امریکی صحافی آسٹن ٹائس کو 2013 میں قتل کردیا گیا تھا،سابق شامی مشیر کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 17th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
واشنگٹن (انٹرنیشنل ڈیسک) شام کے سابق اعلیٰ سیکورٹی عہدیدار نے انکشاف کیا ہے کہ 2012ء میں لاپتا ہونے والے امریکی صحافی آسٹن ٹائس کو 2013ء میں قتل کر دیا گیاتھا۔ بشار الاسد کے قریبی ساتھی اور سابق مشیر براہ تزویراتی امور بسام الحسن نے امریکی فیڈرل بیورو آف انویسٹی گیشن کو بتایا کہ امریکی صحافی کو قتل کرنے کا حکم بشار الاسد نے خود دیا تھا۔ اگرچہ امریکا نے اس دعوے کی تصدیق نہیں کی، لیکن یہ پہلا موقع ہے کہ شام کی حکومت سے وابستہ کسی اعلیٰ شخصیت نے ٹائس کے انجام پر امریکی حکام سے بات کی ہے۔ بسام الحسن نے یہ باتیں اپریل 2024ء میں بیروت میں ہونے والی کئی روزہ تفتیش کے دوران ایف بی آئی اور سی آئی اے کو بتائیں، جس میں لبنانی حکام بھی موجود تھے۔ بشام نے کہا کہ وہ ٹائس کو قتل نہ کرنے کے لیے بشار الاسد کو سمجھاتا رہا، لیکن ناکام رہا۔ بسام الحسن نے بتایا کہ ٹائس کو 2013ء میں اس کے ایک ماتحت اہلکار نے قتل کیا اور یہ واقعہ اْس وقت پیش آیا جب ٹائس اپنی جیل سے مختصر وقت کے لیے فرار ہونے میں کامیاب ہوا تھا۔ بسام الحسن کا کہنا تھا کہ اس نے صدر کو مشورہ دیا تھا کہ ٹائس کو قتل نہ کیا جائے کیونکہ وہ امریکا پر دباؤ ڈالنے کے لیے قیمتی پتا ثابت ہو سکتا تھا اور زندہ رہنے کی صورت میں زیادہ فائدہ مند ہے۔ ادھر امریکی تحقیقاتی اداروں نے اس معاملے پر کوئی تبصرہ نہیں کیا، صرف اتنا کہا کہ وہ لاپتا امریکیوں کو تلاش کرنے اور انہیں یا ان کی باقیات کو وطن واپس لانے کے لیے پرعزم ہے۔ دوسری جانب آسٹن ٹائس کے والد مارک ٹائس نے ان انکشافات کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے کہا کہ بسام الحسن ایک اجتماعی قاتل ہے جو ماضی میں کیے گئے جرائم سے انکار کرتا آیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ بسام الحسن کے بیانات کو وہ سچ نہیں مانتے اور یہ سب صرف اپنی جان بچانے کی ایک کوشش ہے۔ ٹائس کے والد کا کہنا ہے کہ ان کا خاندان اب بھی یقین رکھتا ہے کہ ان کا بیٹا زندہ ہے۔ اس کی بنیاد ایسے لوگوں کی گواہیوں پر ہے جنہوں نے دعویٰ کیا کہ انہوں نے 2013 ء کے بعد شام کی جیلوں میں آسٹن ٹائس کو دیکھا تھا۔ امریکی حکام کا کہنا ہے کہ ان مشاہدات میں سے کسی نے بھی ابھی تک قطعی ثبوت پیش نہیں کیا کہ آسٹن واقعی زندہ ہے۔ یاد رہے کہ آسٹن ٹائس سابق امریکی میرین افسر اور فری لانس صحافی تھے، جو واشنگٹن پوسٹ کے لیے شام کی خانہ جنگی کے ابتدائی برسوں میں رپورٹنگ کر رہے تھے۔ وہ اگست 2012ء میں دمشق کے قریب 31 سال کی عمر میں لاپتا ہو گئے تھے۔یہ معلومات ایسی خفیہ دستاویز کے بعد سامنے آئیں جو امریکی حکام کو چند سالوں میں ملیں۔ یہ دستاویز 2012 ء کے اکتوبر میں شامی سیکورٹی اداروں کو جاری کی گئی تھی ، جس میں ٹائس سے متعلق محتاط رہنے کا حکم تھا۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: بسام الحسن ا سٹن ٹائس ٹائس کو کا کہنا کے لیے
پڑھیں:
بھارت کے خلاف جنگ میں ہمارے میڈیا نے بہترین کردار ادا کیا، بلاول بھٹو زرداری
فائل فوٹو۔پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ بھارت کے خلاف جنگ میں ہمارے میڈیا نے بہترین کردار ادا کیا، شہید بےنظیر بھٹو صحافیوں کی تحریک میں ساتھ کھڑی رہیں، آج بھی آزادی صحافت کے حوالے سے چیلینجز ہیں۔
ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ پی ایف یو جے نے آزادی صحافت کے لیے جدوجہد کی، ڈس اور مس انفارمیشن ایک ہتھیار بن چکا ہے، وزیراعلیٰ سے اتفاق کرتا ہوں کہ پی ایف یو جے ایک تحریک ہے۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ایم آر ڈی میں صحافی جمہوریت پسند کارکنوں کے ساتھ کھڑے رہے، اخبارات پر پابندیوں کیخلاف صحافیوں کی قربانیاں بھی قابل قدر ہیں، اے آر ڈی کے دوران بھی صحافی پابندیوں کے خلاف سراپا احتجاج رہے۔
انھوں نے کہا شہید محترمہ بینظیر بھٹو صحافیوں کے پاس جا کر اظہار یکجہتی کرتی رہیں، جس طرح پاک فضائیہ نے بھارت کو ہرایا، اسی طرح پاکستانی صحافت نے بھی بھارتی میڈیا کو شکست دی۔
بلاول بھٹو نے کہا پاکستانی صحافیوں نے اپنی ساکھ، سچ اور تصدیق پر مبنی خبروں کو ترجیح دی، ڈیجیٹل میڈیا پر پابندیاں ہٹانا بھی مثبت ثابت ہوا، جنگ کے دوران ہمیں اندازہ ہوا ڈیجیٹل میڈیا ہمارا اثاثہ ہے، امید ہے وفاقی حکومت صحافی برادری کی قدر کرے گی اور اپنی کچھ پالیسیوں پر نظرثانی کرے گی۔
انھوں نے کہا صحافیوں کی حفاظت کے لیے بنائے گئے قانون کے نفاذ کی پوری کوشش کریں گے، صحافی بھی ہماری مدد کریں، دہشتگرد اور ہمارا دشمن مل کر ڈس انفارمیشن پھیلا رہے ہیں، بلوچستان، سندھ اور کشمیر کے حوالے سے ڈس انفارمیشن پھیلائی جا رہی ہے، پی ایف یو جے کی مدد سے اس ڈس انفارمیشن کیخلاف قانون سازی کی کوشش کریں گے۔