بلوچستان کا 1028 ارب روپے حجم کا بجٹ پیش، تنخواہوں میں 10، پنشن میں 7 فیصد اضافہ
اشاعت کی تاریخ: 18th, June 2025 GMT
بلوچستان(نیوز ڈیسک)بلوچستان کا آئندہ مالی سال کے لیے1028 ارب روپے حجم کا بجٹ پیش کردیا گیا، ترقیاتی پروگراموں کے لیے 240 ارب روپے، غیرترقیاتی بجٹ 642 ارب روپے تجویز ، سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اور پنشن میں 7 فیصد اضافہ تجویز کیا گیاہے۔
بلوچستان اسمبلی میں وزیرخزانہ شعیب نوشیروانی نے بجٹ پیش کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے قلیل وقت میں بڑی کامیابیاں حاصل کی ہیں، رواں مالی سال کا 100 فیصد ترقیاتی بجٹ استعمال کیا جاچکا ہے جس سے بلوچستان کے ترقیاتی کاموں میں نمایاں بہتری آئی ہے۔
صوبائی وزیرخزانہ نے کہا کہ رواں مالی سال کے دوران ترقیاتی بجٹ کا 21 فیصد سڑکوں، 18 فیصد آبپاشی، 13 فیصد تعلیم ، 8 فیصد صحت اور 2.
تنخواہ اور پنشن
وزیر خزانہ نے کہا کہ سرکاری ملازمین تنخواہوں میں 10 فیصد اور ریٹائرڈ ملازمین کی پنشن میں 7 فیصد اضافے کی تجویز ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اہل ملازمین کو گریڈ 1 سے 16 تک ڈسپیریٹی ریڈکشن الاؤنس 20 فیصد کرنے کی تجویز ہے۔
صحت
صوبائی وزیرخزانہ نے کہا کہ آئندہ مالی سال کا بجٹ 36 ارب 50 کروڑ روپے کا سرپلس بجٹ ہے، بجٹ میں محکمہ صحت کے مختلف منصوبوں اور نئی آسامیوں کیلئے ترقیاتی مد میں 16 ارب 40 کروڑ اور غیرترقیاتی مد میں 71ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں ہیلتھ کارڈ اسکیم کے لیے چار ارب روپے سے زائد کی رقم مختص کی گئی ہے۔
تعلیم
شعیب نوشیرانی نےکہا کہ حکومت کی ترجیحات میں تعلیم کا شعبہ سرفہرست ہے، محکمہ تعلیم کے لیے 1170کنٹریکٹ،67 ریگولر آسامیاں تخلیق کی گئیں، رواں مالی سال میں ای سی ای اور اسکول ایجوکیشن کے لیے 28 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں، گلوبل پارٹنرشپ ایجوکیشن گرانٹ کے تحت تعلیم میں مزید بہتری اصلاحات کے لیے 6 ارب 70 کروڑ روپے کی گرانٹس مختص کی گئی ہیں.
