او جی ڈی سی ایل کو سندھ کے ضلع ٹنڈو اللہ یار میں تیل کے نئے ذخائر کی دریافت
اشاعت کی تاریخ: 1st, August 2025 GMT
آئل اینڈ گیس ڈیولپمنٹ کمپنی لمیٹڈ (OGDCL) نے سندھ کے ضلع ٹنڈو اللہ یار میں ٹی اے وائی بلاک کے تحت چاکر-1 ایکسپلوریٹری کنویں میں تیل کے نئے ذخائر کی دریافت کا اعلان کیا ہے۔
یہ بلاک OGDCL کے 95 فیصد آپریٹر شیئر اور گورنمنٹ ہولڈنگز پرائیویٹ لمیٹڈ (GHPL) کے 5 فیصد حصہ داری کے ساتھ مشترکہ منصوبے کے تحت کام کر رہا ہے۔
OGDCL کے اعلامیے کے مطابق چاکر-1 کی کھدائی 2 جون 2025 کو شروع کی گئی اور یہ 1926 میٹر کی گہرائی تک کی گئی، جس کا مقصد ’لوئر گورو فارمیشن‘ کی اپر شیل میں تیل کے امکانات کا جائزہ لینا تھا۔
کمپنی کا کہنا ہے کہ ڈرل اسٹیم ٹیسٹ (DST) اور الیکٹریکل سبمرسبل پمپ (ESP) کے ذریعے کیے گئے ٹیسٹ کے دوران کنویں سے 275 بیرل یومیہ تیل کے بہاؤ کی تصدیق ہوئی، جو 32/64” چوک اور 400 psi ویل ہیڈ فلوئنگ پریشر پر حاصل کیا گیا۔
مزید امکانات کی جانچ جاری
مزید یہ کہ ’لوئر رانی کوٹ فارمیشن‘ میں بھی تیل کی موجودگی کی نشان دہی ہوئی ہے، جس پر دوسرا DST/ESP ٹیسٹ جاری ہے تاکہ مزید ہائیڈروکاربن ذخائر کی جانچ کی جا سکے۔
یہ بھی پڑھیں:پاکستان میں تیل کے کتنے ذخائر، تیل نکلنے کا تناسب کیا ہوگا؟
OGDCL کے مطابق، یہ دریافت TAY بلاک میں کمپنی کی 13ویں کامیاب دریافت ہے، جو مشترکہ منصوبے کی کوششوں اور علاقے کے وسائل کی تلاش کی مسلسل جدوجہد کو ظاہر کرتی ہے۔
کمپنی کا ماننا ہے کہ یہ نتائج علاقے کی جیالوجیکل ممکنات پر اعتماد میں اضافہ کریں گے اور مزید تلاش و تحقیق کے لیے بنیاد فراہم کریں گے۔
یہ اطلاع PSX قوانین کی دفعہ 5.
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
OGDCL او جی ڈی سی ٹنڈوالٰہ یار سندھذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: او جی ڈی سی میں تیل کے
پڑھیں:
اب چشمہ لگانے کی ضرورت نہیں! سائنسدانوں نے نظر کی کمزوری کا نیا علاج دریافت کرلیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
سائنسدانوں نے ایسے آئی ڈراپس تیار کیے ہیں جو دور کی نظر کی کمزوری یا پریسبیوپیا — وہ مرض جس میں کروڑوں افراد قریب کی چیزیں دیکھنے میں مشکل محسوس کرتے ہیں — کے لیے ایک آسان اور غیر جراحی (بغیر آپریشن) علاج فراہم کرسکتے ہیں۔
اب تک اس بیماری کا علاج صرف عینک یا سرجری کے ذریعے ہی ممکن تھا، مگر نئی تحقیق کے مطابق روزانہ دو بار یہ ڈراپس استعمال کرنے سے مریضوں کی بینائی بہتر بنائی جاسکتی ہے۔
کوپن ہیگن میں منعقدہ یورپین سوسائٹی آف کیٹریکٹ اینڈ ریفریکٹیو سرجنز (ESCRS) کی کانفرنس میں پیش کی گئی تحقیق میں بتایا گیا کہ ان ڈراپس کے استعمال سے مریضوں کی قریب کی نظر میں نمایاں بہتری دیکھی گئی اور یہ اثر دو سال تک برقرار رہا۔
یہ ڈراپس پائلَکارپین (pilocarpine) اور ڈائکلوفینَک (diclofenac) پر مشتمل ہیں۔ پائلَکارپین آنکھ کی پتلی کو سکیڑ کر فوکس کو بہتر کرتا ہے، جبکہ ڈائکلوفینَک آنکھ میں سوزش کم کرتا ہے۔
ارجنٹینا میں 766 مریضوں پر کی گئی تحقیق میں پائلَکارپین کی تین مختلف مقداریں (1٪، 2٪، 3٪) استعمال کی گئیں۔ نتائج سے ظاہر ہوا کہ 1٪ ڈراپس استعمال کرنے والے تقریباً تمام مریض آئی چارٹ پر دو یا زیادہ لائنیں پڑھنے لگے، جبکہ 3٪ ڈراپس استعمال کرنے والے 84٪ مریض تین یا زیادہ لائنیں پڑھنے کے قابل ہوگئے۔
تحقیق کی نگران ڈاکٹر جیوانا بینوزی کے مطابق ایک گھنٹے کے اندر مریضوں کی نظر میں بہتری آنا شروع ہوگئی۔ ان کے بقول: “یہ علاج ہر فاصلے پر فوکس کو بہتر کرتا ہے۔”
البتہ ماہرین نے خبردار کیا کہ ڈراپس کے کچھ سائیڈ افیکٹس بھی سامنے آئے ہیں جن میں وقتی طور پر دھندلا پن، ہلکی جلن اور سر درد شامل ہیں۔ انہوں نے زور دیا کہ بڑے پیمانے پر استعمال سے قبل طویل المدتی نتائج کا مزید جائزہ لینا ضروری ہے۔