کیسپرسکی ای سم اسٹور عالمی مسافروں کو دنیا بھر میں آسان انٹرنیٹ فراہمی کا ذریعہ بن گیا
اشاعت کی تاریخ: 18th, June 2025 GMT
اسلام آباد(نیوز ڈیسک) کیسپرسکی ای۔سم سٹور بین الاقوامی سفر کے لیے ایک نیا کنیکٹیویٹی حل ہے۔ اسے خاص طور پر سیاحت اور کاروباری مسافروں کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے تاکہ وہ دنیا بھر میں آسانی سے آن لائن رہ سکیں۔ یہ صارفین کو 150 سے زائد ممالک اور خطوں میں انٹرنیٹ تک آسان رسائی فراہم کرتا ہے، جہاں، بغیر کسی چھپی ہوئی شرائط یا رومنگ چارجز کے 2,000 سے زائد کم قیمت ڈیٹا پیکجز دستیاب ہیں۔
جی ایس ایم اے کے مطابق، گزشتہ پانچ برسوں میں ای۔سم سے مطابقت رکھنے والے ڈیوائسز کی پیداوار میں دس گنا اضافہ ہوا ہے۔ 2028 تک توقع ہے کہ دنیا بھر میں آدھی موبائل کنیکشنز ای۔سم ٹیکنالوجی پر منتقل ہو جائیں گی۔ اس مقبولیت کی وجہ ای۔سم کی سہولت اور آسانی ہے – جو فزیکل سم کارڈ کی ضرورت کو ختم کرتی ہے اور جہاں کہیں بھی جائیں، بغیر جھنجھٹ کے کنیکٹ رہنے کا تجربہ فراہم کرتی ہے۔ اسی بڑھتے ہوئے رجحان کو مدنظر رکھتے ہوئے، کاسپرسکی ای۔سم اسٹو ر ایک سادہ انٹرفیس اور آسان مینجمنٹ کے ساتھ دنیا بھر کے مقامی ٹیلی کام آپریٹرز کی ای۔سم پلانز تک رسائی فراہم کرتا ہے۔
کیسپرسکی ای۔سم اسٹور ایک صارف دوست انٹرفیس فراہم کرتا ہے جس کے ذریعے پلان منتخب کرنے، خریدنے، بیلنس لوڈ کرنے اور ڈیٹا کے استعمال کا انتظام کرنا آسان ہے۔ مسافر اپنی پسند کی ایکٹیویشن تاریخ منتخب کر سکتے ہیں، تاکہ وہ پہلے سے اپنا ای۔سم سیٹ اپ کر لیں اور جیسے ہی ان کا سفر شروع ہو، فوراً کنیکٹ ہو سکیں – یہ سب کچھ صرف چند ٹیپس میں ممکن ہے۔ مزید برآں، صارفین کو اختیار حاصل ہوتا ہے کہ وہ اپنی پلان کب سے شروع کرنا چاہتے ہیں – وہ کسی مخصوص تاریخ پر شیڈول کر سکتے ہیں یا فوری طور پر ایکٹیویٹ کر سکتے ہیں، تاکہ یہ ان کے سفر کے شیڈول کے مطابق ہو۔
یہ یقینی بنانے کے لیے کہ صارفین کا ڈیٹا اچانک ختم نہ ہو جائے، کیسپرسکی ای۔سم اسٹور حقیقی وقت میں ڈیٹا کے استعمال کی مانیٹرنگ اور بیلنس کم ہونے پر الرٹ فراہم کرتا ہے۔ صارف کا پروفائل (ویب سائٹ یا ایپ پر) فوری ریچارج کی سہولت دیتا ہے اور ایک ہی ای ا۔ سم پر مختلف ممالک کی سپورٹ بھی فراہم کرتا ہے – ایک بار انسٹال کریں اور زندگی بھر استعمال کریں۔
کاسپرسکی کے ایگزیکٹو نائب صدر برائے کنزیومر بزنس، میخائل گربرکا کہنا ہے کہ ”کیسپرسکی میں ہم ہمیشہ ان جدید رجحانات کے ساتھ خود کو ہم آہنگ رکھتے ہیں جو ہماری ڈیجیٹل عادات کو متاثر کرتے ہیں، اور ای۔سم انہی میں سے ایک ہے۔ یہ ٹیکنالوجی بیرون ملک سفر کو بہت آسان بناتی ہے، جس سے لوگ جڑے رہتے ہیں اور رومنگ چارجز جیسے مسائل کی فکر نہیں کرتے۔ ہم اپنی ذاتی تجربے سے جانتے ہیں کہ سفر کے دوران اپنے اہل خانہ یا ساتھیوں سے رابطے میں رہنا کتنا ضروری ہوتا ہے، اسی لیے ہم نے کیسپرسکی ای۔سم اسٹور کو تمام اقسام کے مسافروں کے لیے ڈیزائن کیا ہے تاکہ وہ جہاں بھی جائیں، ڈیٹا پلانز تک فوری رسائی حاصل کر سکیں، اور ایک محفوظ اور مثبت ڈیجیٹل تجربہ حاصل کریں۔”
