عمران خان اب احتجاج کی قیادت خود کریں گے، جنید اکبر
اشاعت کی تاریخ: 19th, June 2025 GMT
پاکستان تحریک انصاف خیبر پختونخوا کے صدر جنید اکبر کا کہنا ہے کہ پارٹی کے بانی چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ اب وہ احتجاج کی قیادت خود کریں گے اور عمر ایوب پارٹی کی رہنمائی کریں گے۔
یہ بھی پڑھیں: بانی پی ٹی آئی عمران خان کا حکومت مخالف تحریک 2 ہفتوں کے لیے مؤخر کرنے کا اعلان
وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے جنید اکبر نے کہا کہ عمران خان نے گزشتہ روز احتجاج مؤخر کرنے کا اعلان کیا ہے اور فی الحال (میرے خیال میں) حکومت یا اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات میں کوئی پیشرفت نہیں ہوئی ہے اور نہ حکومت نے کوئی رابطہ کیا ہے۔
جنید اکبر نے کہا کہ اداروں اور حکومت سے ناراضی کے باوجود ملک کے لیے عمران خان نے احتجاج مؤخر کیا گیا ہے۔
مزید پڑھیے: عمران خان کی رہائی کے لیے پی ٹی آئی کی ملک گیر تحریک، احتجاج کب، کہاں اور کس طرح ہوگا؟
انہوں نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف ملک کے ساتھ ہے، ماضی میں جب بھارت کے ساتھ جنگ شروع ہوئی تھی اس وقت بھی پارٹی حکومت کے ساتھ کھڑی تھی اور اب ایران اسرائیل جنگ کے باعث عمران خان نے احتجاج 2 ہفتوں کے لیے مؤخر کیا ہے جبکہ محرم کے احترام میں بھی احتجاج نہیں کیا جا رہا تاہم اس کے بعد دوبارہ سے احتجاج شروع ہوجائے گا۔
جنید اکبر نے کہا کہ ہمیں نہ حکومت سے کوئی امید ہے اور نہ ہی اداروں سے لہٰذا پہلے دن کی طرح اب بھی ہماری پارٹی کا متفقہ فیصلہ ہے کہ احتجاج ہر صورت کرنا ہے۔
تحریک انصاف کے صوبائی صدر نے کہا کہ پی ٹی آئی سمجھتی ہے کہ اس حکومت کو حق نہیں ہے کہ وہ بجٹ پیش کرے کیوں کہ حکومت کو عوام کی سپورٹ حاصل نہیں ہے اس وجہ سے یہ عوام کے مفاد میں بجٹ نہیں لے کر آتے۔ انہوں نے مزید کہا کہ جو اس حکومت کو لے کر آیا ہے یہ اسی کو خوش کرنے کے لیے بجٹ لارہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومت کو پتا ہے کہ وہ عوام کی ووٹ سے تو اقتدار میں نہیں آ سکتے اسی لیے جس سے امید ہے کہ وہ انہیں دوبارہ اقتدار دلا دیں کے ان کو خوش کرنے کے لیے بجٹ تیار کیا گیا ہے۔
مزید پڑھیں: عمران خان نے خود کو پی ٹی آئی کا پیٹرن انچیف کیوں بنایا؟ علیمہ خان نے بتادیا
جنید اکبر نے کہا کہ پیپلز پارٹی والے بجٹ پر پی ٹی آئی سے زیادہ سخت تقاریر کر رہے ہیں لیکن ہم اس وقت یہ دیکھ رہے ہیں کہ کیا بھٹو کی پارٹی اصل میں عوام کے ساتھ کھڑی ہے کیوں کہ ماضی میں یہ دیکھا گیا ہے کہ جب بھی بجٹ یا ووٹنگ کا معاملہ آتا ہے پیپلز پارٹی شروع میں تقریریں کر کے پھر اپنے فائدے اٹھالیتی ہے اور ووٹ دے دیتی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پاکستان تحریک انصاف پی ٹی آئی احتجاج پی ٹی آئی احتجاج ملتوی جنید اکبر عمر ایوب عمران خان عمران خان اور احتجاجی جلسے.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پاکستان تحریک انصاف پی ٹی ا ئی احتجاج پی ٹی ا ئی احتجاج ملتوی جنید اکبر عمر ایوب عمران خان اور احتجاجی جلسے جنید اکبر نے کہا کہ تحریک انصاف پی ٹی ا ئی حکومت کو کے ساتھ کے لیے ہے اور
