آزادکشمیر قانون ساز اسمبلی میں بجٹ تقریر؛ کُل ترقیاتی اخراجات کا تخمینہ 49 ارب روپے لگایا گیا ہے
اشاعت کی تاریخ: 18th, June 2025 GMT
سٹی 42 : آزادکشمیر قانون ساز اسمبلی میں وزیر خزانہ عبدالماجد خان بجٹ پیش کر رہے ہیں ۔
وزیر خزانہ آزاد کشمیر عبدالماجد خان نے بجٹ تقریر کے دوران کہا کہ کل ترقیاتی اخراجات کا تخمینہ برائے مالی سال 26-2025ء ،49 ارب لگایا گیا ہے۔جس میں آزادکشمیر میں صحت سہولت پروگرام۔کے تحت ہیلتھ کارڈ بحال کرنے کے لئے 2 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز، محکمہ ان لینڈ ریونیو کیلئے50 کروڑ ، اے جے کے ٹرانسپورٹ اتھارٹی 7 کروڑ تجویز ، آرمڈ سروسز بورڈ 4 کروڑ ، لاء اینڈ آرڈر (ایڈ منسٹریشن آف جسٹس ) 32 کروڑ تجویز کیے گئے ہیں۔ اس کے علاوہ پولیس (داخلہ ) 25 کروڑ ، 6 لاکھ، جیل خانہ جات 25 لاکھ، کمیونیکیشن اینڈ روکس 62 کروڑ 50 لاکھ، تعلیم 29 کروڑ ،صحت 25 کروڑ 20 لاکھ، خوراک 55 کروڑ ، زراعت 1 کروڑ 20 لاکھ ، جنگلی حیات / فشریز 9 کروڑ ، لائیو سٹاک اینڈ ڈیری ڈویلپمنٹ 5 کروڑ ، جنگلات 50 کروڑ بجلی / برقیات 19 ارب 58 کروڑ ، پرنٹنگ پریس 12 کروڑ ، انڈسٹریز 5 کروڑ 55 لاکھ ، لیبر 65 لاکھ ،ابریشم 65 لاکھ، منرلز 13 کروڑ ، سیاحت 1 کروڑ 50 لاکھ ،سوشل ویلفئیر 2 لاکھ، مذہبی امور 9 9 کروڑ متفرق، 1 ارب 26 کروڑ 42 لاکھ ، فیڈرل ویری ایبل گرانٹ 1 کھرب 4 ارب 90 کروڑ، واٹر یوز ج چارجز 1 ارب، لون اینڈ ایڈوانسز 1 ارب 20 کروڑ، کل آمدن کا تخمینہ 2 کھرب 61 ارب 20 کروڑ لگایا گیا ہے۔
مسلم ممالک فوری طور پر جنگ بندی کا مطالبہ کرتے ہیں؛ اسحاق ڈار
وزیر خزانہ آزاد کشمیر عبدالماجد خان نے کہا کہ محکمہ سروسز اینڈ جنرل ایڈمنسٹریشن 9 ارب 26 کروڑ 65 لاکھ، بورڈ آف ریونیو 1 ارب 98 کروڑ 75 لاکھ ،سٹیمپس 4 کروڑ 82 لاکھ، لینڈ ریکارڈ اینڈ سیٹلمنٹ 6 کروڑ 36لاکھ، ریلیف و بحالیات 2 ارب 1 کروڑ 28 لاکھ ، پنشن 49 ارب ، تعلقات عامہ 43 کروڑ 13 لاکھ ، عدلیہ 3 ارب 89 کروڑ 54لاکھ ، داخلہ پولیس 11 ارب 34 کروڑ 66 لاکھ، جیل خانہ جات 47 کروڑ 23 لاکھ ، شہری دفاع 51 کروڑ 83 لاکھ، آرمڈ سروسز بورڈ 13 کروڑ 25 لاکھ ، مواصلات و تعمیرات عامہ 6 ارب 70 کروڑ 23 لاکھ، تعلیم 52 ارب 78 کروڑ 67 لاکھ ،صحت عامہ 26 ارب 27 کروڑ 49 لاکھ ، سپورٹس یوتھ اینڈ کلچر، زراعت 1 ارب 30 کروڑ 40 لاکھ ، لائیوسٹاک وڈیری ڈویلپمنٹ 1 ارب 18 کروڑ 58 لاکھ ، خوراک 47 کروڑ 37 لاکھ ،سٹیٹ ٹریڈنگ 37 ارب 99 کروڑ 42لاکھ 80 ہزار، جنگلات، وائلڈ لائف وفشریز 2 ارب 25 کروڑ 67لاکھ کو آپریٹیو 2 کروڑ 24 لاکھ، توانائی آبی وسائل 12 ارب 92 کروڑ 70 لاکھ ،لوکل گورنمنٹ و دیہی ترقی 1 ارب 11 کروڑ 44 لاکھ، صنعت ، لیبر و معدنی وسائل 36 کروڑ 69 لاکھ ، پرنٹنگ پریس 17 کروڑ 63 لاکھ ، ابریشم 16 کروڑ 38 لاکھ ، سیاحت و آثار قدیمہ 22 کروڑ 87 لاکھ ، متفرق 31 ارب 38 کروڑ 62 لاکھ 20 ہزار کیپیٹل اخراجات 5 ارب، کل اخراجات کا تخمینہ 2 کھرب 61 ارب 20 کروڑ روپے لگایا گیا ہے۔
