data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کراچی (رپورٹ: قاضی جاوید) اسرائیل کا ایران پر حملہ عالم اسلام کے منہ پر طمانچہ ہے، اتحاد ناگزیر ہے‘ اسرائیل کا ایران حملہ امریکا، فرانس، برطانیہ اور یورپی یونین کے ممالک کی مشترکہ کارروائی ہے،ایران کے بعد اگلا نمبر پاکستان، ترکیہ کا ہے‘ استعماری طاقتیں وسائل پر قبضے کے لیے مختلف سازشوں سے امت مسلمہ کے اتحاد کو سبوتاژ کرتی ہیں۔ان خیالات کا اظہار ڈاکٹر صابر ابو مریم سیکرٹری جنرل فلسطین فاؤنڈیشن پاکستان،سابق وزیر خارجہ خورشید محمود قصوری اور پاکستان کے سابق سفیر عبدالباسط نے جسارت کے اس سوال کے جواب میں کیا کہ’’کیا ایران پر اسرائیل حملے کو روکنے کے لیے عالم اسلام کو متحد ہونے کی ضرورت ہے؟‘‘ڈاکٹر صابر ابو مریم نے کہا کہ اسرائیل کا ایران حملہ امریکا، فرانس، برطانیہ اور یورپی یونین کے
ممالک کی مشترکہ کارروائی ہے اور اس کا جواب بھی عالم اسلام اور خاص طور سے پاکستان، ترکیہ اور ملائیشیا کو دینا ہو گا‘ اگر ایسا نہ ہوا تو ایران کے بعد پاکستان اور ترکیہ اسرائیل کا اگلا ہدف ہوگا‘ اتحاد اور وحدت کا موضوع ایک ایسا حساس اور اہم ترین موضوع ہے کہ موجودہ دور میں اس پر جتنی زیادہ لب کشائی اور مضامین تحریر کیے جائیں وہ کم ہیں‘ اتحاد حقیقت میں کوئی نئی اصطلاح نہیں ہے۔ بنی نوع انسانیت کی تاریخ میں ہمیشہ سے اتحاد کا عنصر موجود رہا ہے لہٰذا ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ اتحاد اور وحدت ایک حقیقت ہے‘ یہ حقیقت کسی نہ کسی صورت میں ہر دور میں موجود رہی ہے۔ جب بھی عالم اسلام یا مسلمانوں کے مابین اتحاد کی بات کی جاتی ہے توکچھ مقامات سے ایسی آوازیں بلند کی جاتی ہیں کہ جن کا مقصد اس اتحاد کی ضرورت کو کمزور یا غیر ضروری شمار کرنا ہوتا ہے۔ یعنی بعض مخالف قوتیں جن میں امریکا، اسرائیل اور دیگر مغربی حکومتیں شامل ہیں، ہمیشہ سے مسلمانوں کے باہمی اتحاد کو سبوتاژ کرنے اور اس امر میں مانع ہونے کے لیے اپنے ذرائع ابلاغ سے اس موضوع پر مختلف حیلے بہانوں سے حملہ آور ہو جاتی ہیں۔ یعنی مغربی حکومتوں کا کہنا ہے کہ مسلمانوں کو اتحاد کی کیا ضرورت ہے؟ حالانکہ اگر دیکھا جائے تو مغربی دنیا کی تمام ظالم و سفاک حکومتیں جو کفر کے نظام پر قابض ہیں، سب کی سب آپس میں اسلام اور مسلمانوں کے خلاف متحد ہیں۔ خورشید محمود قصوری نے کہا کہ اسرائیل کا حملہ صرف ایران نہیں پورے عالم اسلام کے منہ پر طمانچے کی مانند ہے ‘ان حالات میں جی ہاں، عالم اسلام کے اتحاد کا وقت آگیا ہے‘ موجودہ حالات میں امت مسلمہ کو درپیش چیلنجز اور مسائل کا مقابلہ کرنے کے لیے اتحاد اور یکجہتی بہت ضروری ہے‘ مسائل کا حل باہمی تعاون اور اتحاد میں ہی مضمر ہے‘ عالم اسلام اس وقت کئی چیلنجز کا سامنا کر رہا ہے، جن میں سیاسی عدم استحکام، معاشی مسائل، دہشت گردی اور اسلاموفوبیا شامل ہیں‘ ان مسائل کا حل صرف اور صرف اتحاد اور باہمی تعاون سے ہی ممکن ہے‘ تاریخ گواہ ہے کہ جب بھی مسلمان متحد ہوئے ہیں، انہوں نے کامیابی حاصل کی ہے اور جب بھی وہ منتشر ہوئے ہیں، انہیں شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ عبدالباسط نے کہا کہ اسرائیل نے ایران پر حملہ کر کے بتایا ہے کہ وہ اس بات کی اجازت کسی مسلم ملک کو نہیں دے گا کہ وہ اسر ائیل کے سامنے کھڑا ہو اور اسی لیے موجودہ دور میں عالم اسلام کو ایک پلیٹ فارم پر اکٹھا اور مشترکہ مسائل کا حل تلاش کرنا ہوگا‘ اس تناظر میں ایران کو بھی دیکھنا ہو گا کہ جنوبی ایشیا میں بھارت نہیں پاکستان ایران کا دوست ہے ۔اس کے لیے ضروری ہے کہ تمام اسلامی ممالک اپنے اختلافات کو بالائے طاق رکھ کر باہمی تعاون اور ہم آہنگی کو فروغ دیں‘ اس کے علاوہ نوجوان نسل کو بھی اتحاد کی اہمیت سے آگاہ کرنا چاہیے اور انہیں ایک متحد امت کے تصور کو آگے بڑھانے کی ترغیب دینی چاہیے۔عالم اسلام کی ترقی اور خوشحالی کا راستہ اتحاد سے ہو کر گزرتا ہے لہٰذا وقت کا تقاضا ہے کہ امت مسلمہ متحد ہو کر اپنے مسائل کا حل تلاش کرے اور ایک روشن مستقبل کی جانب گامزن ہو۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: اسرائیل کا ایران عالم اسلام کے مسائل کا حل اتحاد اور اتحاد کی ایران پر کے لیے اور اس

