینیٹر الزبتھ وارن کی حمایت حاصل ہے لیکن اس کے قانون بننے کے امکانات کم ہیں کیونکہ ریپبلکن جماعت سینیٹ اور ایوانِ نمائندگان دونوں پر قابض ہے جبکہ صدر ٹرمپ کو موصول ہونے والے قانون سازی کو ویٹو کرنے کا اختیار حاصل ہے۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کی سینیٹر
پڑھیں:
ایران اپنی جوہری تنصیبات کو مزید طاقت کے ساتھ دوبارہ تعمیر کرے گا: صدر مسعود پزشکیان
تہران: ایران کے صدر مسعود پزشکیان نے اعلان کیا ہے کہ ایران اپنی جوہری تنصیبات کو مزید طاقت اور جدید ٹیکنالوجی کے ساتھ دوبارہ تعمیر کرے گا، تاہم ملک کا ایٹمی ہتھیار بنانے کا کوئی ارادہ نہیں۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق صدر مسعود پزشکیان نے ایران کی ایٹمی توانائی تنظیم کے دورے کے دوران یہ بیان دیا۔ اس موقع پر انہوں نے جوہری صنعت کے سینیئر حکام سے ملاقات بھی کی۔
صدر نے کہا کہ "عمارتوں اور فیکٹریوں کی تباہی ہمیں نہیں روک سکتی، ہم انہیں دوبارہ بنائیں گے اور اس بار زیادہ مضبوط انداز میں"۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایران کا جوہری پروگرام عوامی فلاح و بہبود کے لیے ہے، جس کا مقصد بیماریوں کے علاج اور صحت کے میدان میں ترقی ہے۔
خیال رہے کہ جون میں امریکی افواج نے ایران کی چند جوہری تنصیبات پر حملے کیے تھے، جنہیں واشنگٹن نے "ایٹمی ہتھیاروں کے پروگرام" کا حصہ قرار دیا تھا۔ تاہم ایران کا مؤقف ہے کہ اس کا جوہری پروگرام مکمل طور پر پرامن اور غیر فوجی مقاصد کے لیے ہے۔
ادھر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے خبردار کیا ہے کہ اگر ایران نے تباہ شدہ جوہری مراکز کو دوبارہ فعال کرنے کی کوشش کی تو امریکا نئے حملے کرے گا۔
تجزیہ کاروں کے مطابق ایران اور امریکا کے درمیان کشیدگی ایک بار پھر بڑھنے کا خطرہ پیدا ہوگیا ہے، جس سے مشرق وسطیٰ میں نئی سفارتی اور عسکری صورتحال جنم لے سکتی ہے۔