ذرائع کے مطابق گرفتاری سے قبل ایف بی آر سپیشل بورڈ سے منظوری لی جائے گی، 5 کروڑ روپے سے زائد کا ٹیکس فراڈ کرنے پر کمپنی کے ایگزیکٹو کی گرفتاری ہو سکے گی۔ ریکارڈ میں ٹمپرنگ کرنے کی کوشش اور بھاگنے کی کوشش کی تو گرفتاری ہو گی۔ اسلام ٹائمز۔ وزیراعظم شہباز شریف نے ٹیکس فراڈ میں ملوث گرفتاری کے قوانین میں تبدیلی کرا دی۔ ذرائع کے مطابق گرفتاری سے قبل ایف بی آر سپیشل بورڈ سے منظوری لی جائے گی، 5 کروڑ روپے سے زائد کا ٹیکس فراڈ کرنے پر کمپنی کے ایگزیکٹو کی گرفتاری ہو سکے گی۔ ریکارڈ میں ٹمپرنگ کرنے کی کوشش اور بھاگنے کی کوشش کی تو گرفتاری ہو گی، 3 نوٹسز جاری کرنے کے باوجود حاضر نہ ہونے کی صورت میں گرفتاری ہو گی۔

ذرائع کے مطابق گرفتاری 3 نوٹسز ملنے پر متعلقہ اتھارٹی کے سامنے پیش نہ ہونے کی صورت میں ہوگی، نئے فنانس بل میں 37A میں ترمیم کر کے دوبارہ قانون کا حصہ بنایا جائے گا۔ ایف بی آر افسر کو ڈائریکٹ ٹیکس فراڈ میں ملوث شخص کی گرفتاری کا اختیار نہیں ہو گا، وزیراعظم شہباز شریف نے فنانس بل میں 37AA کیلئے رولز نرم کر دیئے۔ 5 کروڑ سے کم ٹیکس فراڈ میں ملوث شخص کے خلاف تحقیقات جاری رہیں گی، ٹیکس فراڈ میں ملوث کے بیرون ملک فرار ہونے کے پیش نظر گرفتاری ہوگی۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: ٹیکس فراڈ میں ملوث گرفتاری ہو کی گرفتاری ایف بی آر کی کوشش

پڑھیں:

پاکستان میں دہشتگردی کی پشت پر طالبان حکومت کے حمایت یافتہ افغان باشندے ملوث ہیں، اقوام متحدہ کی رپورٹ نے تصدیق کردی

پاکستان میں دہشتگردی کی حالیہ کارروائیوں میں افغان شہریوں کی شمولیت کے واضح شواہد سامنے آئے ہیں۔

مختلف آپریشنز میں مارے جانے والے دہشت گردوں میں اکثریت افغان باشندوں کی پائی گئی ہے، جبکہ اقوامِ متحدہ کی رپورٹ نے بھی افغان طالبان کی دہشت گرد گروہوں سے تعلقات کی تصدیق کی ہے۔

باجوڑ آپریشن میں افغان دہشت گردوں کی ہلاکت

19 اکتوبر کو باجوڑ میں سیکیورٹی فورسز کی کارروائی کے دوران 4 دہشت گرد مارے گئے جن میں سے 3 افغان شہری تھے، یعنی 75 فیصد دہشت گرد افغان تھے۔

ہلاک ہونے والوں میں ایک دہشتگرد ملا صدام عرف حذیفہ شامل تھا جو افغانستان کے صوبہ قندوز کا رہائشی تھا۔

افغانستان اور فرانس میں دہشتگرد کے لیے تعزیتی اجتماعات

ملا صدام کی تعزیتی تقریب 24 اکتوبر کو قندوز کی جامع مسجد خاما کاری میں ہوئی، جبکہ اس کے رشتہ داروں نے 26 اکتوبر کو فرانس کے شہر رینز میں مسجد التقویٰ میں ایک اور تعزیتی اجتماع منعقد کیا۔

فرانس میں اس تقریب کی خبر سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد متعلقہ پوسٹس حذف کر دی گئیں، خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ پوسٹ کرنے والوں کو فرانسیسی حکومت کے ردِعمل کا خوف تھا۔

افغان معاشرے میں دہشتگردی کی سوچ معمول بن چکی ہے

رپورٹ کے مطابق افغان معاشرہ دہشتگردی کو معمول سمجھنے لگا ہے۔ یہاں تک کہ فرانس جیسے پرامن ملک میں مقیم افغان شہری بھی ایک دہشتگرد کی تعریف کرتے نظر آئے، بجائے اس کے کہ وہ اس کی کارروائی کی مذمت کرتے۔