پڑھیں:
وزیراعظم شہباز شریف کی قیادت میں (ن) لیگی وفد کی آصف زرداری اور بلاول بھٹو سے ملاقات، آئینی ترمیم پر حمایت کی درخواست
پاکستان مسلم لیگ (ن) کا ایک اعلیٰ سطحی وفد، جس کی قیادت وزیراعظم شہباز شریف نے کی، نے پاکستان پیپلز پارٹی کی قیادت سے ملاقات کی اور مجوزہ 27ویں آئینی ترمیم کے حوالے سے پی پی پی کی حمایت کی درخواست کی۔
پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے ملاقات کی تفصیلات اپنے سرکاری ایکس (سابق ٹوئٹر) اکاؤنٹ پر شیئر کیں۔ انہوں نے بتایا کہ ملاقات کے دوران مسلم لیگ (ن) کے وفد نے آئینی ترمیم سے متعلق تجاویز پیش کیں، جن میں کئی اہم اور حساس نکات شامل ہیں۔
بلاول بھٹو کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف کی قیادت میں مسلم لیگ (ن) کا وفد صدر آصف علی زرداری اور مجھ سے ملا۔ انہوں نے پیپلز پارٹی سے 27ویں آئینی ترمیم کی منظوری میں تعاون کی درخواست کی۔ مجوزہ ترمیم میں درج تجاویز کے مطابق:
آئینی عدالت (Constitutional Court) کا قیام،
ایگزیکٹو مجسٹریٹس کی بحالی،
ججوں کے تبادلے کا اختیار،
این ایف سی ایوارڈ میں صوبائی حصے کے تحفظ کا خاتمہ،
آرٹیکل 243 میں ترمیم،
تعلیم اور آبادی کی منصوبہ بندی کے معاملات وفاق کو واپس دینا،
اور الیکشن کمیشن آف پاکستان (ECP) کی تقرری پر جاری ڈیڈ لاک ختم کرنا شامل ہیں۔
بلاول بھٹو زرداری نے بتایا کہ ان تجاویز پر غور کے لیے پیپلز پارٹی کی مرکزی مجلسِ عاملہ (CEC) کا اجلاس 6 نومبر کو طلب کیا گیا ہے، جو صدر آصف علی زرداری کے دوحہ سے واپسی پر منعقد ہوگا۔ اجلاس میں پارٹی کی حتمی پالیسی طے کی جائے گی۔
PMLN delegation headed by PM @CMShehbaz called on @AAliZardari & myself. Requested PPPs support in passing 27th amendment. Proposal includes; setting up Constitutional court, executive magistrates, transfer of judges, removal of protection of provincial share in NFC, amending…
— Bilawal Bhutto Zardari (@BBhuttoZardari) November 3, 2025
یہ پیش رفت ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب ملک میں آئینی اصلاحات اور ادارہ جاتی اختیارات کے موضوع پر ایک نئی بحث شروع ہو چکی ہے۔
یاد رہے کہ 31 اکتوبر کو اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان نے نے کہا تھا کہ اگر 27 ویں آئینی ترمیم کی ضرورت ہو تو فوراً کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ مقامی حکومتوں کے نظام پر کھل کر بات ہونی چاہیے اور انہیں آئینی تحفظ دینا وقت کی ضرورت ہے۔ بلدیاتی انتخابات مقررہ مدت میں لازمی ہوں۔
لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے اسپیکر نے کہا کہ منگل کے روز پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں مقامی حکومتوں کے قیام سے متعلق متفقہ قرارداد منظور کی گئی، جس پر تمام سیاسی جماعتوں نے اتفاق کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ اسمبلی کی کاکس میں 80 سے زائد اراکین شامل ہیں، جن میں سے 35 اپوزیشن کے ہیں، جبکہ احمد اقبال چوہدری، رانا محمد ارشد اور علی حیدر گیلانی نے اہم کردار ادا کیا۔
