حکومت فلسطین اور ایران کے معاملے پر واضح، جرأت مندانہ اقدامات اٹھائے: حافظ نعیم الرحمان
اشاعت کی تاریخ: 16th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لاہور: امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ حکومت کشمیر کا مقدمہ حکمت عملی سے لڑے ، کابل سے معاملات میں بہتری لائے۔فلسطین اور ایران کے معاملے پر واضح ، جرأت مندانہ اقدامات اٹھائے۔
لاہور منصورہ میں جماعت اسلامی کی تین روزہ مرکزی مجلس شوریٰ کے اختتامی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے حافظ نعیم کا کہنا تھا کہ حکومت فلسطین اور ایران کے معاملے پر واضح ، جرأت مندانہ اقدامات اٹھائے۔
حافظ نعیم الرحمان کا کہنا تھاکہ استقامت، مزاحمت کی شاندار مثال قائم کرنے والے مجاہدین کی کامیابیوں کے لیے دعا گو ہیں، حکومت کشمیر کا مقدمہ حکمت عملی اور پوری طاقت سے لڑے، اسلام آباد، کابل آپسی معاملات میں بہتری لائیں، افغان سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہیں ہونی چاہیے۔
امیر جماعت اسلامی کا کہنا تھا کہ حکومت بلوچستان کے عوام کے زخموں پر مرہم لگائے، لاپتہ افراد کا مسئلہ حل کیا جائے، پورے ملک بالخصوص کے پی کے میں قیام امن کے لئے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کیے جائیں، حکومت اشیاخورونوش، بجلی، پٹرول کی قیمتیں کم کرے۔
حافظ نعیم الرحمان نے مزید کہا کہ جماعت کے کارکن بانی جماعت کی ہدایات کے مطابق مرجع خلائق بن جائیں، بھارت سے جنگ کے موقع پر اختلافات بھلا کر حکومت اور فوج کا ساتھ دیا، اسٹیبلشمنٹ کی سیاست، دیگر اداروں میں مداخلت پر خاموش نہیں رہ سکتے، دستوری حدود میں رہ کر کام کرنا اداروں کے اپنے مفاد میں ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: نعیم الرحمان
پڑھیں:
قطر پر حملہ؛ مسلم ملکوں کو بیانات سے آگے بڑھ کر عملی اقدامات کرنا ہوں گے،اسحاق ڈار
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے قطر پر اسرائیلی حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ مسلم ملکوں کو بیانات سے آگے بڑھ کر عملی اقدامات کرنا ہوں گے۔
وزیراعظم، وزرا اور عسکری قیادت کی دوحا آمد کے پس منظر میں نائبِ وزیراعظم و وزیرِ خارجہ سینیٹر اسحاق ڈار نے واضح اور مؤقف سے بھرپور پیغام دیا ہے کہ مسلم اُمّت کے سامنے اب محض اظہارِ غم و غصّہ کافی نہیں رہا۔ انہوں نے زور دیا کہ قطر پر یہ حملہ محض ایک ملک کی حدود کی خلاف ورزی نہیں، بلکہ ایک بین الاقوامی اصول، خودمختاری اور امن ثالثی کے عمل پر کھلا وار ہے۔
اسحاق ڈار نے اپنے انٹرویو میں واضح کیا کہ جب بڑے ممالک ثالثی اور امن مذاکرات میں حصہ لے رہے ہوتے ہیں تو ایسے حملے اس عمل کو سبوتاژ کرنے کے مترادف ہیں اور مسلم امت کی حیثیت و وقار کے لیے خطرہ ہیں۔
وزیرِ خارجہ نے کہا کہ پاکستان نے صومالیہ اور الجزائر کے ساتھ مل کر اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل میں فوری نوعیت کا اجلاس طلب کروایا اور جنیوا میں انسانی حقوق کونسل کو بھی اس سلسلے میں متحرک کیا گیا، تاکہ عالمی فورمز پر اسرائیلی جارحیت کو تنہا نہ چھوڑا جائے۔
انہوں نے کہا کہ محض قراردادیں اور بیانات کافی نہیں، اب ایک واضح، عملی لائحۂ عمل درکار ہے ۔ اقتصادی پابندیاں، قانونی چارہ جوئی، سفارتی محاذ پر یکسوئی اور اگر ضرورت پڑی تو علاقائی سیکورٹی کے مجموعی انتظامات تک کے آپشنز زیرِ غور لائے جائیں گے۔
اسحاق ڈار نے پاکستان کی دفاعی استعداد کو یاد دلاتے ہوئے کہا کہ ہماری جوہری صلاحیت دفاعی ہے اور کبھی استعمال کا ارادہ نہیں رہا، مگر اگر کسی بھی طرح ہماری خودمختاری یا علاقائی امن کو خطرہ پہنچایا گیا تو ہم ہر ممکن قیمت ادا کرنے کے لیے تیار ہیں۔
انہوں نے واضح کیا کہ فوجی راستہ آخری انتخاب ہوگا، مگر اگر جارحیت رکنے کا نام نہ لیا تو عملی، مؤثر اور متحدہ جواب بھی لازم ہوگا۔
پاکستانی وزیرِ خارجہ نے نشاندہی کی کہ مسئلہ فلسطین صرف خطے کا مسئلہ نہیں بلکہ دو ارب مسلمانوں کے سامنے اخلاقی اور سیاسی امتحان ہے۔ اگر مسلم ریاستیں اس مقام پر صرف تقاریر تک محدود رہیں گی تو عوام کی نظروں میں ان کی ساکھ مجروح ہوگی اور فلسطینیوں کی امیدیں پامال ہوں گی۔