ایران-اسرائیل کشیدگی؛ مزید 500 پاکستانی تفتان بارڈر پہنچ گئے
اشاعت کی تاریخ: 18th, June 2025 GMT
سٹی 42 : ایران اور اسرائیل کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی کے باعث پاکستانیوں کی ایران سے واپسی کا سلسلہ تیزی سے جاری ہے، آج مزید 500 سے زائد پاکستانی شہری تفتان بارڈر پہنچے جن میں زائرین، مزدور، تاجر اور سٹوڈنٹس شامل ہیں۔
لیویز ذرائع کے مطابق، ایرانی علاقوں میں حالات کشیدہ ہونے کے بعد بڑی تعداد میں پاکستانی شہری اپنی حفاظت کے پیش نظر واپسی اختیار کر رہے ہیں۔ ایران سے زائرین کی تفتان بارڈر آمد کا سلسلہ مسلسل جاری ہے، اور آج مزید 250 پاکستانیوں کو تفتان بارڈر سے ان کے گھروں کی جانب روانہ کر دیا گیا۔
ریپ کے مجرم کو 25 سال قید کی سزا
انتظامیہ کی جانب سے بارڈر پر تمام ضروری سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں تاکہ وطن واپس آنے والے پاکستانیوں کو کسی قسم کی دشواری کا سامنا نہ ہو۔
گزشتہ روز سے اب تک مجموعی طور پر 1450 سے زائد پاکستانیوں کو تفتان بارڈر سے وطن کے مختلف علاقوں کی طرف روانہ کیا جا چکا ہے۔ ضلعی انتظامیہ اور لیویز فورس کی نگرانی میں تمام آپریشنز کو منظم طریقے سے انجام دیا جا رہا ہے تاکہ واپسی کا عمل پرامن اور محفوظ انداز میں مکمل ہو سکے۔
مخصوص نشستیں کیس؛ سپریم کورٹ آئینی بینچ کی سماعت کل تک ملتوی
.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: تفتان بارڈر
پڑھیں:
سوڈان کی صورتحال پر سید عباس عراقچی کا تبصرہ
اپنے سوڈانی ہم منصب کیساتھ ایک ٹیلیفونک گفتگو میں ایرانی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ کچھ لوگ دہشتگردوں کو اچھوں اور بروں میں تقسیم کرتے ہیں، ان کی حمایت کرتے ہیں جو ان کے اپنے الفاظ میں، ان کے مفادات کو پورا کرنے کیلئے ہر بُرا کام کرتے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ "سید عباس عراقچی" نے سوڈان میں جاری صورت حال پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ نہتے شہریوں کے خلاف دہشت گردی اور تشدد، ہمیشہ مذموم ہے، چاہے وہ دنیا کے کسی بھی کونے میں ہو۔ گزشتہ شب انہوں نے اپنے سوڈانی ہم منصب "محی الدین سالم" سے ٹیلی فون پر بات کی۔ اس حوالے سے سید عباس عراقچی نے کہا کہ اس ٹیلیفونک گفتگو کے دوران، میں نے محی الدین سالم کے ساتھ، فاشر شہر میں معصوم شہریوں کے المناک قتل عام پر اسلامی جمہوریہ ایران کی گہری پریشانی و دکھ کا اظہار کیا۔ انہوں نے ایران کی جانب سے سوڈانی حکومت اور عوام کے ساتھ اظہار یکجہتی كیا۔ سید عباس عراقچی نے مزید کہا كہ کچھ لوگ دہشت گردوں کو اچھوں اور بروں میں تقسیم کرتے ہیں، ان کی حمایت کرتے ہیں جو ان کے اپنے الفاظ میں، ان کے مفادات کو پورا کرنے کے لئے ہر بُرا کام کرتے ہیں۔ بدقسمتی سے اس طرح کے دوہرے معیار کی 2025ء میں کوئی جگہ نہیں، جو طویل عرصے سے مغربی حکومتوں کی جانب سے اپنائے جا رہے ہیں۔ دوسری جانب محی الدین سالم نے تازہ ترین صورت حال میں ایران کی جانب سے سوڈان کی حکومت و عوام کی حمایت کے اقدام کو سراہا۔