یہ بھی پڑھیں:پاک افغان مذاکرات میں مثبت پیشرفت، فریقین کا جنگ بندی پر اتفاق،آئندہ اجلاس 6 نومبر کو ہوگا

طالبان حکومت کی پشت پناہی اور بڑھتی ہوئی دہشت گردی

اگست 2021 میں طالبان کے دوبارہ اقتدار میں آنے کے بعد پاکستان میں سرحد پار دہشتگردی کے واقعات میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ اپریل سے ستمبر 2025 کے دوران کارروائیوں میں مارے جانے والے 267 افغان دہشت گردوں کی شناخت کی جا چکی ہے۔

رپورٹس کے مطابق پاکستان میں ہونے والی حالیہ دراندازیوں میں 70 سے 80 فیصد دہشتگرد افغان شہری ہیں، جبکہ افغانستان میں 60 سے زائد ٹی ٹی پی کے تربیتی کیمپ سرگرم ہیں۔

اقوامِ متحدہ کی رپورٹ میں افغان طالبان کے کردار کی تصدیق

اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کی 36ویں مانیٹرنگ رپورٹ کے مطابق افغان طالبان مختلف دہشتگرد تنظیموں کی سرپرستی کر رہے ہیں، جن میں تحریکِ طالبان پاکستان (TTP)، داعش خراسان (ISKP)، القاعدہ، مشرقی ترکستان اسلامی تحریک (ETIM) اور ترکستان اسلامی پارٹی (TIP) شامل ہیں۔

رپورٹ کے مطابق ٹی ٹی پی کے تقریباً 6 ہزار دہشت گرد افغانستان میں موجود ہیں، جنہیں افغان حکام سے مالی و عسکری مدد حاصل ہے۔

القاعدہ اور بلوچ عسکریت پسندوں سے روابط

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ٹی ٹی پی اور بلوچ علیحدگی پسند تنظیم بلوچستان لبریشن آرمی (BLA) کے درمیان بھی رابطے ہیں، جو جنوبی افغانستان کے تربیتی مراکز میں مشترکہ طور پر سرگرم ہیں۔

طالبان کی پالیسی دوحہ معاہدے کی خلاف ورزی

رپورٹ کے مطابق افغان طالبان کی جانب سے اپنی سرزمین کو دہشت گرد گروہوں کے استعمال سے روکنے میں ناکامی دوحہ معاہدے کی صریح خلاف ورزی ہے، جس کے تحت طالبان نے وعدہ کیا تھا کہ وہ اپنی زمین کسی دوسرے ملک کے خلاف استعمال نہیں ہونے دیں گے۔

تازہ شواہد اور بین الاقوامی رپورٹس سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ افغانستان کی سرزمین نہ صرف پاکستان میں دہشت گردی کے لیے استعمال ہو رہی ہے بلکہ افغان شہری بڑی تعداد میں اس میں شریک بھی ہیں۔

پاکستانی حکام نے مطالبہ کیا ہے کہ افغان حکومت اپنی سرزمین دہشت گردی کے لیے استعمال ہونے سے روکے، جبکہ فرانسیسی حکومت سے بھی مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ وہ اپنی حدود میں دہشتگردوں کی حمایت کرنے والے عناصر کے خلاف کارروائی کرے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

متعلقہ مضامین

  • عمران خان کو مفاہمت کا راستہ اختیار کرنے کی تجویز
  • 9مئی واقعات میں ملوث ہونے پر سہیل آفریدی کی عوامی عہدے کے لیے اہلیت سوالیہ نشان ہے، اختیار ولی خان
  • عمران خان کی رہائی کے لیے ایک اور کوشش ،سابق رہنماؤں نے اہم فیصلہ کرلیا ۔
  • وزیراعظم 59 لاکھ ٹیکس گوشوارے جمع ہونے پر ایف بی آر کی پذیرائی
  • شاہ محمود قریشی سے سابق پی ٹی آئی رہنماؤں کی ملاقات کی اندرونی کہانی سامنے آگئی
  • راولپنڈی: اسکول وین ڈرائیور کے قتل میں ملوث ملزم گرفتار
  • پاک افغان مذاکرات سے قبل اہم سفارتی سرگرمیاں، نائب وزیراعظم ترکی جائیں گے
  • فلسطینی قیدیوں پر تشدد کی ویڈیو کیوں لیک کی؟ اسرائیل نے فوجی افسر کو مستعفی ہونے پر مجبور کردیا
  • پاکستان میں دہشتگردی کی پشت پر طالبان حکومت کے حمایت یافتہ افغان باشندے ملوث ہیں، اقوام متحدہ کی رپورٹ نے تصدیق کردی
  • حیدرآباد: ’ڈیجیٹل گرفتاری‘ کے نام پر شہری سے 51 لاکھ روپے کا فراڈ