UrduPoint:
2025-08-03@16:18:27 GMT

اسقاط حمل جرم نہیں، برطانوی قانون ساز

اشاعت کی تاریخ: 18th, June 2025 GMT

اسقاط حمل جرم نہیں، برطانوی قانون ساز

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 18 جون 2025ء) برطانیہ کے ہاؤس آف کامنز میں منگل کے روز ہونے والی ووٹنگ میں قانون سازوں نے ایک وسیع ''جرائم بل‘‘ میں ترمیم کی منظوری دے دی۔ اس کا مقصد خواتین کو ایک قدیم قانون کے تحت مجرم قرار دیتے ہوئے سزا دینے سے روکے گا۔ برطانوی پارلیمان کی رکن اور لیبر پارٹی کی سیاستدان تونیا اینٹونیازی نے مذکورہ قانون سے متعلق ایک ترمیم متعارف کرواتے ہوئے کہا کہ اس تبدیلی کی ضرورت اس لیے تھی کیونکہ پولیس نے گزشتہ 5 سالوں کے دوران 100 سے زائد خواتین سے مبینہ غیر قانونی اسقاط حمل کے بارے میں تفتیش کی۔

ان میں کچھ ایسی خواتین کے کیسز بھی شامل تھے، جنہیں قدرتی طور پر اسقاط حمل اور مردہ بچے کی پیدائش جیسے افسوسناک واقعات کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

(جاری ہے)

تونیا اینٹونیازی نے مزید کہا،'' محض یہ قانون سازی ہی خواتین کو اس نظام انصاف سے نکال سکتی ہے کیونکہ یہ کمزور ہیں اور انہیں ہماری ضرورت ہے۔‘‘ ان کا مزید کہنا تھا،'' انصاف کے نام سے ان خواتین کے ساتھ جو کچھ ہو رہا ہے یہ دراصل انصاف نہیں ہے، اس ظلم کو اب ختم ہونا چاہیے۔

‘‘

برطانوی پارلیمان میں اسقاط حمل سے متعلق مذکورہ قانون میں ترمیم کے لیے ہونے والی ووٹنگ میں 379 ووٹ اس کے حق میں جبکہ 137 اس کے خلاف دیے گئے۔ اب اس بل کو ہاؤس آف لارڈز میں پیش کیا جائے گا جہاں اس کی منظوری میں تاخیر تو ہو سکتی ہے تاہم اسے بلاک نہیں کیا جا سکتا۔

موجودہ قانون

برطانیہ، سکاٹ لینڈ اور ویلز میں موجودہ قانون کے تحت حمل کے 24 ہفتوں کے دوران اسقاط کرایا جا سکتا ہے اور اگر ماں کی زندگی کو خطرہ لاحق ہو تو، اس مدت کے بعد بھی۔

شمالی آئر لینڈ میں اسقاط حمل کو 2019 ء میں ناقابل تعزیر یا اسے جرم نہ قرار دینے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔ کووڈ 19 وبائی امراض اور اسقاط حمل

COVID-19 وبائی امراض کے دوران اسقاط حمل سے متعلق لاگو قانون میں تبدیلیوں کی اجازت دی گئی تھی۔ جن کے تحت خواتین کو بذریعہ ڈاک اسقاط حمل کی گولیاں حاصل کرنے کی اجازت دی گئی تھی اور اس طرح حاملہ خواتین حمل کے پہلے 10 ہفتوں کے اندر اندر اپنے گھر میں ہی اسقاط حمل کر سکتی تھیں۔

تاہم اسقاط حمل کے قانون میں لائی گئی اس نرمی سے استقادہ کرنے والی کئی خواتین کے کیسز کی عوامی سطح پر تشہیر کی گئی اور ان پر 24 ہفتوں یا اس سے زیادہ کے عرصے پر محیط اپنے حمل کو غیر قانرنی طور پر گرانے کے لیے گولیاں حاصل کرنے اور ان کا استعمال کرنے کے جرم کا مرتکب قرار دیتے ہوئے ان پر مقدمہ چلایا گیا۔

اسقاط حمل کے مخالف گروپ اس قانون میں نرمی کی مخالفت کا استدلال یہ دیتے ہیں کہ اس سے حمل کے کسی بھی مرحلے پر خواتین کے لیے اسقاط حمل کا راستہ کھل جائے گا۔

