روس کی پھر ایران، اسرائیل کے درمیان ثالثی کی پیشکش
اشاعت کی تاریخ: 17th, June 2025 GMT
روس نے ایک بار پھر ایران اور اسرائیل کے درمیان ثالثی کی پیشکش کردی۔
ترجمان کریملن دیمتری پیسکوف نے کہا کہ صدر ولادیمیر پیوٹن پہلے ہی روس کی طرف سے ثالثی کرانے کی پیشکش کرچکے ہیں۔
ڈونلڈ ٹرمپ کی ولادیمیر پیوٹن سے 50 منٹ طویل گفتگوامریکی صدر ڈونلڈٹرمپ نے روسی صدر ولادیمیر پیوٹن سے ٹیلیفونک گفتگو کی ہے۔
ترجمان نے مزید کہا کہ اسرائیل کی طرف سے روسی ثالثی کی پیشکش پر ہچکچاہٹ دیکھنے میں آرہی ہے۔
گزشتہ دنوں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے روسی صدر سے ٹیلیفونک گفتگو کی، جو 50 منٹ تک جاری ہے، جس میں مشرق وسطیٰ کی صورتحال پر زیر بحث آئی۔
حکام کے مطابق صدر پیوٹن نے کہا تھا کہ ایران کے خلاف اسرائیلی فوجی آپریشن کی روس مذمت کرتا ہے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: کی پیشکش
پڑھیں:
روس کا ایران کیخلاف اور امریکہ کا یوکرین کیخلاف جنگ ختم کرنے پر زور
کریملن کے ترجمان کا کہنا تھا کہ دونوں صدور نے اس بات پر اطمینان کا اظہار کیا کہ ان کے ذاتی تعلقات اتنے مضبوط ہیں کہ وہ سنجیدہ مسائل پر بھی کاروباری انداز میں گفتگو کر سکتے ہیں، چاہے وہ مسائل دو طرفہ ہوں یا عالمی۔ اسلام ٹائمز۔ روسی صدر ولادی میر پیوٹن نے امریکی ہم منصب ڈونلڈ ٹرمپ سے ٹیلی فونک رابطہ کیا ہے جس میں انہوں نے ایران پر اسرائیلی حملوں کی مذمت کی۔ غیر ملکی خبررساں ادارے روسی صدر نے ہفتے کے روز امریکی صدر 50 منٹ طویل ٹیلی فونک گفتگو کی، جس میں اسرائیل اور ایران کے درمیان جاری کشیدگی پر تفصیلی گفتگو کی گئی۔ اس دوران، ڈونلڈ ٹرمپ اور ولادی میر پیوٹن نے اسرائیل اور ایران کے درمیان کشیدگی کے خاتمے کے لیے کوششوں کی ضرورت پر زور دیا۔
کریملن کے ترجمان یوری اوشاکوف نے بتایا کہ پیوٹن نے ایران کے خلاف اسرائیلی فوجی کارروائی کی مذمت کی اور صورتحال کے مزید بگڑنے کے خطرات پر تشویش کا اظہار کیا۔ ٹرمپ نے اپنی سوشل میڈیا سائٹ ’ٹروتھ سوشل‘ پر بتایا کہ گفتگو کا زیادہ تر حصہ مشرق وسطیٰ کے مسائل پر مرکوز رہا، تاہم انہوں نے پیوٹن سے کہا کہ روس کو یوکرین میں جنگ ختم کرنی چاہیے۔
بعد ازاں، یوری اوشاکوف نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ولادی میر پیوٹن نے ایران کے خلاف اسرائیلی فوجی آپریشن کی مذمت کی اور تنازع کے ممکنہ پھیلاؤ پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ تنازع کے مشرق وسطیٰ میں ناقابلِ پیشگوئی نتائج ہو سکتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ٹرمپ نے مشرق وسطیٰ کی صورتحال کو ’انتہائی تشویشناک‘ قرار دیا، تاہم دونوں رہنماؤں نے ایران کے جوہری پروگرام پر دوبارہ مذاکرات کی بحالی کے امکان کو مسترد نہیں کیا۔
انہوں نے مزید بتایا کہ امریکی مذاکرات کار ایرانی نمائندوں کے ساتھ بات چیت کے لیے تیار ہیں، اور بطور ثالث عمان کا کردار جاری رہے گا۔ تاہم، اتوار کے روز عمان میں طے شدہ تازہ ترین مذاکرات کا دور منسوخ کر دیا گیا ہے۔ ترجمان کریملن کا کہنا تھا کہ پیوٹن نے ٹرمپ کو یاد دلایا کہ کشیدگی سے پہلے، روس نے ایسے مخصوص اقدامات تجویز کیے تھے جو ایران کے جوہری پروگرام پر امریکا اور ایران کے درمیان قابلِ قبول معاہدے کے لیے مددگار ہو سکتے تھے۔
دوسری جانب ٹرمپ نے اپنی پوسٹ میں مزید کہا کہ اسرائیل-ایران جنگ ختم ہونی چاہیے، اور میں نے روسی صدر کو بتایا کہ ان کی جنگ (یوکرین میں) بھی ختم ہونی چاہیے۔ کریملن کے ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ دونوں صدور نے اس بات پر اطمینان کا اظہار کیا کہ ان کے ذاتی تعلقات اتنے مضبوط ہیں کہ وہ سنجیدہ مسائل پر بھی کاروباری انداز میں گفتگو کر سکتے ہیں، چاہے وہ مسائل دو طرفہ ہوں یا عالمی۔ علاوہ ازیں، پیوٹن نے ٹرمپ کو ان کی 79ویں سالگرہ پر مبارکباد بھی دی۔