انہوں نے کہاکہ آئندہ مالی سال میں 1200 سے زائد اسامیاں تخلیق کی گئی ہیں، آئندہ بجٹ میں اسکول ایجوکیشن کے لیے ترقیاتی مد میں 19ارب 80 کروڑ اور غیرترقیاتی مد میں 101 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ محکمہ ہائیر ایجوکیشن اینڈ ٹیکنیکل ایجوکیشن کے لیے رواں مالی سال 22 ارب 81 کروڑ روپے رکھے گئے تھے، اس سال جامعات کےبجٹ میں 100 فیصد اضافہ کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ شعبہ کالجزکے غیرترقیاتی بجٹ کیلئے 24ارب اور ترقیاتی امور کیلئے 5ارب روپے مختص کرنے کی تجویز ہے، آئندہ مالی سال کے پی ایس ڈی پی میں ایک ہزار ملین روپے کی رقم میرچاکر خان یونیورسٹی کے سب کیمپس کو فعال بنانے کے لیے مختص کرنے کی تجویز ہے۔
زراعت
صوبائی وزیرخزانہ نے کہا کہ زراعت ہماری معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے، زراعت کے شعبے کے ترقیاتی امور کیلئے 10ارب،غیرترقیاتی امور کیلئے 16ارب 77کروڑ روپے مختص کیے جارہے ہیں۔
محکمہ خوراک
صوبائی وزیرخزانہ نے کہا کہ آئندہ مالی سال میں اس شعبے کےلیے ترقیاتی مد میں 26.9 ملین روپے اور ترقیاتی مد میں ایک ارب 19 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں۔
لوکل گورنمنٹ و دیہی ترقی
محکمہ لوکل گورنمنٹ اور دیہی ترقی کے ترقیاتی امور کے لیے 12 ارب 90 کروڑ اور غیرترقیاتی امور کیلئے 42ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔
مواصلات و تعمیرات
صوبائی وزیرخزانہ نے کہا کہ آئندہ مالی سال میں محکمہ مواصلات و تعمیرات کےلیے ترقیاتی مد میں 66 ارب 80 کروڑ اور غیرترقیاتی مد میں 17 ارب 48 کروڑ روپےمختص کیے گئے ہیں۔
امن و امان
وزیرخزانہ شعیب نوشیروانی نے کہا کہ صوبے کی ترقی کے لیے امن و امان کاقیام انتہائی اہمیت کا حامل ہے، قانون نافذ کرنے والے اداروں نے صوبے میں امن قائم کیا ہے، آئندہ مالی سال میں امن و امان کو برقرار رکھنے کے لیے غیرترقیاتی مد میں 83 ارب 70 کروڑ روپے اور ترقیاتی مد میں 3 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔
آبپاشی
محکمہ آبپاشی کے غیر ترقیاتی امور کیلئے 5ارب 30کروڑ روپے اور ترقیاتی امور کیلئے 42 ارب 70 کروڑ روپے رکھے گئے ہیں۔
ٹرانسپورٹ
وزیر خزانہ شعیب نوشیروانی کا کہنا تھا کہ محکمہ ٹرانسپورٹ کے غیرترقیاتی امور کیلئے 46 کروڑ 35لاکھ روپے اور ترقیاتی امور کے لیے 54 کروڑ 30 لاکھ روپے مختص کیے گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان ریلویز کے اشتراک سے پیپلزٹرین سروس چلانے کا فیصلہ کیا گیا ہے، یہ ٹرین سروس ابتدائی طور پر کوئٹہ کے نواحی علاقوں سریاب اور کچلاک کے درمیان چلے گی۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان ریلویز کے موجودہ 5 اسٹیشنوں کو اپ گریڈ کیا جائے گا جبکہ2 نئے اسٹیشن بھی تعمیر ہوں گے۔
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: صوبائی وزیرخزانہ نے کہا کہ ارب روپے مختص کیے گئے ہیں کروڑ اور غیرترقیاتی ا ئندہ مالی سال میں ترقیاتی امور کیلئے غیرترقیاتی مد میں کہ ا ئندہ مالی سال روپے اور ترقیاتی انہوں نے کہا کہ ترقیاتی مد میں رواں مالی سال ترقیاتی بجٹ کی تجویز ہے کروڑ روپے کہا کہ ا کے لیے فیصد ا کی گئی
