ایف بی آر افسر کو ڈائریکٹ ٹیکس فراڈ میں ملوث شخص کی گرفتاری کا اختیار نہیں ہو گا
اشاعت کی تاریخ: 17th, June 2025 GMT
ذرائع کے مطابق گرفتاری سے قبل ایف بی آر سپیشل بورڈ سے منظوری لی جائے گی، 5 کروڑ روپے سے زائد کا ٹیکس فراڈ کرنے پر کمپنی کے ایگزیکٹو کی گرفتاری ہو سکے گی۔ ریکارڈ میں ٹمپرنگ کرنے کی کوشش اور بھاگنے کی کوشش کی تو گرفتاری ہو گی۔ اسلام ٹائمز۔ وزیراعظم شہباز شریف نے ٹیکس فراڈ میں ملوث گرفتاری کے قوانین میں تبدیلی کرا دی۔ ذرائع کے مطابق گرفتاری سے قبل ایف بی آر سپیشل بورڈ سے منظوری لی جائے گی، 5 کروڑ روپے سے زائد کا ٹیکس فراڈ کرنے پر کمپنی کے ایگزیکٹو کی گرفتاری ہو سکے گی۔ ریکارڈ میں ٹمپرنگ کرنے کی کوشش اور بھاگنے کی کوشش کی تو گرفتاری ہو گی، 3 نوٹسز جاری کرنے کے باوجود حاضر نہ ہونے کی صورت میں گرفتاری ہو گی۔
ذرائع کے مطابق گرفتاری 3 نوٹسز ملنے پر متعلقہ اتھارٹی کے سامنے پیش نہ ہونے کی صورت میں ہوگی، نئے فنانس بل میں 37A میں ترمیم کر کے دوبارہ قانون کا حصہ بنایا جائے گا۔ ایف بی آر افسر کو ڈائریکٹ ٹیکس فراڈ میں ملوث شخص کی گرفتاری کا اختیار نہیں ہو گا، وزیراعظم شہباز شریف نے فنانس بل میں 37AA کیلئے رولز نرم کر دیئے۔ 5 کروڑ سے کم ٹیکس فراڈ میں ملوث شخص کے خلاف تحقیقات جاری رہیں گی، ٹیکس فراڈ میں ملوث کے بیرون ملک فرار ہونے کے پیش نظر گرفتاری ہوگی۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ٹیکس فراڈ میں ملوث گرفتاری ہو کی گرفتاری ایف بی آر کی کوشش
پڑھیں:
وزیر اعظم کی جانب سے ٹیکس نادہندگان کی گرفتاری کی خبروں کافوری نوٹس، باقاعدگی سے ٹیکس ادا کرنے والوں کو ہراساں کرنا ہرگز قبول نہیں کیا جائے گا،شہباز شریف
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 16 جون2025ء) وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے ٹیکس نادہندہ گان کی گرفتاری کی خبروں کافوری نوٹس لیتے ہوئے واضح کیا ہے کہ باقاعدگی سے ٹیکس ادا کرنے والوں کو ہراساں کرنا ہرگز قبول نہیں کیا جائے گا،کاروباری برادری اور سرمایہ کاروں کی عزت اور توقیر ہمارے سر آنکھوں پر ہے اور ان کو بلا جواز ہراساں کرنا نا قابل قبول ہے جبکہ انہوں نے اس معاملے پر ایک خصوصی کمیٹی بنانے کی ہدایت کی ہے۔پیر کو وزیر اعظم آفس کے میڈیا ونگ سے جاری پریس ریلیز کے مطابق وزیراعظم محمد شہباز شریف کی زیر صدارت ایف بی آر کے امور پر جائزہ اجلاس منعقد ہوا۔وزیراعظم نے میڈیا میں رپورٹ ہونے والے ٹیکس نادہندہ گان کی گرفتاری کے معاملے پر فوری نوٹس لیا۔(جاری ہے)
وزیراعظم کو آگاہ کیا گیا کہ سیلز ٹیکس نادہندہ گان کی گرفتاری کا اختیار 1990ء کی دہائی سے قانون کا حصہ ہے تاہم اعلیٰ عدالتوں کے فیصلوں کو مدنظر رکھتے ہوئے اسے مزید مربوط بنانے کے لیے متعلقہ شقوں میں ترامیم کی جا رہی ہیں۔
وزیراعظم نے تمام معاملہ جانچنے کے بعد انتہائی سختی سے ہدایت کی کہ اس قسم کی کسی بھی ترمیم کو کاروباری برادری یا ٹیکس دہندگان کو ہراساں کرنے کے لیے ہرگز استعمال نہیں کیا جائے گا۔وزیر اعظم نے کہا کہ با قاعدگی سے ٹیکس ادا کرنے والوں کو ہراساں کرنا ہرگز قبول نہیں کیا جائے گا،کاروباری برادری اور سرمایہ کاروں کی عزت اور توقیر ہمارے سر آنکھوں پر ہے اور ان کو بلا جواز ہراساں کرنا نا قابل قبول ہے۔وزیراعظم نے اس معاملے پر ایک خصوصی کمیٹی بنانے کی ہدایت کی۔وزیراعظم نے ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ ٹیکس قوانین میں گرفتاری کا اختیار صرف اور صرف غیر معمولی حجم کے ٹیکس نادہندہ گان تک محدود ہونا چاہیے۔وزیراعظم نے ہدایت کی کہ گرفتاری کے حوالے سے ایکسٹرنل ریویو اور چیک اینڈ بیلنس کا موثر نظام وضع کیا جائے،ان قوانین کے غلط استعمال سے تحفظ سے متعلق شقیں فائنانس ایکٹ کا حصہ بنائی جائیں۔وزیراعظم نے ہدایت کی کہ اس معاملے پر پارلیمان میں موجود تمام اتحادی جماعتوں سے مشاورت یقینی بنائی جائے۔اجلاس میں وفاقی وزراء برائے دفاع، قانون، تجارت، اقتصادی امور، اطلاعات و نشریات، وزیر مملکت برائے ریلویز، چیئرمین ایف بی آر، معاشی امور کے ماہرین اور اعلیٰ سرکاری حکام نے شرکت کی۔\932