پڑھیں:

امریکا جب تک اسرائیل کی حمایت جاری رکھےگا تو اس کے ساتھ تعاون ممکن نہیں؛سپریم لیڈر ایران

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

تہران: ایران کے سپریم لیڈر علی خامنہ ای نے کہا ہے کہ امریکا کے ساتھ اس وقت تک تعاون ممکن نہیں، جب تک واشنگٹن اسرائیل کی حمایت جاری رکھنے کے ساتھ مشرقِ وسطیٰ کے معاملات میں مداخلت کرے گا اور خطے میں اس کے فوجی اڈے قائم رہیں گے۔

سرکاری میڈیا کے مطابق ایران کے سپریم لیڈر نے کہا کہ امریکی کبھی کبھار کہتے ہیں کہ وہ تہران کے ساتھ تعاون کرنا چاہتے ہیں، لیکن اس وقت تک ممکن نہیں ہے، جب تک امریکا صیہونی حکومت کی حمایت جاری رکھے، خطے میں اپنے فوجی اڈے برقرار رکھے اور مداخلت کرتا رہے،

خامنہ ای کے یہ ریمارکس ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں، جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ ایران پر دباؤ بڑھانے کی کوشش کر رہی ہے۔

واضح رہے کہ ٹرمپ نے اکتوبر میں کہا تھا کہ امریکا ایران کے ساتھ معاہدہ کرنے کے لیے تیار ہے، جب تہران اس کے لیے تیار ہوگا۔

دونوں ممالک کے درمیان جوہری مذاکرات کے پانچ دور ہو چکے ہیں، جو جون میں ایران اور اسرائیل کے درمیان 12 روزہ جنگ سے قبل ہوئے تھے، جس میں واشنگٹن نے بھی اہم ایرانی جوہری تنصیبات پر حملہ کر کے حصہ لیا تھا۔

ویب ڈیسک عادل سلطان

متعلقہ مضامین

  • 27 ویں ترمیم منظوری، اتحادی ارکان کو اسلام آباد میں رہیں،حکومت
  • 27ویں آئینی ترمیم کا معاملہ ،حکمران اتحاد نے ارکان پارلیمنٹ کو اہم ہدایت کردی
  • 27 ویں ترمیم منظوری، حکمران اتحاد کے ارکان کو اسلام آباد میں رہنے کی ہدایت
  • اسرائیل کی حمایت بند کرنے تک امریکا سے مذاکرات نہیںہونگے، ایران
  • اسرائیل نے اسماعیل ہنیہ کو کیسے شہید کیا؟ ایران نے حیران کن تفصیلات جاری کردیں
  • امریکا ملعون اسرائیل کی حمایت بند نہیں کرتا تب تک مذاکرات نہیں کریں گے: ایران
  • امریکا سے تعاون تب تک نہیں ہوسکتا جب تک وہ اسرائیل کی حمایت ترک نہ کرے، آیت اللہ خامنہ ای
  • امریکا جب تک اسرائیل کی حمایت جاری رکھےگا تو اس کے ساتھ تعاون ممکن نہیں؛سپریم لیڈر ایران
  • امریکا جب تک ملعون اسرائیل کی حمایت بند نہیں کرے گا، مذاکرات نہیں کریں گے؛ ایران
  • کس پہ اعتبار کیا؟