UrduPoint:
2025-09-18@20:43:32 GMT

اسقاط حمل جرم نہیں، برطانوی قانون ساز

اشاعت کی تاریخ: 18th, June 2025 GMT

اسقاط حمل جرم نہیں، برطانوی قانون ساز

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 18 جون 2025ء) برطانیہ کے ہاؤس آف کامنز میں منگل کے روز ہونے والی ووٹنگ میں قانون سازوں نے ایک وسیع ''جرائم بل‘‘ میں ترمیم کی منظوری دے دی۔ اس کا مقصد خواتین کو ایک قدیم قانون کے تحت مجرم قرار دیتے ہوئے سزا دینے سے روکے گا۔ برطانوی پارلیمان کی رکن اور لیبر پارٹی کی سیاستدان تونیا اینٹونیازی نے مذکورہ قانون سے متعلق ایک ترمیم متعارف کرواتے ہوئے کہا کہ اس تبدیلی کی ضرورت اس لیے تھی کیونکہ پولیس نے گزشتہ 5 سالوں کے دوران 100 سے زائد خواتین سے مبینہ غیر قانونی اسقاط حمل کے بارے میں تفتیش کی۔

ان میں کچھ ایسی خواتین کے کیسز بھی شامل تھے، جنہیں قدرتی طور پر اسقاط حمل اور مردہ بچے کی پیدائش جیسے افسوسناک واقعات کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

(جاری ہے)

تونیا اینٹونیازی نے مزید کہا،'' محض یہ قانون سازی ہی خواتین کو اس نظام انصاف سے نکال سکتی ہے کیونکہ یہ کمزور ہیں اور انہیں ہماری ضرورت ہے۔‘‘ ان کا مزید کہنا تھا،'' انصاف کے نام سے ان خواتین کے ساتھ جو کچھ ہو رہا ہے یہ دراصل انصاف نہیں ہے، اس ظلم کو اب ختم ہونا چاہیے۔

‘‘

برطانوی پارلیمان میں اسقاط حمل سے متعلق مذکورہ قانون میں ترمیم کے لیے ہونے والی ووٹنگ میں 379 ووٹ اس کے حق میں جبکہ 137 اس کے خلاف دیے گئے۔ اب اس بل کو ہاؤس آف لارڈز میں پیش کیا جائے گا جہاں اس کی منظوری میں تاخیر تو ہو سکتی ہے تاہم اسے بلاک نہیں کیا جا سکتا۔

موجودہ قانون

برطانیہ، سکاٹ لینڈ اور ویلز میں موجودہ قانون کے تحت حمل کے 24 ہفتوں کے دوران اسقاط کرایا جا سکتا ہے اور اگر ماں کی زندگی کو خطرہ لاحق ہو تو، اس مدت کے بعد بھی۔

شمالی آئر لینڈ میں اسقاط حمل کو 2019 ء میں ناقابل تعزیر یا اسے جرم نہ قرار دینے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔ کووڈ 19 وبائی امراض اور اسقاط حمل

COVID-19 وبائی امراض کے دوران اسقاط حمل سے متعلق لاگو قانون میں تبدیلیوں کی اجازت دی گئی تھی۔ جن کے تحت خواتین کو بذریعہ ڈاک اسقاط حمل کی گولیاں حاصل کرنے کی اجازت دی گئی تھی اور اس طرح حاملہ خواتین حمل کے پہلے 10 ہفتوں کے اندر اندر اپنے گھر میں ہی اسقاط حمل کر سکتی تھیں۔

تاہم اسقاط حمل کے قانون میں لائی گئی اس نرمی سے استقادہ کرنے والی کئی خواتین کے کیسز کی عوامی سطح پر تشہیر کی گئی اور ان پر 24 ہفتوں یا اس سے زیادہ کے عرصے پر محیط اپنے حمل کو غیر قانرنی طور پر گرانے کے لیے گولیاں حاصل کرنے اور ان کا استعمال کرنے کے جرم کا مرتکب قرار دیتے ہوئے ان پر مقدمہ چلایا گیا۔

اسقاط حمل کے مخالف گروپ اس قانون میں نرمی کی مخالفت کا استدلال یہ دیتے ہیں کہ اس سے حمل کے کسی بھی مرحلے پر خواتین کے لیے اسقاط حمل کا راستہ کھل جائے گا۔

''سوسائٹی فار دی پروٹیکشن آف انبورن چلڈرن‘‘ جو خود کو برطانیہ کا سب سے بڑا ''پرو لائف‘‘ گروپ قرار دیتا ہے، کی پبلک پالیسی میجینر الیتھیا ولیمز کے بقول،''اس طرح نازائیدہ بچوں کے لیے تحفظ کی ہر گنجائش چھین لی جائے گی اور خواتین کو ان کے ساتھ بدسلوکی کرنے والوں کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا جائے گا۔‘‘

