UrduPoint:
2025-08-03@00:43:02 GMT
بھارت کا مسلہ کشمیر پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ثالثی قبول کرنے سے دوٹوک انکار
اشاعت کی تاریخ: 18th, June 2025 GMT
دہلی(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔18 جون ۔2025 )بھارت نے مسلہ کشمیر پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ثالثی قبول کرنے سے دوٹوک انکار کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ بندی میں بھی واشنگٹن کا کوئی کردار نہیں تھا بھارت کے سیکرٹری خارجہ وکرم مسری کے مطابق نریندر مودی نے بھارت کا موقف صدر ٹرمپ سے ٹیلی فون پر گفتگو کے دوران پیش کیا ہے دہلی کی جانب سے اس بیان کی اہمیت اس تناظر میں بھی بڑھ جاتی ہے کہ یہ امریکی صدر اور پاکستانی آرمی چیف جنرل عاصم منیر کے درمیان وائٹ ہاﺅس میں ہونے والی ملاقات سے چند گھنٹے قبل جاری کیا گیا.
(جاری ہے)
واضح رہے کہ صدر ٹرمپ نے دونوں ممالک کے بیچ چار روزہ تنازع کے بعد سے متعدد بار انڈیا اور پاکستان کے بیچ مسئلہ کشمیر پر ثالثی کی پیشکش کی ہے اب تک وائٹ ہاﺅس کی جانب سے وکرم مسری کے اس بیان پر کوئی ردعمل نہیں دیا گیا ہے وکرم مسری نے کہا کہ وزیر اعظم مودی نے واضح طور پر ٹرمپ کو بتایا کہ تنازع کے دوران کسی بھی سطح پر امریکہ اور انڈیا کے تجارتی معاہدے پر یا پھر انڈیا اور پاکستان کے بیچ امریکی ثالثی کے حوالے سے کوئی بات چیت نہیں ہوئی. یہ بیان اس تناظر میں بھی اہمیت رکھتا ہے کہ ٹرمپ متعدد بار یہ دعویٰ کر چکے ہیں کہ انڈیا اور پاکستان کے درمیان تنازع ختم کرنے میں امریکہ نے کردار ادا کیا اور انہوں نے جنگ بندی کے لیے تجارت کو استعمال کیا پاکستان نے امریکی دعوے کی حمایت کی ہے تاہم انڈیا نے اس کی تردید کی ہے وکرم مسری نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان عسکری کارروائی روکنے کے لیے بات چیت براہ راست انڈیا اور پاکستان کی افواج کے درمیان پہلے سے موجود رابطوں کے نظام کے تحت ہوئی. انڈیا ٹرمپ انتظامیہ کے ساتھ تجارتی معاہدہ طے کرنے کی کوشش کر رہا ہے اس سے پہلے کہ نو جولائی کو محصولات یا ٹیرف پر لگایا جانے والا وقفہ ختم ہو جائے پاک بھارت جنگ بندی کے بعد صدر ٹرمپ نے سوشل میڈیا پر لکھا تھا کہ میں دونوں کے ساتھ مل کر کوشش کروں گا کہ کشمیر کا کوئی حل نکل سکے اسی دن امریکی سیکرٹری خارجہ مارکو روبیو نے کہا تھا کہ دونوں ممالک مختلف متنازع امور پر کسی نیوٹرل مقام پر بات چیت کا آغاز کرنے پر آمادہ ہو گئے ہیں.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے انڈیا اور پاکستان کے درمیان وکرم مسری
پڑھیں:
عمران خان کے کیس میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ہی فرق ڈال سکتے ہیں، قاسم خان
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 02 اگست2025ء)پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان کے بیٹے قاسم خان نے کہا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ایک ایسی شخصیت ہیں جو ان کے قید والد کے کیس میں فرق ڈال سکتے ہیں۔برطانوی صحافی پیئرز مورگن کے ساتھ دوران انٹرویو جب عمران خان کے بیٹے قاسم خان سے پوچھا گیا کہ کیا ان کا ٹرمپ کیلئے کوئی پیغام ہے جس پر انہوں نے جواب دیا کہ اگر کوئی فرق ڈال سکتا ہے، تو وہ (ٹرمپ) ہیں۔قاسم خان نے بتایا کہ انہوں نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے قریبی ساتھی اور سوشل میڈیا پر عمران خان کی رہائی کا مطالبہ والے رچرڈ گرینل سے بھی ملاقات کی تھی۔قاسم خان نے کہا کہ ہم جانتے ہیں کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ہمارے والد کے درمیان اچھے تعلقات تھے، جب دونوں عہدے پر تھے تو ان کی بات چیت زبردست ہوتی تھی اور وہ دونوں ایک دوسرے کا احترام کرتے تھے۔(جاری ہے)
انہوں نے کہا کہ اگر ٹرمپ کوئی بیان دیں یا کسی بھی طریقے سے پاکستان میں اسٹیبلشمنٹ سے بات کریں تاکہ ہمارے والد کو رہا کیا جائے، تو وہ ان چند لوگوں میں سے ایک ہیں جو واقعی فرق ڈال سکتے ہیں، اس لیے ہم یقیناً اٴْن سے بات کرنا چاہیں گے یا ان سے مدد یا حمایت کی امید رکھتے ہیں۔سلیمان خان نے کہا کہ انہیں اپنے والد سے آخری بار ملاقات کیے 3 سال کا عرصہ ہو چکا ہے اور 4 ماہ سے ان کی عمران خان سے کوئی بات نہیں ہوئی، قاسم خان نے اس صورتحال کو انتہائی تکلیف دہ قرار دیا کیونکہ وہ پہلے اپنے والد سے باقاعدگی سے بات کرتے تھے۔قاسم خان نے کہا کہ وہ اور سلیمان عام طور پر عوامی سطح پر بات نہیں کرتے لیکن اب وہ اتنے عرصے سے اپنے والد سے رابطے میں نہ رہنے کی وجہ سے مایوس ہو چکے ہیں۔قاسم خان نے بتایا کہ جب ہم نے پاکستان جانے کا ارادہ ظاہر کیا تو پاکستانی حکومت کے کچھ لوگوں نے ہمیں کہا کہ ہمیں گرفتار کر لیا جائے گا، ہمیں خاندان کے افراد، اندرونی ذرائع اور مختلف افراد کی طرف سے اسی طرح کی وارننگز ملی ہیں،اس کے باوجود ہم ویزا حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، ہم نے ویزا کے لیے درخواست دی ہوئی ہے لیکن ابھی تک کوئی جواب نہیں آیا، دیکھتے ہیں کیا ہوتا ہے۔سلیمان خان نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ اگر وہ پاکستان نہ بھی جا سکیں تو وہ بیرونِ ملک سے اپنے والد کی مدد کے لیے ہر ممکن کوشش کر رہے ہیں، انہوں نے یہ بھی کہا کہ برطانوی حکومت سے انہوں نے ابھی تک اس معاملے پر بات نہیں کی۔انہوں نے ریاستی حکام کو پیغام دیتے ہوئے کہا کہ سب سے پہلے جمہوریت کا احترام کریں، پاکستانی عوام کی مرضی کا احترام کریں جو گزشتہ سال فروری کے انتخابات میں بڑے پیمانے پر دھاندلی کے باوجود واضح تھی اور قانون کی حکمرانی کا احترام کرتے ہوئے عمران خان کو منصفانہ ٹرائل کا موقع دیں۔قاسم خان نے کہا کہ وہ دونوں پاکستان جا کر گرفتار ہونے کے لیے تیار ہیں، ہم کچھ عرصے سے جانے کی کوشش کر رہے ہیں، جو ہوگا، سو ہوگا لیکن ہم 100 فیصد ضرور جائیں گے، چاہے کسی کو اچھا لگے یا نہ لگے۔