بھارت کا مسلہ کشمیر پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ثالثی قبول کرنے سے دوٹوک انکار
اشاعت کی تاریخ: 18th, June 2025 GMT
دہلی(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔18 جون ۔2025 )بھارت نے مسلہ کشمیر پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ثالثی قبول کرنے سے دوٹوک انکار کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ بندی میں بھی واشنگٹن کا کوئی کردار نہیں تھا بھارت کے سیکرٹری خارجہ وکرم مسری کے مطابق نریندر مودی نے بھارت کا موقف صدر ٹرمپ سے ٹیلی فون پر گفتگو کے دوران پیش کیا ہے دہلی کی جانب سے اس بیان کی اہمیت اس تناظر میں بھی بڑھ جاتی ہے کہ یہ امریکی صدر اور پاکستانی آرمی چیف جنرل عاصم منیر کے درمیان وائٹ ہاﺅس میں ہونے والی ملاقات سے چند گھنٹے قبل جاری کیا گیا.
(جاری ہے)
واضح رہے کہ صدر ٹرمپ نے دونوں ممالک کے بیچ چار روزہ تنازع کے بعد سے متعدد بار انڈیا اور پاکستان کے بیچ مسئلہ کشمیر پر ثالثی کی پیشکش کی ہے اب تک وائٹ ہاﺅس کی جانب سے وکرم مسری کے اس بیان پر کوئی ردعمل نہیں دیا گیا ہے وکرم مسری نے کہا کہ وزیر اعظم مودی نے واضح طور پر ٹرمپ کو بتایا کہ تنازع کے دوران کسی بھی سطح پر امریکہ اور انڈیا کے تجارتی معاہدے پر یا پھر انڈیا اور پاکستان کے بیچ امریکی ثالثی کے حوالے سے کوئی بات چیت نہیں ہوئی. یہ بیان اس تناظر میں بھی اہمیت رکھتا ہے کہ ٹرمپ متعدد بار یہ دعویٰ کر چکے ہیں کہ انڈیا اور پاکستان کے درمیان تنازع ختم کرنے میں امریکہ نے کردار ادا کیا اور انہوں نے جنگ بندی کے لیے تجارت کو استعمال کیا پاکستان نے امریکی دعوے کی حمایت کی ہے تاہم انڈیا نے اس کی تردید کی ہے وکرم مسری نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان عسکری کارروائی روکنے کے لیے بات چیت براہ راست انڈیا اور پاکستان کی افواج کے درمیان پہلے سے موجود رابطوں کے نظام کے تحت ہوئی. انڈیا ٹرمپ انتظامیہ کے ساتھ تجارتی معاہدہ طے کرنے کی کوشش کر رہا ہے اس سے پہلے کہ نو جولائی کو محصولات یا ٹیرف پر لگایا جانے والا وقفہ ختم ہو جائے پاک بھارت جنگ بندی کے بعد صدر ٹرمپ نے سوشل میڈیا پر لکھا تھا کہ میں دونوں کے ساتھ مل کر کوشش کروں گا کہ کشمیر کا کوئی حل نکل سکے اسی دن امریکی سیکرٹری خارجہ مارکو روبیو نے کہا تھا کہ دونوں ممالک مختلف متنازع امور پر کسی نیوٹرل مقام پر بات چیت کا آغاز کرنے پر آمادہ ہو گئے ہیں.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے انڈیا اور پاکستان کے درمیان وکرم مسری
پڑھیں:
امریکا کے دوبارہ ایٹمی تجربات دنیا کے امن کے لیے خطرہ، ایران
ایرانی وزیرِ خارجہ عباس عراقچی کی جانب سے امریکی جوہری تجربات دوبارہ شروع کرنے کے فیصلے پر ردِ عمل کا اظہار کیا گیا ہے۔
عباس عراقچی نے اپنے بیان میں کہا کہ امریکا کا جوہری تجربات دوبارہ شروع کرنے کا فیصلہ غیرذمے دارانہ ہے، ایک شرپسند ملک جوہری ہتھیاروں کے تجربات دوبارہ شروع کر رہا ہے، ان کا کہنا تھا کہ ایٹمی ہتھیاروں سے لیس شرپسند ملک دنیا کے امن کے لیے خطرہ ہے۔
واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے 33 سال بعد امریکی ایٹمی ہتھیاروں کے تجربات دوبارہ سے بحال کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔ ٹرمپ نے کہا کہ امریکہ اپنے جوہری ہتھیاروں کی جانچ برابری کی بنیاد پر فوراً شروع کرے گا۔
برطانوی نیوز ایجنسی کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے یہ فیصلہ چین و روس کے بڑھتے جوہری پروگراموں کے ردِعمل میں کیا گیا۔