تقریب سے خطاب کرتے ہوئے امیر جماعتِ اسلامی پاکستان نے کہا کہ جماعت اسلامی اس شہر کے حقوق سے دستبردار نہیں ہوگی، ان بچوں کو بہترین تعلیم دینی ہے، ان کو منشیات کا عادی نہیں بلکہ بہترین انسان بنانا ہے، ہم اپنے بچوں کے مستقبل کو سنواریں گے، ہر ٹاؤن میں انتظامیہ نے 5 اسکولوں پر کام کا آغاز کر دیا گیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ امیر جماعتِ اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمٰن کا کہنا ہے کہ کراچی کے اختیارت پر کسی کو ناگ بن کر بیٹھنے نہیں دیں گے۔ کراچی میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کراچی کو اس کے جائز حق اور میئر سے محروم کردیا گیا، اب تو گاڑی کی نمبر پلیٹس ہم سے دوبارہ بنوائی جا رہی ہیں۔ امیر جماعتِ اسلامی کا کہنا ہے کہ سرکاری اسکولوں کا معیار بہتر کیا جائے، تعلیم کے لیے 631 ارب روپے کا بجٹ ہے، پاکستان میں 2 کروڑ 62 لاکھ بچے اسکول سے باہر ہیں، جس میں سے صرف سندھ میں 1 کروڑ بچے اسکول سے باہر ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ گلبرگ میں تعلیمی کارڈ کا آغاز کیا گیا ہے جو بہت اچھا اقدام ہے، اس کارڈ کو پورے کراچی میں پھیلانے کے لیے اقدامات کریں گے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ جماعت اسلامی اس شہر کے حقوق سے دستبردار نہیں ہوگی، ان بچوں کو بہترین تعلیم دینی ہے، ان کو منشیات کا عادی نہیں بلکہ بہترین انسان بنانا ہے، ہم اپنے بچوں کے مستقبل کو سنواریں گے، ہر ٹاؤن میں انتظامیہ نے 5 اسکولوں پر کام کا آغاز کر دیا گیا ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

پڑھیں:

بلوچستان لانگ مارچ روکنا حالات خراب کرنے کی کوشش ہے ،حافظ نعیم الرحمن

قافلے کو روکا گیا تو جگہ جگہ دھرنے ہونگے،حکومت اوچھے ہتھکنڈوں سے باز آجائے، امیر جماعت اسلامی کا انتباہ
تحفظ کی بات کرنے نکلے ہیں،جمہوری قوتوں کا راستہ روکنے کا مطلب دہشت گردوں ، قوم پرستوں کو طاقت دینا ہے

امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ حکومت نے جگہ جگہ‘‘حق دو بلوچستان کو‘‘لانگ مارچ کے شرکاء کو روکنے کیلئے ٹینکرز کھڑے کرکے رکاوٹیں ڈالنے اور کارکنوں کی پکڑ دھکڑ سے حالات خراب کرنے کی کوشش کی مگر کارکنوں نے پر امن رہتے ہوئے حکومتی رکاوٹوں کو ہٹایا اور اپنا سفر جاری رکھا۔ملک میں آئینی اور جمہوری حکومت ہوتی توسیاسی کارکنوں کا جگہ جگہ استقبال کرتی۔ہم لانگ مارچ کے شرکاء کی سیاسی جدوجہد کو سلام پیش کرتے ہیں۔جماعت اسلامی کے کارکنوں نے کبھی قانون کو ہاتھ لیا ہے نہ توڑ پھوڑ کی ہے۔حکومت اوچھے ہتھکنڈوں سے باز آجائے اور لوگوں کو اپنا آئینی حق استعمال کرنے دے۔جمہوری قوتوں کا راستہ روکنے کا مطلب دہشت گردوں اور قوم پرستوں کو طاقت فراہم کرنا ہے۔ہمارا حکومت سے رابطہ ہے،حکومت کی قائم کردہ کمیٹی جماعت اسلامی کی لیاقت بلوچ اور امیر العظیم پر مشتمل کمیٹی سے رابطے میں ہیں۔حکومت ایک طرف ہم سے رابطے کررہی ہے اور دوسری طرف لانگ مارچ کا راستہ بھی روکا جارہا ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے حق دو بلوچستان کو لا نگ مارچ کے شرکاء سے ٹیلی فونک خطاب کرتے ہوئے کیا۔حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ لانگ مارچ کے شرکاء جنہیں دھرنے دینے پر مجبور کیا جارہا ہے وہ بلوچستان کی عوام کی نمائندگی کر رہے ہیں۔جماعت اسلامی آئینی حدود میں رہتے ہوئے اپنا احتجاج ریکارڈ کراتی ہے۔ حکومت،انتظامیہ اور ذمہ دار اداروں کو عوام کی بات سننا گوارہ نہیں تو انہیں حکمرانی کا بھی حق نہیں۔انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے عوام حکومت تک اپنے مطالبات پہنچانے اور اپنے مسائل کے حل کیلئے سینکڑوں کلومیٹر کا سفر کرکے اسلام آباد جارہے ہیں۔حکو مت کا فرض تھا کہ وہ مارچ کے شرکاء کو سہولتیں فراہم کرتی مگر حکمران عوام سے بات کرنا اپنی توہین سمجھتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ یہ حکومت اور اداروں کی نا اہلی ہے کہ عوام کو سڑکوں پر آنا پڑتا ہے،یہ نا اہلی عوام پر نہ ڈالی جائے۔لانگ مارچ کے شرکاء صوبے کے تمام قبیلوں برادریوں اور قومیتوں کے حقوق کے تحفظ کی بات کرنے نکلے ہیں۔حکمرانوں کو یہ بات یاد رکھنی چاہئے کہ اگر انہوں نے جمہوری قوتوں اور آئین پاکستان پر یقین رکھنے والوں کا راستہ روکیں گے تو اس سے قوم پرست غیر جمہوری قوتوں اور دہشت گردوں کو اپنا راستہ بنانے کا موقع ملے گا۔

متعلقہ مضامین

  • بلوچستان میں کوئی محفوظ نہیں، مارچ پلان کے مطابق کریں گے، لیاقت بلوچ
  • کراچی کے اختیارت پر کسی کو ناگ بن کر بیٹھنے نہیں دینگے، حافظ نعیم
  • بلوچستان لانگ مارچ‘ اسلام آباد جانے سے روکنے کے لیے غیر جمہوری ہتھکنڈوں سے باز رہا جائے‘حافظ نعیم الرحمن
  • ہم پانی، بجلی نہیں، صرف امن لینے کے لیے گھروں سے نکلے ہیں، مولانا ہدایت الرحمن 
  • حق دو بلوچستان تحریک کو اسلام آباد جانے کا موقع نہیں دیں گے، طلال چودھری
  • بلوچستان لانگ مارچ روکنا حالات خراب کرنے کی کوشش ہے ،حافظ نعیم الرحمن
  • ابراہیمی معاہدہ اور پاکستان، ڈاکٹر معراج الہدیٰ صدیقی کا خصوصی انٹرویو
  • ملک پر ظلم کا نظام مسلط ہے، آئین تو موجود ہے، اس پر عمل نہیں ہوتا، حافظ نعیم
  • آئین موجود‘ عمل نہیں‘ جج بھی غیر مطمئن ہیں: حافظ نعیم