Express News:
2025-10-31@02:02:02 GMT

مذاکرات ، پاکستان کیا کرے

اشاعت کی تاریخ: 31st, October 2025 GMT

افغان طالبان رجیم اگر افغانستان میں موجود ٹی ٹی پی،بی ایل اے اور دوسری دہشت گرد پاکستان مخالف تنظیموں کو پاکستان پر حملوں سے روکتی ہے تو انڈیا کی پاکستان مخالف شرانگیزیاں ٹھپ ہو جاتی ہیں۔اس لیے اندیشہ ہے کہ انڈیا کی ہر ممکن کوشش ہے کہ پاکستان اور افغانستان کبھی قریب نہ آئیں۔انڈیا براہِ راست پاکستان پر حملے سے تو خوف کھاتا ہے کہ کہیں سقوطِ مشرقی پاکستان کا حساب برابر نہ ہو جائے،لیکن حالات ایسے رکھنا چاہتا ہے جس میں انڈین عوام کو خطے میںجھوٹی برتری کا واہمہ رہے اور پاکستان پر دباؤ برقرار رہے۔

انڈیا نے ایک نوٹس جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ راجستھان اور گجرات کے قریب پاکستان کی سرحد سے صرف 100کلومیٹر کے فاصلے پر انڈین افواج ایک مشق کریں گی جو 28اکتوبر سے 11نومبر تک جاری رہے گی۔انڈیا کا پاکستانی سرحد سے متصل علاقے میں بڑے پیمانے پر ایکسر سائز کرنا عام ہے لیکن اس میں خطرات بھی پنہاں ہو سکتے ہیں۔ پاکستان نے اس ٹرائی سروسز مشق کی وجہ سے اپنی تین قریبی ایئر بیسز مسرور،بھلاری اور شہباز کو الرٹ رہنے کا کہا ہے۔پاکستان نے انڈیا کے ساتھ ملنے والی فضائی حدود کو بھی دو دن کے لیے بند کر دیا ہے۔ویسے یہ یقین کے ساتھ کہا جا سکتا ہے کہ پاکستان ایئر فورس چوکنی ہے اور کسی بھی مس ایڈونچر سے نبٹنے کے لیے ہمہ وقت تیار ہے۔

انڈیا اس وقت جنگ کے لیے تیار تو نہیں البتہ تیاری جاری رکھے ہوئے ہے۔اطلاعات کے مطابق انڈین آرمی میں 25نئی مخصوص بٹالین کھڑی کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔ان میں سے ہر بٹالین کے اندر کوئی 250 فوجی ہوں گے۔ ہر ایک بٹالین انفنٹری ،آرٹلری اور سگنل کمپنیوں پر مشتمل ہو گی۔ حکم کے مطابق ان پچیس یونٹوں کو اگلے 6ماہ میں مکمل طور پر کھڑا ہونا ہے۔انڈیا ایئر فورس اور نیوی کو بھی مزید مضبوط بنانے میں کوشاں ہے۔

افغان طالبان رجیم کے ساتھ پاکستان کے دوسرے دور کے مذاکرات ترکی کے شہر استنبول میں ناکام ہو چکے ہیں۔ایک غیر مصدقہ اطلاع کے مطابق انڈین سفارت کار ان مذاکرات کو Sabotage کرنے کے لیے استنبول اور قندھار میں بہت ایکٹو تھے۔ یاد رہے کہ افغانستان کی درخواست پر اڑتالیس گھنٹے کی فائر بندی ہوئی تھی جسے دوحہ مذاکرات تک بڑھا دیا گیا تھا۔پاکستان ان مذاکرات میں افغان طالبان رجیم سے مطالبہ کر رہا تھا کہ افغانستان کی سرزمین کو پاکستان کے خلاف دہشت گرد کارروائیوں کے لیے استعمال نہ ہونے دے۔مزید یہ کہ ٹی ٹی پی اور بی ایل اے کے افغانستان کے اندر ٹھکانوں اور پناہ گاہوں کو فی الفور ختم کرے۔

افغان وفد زبانی جمع خرچ پر ٹرخا رہا تھا۔ افغان رجیم شاید صرف فائر بندی میں دلچسپی رکھتی ہے تا کہ پاکستان حملہ نہ کرے۔ایک خلیجی ملک نے مطلوبہ رقم کی فراہمی کی حامی بھری اور کچھ رقم افغان رجیم کو ادا بھی کر دی لیکن زمینی حقیقت نہیں بدلی اور ٹی ٹی پی کو پاکستان کی سرحد سے متصل علاقے میں ہی رہنے دیا گیا۔افغان رجیم نے مزید رقم مانگی تو پاکستان نے افغان طالبان رجیم سے جنگجوؤں کو دور لے جانے کی گارنٹی مانگی مگر گارنٹی نہ دی گئی۔