ملک احمد خان نے کہا کہ قرارداد میں سفارش کی گئی ہے کہ پارلیمنٹ آئینی ترمیم کے ذریعے آرٹیکل 140-اے میں مقامی حکومتوں کے قیام کے وقت کا تعین کرے، اور مقامی حکومتوں کو مالی و انتظامی اختیارات دیے جائیں۔
انہوں نے کہا کہ 25 کروڑ لوگوں کا ملک 15 سو نمائندوں سے نہیں چل سکتا، اگر عوام کے مسائل نچلی سطح پر حل نہ ہوئے تو جمہوریت پر عوام کا اعتماد اٹھ جائے گا۔
اسپیکر نے کہا کہ ملکی تاریخ کے 77 برس میں قریباً 50 سال مقامی حکومتیں موجود ہی نہیں رہیں، جس سے عوامی مسائل حل ہونے میں رکاوٹ پیدا ہوئی۔
انہوں نے مزید کہا کہ اگر صفائی، قبرستان اور پانی جیسے مسائل حل نہ ہوں تو عوام کا ریاست سے تعلق کمزور ہوتا ہے۔
ملک محمد احمد خان نے توقع ظاہر کی کہ پیپلز پارٹی، جے یو آئی اور پی ٹی آئی بھی آرٹیکل 140-اے کی اہمیت کو سمجھیں گی۔
مقامی حکومتوں سے متعلق متفقہ منظور کی گئی قرارداد کے اہم نکات؟پنجاب اسمبلی نے مقامی حکومتوں کو آئینی قرار دینے کے لیے قرارداد وفاق کو ارسال کر دی جس میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ مقامی حکومتوں کے تحفظ کے لیے آئین میں نیا باب شامل کیا جائے۔
مزید پڑھیں:الیکشن کمیشن نے پنجاب میں بلدیاتی انتخابات کا اعلان کردیا
پنجاب اسمبلی میں متفقہ طور پر منظور ہوئی قرارداد سیکریٹری قومی اسمبلی اور سیکرہٹری سینیٹ کو ارسال کی گئی، قرارداد احمد اقبال اور علی حیدر گیلانی نے متفقہ طور پر پیش کی تھی، صوبائی ایوان نے آئین کے آرٹیکل 140 A – میں ترمیم کی تجویز دے دی۔
قرار داد کے متن کے مطابق آئین میں ایک نیا باب مقامی حکومتوں کے نام سے شامل کیا جائے، مقامی حکومتوں کی مدت اور ذمہ داریوں کی آئینی وضاحت کی سفارش کی گئی، مقامی حکومتوں کے انتخابات 90 روز میں کرانے کی شرط تجویز کی گئی۔
متن کے مطابق منتخب نمائندوں کو 21 دن میں اجلاس منعقد کرنے کا پابند کیا جائے، اٹھارویں ترمیم کے بعد پنجاب میں منتخب بلدیاتی ادارے صرف دو سال چل سکے، با اختیار، با وسائل بلدیاتی نظام کا قیام ناگزیر ہے، بروقت بلدیاتی انتخابات اور مؤثر سروس ڈیلیوری ضروری ہے۔
قرارداد میں وفاق سے آرٹیکل 140A- میں فوری ترمیم کی درخواست کی گئی، سپریم کورٹ نے مقامی حکومتوں کو جمہوریت کا بنیادی حصہ قرار دیا، پاکستان میں بلدیاتی نظام کا تسلسل نہیں ہے، بلدیاتی قوانین میں بار بار تبدیلیاں اداروں کی کمزوری کا سبب ہیں۔
متن میں کہا گیا ہے کہ دنیا میں مقامی حکومتوں کو آئینی تحفظ دینے کی مثالیں موجود ہیں، چارٹر سی پی اے نے بھی مقامی حکومتوں کو با اختیار بنانا لازم قرار دیا تھا، الیکشن کمیشن نے دسمبر 2022 میں آرٹیکل 140-A میں ترمیم کی سفارش کی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی کی حمایت کے بغیر یہ ترمیم پارلیمنٹ سے منظور کرانا مشکل ہوگا، اس لیے مسلم لیگ (ن) کی قیادت نے یہ براہِ راست سیاسی رابطہ کیا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں