زیارت سے اغوا ہونے والے اسسٹنٹ کمشنر اور بیٹے کی ویڈیو منظر عام پر، رہائی کے لیے مطالبات تسلیم کرنے کی اپیل
اشاعت کی تاریخ: 16th, September 2025 GMT
زیارت کے اسسٹنٹ کمشنر محمد افضل باقی اور ان کے بیٹے مستنصر بلال، جنہیں 10 اگست کو مسلح افراد نے اغوا کیا تھا، کی نئی ویڈیو سامنے آئی ہے جس میں دونوں نے اپنی خیریت ظاہر کرتے ہوئے رہائی کے لیے اغوا کاروں کے مطالبات تسلیم کرنے کی اپیل کی ہے۔
ویڈیو میں محمد افضل کا کہنا تھا کہ میں اور میرا بیٹا ٹھیک ہیں لیکن سخت مشکل میں ہیں، سن کے مطالبات جلد از جلد پورے کرو تاکہ ہمیں رہا کیا جا سکے۔
مزید پڑھیں: زیارت: مغوی اسسٹنٹ کمشنر اور بیٹے کی بازیابی میں مدد پر نقد انعام کا اعلان
ان کے بیٹے مستنصر بلال نے بھی کہا کہ میرے والد میرے ساتھ ہیں، ہم دونوں ٹھیک ہیں لیکن بڑی پریشانی میں ہیں، جتنی جلدی مطالبات پورے ہوں گے اتنی جلد رہائی ممکن ہوگی۔
محمد افضل اور ان کے بیٹے کو اس وقت اغوا کیا گیا تھا جب وہ اہلخانہ کے ہمراہ زیارت شہر سے 20 کلومیٹر دور علاقے زیزری میں پکنک منانے گئے تھے۔ مسلح افراد نے حملے کے دوران ڈرائیور اور محافظوں کو یرغمال بنانے کے بعد چھوڑ دیا جبکہ اسسٹنٹ کمشنر اور ان کے بیٹے کو پہاڑوں کی طرف لے گئے۔ اغوا کاروں نے سرکاری گاڑی کو بھی آگ لگا دی تھی۔
مزید پڑھیں: اسسٹنٹ کمشنر زیارت بیٹے سمیت اغوا، مسلح افراد نے گاڑی کو آگ لگادی
بلوچستان میں افسران کے اغوا کا یہ پہلا واقعہ نہیں۔ اس سے قبل 4 جون کو ضلع کیچ کے علاقے تمپ سے اسسٹنٹ کمشنر محمد حنیف نورزئی کو بھی مسلح افراد نے اغوا کیا تھا۔
وزیر اعلیٰ میر سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ مغوی افسران کی بازیابی کے لیے سرچ آپریشنز جاری ہیں اور حکومت کی پوری کوشش ہے کہ انہیں جلد از جلد بحفاظت رہا کرایا جائے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسسٹنٹ کمشنر محمد افضل باقی بلوچستان زیارت مستنصر بلال.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسسٹنٹ کمشنر محمد افضل باقی بلوچستان زیارت مستنصر بلال مسلح افراد نے ان کے بیٹے محمد افضل کے لیے
پڑھیں:
نیپال کی نئی عبوری وزیراعظم کا کرپشن ختم کرنے اور مظاہرین کے مطالبات پورے کرنے کا اعلان
کٹھمنڈو: نیپال کی نئی عبوری وزیراعظم اور سابق چیف جسٹس سشیلا کارکی نے عہدہ سنبھالتے ہی اعلان کیا ہے کہ وہ کرپشن کے خاتمے اور "جنریشن زی" مظاہرین کے مطالبات پر عمل کریں گی۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق، سابق وزیراعظم کے پی شرما اویلی نے کرپشن مخالف مظاہروں اور درجنوں ہلاکتوں کے بعد استعفیٰ دے دیا تھا، جس کے بعد 73 سالہ سشیلا کارکی کو عبوری وزیراعظم مقرر کیا گیا۔
سشیلا کارکی کا کہنا ہے کہ وہ صرف 6 ماہ کے لیے یہ ذمہ داری ادا کریں گی اور ملک میں امن قائم کرنے کے ساتھ ساتھ آئندہ انتخابات کی تیاری پر توجہ دیں گی۔ انہوں نے کہا کہ نوجوان نسل کرپشن کا خاتمہ، بہتر حکمرانی اور معاشی مساوات چاہتی ہے اور حکومت ان مطالبات کو سنجیدگی سے لے گی۔
یاد رہے کہ حالیہ مظاہروں میں 70 سے زائد افراد ہلاک اور سینکڑوں زخمی ہوئے تھے جبکہ بدامنی کے دوران 12 ہزار سے زائد قیدی جیلوں سے فرار ہو گئے تھے، جو سیکیورٹی کے لیے ایک بڑا چیلنج بن گئے ہیں۔