ایران کو حملے کی بھاری قیمت چکانا پڑے گی، اسرائیلی وزیراعظم
اشاعت کی تاریخ: 19th, June 2025 GMT
اسرائیلی وزیراعٖظم نیتن یاہو نے ایران کو دھمکی دیتے ہوئے کہا ہے کہ اسے ملک پر حملے کی بھاری قیمت چکانا پڑے گی۔
الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق اپنے بیان میں اسرائیلی وزیر اعظم نے کہا کہ ایرانی میزائلوں نے سروکا اسپتال اور وسطی اسرائیل میں شہری آبادی کو نشانہ بنایا۔
انہوں نے کہا کہ ایرانی ظالموں کو اسپتال پرحملےکی بھاری قیمت چکانا پڑےگی۔
اسرائیلی وزیردفاع اسرائیل کاٹز نے کہا کہ آج کے حملے کا بدلہ خامنہ ای سے لیں گے، وہ بنکر میں بیٹھ کر عوام پر حملے کروارہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ خامنہ ای کو مزید زندہ رہنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی، آیت اللہ خامنہ ای کی حکومت کو تہس نہس کر دیں گے۔
اسرائیلی وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ تہران میں موجود خطرے کو ختم کرنے کے لیے فوج کو حملوں میں شدت کی ہدایت کردی ہے۔
واضح رہے کہ ایران نے آج صبح ایک دفعہ پھر اسرائیلی شہروں پر بیلسٹک میزائل داغے جس سے اب تک 50 سے زائد اسرائیلیوں کے زخمی ہونے کی اطلاع ہے جب کہ کچھ کی حالت تشویشناک ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: نے کہا کہ
پڑھیں:
جنوبی لبنان میں اسرائیلی فضائی حملے، اقوام متحدہ کی شدید مذمت
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
نیویارک: اقوام متحدہ کی امن فوج برائے لبنان (یونیفل) نے جنوبی لبنان میں اسرائیلی فضائی حملوں کو سلامتی کونسل کی قرارداد 1701 کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے شدید مذمت کی ہے اور خبردار کیا ہے کہ یہ حملے خطے کے نازک امن کو خطرے میں ڈال رہے ہیں۔
بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کےمطابق یونیفل کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہےکہ یہ کارروائیاں شہریوں کے اس اعتماد کو بھی مجروح کرتی ہیں کہ تنازع کے پرامن حل کی کوئی صورت ممکن ہے۔
امن فوج نے تصدیق کی کہ فضائی حملوں کے دوران دیر کیفا کے قریب برج قلعویہ میں تعینات امن فوجیوں کو اپنی جان بچانے کے لیے پناہ لینا پڑی۔ ’’ان حملوں نے لبنانی فوجیوں، امن فوجیوں اور عام شہریوں کی زندگیاں خطرے میں ڈال دیں ۔
یونیفل نے اسرائیل سے مطالبہ کیا کہ وہ ’’مزید حملوں سے گریز کرے اور مکمل طور پر لبنانی سرزمین سے انخلا کرے۔‘‘ امن فوج نے دونوں فریقین پر زور دیا کہ وہ قرارداد 1701 اور فائر بندی معاہدے کی پاسداری کریں۔
اقوام متحدہ کے مطابق یونیفل اور لبنانی فوج روزانہ سرحدی علاقے اور بلیو لائن پر امن و استحکام کی بحالی کے لیے کام کر رہی ہیں،یہ میکنزم خاص طور پر تنازعات کو حل کرنے اور یکطرفہ تشدد سے بچنے کے لیے موجود ہیں، ان سے مکمل طور پر فائدہ اٹھایا جانا چاہیے۔
خیال رہے کہ اسرائیلی طیاروں نے جنوبی لبنان میں فضائی حملے کیے اور دعویٰ کیا کہ انہوں نے حزب اللہ کے فوجی ٹھکانوں کو نشانہ بنایا ہے، نومبر 2024 میں ایک جنگ بندی طے پائی تھی جس کے تحت اسرائیل کو جنوری تک جنوبی لبنان سے مکمل انخلا کرنا تھا، اسرائیلی فوج اب بھی سرحدی علاقوں میں پانچ ٹھکانوں پر موجود ہے۔
واضح رہےکہ ستمبر 2024 میں اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان شروع ہونے والی بھرپور جنگ میں اب تک 4 ہزار سے زائد افراد ہلاک اور تقریباً 17 ہزار زخمی ہوچکے ہیں۔