ادارت: عاطف بلوچ

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے خواتین کو خواتین کے حمل کے کے لیے

پڑھیں:

ملک میں عاصم لا کے سوا سب قانون ختم ہو چکے،عمران خان

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

راولپنڈی: پاکستان تحریک انصاف کے پیٹرن انچیف عمران خان کا کہنا ہے کہ کامن ویلتھ کی 8 فروری کے الیکشن پر جو رپورٹ لیک ہوئی ہے اس نے بھی انتخابی دھاندلی کا پول کھول دیا ہے کہ کیسے بے شرمی اور ڈھٹائی سے ہمارا مینڈیٹ چوری کیا گیا۔ راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں وکلاءاور فیملی سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کامن ویلتھ کے مطابق یہ رپورٹ پہلے ہی سرکاری سطح پر حکومت پاکستان کو دے دی گئی تھی مگر یہاں سکندر سلطان راجہ جیسے بے ضمیر لوگ ہیں جنہوں نے انتخابی چوری کی سہولت کاری سمیت اس پر پردہ ڈالنے میں بھی بھرپور کردار ادا کیا، پاکستان میں ووٹ چوری کا قانون سخت ہے اور ایسا کرنے پر آرٹیکل 6 کا نفاذ ہوتا ہے لیکن ملک میں اس وقت عاصم لا کے سوا سب قانون ختم ہو چکے ہیں۔

سابق وزیراعظم کہتے ہیں کہ یہاں پر لیاقت چٹھہ جیسے لوگ قابل تحسین ہیں جنہوں نے اپنے عہدے پر ضمیر کی آواز کو ترجیح دی، اس چوری کے بعد عوام کا قتل عام کیا گیا اور چھبیسویں آئینی ترمیم کی گئی، اس ترمیم کے خلاف بھی جن ججز نے آواز بلند کی وہ تعریف کے قابل ہیں، اب دھاندلی پر قائم حکومت کو قانونی طور پر قبول کرنے کا وقت اب ختم ہو چکا ہے اسی لیے سینیٹ اور پارلیمانی کمیٹیوں سے استعفے دیے گئے ہیں۔

عمران خان نے کہا کہ پاکستان میں اس وقت جو بھی ہو رہا ہے عاصم لاءکے تحت ہو رہا ہے اور مسلسل آئین و قانون کی دھجیاں اڑائی جا رہی ہیں، اپنے ارکان پارلیمنٹ کو پیغام دینا چاہتا ہوں کہ ملک میں نافذ عاصم لاءسے بالکل نہ گھبرائیں نہ ہی جیل سے گھبرائیں، ایک فرد واحد اپنے اقتدار کی ہوس کو پورا کرنے کی خاطر آپ کو دبانا چاہتا ہے، اسی لیے ہماری جماعت پر ہر طرح کا ظلم ڈھایا گیا، آپ جتنا ان سے ڈریں گے یہ اتنا ہی آپ کو دبائیں گے، میں اپنی تمام پارٹی کو کہتا ہوں کہ آپ سب متحد رہیں ظلم کا نظام زیادہ دیر قائم نہیں رہے گا، آپ حق پر ہیں اور حق و سچ انسان کو بہادر بناتا ہے اور حق کی ہی فتح ہوتی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • فلسطین کو ریاست تسلیم کرنے پر برطانوی وزیراعظم سے متفق نہیں ہوں، ڈونلڈ ٹرمپ
  • ملک میں عاصم لا کے سوا سب قانون ختم ہوچکے،عمران خان
  • علیمہ خان کا انڈوں سے حملہ کرنے والی خواتین کے بارے میں بڑا انکشاف
  • مجھ پر انڈوں سے حملہ کرنے کا واقعہ اسکرپٹڈ تھا: علیمہ خان
  • ملک میں عاصم لا کے سوا سب قانون ختم ہو چکے،عمران خان
  • قازقستان میں جبری شادیوں اور دلہنوں کے اغوا پر پابندی عائد، 10 سال قید کی سزا
  • قازقستان میں جبری شادیوں اور دلہنوں کے اغوا پر سخت پابندی عائد، 10 سال قید کی سزا کا قانون نافذ
  • قازقستان میں جبری شادیوں اور دلہنوں کے اغوا پر سخت پابندی عائد
  • یوسف پٹھان سرکاری زمین پر قابض قرار، مشہور شخصیات قانون سے بالاتر نہیں، گجرات ہائیکورٹ
  • برطانیہ میں کسی کو رنگ یا پس منظر کی وجہ سے خوفزدہ نہیں ہونے دیا جائے گا: کیئر اسٹارمر