data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

استنبول/پشاور (مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستان ثالث ترکیہ کی درخواست پر افغان طالبان سے مذاکرات دوبارہ شروع کرنے پر رضامند ہوگیا، مذاکراتی عمل کو جاری رکھ کر امن کو ایک اور موقع دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے، جس کے بعد پاکستان اور طالبان حکومت کے درمیان مذاکرات دوبارہ شروع ہو گئے ہیں۔ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستانی وفد نے وطن واپسی کا فیصلہ مؤخر کردیا ہے جب کہ افغان سرزمین پاکستان کے خلاف دہشت گردی کے لیے استعمال نہ ہونے کا مطالبہ برقرار ہے۔واضح رہے کہ یہ مذاکرات استنبول میں ثالثوں کی موجودگی میں ہو رہے ہیں، استبول میں گزشتہ مذاکرات 4 روز جاری رہے، تاہم طالبان کے غیر لچکدار رویے کے باعث مذاکرات کسی نتیجے پر نہیں پہنچ سکے تھے۔ادھر وزیراعلیٰ خیبرپختونخواسہیل آفریدی کا کہنا ہے کہ مذاکراتی عمل ایک بیٹھک میں مکمل نہیں ہوسکتا،پاک افغان مذاکرات میں خیبرپختونخوا بھی اسٹیک ہولڈر ہے مگر ہمیں اعتماد میں نہیں لیا گیا۔خیبر پختونخوا اسمبلی میں سینیٹ انتخاب کے لیے ووٹ کاسٹ کرنے کے بعد میڈیا سے گفتگو میں ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کو اپنے مفادات کا خیال رکھنا چاہیے کیونکہ کوئی ملک کسی کا سگا نہیں ہوتا سب اپنے مفادات دیکھتے ہیں، ہمیں اس وقت ایک اسٹیٹ مین کی ضرورت ہے جو پاکستان کے مفادات کا تحفظ کرے۔سہیل آفریدی نے کہا کہ خیبرپختونخوا کو تجربہ گاہ بنا دیا گیا ہے، 22 آپریشنز اور 14 ہزار انٹیلجنس بیسڈ آپریشنز کے باوجود دہشت گردی کیوں ختم نہیں ہوئی۔

سیف اللہ.

ذریعہ: Jasarat News

پڑھیں:

پاک افغان مذاکرات میں خیبر پختونخوا اسٹیک ہولڈر ہے مگر اعتماد میں نہیں لیا گیا، وزیراعلیٰ

پشاور:

وزیراعلی کے پی سہیل آفریدی کا کہنا ہے کہ اسمبلی فلور پر پاک افغان مذاکرات کو خوش آئند قرار دیا تھا، صوبہ بھی اسٹیک ہولڈر ہے مگر ہمیں اعتماد میں نہیں لیا گیا۔

خیبر پختونخوا اسمبلی میں سینیٹ انتخاب کے لیے ووٹ کاسٹ کرنے کے بعد میڈیا سے گفتگو میں وزیراعلیٰ کے پی سہیل آفریدی نے کہا کہ پاکستان کو اپنے مفادات کا خیال رکھنا چاہیے کیونکہ کوئی ملک کسی کا سگا نہیں ہوتا سب اپنے مفادات دیکھتے ہیں۔ ہمیں اس وقت ایک اسٹیٹ مین کی ضرورت ہے جو پاکستان کے مفادات کا تحفظ کرے۔

انہوں نے کہا کہ ہمارا واضح موقف ہے کہ خیبر پختونخوا کے فیصلے اب بند کمروں میں نہیں ہونا چاہیے کیونکہ بند کمروں کے فیصلوں پر نا تو عوام اعتماد کرتے ہیں نا ہی صوبائی حکومت، بند کمروں کے فیصلوں سے امن قائم نہیں ہو سکتا۔

سہیل آفریدی نے کہا کہ کے پی سے تجربہ گاہ بنا دیا گیا ہے، 22 آپریشنز اور 14 ہزار انٹیلجنس بیسڈ آپریشنز کے باوجود دہشت گردی کیوں ختم نہیں ہوئی۔ کولیٹرل ڈیمج کے ذمہ داروں کے خلاف مقدمہ درج ہونا چاہیے، بنیادی انسانی حقوق اس صوبے میں پامال نہیں ہوں گے۔

انہوں ںے بتایا کہ ابھی بانی سے ملاقات کے لیے جا رہا ہوں، آج ملاقات کے بعد کابینہ کا اعلامیہ جاری ہو جائے گا۔ ہمارے تمام ایم پی ایز چٹان کی طرح ہمارے ساتھ کھڑے ہیں۔

وزیراعلیٰ کے پی کا کہنا تھا کہ صوبے کے عوام بانی پی ٹی آئی پر اعتماد کرتے ہیں، گڈ گورننس کی وجہ سے ہی تیسری بار حکومت میں ہیں اور جس طرح پہلے ڈیلیور کیا تھا ویسے اب بھی کریں گے۔

میڈیا سے گفتگو کے بعد وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا بانی چیئرمین سے ملاقات کے لیے راولپنڈی روانہ ہوگئے۔ وزیراعلیٰ کے ہمراہ ارکان اسمبلی بھی ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • پاک افغان مذاکرات، ترکیہ کی درخواست پر پاکستان کی رضامندی
  • ترکیہ کی درخواست، پاکستان طالبان سے مذاکرات دوبارہ شروع کرنے پر رضامند
  • افغان طالبان سے بات چیت کا نیا دور، پاکستان نے ثالث کی درخواست منظور کر لی
  • ترکیہ کی درخواست: پاکستان نے افغانستان سے مذاکرات دوبارہ شروع کرنے پر رضامندی ظاہر کردی
  • پاک افغان مذاکرات میں خیبر پختونخوا اسٹیک ہولڈر ہے مگر اعتماد میں نہیں لیا گیا، وزیراعلیٰ
  • ترکیہ کی درخواست پر پاکستان نے افغانستان سے مذاکرات دوبارہ شروع کرنے پر رضامندی ظاہر کردی
  • پاکستان میزبانوں کی درخواست پر افغان طالبان سے مذاکرات دوبارہ شروع کرنے پر رضامند
  • پہلے دن اندازہ ہوگیا کہ مذاکرات کا اختیار کابل حکومت کے پاس نہیں ہے، خواجہ آصف
  • پاکستان اور افغان طالبان کے درمیان استنبول میں مذاکرات ناکام، عطا تارڑ