''سوسائٹی فار دی پروٹیکشن آف انبورن چلڈرن‘‘ جو خود کو برطانیہ کا سب سے بڑا ''پرو لائف‘‘ گروپ قرار دیتا ہے، کی پبلک پالیسی میجینر الیتھیا ولیمز کے بقول،''اس طرح نازائیدہ بچوں کے لیے تحفظ کی ہر گنجائش چھین لی جائے گی اور خواتین کو ان کے ساتھ بدسلوکی کرنے والوں کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا جائے گا۔‘‘

ادارت: عاطف بلوچ

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے خواتین کو خواتین کے حمل کے کے لیے

پڑھیں:

 حکومت کا غیر رجسٹرڈ عازمین سے بھی حج درخواستیں وصول کرنے کا فیصلہ

حج 2026 رجسٹریشن سے رہ جانے والوں کے لئے خوش خبری ہے جب کہ حکومت نے غیر رجسٹرڈ عازمین سے بھی حج درخواستیں وصول کرنے کا فیصلہ کرلیا۔

رپورٹ کے مطابق ساڑھے چار لاکھ رجسٹرڈ عازمین سے سوا لاکھ کا حج کوٹہ مکمل نہ ہونے کا خدشہ ہے، ذرائع نے کہا کہ وزارت مذہبی امور نے کم درخواستوں کے خدشہ پر غیر رجسٹرڈ عازمین کو موقع دینے کا فیصلہ کیا۔

رجسٹرڈ عازمین سے حج درخواستوں کی وصولی کل بروز پیر سے شروع کی جائے گی، رجسٹرڈ عازمین سرکاری اسکیم کے تحت درخواستیں 4 سے 9 اگست تک جمع کرواسکتے ہیں۔

ذرائع نے کہا کہ غیر رجسٹرڈ عازمین سے درخواستوں کی وصولی 11 اگست سے 16 اگست تک جاری رہے گی، درخواستیں پہلے آیئے پہلے پائیے کی بنیاد پر وصول کی جائیں گی۔ 

حج درخواستوں کے لیے پہلا موقع رجسٹرڈ عازمین کو دیا جائے گا، 38 سے 42 روزہ حج کے لئے 5 لاکھ روپے جمع کروانے ہوں گے۔

ذرائع کے مطابق 20 سے 25 روزہ مختصر حج کی پہلی قسط کے طور پر ساڑھے پانچ لاکھ روپے جمع کروانے ہوں گے۔

حج درخواستیں ملک کے 14 نامزد بینکوں میں جمع کروائی جاسکتی ہیں، حج اخراجات کی دوسری قسط تین ماہ بعد یکم نومبر کو وصول کی جائے گی۔

متعلقہ مضامین

  • فارن فنڈنگ کیس کو 3سال گزر گئے ،کسی کو سزا دی گئی نہ ہی فیصلہ نافذ ہوا،اکبر ایس بابر
  •  حکومت کا غیر رجسٹرڈ عازمین سے بھی حج درخواستیں وصول کرنے کا فیصلہ
  • ایران کی پُرامن جوہری افزودگی بھی قابل قبول نہیں، برطانوی وزیر خارجہ
  • بچے دانی فورا نکلوا دیں!
  • ملک میں کوئی قانون، انصاف اور عدالت نہیں ہے، شاہد خاقان عباسی
  • ہماری کسی سے لڑائی نہیں، ملک آئین و قانون کے مطابق چلایا جائے، محمود اچکزئی
  • پی پی پی کے علاوہ کسی جماعت نے خواتین کو گھروں کی ملکیت دینے کا قدم نہیں اٹھایا، آصفہ بھٹو
  • چین اور پاکستان کو قانون سازی کے حوالے سے ایک دوسرے کے تجربے سے سیکھنا ہوگا، چینی عہدیدار
  • بلوچستان کی باہمت خاتون جنہوں نے اپنی معذوری کو کمزوری نہیں بنایا
  • 9 مئی مقدمات کے فیصلوں کا خیر مقدم، آئندہ کوئی گھناؤنی سازش کی جرأت نہیں کر سکے گا: عطا تارڑ