استنبول مذاکرات میں پاکستان کے یک نکاتی مطالبے سے نظریں ہٹانے کے لیے افغان طالبان وفد نے ایک بار پھر ٹی ٹی پی کو پاکستانی سرحد سے دور لے جانے والی تجویز کا ڈول ڈالا لیکن اطلاعات کے مطابق پاکستان نے اس میں دلچسپی لینے کے بجائے یہ کہا کہ افغان رجیم دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے ان کا قلع قمع کرے۔ ایک ایسا لائحہ عمل دے جو قابل نفاذ ہو،جو واضح اور مصدقہ ہو جسے آسانی سے مانیٹر کیا جاسکے۔

ان کے ذریعے وہ پاکستان کو مسلسل Exploit کر سکتے ہیں اور وہ ایسا کرتے رہیں گے۔افغان رجیم اگر ٹی ٹی پی اور بی ایل اے کو چھتری مہیا کرنے سے باز آ جائے تو ٹھیک ہے ورنہ پاکستان کو افغانستان کے ساتھ کھلی جنگ سے اجتناب کرتے ہوئے کچھ ایسا کرنا ہوگا جس سے سانپ بھی مر جائے اور لاٹھی بھی نہ ٹوٹے۔قارئین نے محسوس کیا ہو گا کہ افغان وزیرِ خارجہ ملا متقی کے ہندوستان دورے سے یکدم حالات بگڑ گئے۔

لگتا ہے انڈیا اور افغان رجیم نے گٹھ جوڑ کرلیا جس میں طے پایا ہے کہ انڈیا پاکستان کی مشرقی سرحد پر اشتعال انگیز کارروائیاں کرے گا اور پاکستان کی مغربی سرحد پر افغان رجیم بھارتی پراکسی ٹی ٹی پی اور بی ایل اے کے ذریعے پاکستان کے ناک میں دم کر دے گی۔انڈیا ایک بڑی اکانومی ہے۔اس کے پاس فنڈز کی کوئی کمی نہیں۔ انڈیا افغان رجیم اور پاکستان مخالف دہشت گرد گروہوں کو فنڈنگ کر سکتا ہے،جب کہ پاکستان کی اکانومی بتدریج بہتر تو ہو رہی ہے لیکن ابھی بہت چیلنجز میں گھری ہوئی ہے۔پاکستان کی خواہش ہے کہ جنگ نہ ہو اور سرحدوں پر امن رہے۔انڈیا بھی شاید کھلی جنگ نہیں چاہتا لیکن مودی جی جو اپنے تئیں وشوا گرو بن چکے ہیں انھیں اپنے عوام کو بے وقوف بنانے کے لیے اشتعال انگیزیوں، دھمکیوں اور بڑھکوں کا سہارا چاہیے۔کسی بھی دہشت گرد جنگجو گروپ کی کمر توڑنے کے لیے ضروری ہے کہ اس کی فنڈنگ ڈرائی یعنی خشک کی جائے۔بدقسمتی سے ٹی ٹی پی اور بی ایل اے نے افغانستان کے اندر اپنے ٹھکانے اور پناہ گاہیں بنا رکھی ہیں،جہاں سے وہ حملے کرتے ہیں، وہ کابل پہنچ کر اپنی فنڈنگ بآسانی وصول کر سکتے ہیں۔

ان کے لیے افغانستان کے اندر محفوظ رہ کر ریکروٹمنٹ کرنا اور نئے ریکروٹس کو تربیت دینا بہت آسان ہے۔امریکا نے افغانستان سے نکلتے ہوئے شرارت کی غرض سے اپنا زیادہ تر اسلحہ وہیں چھوڑ دیا جو افغان رجیم اور دہشت گردوں کے ہاتھ لگا۔اگر فنڈنگ موجود ہو تو مزید اسلحہ خریدا بھی جا سکتا ہے۔ٹی ٹی پی کو افغان رجیم اور انڈیا کی حمایت حاصل ہے۔انڈین نیشنل سیکیورٹی ایڈوائزر اجیت دوول نے 2015میں کہا تھا کہ پاکستان جو کام ،طالبان سے لے سکتا ہے وہ کام طالبان سے انڈیا بھی لے سکتا ہے۔ جب فنڈنگ موجود ہو تو مزید ریکروٹمنٹ آسان ہوتی ہے۔فنڈنگ کے ذریعے یہ گروہ اپنا بیانیہ بناتے اور اس کو عام کرتے ہیں۔

9/11 کے بعد افغان انتظامیہ پاکستان مخالف تھی اس انتظامیہ نے دہلی میں پاکستان مخالف بیانیہ تشکیل دیا اور اسے خوب مشتہر کیا۔ کوئی پچیس سال میں اس مضموم اور زہریلے بیانیے کی بدولت عام افغان پاکستان مخالف اور ہندوستان سے محبت کرنے لگا۔فنڈنگ و ریکروٹمنٹ روکنا اور زہریلے بیانیے کے آگے بند باندھنا بہت ضروری لیکن بہت مشکل ہے۔امید ہے حکومتِ پاکستان اس سے آگاہ ہوکر سدِ باب کے لیے مناسب منصوبہ بندی کر رہی ہو گی۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: ٹی ٹی پی اور بی ایل اے افغان طالبان رجیم پاکستان مخالف افغانستان کے کو پاکستان کہ پاکستان پاکستان کے افغان رجیم پاکستان نے پاکستان کی کے مطابق کہ افغان کے ساتھ سکتا ہے کے اندر کے لیے