ریلوےحکام کاٹرین کرایوں میں3فیصداضافےکافیصلہ
انہوں نے بتایا کہ زراعت ولائیوسٹاک 90 کروڑ روپے ، سول ڈیفنس / ایس ڈی ایم اے 15 کروڑ ، ترقیاتی ادارہ جات 34 کروڑ 50 لاکھ تعلیم 5 ارب ، ماحولیات 15 کروڑ، جنگلات واٹر شیڈ 80 کروڑ ، وائلڈ لائف وفشریز 7 کروڑ 50 لاکھ صحت عامہ 6 ارب ، صنعت و معدنیات 92 کروڑ ،آزاد جموں و کشمیر ٹیکنیکل ایجوکیشن اینڈ ووکیشنل ٹریننگ اتھارٹی 28 کروڑ ، گورننس متفرق 2 ارب 3 کروڑ 50 لاکھ ٹرانسپورٹ 3 کروڑ ، انفامیشن اینڈ میڈیا ڈویلپمنٹ 20 کروڑ ، انفارمیشن ٹیکنالوجی 80 کروڑ ، لوکل گورنمنٹ و دیہی ترقی 5 ارب ، فزیکل پلاننگ و ہاؤسنگ 2 ارب 46 کروڑ 50 لاکھ ، توانائی و آبی وسائل 4 ارب 80 کروڑ ، ریسرچ اینڈ ڈویلپمنٹ 1 ارب 40 کروڑ، لینڈ ایڈ منسٹریشن اینڈ مینجمنٹ 1 ارب 15 کروڑ ، سماجی بہبود وترقی نسواں 30 کروڑ سپورٹس اینڈ یوتھ اینڈ کلچر 50 کروڑ ، سیاحت 70 کروڑ ، جبکہ موصلات و تعمیرات 15 ارب روپے لگایا گیا ہے۔
مسافروں کیلئے بری خبر
.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: کروڑ 50 لاکھ کا تخمینہ
پڑھیں:
بلوچستان اسمبلی میں 1028 ارب روپے حجم کا صوبائی بجٹ پیش
صوبائی وزیر خزانہ شعیب نوشیروانی نے بجٹ پیش کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان کی تاریخ میں پہلی دفعہ ایک کھرب روپے سے زائد کا بجٹ تجویز کیا جا رہا ہے۔ حکومتی اور اپوزیشن کے حلقوں کے لئے ترقیاتی منصوبوں میں یکساں وسائل کی تقسیم کو یقینی بنایا گیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ بلوچستان کا آئندہ مالی سال کا سرپلس بجٹ صوبائی اسمبلی میں پیش کردیا گیا، 1028 ارب روپے حجم کے بجٹ میں مجموعی طور پر 249.5 ارب روپے صوبائی ترقیاتی پروگرام کے لئے مختص کئے گئے ہیں۔ بلوچستان کا آئندہ مالی سال کا بجٹ صوبائی وزیر خزانہ میر شعیب نوشیروانی نے ایوان میں پیش کیا۔ بجٹ اجلاس کی صدارت اسپیکر عبدالخالق اچکزئی نے کی۔ بجٹ دستاویزات کے مطابق بلوچستان کو وفاقی حکومت سے محصولات کی مد میں 801 ارب روپے ملیں گے، جبکہ صوبے کو اپنی محصولات سے 101 ارب روپے حاصل ہوں گے۔ اسی طرح بلوچستان کو فارن فنڈز پراجیکٹس اسسٹنٹس سے 30 ارب روپے حاصل ہوں گے اور سوئی گیس لیز ایکٹینشن / پی پی ایل لیز سے 24 ارب روپے ملیں گے۔ بلوچستان کے بجٹ میں وفاقی ترقیاتی پراجیکٹس کے لئے 66.5 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔ غیر ترقیاتی بجٹ کا حجم 642 ارب روپے ہے۔
