ایران کی سرکاری ٹی وی نے منگل کی دوپہر عوام سے اپیل کی کہ وہ اپنے موبائل فون سے واٹس ایپ ڈیلیٹ کر دیں۔ اس کی وجہ یہ بتائی گئی کہ واٹس ایپ مبینہ طور پر صارفین کی معلومات اسرائیل کو بھیج رہا ہے۔ اگرچہ اس الزام کے لیے کوئی ثبوت پیش نہیں کیا گیا۔

 واٹس ایپ کی وضاحت

واٹس ایپ نے ان الزامات کو ’غلط اور بے بنیاد‘ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ہمیں تشویش ہے کہ یہ جھوٹے الزامات ہمارے سروس کو بلاک کرنے کا بہانہ بن سکتے ہیں، خاص طور پر ایسے وقت میں جب لوگوں کو اس کی سب سے زیادہ ضرورت ہے۔

واٹس ایپ نے واضح کیا کہ وہ اینڈ ٹو اینڈ انکرپشن استعمال کرتا ہے، جس کا مطلب ہے کہ پیغام صرف بھیجنے والا اور وصول کرنے والا ہی پڑھ سکتا ہے درمیان میں کوئی بھی ادارہ یا کمپنی ان پیغامات کو نہیں پڑھ سکتی۔

ہم حکومتوں کو صارفین کا ڈیٹا فراہم نہیں کرتے

واٹس ایپ نے کہا ہے کہ ہم صارفین کی لوکیشن (جگہ) نہیں جانتے۔ ہم یہ ریکارڈ نہیں رکھتے کہ کون کس سے بات کر رہا ہے۔ ہم صارفین کے ذاتی پیغامات کو ٹریک نہیں کرتے۔ ہم کسی بھی حکومت کو اجتماعی ڈیٹا فراہم نہیں کرتے۔

یہ بھی پڑھیں:وائس ریکارڈنگ اب پہلے سے بہتر اور آسان، واٹس ایپ کا نیا فیچر کیا ہے؟

واٹس ایپ کے مطابق اینڈ ٹو اینڈ انکرپشن کا مطلب ہے کہ پیغام کو اس طرح ’کوڈ‘ کر دیا جاتا ہے کہ درمیان میں کوئی بھی دیکھے تو اسے صرف بے معنی الفاظ نظر آئیں، جب تک کہ اس کے پاس ’کوڈ کھولنے کی چابی‘ نہ ہو۔

کچھ تفصیلات محفوظ ہو سکتی ہیں: ماہرین کی رائے

کارنیل یونیورسٹی میں انجینئرنگ کے اسسٹنٹ پروفیسر اور سائبر سیکیورٹی ماہر گریگری فالکو نے کہا کہ اگرچہ واٹس ایپ کے پیغامات انکرپٹ ہوتے ہیں، لیکن اب بھی کچھ میٹا ڈیٹا محفوظ کیا جا سکتا ہے، جیسے:

 ۔ ایپ کس وقت استعمال کی جا رہی ہے

۔ کون سا نمبر کس نمبر سے رابطے میں ہے

۔  پیغامات بھیجے جا رہے ہیں یا صرف ریسیو کیے جا رہے ہیں

یہ تفصیلات انکرپٹ نہیں ہوتیں، اور کچھ لوگ اسی وجہ سے واٹس ایپ سے دور رہتے ہیں۔

ڈیٹا کہاں محفوظ ہے؟ ایک اور تشویش

فالکو نے ایک اور اہم نکتہ اٹھایا کہ واٹس ایپ صارفین کا ڈیٹا اس ملک میں محفوظ نہیں ہوتا جہاں سے وہ تعلق رکھتے ہیں۔

مثال کے طور پر ایرانی صارفین کا ڈیٹا ایران میں محفوظ نہیں بلکہ کسی دوسرے ملک میں ہو سکتا ہے، جس پر ایران کو اعتماد نہ ہو۔

انہوں نے کہا کہ ہر ملک کو چاہیے کہ اپنے شہریوں کا ڈیٹا اپنے ملک میں ہی محفوظ کرے اور اسے اپنے سسٹم سے پروسیس کرے، کیونکہ اب عالمی ڈیٹا نیٹ ورک پر اندھا اعتماد کرنا مشکل ہوتا جا رہا ہے۔

ایران میں واٹس ایپ پر ماضی کی پابندیاں

ایران میں مختلف اوقات میں سوشل میڈیا پر پابندیاں لگتی رہی ہیں۔سن 2022 میں حکومت مخالف مظاہروں کے دوران واٹس ایپ اور گوگل پلے پر پابندی لگا دی گئی تھی۔

یہ مظاہرے ایک نوجوان خاتون کی اخلاقی پولیس کے ہاتھوں ہلاکت پر ہوئے تھے۔ تاہم یہ پابندیاں گزشتہ سال کے آخر میں ختم کر دی گئیں۔

ایران میں واٹس ایپ طویل عرصے تک انسٹاگرام اور ٹیلیگرام کے بعد سب سے زیادہ استعمال ہونے والی ایپ رہی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسرائیل انسٹاگرام ایران ڈیٹا واٹس ایپ.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اسرائیل انسٹاگرام ایران ڈیٹا واٹس ایپ ایران میں واٹس ایپ کا ڈیٹا

پڑھیں:

صیہونی انتظامیہ کو اپنے لاکھوں غیر محفوظ شہریوں کی فکر لاحق ہوگئی

ریاستی محتسب نے 16 جون کو تل ابیب اور اس کے ان نواحی علاقوں کا دورہ کیا، جو ایرانی حملوں سے متاثر ہوئے تھے، وہیں انہون نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے خبردار کیا کہ لاکھوں اسرائیلی شہریوں کو ایرانی میزائل حملوں سے مناسب تحفظ حاصل نہیں۔ اسلام ٹائمز۔ ایرانی حملوں کے بعد صیہونی انتظامیہ کو اپنے لاکھوں غیر محفوظ شہریوں کی فکر لاحق ہوگئی، جنہیں زیر زمین محفوظ ٹھکانوں سمیت دیگر حفاظتی ٹھکانوں تک رسائی نہیں۔ اسرائیلی حکومت کی جانب سے تقریبا پورے ملک میں جنگ کی صورت میں حفاظتی ٹھکانے بنائے گئے ہیں، جنہیں ہنگامی حالات میں استعمال کیا جاتا ہے لیکن ایرانی حملوں کے بعد انکشاف ہوا ہے کہ کم سے کم 26 لاکھ اسرائیلی افراد محفوظ ٹھکانوں تک رسائی سے محروم ہیں۔

اسرائیلی اخبار یروشلم پوسٹ نے ریاستی محتسب کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ کم سے کم 26 لاکھ اسرائیلی محفوظ ٹھکانوں تک رسائی سے محروم ہیں جو ایرانی حملوں میں آسانی سے شکار ہو سکتے ہیں۔ ریاستی محتسب نے 16 جون کو تل ابیب اور اس کے ان نواحی علاقوں کا دورہ کیا، جو ایرانی حملوں سے متاثر ہوئے تھے، وہیں انہون نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے خبردار کیا کہ لاکھوں اسرائیلی شہریوں کو ایرانی میزائل حملوں سے مناسب تحفظ حاصل نہیں۔

ان کے مطابق 2020 میں حکومت نے رپورٹ شائع کی تھی جس میں ریاست اسرائیل میں تحفظ کے خلا کی نشاندہی کی گئی تھی، اس وقت تقریباً 26 لاکھ شہری ایسے علاقوں میں رہ رہے تھے جہاں انہیں مناسب پناہ میسر نہیں تھی۔ ان کے مطابق ایرانی حملوں کے وقت میں لاکھوں اسرائیلی شہری غیر محفوظ حالت میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں جب کہ بعض سرکاری سرکاری پناہ گاہیں ناکارہ ہیں۔

یروشلم پوسٹ کے مطابق خصوصی طور پر جنوبی تل ابیب، نیگیو، اور عرب قصبوں میں لاکھوں اسرائیلی محفوظ ٹھکانوں سے محروم ہیں اور وہ اس وقت غیر محفوظ گھروں میں رہائش پذیر ہیں، حملے کی صورت میں وہاں زیادہ نقصان ہوگا۔ رپورٹ کے مطابق اسرائیل کےشمالی علاقوں میں محفوظ ٹھکانوں کی سخت ضرورر ہے، جہاں 39 بستیوں میں سے 23 بستیاں ایسی ہیں جہاں کوئی مناسب پناہ گاہ موجود نہیں اور اسرائیل پر حالیہ ایرانی حملوں کی وجہ سے انہی علاقوں میں زیادہ ہلاکتیں ریکارڈ کی گئیں۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ تمرا، سخنین، جدیدی، مکر، مجد الکروم، دیر الاسد، رامی اور نحف جیسی بستیوں میں جن کی آبادی تقریباً 1،50،000 ہے، وہاں ایک بھی محفوظ پناہ گاہ موجود نہیں۔ اسی طرح نہریہ، عکا، صفد، اور کرمیئیل جن کی مجموعی آبادی تقریباً 2،00،000 ہے، وہاں درجنوں عوامی پناہ گاہیں موجود ہیں۔ رپورٹ میں اسرائیلی حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے بتایا گیا کہ مذکورہ علاقوں کے شہری جنگی خطرات کے مقابلے میں شدید غیر محفوظ حالات میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • واٹس ایپ ہیکنگ اورفشنگ حملوں کا خطرہ: شہریوں کو محتاط رہنے کی ایڈوائزری جاری کردی گئی
  • کیا واٹس ایپ صارفین کا ڈیٹا اسرائیل کو دے رہا ہے؟ ایران نے پابندی کیوں لگائی
  • واٹس ایپ صارفین کے لیے چیٹ جی پی ٹی کا نیا فیچر متعارف
  • انسٹاگرام میں نیا ری پوسٹ فیچر متعارف، آزمائش کا آغاز
  • صیہونی انتظامیہ کو اپنے لاکھوں غیر محفوظ شہریوں کی فکر لاحق ہوگئی
  • واٹس ایپ اپنے صارفین سے کس اہم فیچر کیلیے معاوضہ لے گا؟
  • میٹا کا واٹس ایپ میں اشتہارات متعارف کرنے کا فیصلہ، صارفین کے اعتراضات کیا ہیں؟
  • ’محفوظ پناہ گاہیں‘، شہریوں کی حفاظت کا اسرائیل کا زعم خاک میں مل گیا
  • سوشل میڈیا ایپلی کیشن انسٹاگرام میں کیمرا کے اصل سائز کی تصویر شیئر کرنا ممکن