خطے میں امن کیلئے اسرائیل کی شکست ضروری ہے، لیاقت بلوچ
اشاعت کی تاریخ: 18th, June 2025 GMT
نائب امیر جماعت اسلامی کا کہنا ہے کہ میرا ایمان ہے ایران فتح یاب ہوگا، ایران کی فتح اور اسرائیل کی شکست نوشتہ دیوار ہے۔ انہوں نے کہا کہ امت مسلمہ کو ایران کے ہاتھ مضبوط کرنے چاہیئیں، ایران اس وقت اسلام کی جنگ لڑ رہا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ جماعت اسلامی پاکستان کے نائب امیر لیاقت بلوچ نے کہا ہے کہ اسرائیل کی کامیابی عالم اسلام کی تباہی کے راستے ہموار کرے گی۔ لیاقت بلوچ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ اسرائیل کی شکست خطے میں امن کے قیام کیلئے ضروری ہے، امریکا، اسرائیل اور بھارت گٹھ جوڑ عالمی امن کو تباہ کر رہا ہے، عالم اسلام کو عسکری اتحاد قائم کرنا چاہیے۔ انہوں نے مزید کہا ہے کہ پاکستان میں سیاسی استحکام قومی سلامتی کے تحفظ کی لکیر ہے، وزیرِ اعظم شہباز شریف سیاسی بحران کے خاتمے کے لیے اقدامات کریں۔ انہوں نے کہا کہ میرا ایمان ہے ایران فتح یاب ہوگا، ایران کی فتح اور اسرائیل کی شکست نوشتہ دیوار ہے۔ انہوں نے کہا کہ امت مسلمہ کو ایران کے ہاتھ مضبوط کرنے چاہیئیں، ایران اس وقت اسلام کی جنگ لڑ رہا ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: اسرائیل کی شکست انہوں نے نے کہا
پڑھیں:
غزہ پر قبضے کا منصوبہ‘جرمنی نے اسرائیل کو ہتھیاروں کی فراہمی روکنے کا اعلان کردیا
برلن(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔11 اگست ۔2025 )جرمن چانسلر فریڈرک مرز نے کہا ہے کہ جرمنی کا اسرائیل کو ہتھیاروں کی برآمدات روکنے کا فیصلہ اس منصوبے کے جواب میں کیا گیا ہے جو غزہ کی پٹی میں اسرائیل نے اپنی کارروائیوں کو وسعت دینے کے لیے کیا ہے. جرمن نشریاتی ادارے سے انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ ہم اس تنازعہ کے لیے ہتھیار نہیں پہنچا سکتے جو اب صرف فوجی ذرائع تک رہ گیا رہا ہے ہم سفارتی طور پر مدد کرنا چاہتے ہیں اور ایسا کر رہے ہیں غزہ میں بڑھتا ہوا انسانی بحران اور انکلیو پر فوجی کنٹرول میں اضافہ کرنے کے اسرائیلی منصوبوں نے جرمنی کو یہ قدم اٹھانے پر مجبور کیا ہے جو تاریخی طور پر مشکلات اور خطرات سے بھرپور ہے.(جاری ہے)
جرمن چانسلر نے کہاکہ غزہ میں اسرائیل کی کارروائیوں میں توسیع سے لاکھوں شہریوں کی جانیں جا سکتی ہیں اور اس کے لیے پورا شہر خالی کرنے کی ضرورت ہو گی انہوں نے کہا کہ یہ لوگ کہاں جائیں گے؟ ہم ایسا نہیں کر سکتے، ایسا نہیں کریں گے اور میں ایسا نہیں کروں گا تاہم اس کے باوجود جرمنی کی اسرائیل پالیسی کے اصول بدستور برقرار ہیں اس حوالے سے انہوں نے کہا کہ جرمنی 80 سالوں سے اسرائیل کے ساتھ مضبوطی سے کھڑا ہے اس پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں آئے گی واضح رہے کہ امریکہ کے بعد جرمنی اسرائیل کو ہتھیاروں کا دوسرا بڑا فراہم کنندہ ہے اور طویل عرصے سے اس کے سخت ترین حامیوں میں سے ایک ہے .