تعلیم حکومت و ریاست کی ذمہ داری ، جسے وہ پوری نہیں کر رہی ،حافظ نعیم
اشاعت کی تاریخ: 30th, July 2025 GMT
کراچی(کامرس رپورٹر)جماعت اسلامی پاکستان کے امیر حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کراچی جیسے ملک کے سب سے بڑے شہر میں ایک سرکاری سکول بھی ایسا نہیں جو معیاری تعلیم دے رہا ہو ، سندھ حکومت کا 631ارب روپے کا تعلیمی بجٹ کا بڑا حصہ کرپشن اور نا اہلی کی نذر ہو جاتا ہے ، تعلیم حکومت و ریاست کی ذمہ داری ہے جسے وہ پوری نہیں کر رہی ہے ، پاکستان میں 2کروڑ 62لاکھ اور سندھ میں 1کروڑ بچے اسکولوں سے باہر اور تعلیم سے محروم ہیں جو ایک اجتماعی المیہ ہے ، جماعت اسلامی ملک میں ایسا نظام ِ تعلیم لانا چاہتی ہے جس میں یکساں نصاب اور ایک معیار غریب اور امیر کے لیے تعلیمی تفریق نہ ہو اور تعلیم کی تجارت ختم ہو ، ہم تعلیم کے میدان میں انقلابی تبدیلیوں کے لیے سر گرم عمل ہیں ۔ بہادر یار جنگ سکول صرف ایک عمارت نہیں نظریے کا نام ہے ، اس نظریے اور چراغ سے پورے ملک کو روشن کرنا چاہتے ہیں ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے بہادر یار جنگ سکول کی تعمیر ِ نو و آرائش کے بعد افتتاح کے موقع پر منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ حافظ نعیم الرحمن نے افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مزید کہا پیپلزپارٹی کی صوبائی حکومت تمام اختیارات اپنے پاس رکھنا چاہتی ہے، ٹاؤنز و یوسیز کو ترقیاتی کاموں کے لیے فنڈز بھی نہیں دیے جارہے لیکن جماعت اسلامی صرف اختیارات کے حصول کے لیے ہی جدوجہد نہیںبلکہ عملاً عوام کی خدمت کر رہی ہے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
پارلیمنٹ میں قرآن و سنت کے منافی قانون سازی عذاب الٰہی کو دعوت دینے کے مترادف ہے، حافظ نصراللہ چنا
اجتماعات سے خطاب کرتے ہوئے جماعت اسلامی سندھ کے نائب امیر نے کہا کہ کراچی میں سامنے آنے والا حالیہ جنسی اسکینڈل ہمارے معاشرتی اخلاقی دیوالیہ پن کی ایک شرمناک مثال ہے۔ اسلام ٹائمز۔ جماعت اسلامی سندھ کے نائب امیر حافظ نصراللہ چنا نے کہا ہے کہ پارلیمنٹ میں عالمی دباؤ پر قرآن و سنت کے منافی قانون سازی عذاب الٰہی کو دعوت دینے کے مترادف ہے، حکومتی سرپرستی میں تعلیمی اداروں میں نشہ اور بے حیائی کے کلچر کے فروغ نے نوجوان نسل کو تباہ کر دیا ہے، کراچی میں سامنے آنے والا حالیہ جنسی اسکینڈل ہمارے معاشرتی اخلاقی دیوالیہ پن کی ایک شرمناک مثال ہے، ان خیالات کا اظہار انہوں نے جماعت اسلامی کے تحت کراچی، لاڑکانہ اور رتوڈیرو میں سیرت النبیؐ کے اجتماعات سے خطاب کے دوران کیا۔ اس موقع پر امیر ضلع ایڈووکیٹ نادر کھوسہ، مقامی امیر رمیز راجہ شیخ بھی موجود تھے۔
حافظ نصراللہ چنا نے کہا کہ اسلام اور کلمہ طیبہ کے نام سے معرض وجود میں آئے ہوئے مملکت پاکستان کو 78 سال گذر چکے ہیں، لیکن مسلم اکثریتی ہونے کے باوجود ایک دن کیلئے بھی یہاں رحمت العالمینﷺ کا بابرکت نظام نافذ نہیں کیا گیا، جس کا خمیازہ پوری قوم مہنگائی، بدامنی، رزق کی تنگی سیلاب سمیت بے شمار مسائل کی صورت میں بھگت رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ نجات کا واحد حل زندگی کے ہر دائرے میں سیرت طیبہ کو اپنانا ہے، ماہ مبارک میں اس عزم کا اظہار کیا جائے کہ ہم مغرب کے فرسودہ اور شیطانی نظام سے نجات اور زندگی کی آخری سانس تک نظام مصطفویؐ کیلئے جدوجہد کرتے رہینگے۔