پڑھیں:
تربت میں نجی کیش وین پر ڈکیتی، 22 کروڑ روپے لوٹ لیے گئے
کوئٹہ:بلوچستان کے ضلع کیچ کے شہر تربت کے نواحی علاقے دشت کھڈان کراس پر ایم-8 شاہراہ پر نجی سیکیورٹی کمپنی کی کیش وین پر ڈاکوؤں نے حملہ کر کے 22 کروڑ روپے سے زائد رقم لوٹ لی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق یہ ہائی پروفائل ڈکیتی کا واقعہ منگل کے روز پیش آیا جب کیش وین تربت سے گوادر کی جانب دو نجی بینکوں کی نقدی منتقل کر رہی تھی۔ لیویز ذرائع کے مطابق، لوٹی گئی رقم میں میزان بینک تربت برانچ کے 14 کروڑ 55 لاکھ روپے اور بینک الفلاح کے 7 کروڑ 50 لاکھ روپے شامل تھے۔
واقعے کی ابتدائی رپورٹ کے مطابق تین سے پانچ مسلح ڈاکو جو موٹر سائیکلوں پر سوار تھے انہوں نے شاہراہ پر کیش وین کو روکنے کے لیے پہلے فائرنگ کی اور پھر ہتھیاروں کے زور پر سیکیورٹی گارڈز اور ڈرائیور ہر غمال بنا کر وین میں موجود کیش لے اُڑے۔خوش قسمتی سے اس واقعے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ ڈاکو کیش باکس سے پوری رقم لوٹ کر تیزی سے فرار ہو گئے۔
لیویز حکام نے بتایا کہ یہ ایک منصوبہ بند حملہ تھا اور ڈاکوؤں کو وین کی نقل و حرکت کی پیشگی معلومات تھیں جو اندرونی سازش کا امکان ظاہر کرتی ہیں واقعے کے فوراً بعد لیویز فورس اور پولیس نے علاقے کی ناکہ بندی کر دی اور سرچ آپریشن شروع کیا لیکن ڈاکو فرار ہونے میں کامیاب رہے۔
تحقیقات کے لیے سی سی ٹی وی فوٹیج، عینی شاہدین کے بیانات اور قریبی علاقوں سے موبائل ڈیٹا اکٹھا کیا جا رہا ہے جن سے ملزمان تک پہنچنے میں مددگار ثابت ہوگا البتہ بلوچستان میں حالیہ مہینوں میں ڈکیتیوں اور لوٹ مار کے واقعات میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔
رواں سال مئی میں تربت کے مرکزی بازار میں ایک نجی بینک سے 25 ملین روپے لوٹے گئے تھے جس کی تحقیقات ابھی تک جاری ہیں، مقامی تاجروں اور شہریوں نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ ہائی ویز پر سیکیورٹی کو بہتر بنایا جائے اور جدید نگرانی کے نظام نصب کیے جائیں۔
ڈاکوؤں کو پکڑنے کیلئے پولیس کی خصوصی ٹیم تشکیل
بلوچستان پولیس کے اعلیٰ حکام نے واقعے کا نوٹس لے لیا ہے اور ایک خصوصی تحقیقاتی ٹیم تشکیل دی گئی ہے جو ڈاکوؤں کی گرفتاری کے لیے سرگرم ہے۔
ایک سینیئر پولیس افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ایکسپریس نیوز کو بتایا ہے کہ یہ واردات مقامی جرائم پیشہ گروہوں یا علیحدگی پسند عناصر کی کارروائی ہو سکتی ہے لیکن کسی گروہ نے ابھی تک ذمہ داری قبول نہیں کی۔
بینک حکام نے اپنے ملازمین کی حفاظت اور نقدی کی منتقلی کے عمل کو مزید محفوظ بنانے کے لیے اضافی اقدامات کا اعلان کیا ہے۔
دوسری جانب یہ واقعہ گوادر پورٹ کی معاشی سرگرمیوں کے لیے اہم شاہراہ پر پیش آیا جو خطے کی معاشی ترقی کے لیے اہم ہے۔ مقامی ماہرین کا کہنا ہے کہ ایسی وارداتیں علاقے میں سرمایہ کاری اور معاشی سرگرمیوں پر منفی اثرات مرتب کر سکتی ہیں۔
لیویز حکام نے بتایا کہ تحقیقات مکمل ہونے پر مزید تفصیلات سامنے آئیں گی اور شہریوں سے اپیل کی کہ وہ کسی بھی مشکوک سرگرمی کی اطلاع فوری دیں۔