کیسپرسکی ای۔سم اسٹور اب ویب سائٹ پر اور موبائل ایپ کے طور پر ایپ سٹور اور گوگل پلے سٹور پر دستیاب ہے۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: کیسپرسکی ای سم اسٹور فراہم کرتا ہے دنیا بھر کے لیے
پڑھیں:
جموں وکشمیر دنیا کا سب سے زیادہ عسکری علاقہ بن چکا ہے، الطاف وانی
اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے 60ویں اجلاس کے موقع پر مکالمے کے دوران گفتگو کرتے ہوئے اان کا کہنا تھا کہ جب تک کشمیری عوام کو ان کا ناقابل تنسیخ حق خودارادیت نہیں دیا جاتا، اس وقت تک ایک جمہوری اور منصفانہ عالمی نظام کے قیام کا عالمی وعدہ پورا نہیں ہو سکتا۔ اسلام ٹائمز۔ انسانی حقوق کے معروف کارکن اور کشمیر انسٹی ٹیوٹ آف انٹرنیشنل ریلیشنز کے چیئرمین الطاف حسین وانی نے کشمیری عوام کو ان کے ناقابل تنسیخ حق خودارادیت سے محروم رکھنے کی بھارت کی پالیسی کی شدید مذمت کی ہے۔ ذرائع کے مطابق الطاف وانی نے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے 60ویں اجلاس کے موقع پر "جمہوری اور منصفانہ عالمی نظام کے فروغ" کے موضوع پر ایک آزاد ماہر کے ساتھ باضابطہ مکالمے کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی سنجیدہ یقین دہانیوں کے باوجود، بھارت نے کشمیریوں کے ساتھ اپنے وعدوں کو دس لاکھ سے زائد قابض فوجیوں کی تعیناتی، بڑے پیمانے پر نگرانی اور آبادی کے تناسب کو تبدیل کرنے جیسے سنگین اقدامات سے بدل دیا ہے۔ انہوں نے بھارت کے اگست2019ء میں جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کے یکطرفہ اورغیر قانونی اقدامات کا حوالہ دیا جن کے تحت جموں و کشمیر کے الحاق اور آبادی کے تناسب کو بگاڑنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ الطاف وانی نے خبردار کیا کہ جموں و کشمیر دنیا کا سب سے زیادہ عسکری علاقہ بن چکا ہے جہاں پرامن اختلافِ رائے کو جرم بنا دیا گیا ہے اور صحافیوں کو غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے ایکٹ جیسے کالے قوانین کے تحت نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ انہوں نے انسانی حقوق کونسل پر زور دیا کہ وہ اپنے آئندہ اجلاس سے قبل کشمیر پر ایک خصوصی بین الاجلاسی پینل طلب کرے، جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالیوں کی نگرانی کے لیے اقوام متحدہ کا فیلڈ مشن دوبارہ قائم کرے اور مستقبل کے اقدامات میں کشمیری سول سوسائٹی کے نمائندوں کی شمولیت کو یقینی بنائے۔ انہوں نے زور دیا کہ جب تک کشمیری عوام کو ان کا ناقابل تنسیخ حق خودارادیت نہیں دیا جاتا، اس وقت تک ایک جمہوری اور منصفانہ عالمی نظام کے قیام کا عالمی وعدہ پورا نہیں ہو سکتا۔