ایران(نیوز ڈیسک)ایران نے آپریشن وعدہ صادق سوم کی دسویں لہر کا آغاز کرتے ہوئے اسرائیل پر مزید میزائل داغ دیے۔

اسرائیلی میڈیا کے مطابق 20 میزائلوں سے حملہ ہوا ہے، اسرائیلی ہوم فرنٹ کمانڈ کا الرٹ جاری کر دیا گیا اور مختلف علاقوں میں سائرن گونجنے لگے۔

اسرائیلی میڈیا کا کہنا ہے کہ تل ابیب، یروشلم اور شیرون میں میزائل گرنے کی اطلاعات ہیں جہاں دھماکے سنے گئے ہیں۔

پاسداران انقلاب کے ترجمان نے قرآن مجید کی سورہ البقرہ کی آیت سے اپنے بیان کا آغاز کیا۔ ترجمان نے کہا کہ اگر کوئی تم پر حملہ کرے تو اسی انداز سے جواب دو۔

ترجمان ایرانی پاسداران انقلاب نے بتایا کہ اسرائیل پر حملے میں ہائپرسونک اور فتح ون میزائلوں سے حملہ کیا گیا، ایرانی افواج نے مقبوضہ علاقوں کی فضاؤں پر مکمل کنٹرول حاصل کرلیا ہے۔

ترجمان پاسداران انقلاب کا کہنا تھا کہ ایران کی جانب سے اسرائیلی حکومت کے وہ فضائی اڈے نشانہ بنائے گئے جو ایرانی شہریوں اور بنیادی ڈھانچے پر دہشت گرد حملوں کے لیے استعمال کیے گئے تھے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ حملے بتدریج جاری رہیں گے۔

اس سے قبل ایران کی مسلح افواج کے چیف آف جنرل اسٹاف میجر جنرل سید عبدالرحیم موسوی نے اسرائیل کے خلاف عنقریب بڑی کارروائی کا اعلان کیا تھا۔

انہوں نے اسرائیلیوں کو وارننگ دیتے ہوئے کہا کہ اپنی جان بچاتے ہوئے فوراً حیفا اور تل ابیب چھوڑ دیں۔

آج بروز بدھ 18جون2025موسم کی صورتحال جانئے

.

ذریعہ: Daily Ausaf

پڑھیں:

سیکیورٹی خدشات، اسرائیل کا یو اے ای سے سفارتی عملہ واپس بلانے کا فیصلہ

حالیہ سیکیورٹی خدشات کے پیش نظر اسرائیلی حکومت نے متحدہ عرب امارات سے اپنے سفارتی مشن کے بیشتر عملے کو فوری طور پر واپس بلانے کا فیصلہ کیا ہے۔

اس اقدام کے ساتھ ہی اسرائیل کی نیشنل سیکیورٹی کونسل (این ایس سی) نے خلیجی ملک میں مقیم اسرائیلی شہریوں کے لیے سفری انتباہ کو مزید سخت کر دیا ہے۔

اسرائیلی ذرائع ابلاغ کے مطابق، این ایس سی نے اپنے حالیہ بیان میں واضح کیا ہے کہ ایرانی حمایت یافتہ گروپوں بشمول حماس، حزب اللہ اور دیگر عالمی جہادی تنظیموں نے اسرائیلی مفادات کو نشانہ بنانے کی کوششیں تیز کر دی ہیں۔ خصوصاً یہودی تعطیلات اور ہفتہ وار عبادت (شبات) کے دوران یو اے ای میں مقیم اسرائیلی اور یہودی شہریوں کو ممکنہ حملوں کا نشانہ بنائے جانے کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ واپس بلائے گئے عملے میں اسرائیل کے یو اے ای میں تعینات سفیر یوسی شیلی بھی شامل ہیں۔ سرکاری نشریاتی ادارے ’کان‘ کے مطابق، سفیر کے خلاف بدانتظامی کے الزامات سامنے آئے ہیں جس کی وجہ سے ان کی عہدے سے برطرفی کا امکان پیدا ہو گیا ہے۔

یہ اقدام اس وقت سامنے آیا ہے جب اسرائیل کو ایران کے ممکنہ انتقامی حملوں کے علاوہ غزہ میں جاری انسانی بحران پر بین الاقوامی دباؤ کا سامنا ہے۔ گزشتہ نومبر میں یو اے ای میں ایک اسرائیلی-مولدووی ربی کے قتل کے واقعے کے بعد سے صورتحال کشیدہ رہی ہے، جس کے بعد مارچ میں تین افراد کو سزائے موت سنائی گئی تھی۔

یاد رہے کہ 2020 میں ابراہام معاہدے کے تحت یو اے ای اور اسرائیل کے درمیان رسمی تعلقات قائم ہوئے تھے، جس کے بعد سے اماراتی سرزمین پر اسرائیلی اور یہودی برادری کی موجودگی میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ تاہم، اب اس خطے میں اسرائیلیوں کے لیے سیکیورٹی صورتحال کو لے کر پیدا ہونے والے نئے خدشات نے دونوں ممالک کے تعلقات میں ایک نئی کشیدگی پیدا کر دی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • اسرائیل نے متحدہ عرب امارات سے اپنا سفارتی عملہ واپس کیوں بلا لیا؟
  • سیکیورٹی خدشات، اسرائیل کا یو اے ای سے سفارتی عملہ واپس بلانے کا فیصلہ
  • سکیورٹی خدشات، اسرائیل کا یو اے ای سے سفارتی عملہ واپس بلانے کا فیصلہ
  • بلوچستان پر اسرائیلی توجہ پر توجہ کی ضرورت
  • ایرانی صدر 2 روزہ دورے پر کل پاکستان آئیں گے
  • اسرائیل کی مقبوضہ مغربی کنارے پر بھی قبضے کی تیاری  
  • اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کی کوشش، امریکی ایلچی کی اسرائیلی وزیراعظم سے ملاقات
  • ایران کیخلاف امریکی و اسرائیلی اقدامات کی روس کیجانب سے شدید مذمت
  • ایاز صادق کی ایرانی ہم منصب سے ملاقات، دو طرفہ تعلقات مزید مستحکم بنانے پر اتفاق
  • غزہ کو اسرائیل میں ضم کرنیکی صیہونی دھمکی