اسرائیلی دہشت گردی کی وجہ سے خطے کا امن خراب ہو رہا ہے، حافظ نعیم
اشاعت کی تاریخ: 17th, June 2025 GMT
امیرجماعت اسلامی کا کہنا ہے کہ پاکستان کی بڑی سیاسی جماعتیں امریکہ کیخلاف کوئی بات نہیں کرتیں۔ انکا کہنا تھا کہ آج تک پی ٹی آئی نے ایران حملے پر امریکہ کی مذمت نہیں کی، تاہم خوش آئند بات ہے کہ سعودی عرب نے کھل کر ایران کی حمایت کی اور اس مسئلہ پر حل کی بھی بات کی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم سب کو فرقہ واریت سے بالاتر ہو کر مسلمان ہونے کا فرض ادا کرنا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن کا کہنا ہے کہ اسرائیلی دہشت گردی کی وجہ سے خطے کا امن خراب ہو رہا ہے، امریکہ منافقت کرتے ہوئے جنگ بندی کی بات بھی کرتا ہے اور اسرائیل کو فوجی حمایت بھی کر رہا ہے، تمام اسلامی ممالک ایران کی بھر پور حمایت کریں۔ منصورہ لاہور میں دیگر رہنماوں کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن کا کہنا تھا کہ حکومت نے عالمی منڈی میں تیل کی قیمت میں اضافے کا بہانہ بنا کر پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کر دیا، جبکہ بجٹ میں عوام پر بے تحاشا ٹیکس لگا دیا گیا۔ انکا کہنا تھا پاکستان کی بڑی سیاسی جماعتیں امریکہ کیخلاف کوئی بات نہیں کرتیں۔ انکا کہنا تھا کہ آج تک پی ٹی آئی نے ایران حملے پر امریکہ کی مذمت نہیں کی، تاہم خوش آئند بات ہے کہ سعودی عرب نے کھل کر ایران کی حمایت کی اور اس مسئلہ پر حل کی بھی بات کی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم سب کو فرقہ واریت سے بالاتر ہو کر مسلمان ہونے کا فرض ادا کرنا ہے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کا کہنا تھا کہ امریکہ کی
پڑھیں:
لبنان پر اسرائیلی جارحیت کی حوصلہ افزائی کے دوران امریکہ کا حزب الله کو غیر مسلح کرنے پر زور
اپنے ایک بیان میں ٹام باراک کا کہنا تھا کہ امریکہ، حزب الله کے مستقبل کے معاملات میں مداخلت نہیں کرے گا۔ اسلام ٹائمز۔ امریکہ نے لبنان پر شرط عائد کی کہ وہ تل ابیب کی بیروت پر جارحیت کے خاتمے اور جنوبی علاقوں سے صیہونی فورسز کی واپسی کے لئے، مقاومتی تحریک "حزب الله" کو غیرمسلح کرنے کا باقاعدہ عہد کرے۔ ذرائع ابلاغ کا کہنا ہے کہ اگر لبنانی حکومت، حزب الله کو غیر مسلح کرنے کے حوالے سے کوئی فیصلہ نہیں کرتی تو امریکہ اپنے نمائندہ خصوصی ٹام باراک کو مشرق وسطیٰ نہیں بھیجے گا اور نہ ہی اسرائیل پر دباؤ ڈالے گا کہ وہ فضائی حملے بند کرے یا اپنے فوجیوں کو جنوبی لبنان سے نکالے۔ العربیہ کی رپورٹ کے مطابق، قبل ازیں ٹام باراک نے 19 جون کو بیروت کے اپنے حالیہ دورے میں حزب الله کے ہتھیاروں کو لبنانی فوج کے حوالے کرنے کے لیے ایک وقت، تعین کرنے کا مطالبہ کیا۔
ٹام باراک نے یہ بھی اصرار کیا کہ یہ عمل لبنان کے تمام علاقوں پر محیط ہو اور اس سال نومبر تک مکمل ہو جائے۔ واضح رہے کہ ٹام باراک نے 20 جولائی کو لبنانی صدر "جوزف عون" کے ساتھ مذاکرات کئے، اس دوران جوزف عون نے انہیں امریکی تجاویز کے جواب میں ایک تحریری نامہ پیش کیا، جسے لبنان اور اسرائیل کے درمیان تنازع کے حل کے طور پر پیش کیا گیا تھا۔ اس جواب میں بیروت کی یہ خواہش شامل تھی کہ وہ ملک کی تمام سرحدوں پر کنٹرول حاصل کرے اور صرف لبنانی فوج کے پاس ہی ہتھیار ہوں۔ ٹام باراک نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ امریکہ، حزب الله کے مستقبل کے معاملات میں مداخلت نہیں کرے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ لبنان سے اپنی فوجوں کے انخلاء پر امریکہ کا اسرائیل پر کوئی دباؤ نہیں۔