پڑھیں:

افغانستان کیساتھ مذاکرات ناکام، پاکستان کا دہشتگردوں اور انکےحامیوں کو ختم کرنےکیلئے کارروائیاں جاری رکھنے کا اعلان

پاکستان اور افغان طالبان کے درمیان استنبول میں مذاکرات ناکام ہوگئے۔4 روزہ مذاکرات کے بعد وزیراطلاعات عطا تارڑ نے سوشل میڈیا پر جاری پیغام میں کہا کہ بات چیت میں قابل عمل حل نہیں نکالا جاسکا۔عطاتارڑ نے کہا کہ پاکستان نے مذاکرات کے دوران افغان سرزمین کو پاکستان مخالف دہشت گرد تنظیموں کے لیے استعمال ہونے سے روکنے کا مطالبہ کیا مگر طالبان نے شواہد کے باوجود سرحد پاردہشت گردی روکنے کی کوئی ضمانت نہ دی۔عطاتارڑ کا کہنا تھا کہ افغان وفد نے باربارگفتگو کے اصل مسئلے سے رخ موڑا اورکلیدی نکتے سے انحراف کیا، پاکستان نے جو شواہد پیش کیے وہ کافی اور ناقابل تردید تھے، مذاکرات کا واحدایجنڈا پاکستان پر افغان سرزمین سے حملوں کو رکوانا تھا۔وزیراطلاعات عطا تارڑ نے پیغام میں کہا کہ طالبان، افغان عوام کو غیر ضروری جنگ میں دھکیلنا چاہتے ہیں، مذاکرات کے دوران افغان طالبان نے الزام تراشی، ٹال مٹول اور حیلے بہانوں کاسہارا لیا۔عطا تارڑ نے واضح کردیا کہ پاکستان دہشت گردوں اور انکےحامیوں کو ختم کرنے کے لیے کارروائیاں جاری رکھے گا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے عوام کو دہشت گردی سے بچانے کے لیے تمام ضروری اقدامات کرتے رہیں گے ۔وفاقی وزیر اطلاعات نے ڈائیلاگ میں سہولت فراہم کرنے پر قطر اور ترکیہ سے اظہار تشکر کیا اور اس بات پر بھی دونوں ممالک کا شکریہ ادا کیا کہ انہوں نے افغان طالبان رجیم کو دہشتگرد پراکیسز پاکستان کیخلاف لیوریج کے طور پر استعمال کرنے سے باز رکھنے کےلیے قائل کرنےکی کوشش کی۔ یاد رہے کہ پاکستان اور افغان طالبان کے درمیان استنبول میں مذاکرات 4 روز سے جاری تھے تاہم طالبان کے مؤقف میں بار بار تبدیلی اور کلیدی نکتے سے انحراف کے باعث مذاکرات کامیاب نہ ہوسکے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ ہر مرتبہ کابل سے ملنے والی ہدایات کے باعث افغان طالبان وفد کا مؤقف تبدیل ہوتا رہا، کابل سے ملنے والے غیر منطقی اور ناجائز مشورے ہی بات چیت کے بےنتیجہ رہنے کے ذمہ دار ہیں۔افغانستان سے پاکستان کا واحد مطالبہ ہےکہ سرحد پار سے دہشتگردی روکی جائے اور اس حوالے سے وزیر دفاع خواجہ آصف دو ٹوک بیان دے چکے ہیں کہ اگر افغانستان کے ساتھ معاملات مذاکرات کے ذریعے حل نہ ہوئے تو پھر ہماری ان سے کھلی جنگ ہے۔

متعلقہ مضامین

  • پاک افغان طالبان مذاکرات، پاکستان کے اصولی موقف کی جیت ہوئی ہے، طلال چوہدری
  • طالبان رجیم کا خاتمہ، پوری طاقت کی ضرورت نہیں: وزیر دفاع
  • پاکستان افغانستان تعلقات میں بداعتمادی
  • تہران میں پاکستان اور افغانستان کے وزرائے داخلہ کی ملاقات
  • استنبول میں پاکستان اور افغانستان کے مابین مذاکرات ناکام ہو گئے
  • افغانستان کیساتھ مذاکرات ناکام، پاکستان کا دہشتگردوں اور انکےحامیوں کو ختم کرنےکیلئے کارروائیاں جاری رکھنے کا اعلان
  • پاکستان اور افغانستان برادر ممالک، اختلافات کو مذاکرات کے ذریعے حل کیا جائے گا، محسن نقوی
  • استنبول: پاکستان، افغانستان مذاکرات بغیر کسی پیشرفت کے اختتام پذیر ہوگئے، عطا اللہ تارڑ
  • پاک افغان مذاکرات کی ناکامی، افغان طالبان کو فیل کرے گی