ایران نے شہریوں سے واٹس ایپ اور انسٹاگرام ڈیلیٹ کرنے کا مطالبہ کر دیا، مگر کیوں؟
اشاعت کی تاریخ: 18th, June 2025 GMT
ایران کی سرکاری ٹی وی نے منگل کی دوپہر عوام سے اپیل کی کہ وہ اپنے موبائل فون سے واٹس ایپ ڈیلیٹ کر دیں۔ اس کی وجہ یہ بتائی گئی کہ واٹس ایپ مبینہ طور پر صارفین کی معلومات اسرائیل کو بھیج رہا ہے۔ اگرچہ اس الزام کے لیے کوئی ثبوت پیش نہیں کیا گیا۔
واٹس ایپ کی وضاحتواٹس ایپ نے ان الزامات کو ’غلط اور بے بنیاد‘ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ہمیں تشویش ہے کہ یہ جھوٹے الزامات ہمارے سروس کو بلاک کرنے کا بہانہ بن سکتے ہیں، خاص طور پر ایسے وقت میں جب لوگوں کو اس کی سب سے زیادہ ضرورت ہے۔
واٹس ایپ نے واضح کیا کہ وہ اینڈ ٹو اینڈ انکرپشن استعمال کرتا ہے، جس کا مطلب ہے کہ پیغام صرف بھیجنے والا اور وصول کرنے والا ہی پڑھ سکتا ہے درمیان میں کوئی بھی ادارہ یا کمپنی ان پیغامات کو نہیں پڑھ سکتی۔
ہم حکومتوں کو صارفین کا ڈیٹا فراہم نہیں کرتےواٹس ایپ نے کہا ہے کہ ہم صارفین کی لوکیشن (جگہ) نہیں جانتے۔ ہم یہ ریکارڈ نہیں رکھتے کہ کون کس سے بات کر رہا ہے۔ ہم صارفین کے ذاتی پیغامات کو ٹریک نہیں کرتے۔ ہم کسی بھی حکومت کو اجتماعی ڈیٹا فراہم نہیں کرتے۔
یہ بھی پڑھیں:وائس ریکارڈنگ اب پہلے سے بہتر اور آسان، واٹس ایپ کا نیا فیچر کیا ہے؟
واٹس ایپ کے مطابق اینڈ ٹو اینڈ انکرپشن کا مطلب ہے کہ پیغام کو اس طرح ’کوڈ‘ کر دیا جاتا ہے کہ درمیان میں کوئی بھی دیکھے تو اسے صرف بے معنی الفاظ نظر آئیں، جب تک کہ اس کے پاس ’کوڈ کھولنے کی چابی‘ نہ ہو۔
کچھ تفصیلات محفوظ ہو سکتی ہیں: ماہرین کی رائےکارنیل یونیورسٹی میں انجینئرنگ کے اسسٹنٹ پروفیسر اور سائبر سیکیورٹی ماہر گریگری فالکو نے کہا کہ اگرچہ واٹس ایپ کے پیغامات انکرپٹ ہوتے ہیں، لیکن اب بھی کچھ میٹا ڈیٹا محفوظ کیا جا سکتا ہے، جیسے:
۔ ایپ کس وقت استعمال کی جا رہی ہے
۔ کون سا نمبر کس نمبر سے رابطے میں ہے
۔ پیغامات بھیجے جا رہے ہیں یا صرف ریسیو کیے جا رہے ہیں
یہ تفصیلات انکرپٹ نہیں ہوتیں، اور کچھ لوگ اسی وجہ سے واٹس ایپ سے دور رہتے ہیں۔
ڈیٹا کہاں محفوظ ہے؟ ایک اور تشویشفالکو نے ایک اور اہم نکتہ اٹھایا کہ واٹس ایپ صارفین کا ڈیٹا اس ملک میں محفوظ نہیں ہوتا جہاں سے وہ تعلق رکھتے ہیں۔
مثال کے طور پر ایرانی صارفین کا ڈیٹا ایران میں محفوظ نہیں بلکہ کسی دوسرے ملک میں ہو سکتا ہے، جس پر ایران کو اعتماد نہ ہو۔
انہوں نے کہا کہ ہر ملک کو چاہیے کہ اپنے شہریوں کا ڈیٹا اپنے ملک میں ہی محفوظ کرے اور اسے اپنے سسٹم سے پروسیس کرے، کیونکہ اب عالمی ڈیٹا نیٹ ورک پر اندھا اعتماد کرنا مشکل ہوتا جا رہا ہے۔
ایران میں واٹس ایپ پر ماضی کی پابندیاںایران میں مختلف اوقات میں سوشل میڈیا پر پابندیاں لگتی رہی ہیں۔سن 2022 میں حکومت مخالف مظاہروں کے دوران واٹس ایپ اور گوگل پلے پر پابندی لگا دی گئی تھی۔
یہ مظاہرے ایک نوجوان خاتون کی اخلاقی پولیس کے ہاتھوں ہلاکت پر ہوئے تھے۔ تاہم یہ پابندیاں گزشتہ سال کے آخر میں ختم کر دی گئیں۔
ایران میں واٹس ایپ طویل عرصے تک انسٹاگرام اور ٹیلیگرام کے بعد سب سے زیادہ استعمال ہونے والی ایپ رہی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسرائیل انسٹاگرام ایران ڈیٹا واٹس ایپ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسرائیل انسٹاگرام ایران ڈیٹا واٹس ایپ ایران میں واٹس ایپ کا ڈیٹا
پڑھیں:
پاکستان کے حالات درست سمت میں نہیں، 74 فیصد شہریوں کی رائے
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔17 ستمبر ۔2025 )پاکستان کا کنزیومر کانفیڈنس انڈیکس پاک بھارت کشیدگی سے پہلے والی پوزیشن پرآگیا ہے پاکستان رینکنگ میں ترکیہ سے بہتر لیکن دیگرعلاقائی ملکوں سے پیچھے ہے ایپسوس نے کنزیومرکانفیڈنس انڈیکس سروے جاری کردیا ہے. سروے کے مطابق 30 فیصدپاکستانیوں نے پاکستان کے آگے بڑھنے کی سمت درست قرار دی ہے، ہر 4 میں سے ایک پاکستانی شہری کو یقین ہے ملک درست ٹریک پرہے، 74 فیصد کے خیال میں پاکستان کے حالات درست سمت میں نہیں.(جاری ہے)
سروے رپورٹ کے مطابق 64 فیصد شہریوں نے مہنگائی کو سب سے زیادہ پریشان کن مسئلہ قرار دیا، بیروزگاری سے تنگ افراد کی شرح میں 7 فیصد اضافہ ہوا،غربت سے تنگ افراد کی شرح چھ فیصد بڑھ کر 33 فیصد رہی بجلی کی قیمتوں میں اضافے سے تنگ افراد کی شرح میں 6 فیصد کمی آئی. رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اضافی ٹیکسزسے پریشان افرادکی شرح 8 فیصد کمی سے 7 فیصد رہی، 16 فیصد کے خیال میں معیشت مضبوط جبکہ 61 فیصد نے معیشت کوکمزور قراردیا صرف بارہ فیصد پاکستانی عام گھریلو یا ذاتی استعمال کی خریداری کو آسان سمجھتے ہیں جبکہ 88 فیصد شہریوں نے عام گھریلو اشیا کی خریداری کو مشکل قرار دیا ہر 10 میں سے دو پاکستانی ملازمت یا کاروبار محفوظ رہنے کے بارے میں پرامید ہیں، جاب سیکیورٹی کااحساس 30 فیصد سے کم ہو کر 19 فیصد پر آگیا.