ذرائع کے مطابق پاکستان نے ایک بار پھر زور دیا ہے کہ افغان سرزمین پاکستان کے خلاف دہشت گردی کے لیے استعمال نہ ہو۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ افغان حکام نے بھی مذاکرات کے حوالے سے سفارتی سطح پر رابطے کیے ہیں، جس کے بعد دونوں ممالک کے درمیان مذاکرات دوبارہ بحال ہورہے ہیں، ترکیہ چاہتا ہے کہ اس کی میزبانی میں ہونے والے مذاکرات نتیجہ خیز ثابت ہوں۔ اسلام ٹائمز۔ پاکستان میزبان ملک ترکیہ کی درخواست پر افغان طالبان سے مذاکرات دوبارہ شروع کرنے پر رضامند ہو گیا۔ ذرائع نے بتایا کہ استنبول سے پاکستانی وفد مذاکرات میں ناکامی کے بعد آج واپس روانہ ہونے والا تھا مگر میزبانوں کی درخواست پر طالبان سے مذاکرات کے لیے اب استنبول میں مزید قیام کرے گا۔ ذرائع نے بتایا کہ مذاکراتی عمل کو دوبارہ جاری رکھ کر امن کو ایک اور موقع دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے، مذاکرات پاکستان کے اُسی مرکزی مطالبے پر ہوں گے کہ افغانستان دہشت گردوں کے خلاف واضح، قابلِ تصدیق اور مؤثر کارروائی کرے۔

ذرائع کے مطابق پاکستان نے ایک بار پھر زور دیا ہے کہ افغان سرزمین پاکستان کے خلاف دہشت گردی کے لیے استعمال نہ ہو۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ افغان حکام نے بھی مذاکرات کے حوالے سے سفارتی سطح پر رابطے کیے ہیں، جس کے بعد دونوں ممالک کے درمیان مذاکرات دوبارہ بحال ہورہے ہیں، ترکیہ چاہتا ہے کہ اس کی میزبانی میں ہونے والے مذاکرات نتیجہ خیز ثابت ہوں۔ طالبان کے سیاسی دفتر کے سربراہ اور قطر میں افغانستان کے سفیر سہیل شاہین نے کہا تھا کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان ہونے والے مذاکرات کا ایک اور دور ہونا چاہئے، عام طور پر اس طرح کے مذاکرات میں ایک ہی بیٹھک یا ایک ہی دور میں حتمی معاہدے نہیں ہوتے ہیں۔

واضح رہے کہ استنبول میں پاکستان اور افغان طالبان کے درمیان مذاکرات کے 4 طویل ادوار ہوئے مگر طالبان کے مؤقف میں تبدیلی رکاوٹ بنی رہی، طالبان وفد کا کابل انتظامیہ سے رابطے کے بعد مؤقف تبدیل ہوجاتا، ایسے لگتا جیسے کابل انتظامیہ کو کہیں اور سے کنٹرول کیا جا رہا ہو۔ ذرائع کے مطابق ان مذاکرات میں طالبان وفد نے پاکستان کے جائز مطالبات کو ثالثوں کے سامنے تسلیم کیا مگر کابل انتظامیہ سے رابطہ ہوتے ہی وہ مؤقف تبدیل کر لیا، ثالثوں نے بھی پاکستان کے مطالبات کو جائز قرار دیا تھا۔ اس سے پہلے دوحہ میں پاکستان اور افغان طالبان کے درمیان مذاکرات ہوئے تھے اور جنگ بندی پر اتفاق کیا گیا تھا جبکہ یہ بھی طے پایا تھا کہ استنبول مذاکرات میں دہشت گردی کی روک تھام اور نگرانی کا طریقہ کار وضع کیا جائے گا۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: کے درمیان مذاکرات مذاکرات دوبارہ مذاکرات میں ہے کہ افغان پاکستان کے مذاکرات کے طالبان کے کے بعد

پڑھیں:

پاکستان کے افغان طالبان سے مذاکرات کا تیسرا بے ثمر دور

استنبول میں پاکستان افغان طالبان مزاکرات کا تیسرا روز بھی کسی نتیجہ کے بغیر تمام ہوا۔  مذاکراتی نشست کو 11 گھنٹے سے زائد وقت گزر گیا. سفارتی ذرائع کےمطابق مذکرات میں رکاوٹیں پیدا ہو چکی ہیں جس کے باعث کسی مثبت پیش رفت کے امکانات انتہائی کم ہو چکے ہیں۔

پاکستان افغان طالبان کے درمیان تیسرے روز مذاکرات کو 10 گھنٹے سے زائد ہو گئے تو سفارتی ذرائع نے بتایا کہ  پاکستان اور طالبان حکومت کے درمیان مذاکرات میں رکاوٹیں پیدا ہو گئی ہیں۔ 

بھارتی سٹار کرکٹرICUمیں داخل، وجہ کیا بنی؟

طالبان حکومت کسی بات پر تحریری طور پر اتفاق کرنے کے لیے تیار نہیں ہے۔  سفارتی ذرائع بتا رہے ہیں کہ مذاکرات میں رکاوٹ کے بعد، کسی مثبت نتیجے کی امیدیں انتہائی معدوم ہوگئی ہیں۔ 

طالبان حکومت پاکستان کے جائز تحفظات کو سمجھتی ہے لیکن  تاہم قندھار اور کابل کے بعض طاقتور لوگ دہشت گرد نیٹ ورکس کی حمایت چھوڑنے کے لیے تیار نہیں ہیں۔

مذاکرات کے میزبان اور ثالث بھی پاکستان کی جائز سیکیورٹی تحفطات کو سمجھتے ہیں۔ وہ پاکستان کی جائز سیکیورٹی تحفطات سے متفق ہیں۔

پاکستان کے تمام ائیرپورٹس کو کیش لیس بنانے کا فیصلہ

Waseem Azmet

متعلقہ مضامین

  • افغان طالبان سے بات چیت کا نیا دور، پاکستان نے ثالث کی درخواست منظور کر لی
  • ترکیہ کی درخواست: پاکستان نے افغانستان سے مذاکرات دوبارہ شروع کرنے پر رضامندی ظاہر کردی
  • پاکستان میزبانوں کی درخواست پر افغان طالبان کیساتھ دوبارہ مذاکرات پر رضامند  
  • پاکستان میزبانوں کی درخواست پر افغان طالبان کیساتھ دوبارہ مذاکرات پر رضامند
  • ترکیہ کی درخواست پر پاکستان نے افغانستان سے مذاکرات دوبارہ شروع کرنے پر رضامندی ظاہر کردی
  • پاکستان میزبانوں کی درخواست پر افغان طالبان سے مذاکرات دوبارہ شروع کرنے پر رضامند
  • پاکستان اور افغان طالبان کے درمیان استنبول میں مذاکرات کا دوبارہ آغاز
  • پاکستان اور افغان طالبان کے درمیان مذاکرات کی آخری کوشش، ذرائع
  • پاکستان کے افغان طالبان سے مذاکرات کا تیسرا بے ثمر دور