بجٹ پیش کرتے ہوئے وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ بلوچستان کی تاریخ میں پہلی دفعہ ایک کھرب روپے سے زائد کا بجٹ تجویز کیا جا رہا ہے۔ صوبائی آمدنی کو بہتری کے ذریعے 226 ارب روپے تک پہنچا دیا گیا ہے اور صوبے میں جاری اخراجات میں نمایاں کمی لائی گئی ہے۔ آپریٹنگ اخراجات کو 43 ارب روپے کے مقابلے میں 33 ارب روپے تک کر دیا گیا ہے۔ نئے منصوبوں میں 8 شہروں میں سیف سٹی کا قیام اور 18 ارب روپے کی فراہمی شامل ہے۔ موجودہ حکومت نے آئندہ مالی سال کے لئے جامع ترقیاتی وژن تشکیل دیا ہے اور دعوٰی کیا ہے کہ حکومتی اور اپوزیشن کے حلقوں کے لئے ترقیاتی منصوبوں میں یکساں وسائل کی تقسیم کو یقینی بنایا گیا ہے۔ شعیب نوشیروانی نے بتایا کہ محکمہ صحت کے ترقیاتی بجٹ کی مد میں 16.4 ارب اور غیر ترقیاتی مد میں 71 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔ اسکول ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کے لئے 1170 کنٹریکٹ اور 67 ریگولر نئی اسامیاں تخلیق کی گئی ہیں۔ محکمہ اسکول ایجوکیشن کے ترقیاتی مد میں 19.8 ارب اور غیر ترقیاتی مد میں 101 ارب روپے مختص اور اسی طرح آئندہ مالی سال میں محکمہ کالجز کے لئے 91 اسامیاں تخلیق کی گئی ہیں۔
محکمہ کالجز میں غیر ترقیاتی مد میں 24 ارب ایک کروڑ اور ترقیاتی مد میں 5 ارب روپے، زراعت کے شعبہ میں غیر ترقیاتی مد میں 16 ارب 77 کروڑ اور ترقیاتی مد میں 10 ارب روپے محکمہ لوکل گورنمنٹ اور رورل ڈیویلپمنٹ کے لئے ترقیاتی مد میں 12.9 ارب اور غیر ترقیاتی مد میں 42 ارب روپے، محکمہ مواصلات و تعمیرات کے لئے ترقیاتی مد میں 66.8 ارب اور غیر ترقیاتی امورکے لئے 17.48 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔ امن وامان برقرار رکھنے کے لئے غیر ترقیاتی مد میں 83 ارب 70 کروڑ اور ترقیاتی مد میں 3 ارب رکھے گئے ہیں۔ محکمہ آبپاشی کے لئے غیر ترقیاتی مد میں 5.3 ارب اور ترقیاتی مد میں 42.7 ارب روپے، آب نوشی کے لئے ترقیاتی مد میں 17 ارب اور غیر ترقیاتی مد میں 11.2 ارب روپے اور محکمہ سائنس اور آئی ٹی کے لئے ترقیاتی مد میں 12.6 ارب اور غیر ترقیاتی مد میں 2.67 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔ بجٹ میں گریڈ 1 سے 22 تک تمام سرکاری ملازمین کو جاری بنیادی تنخواہ پر 10 فیصد ایڈہاک ریلیف الاؤنس دینے اور سرکاری پنشنرز کی پنشن میں 7 فیصد اضافے کی تجویز دی گئی ہے۔