اسرائیلی وزیردفاع نے ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کے قتل کی دھمکی دیدی
اشاعت کی تاریخ: 19th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
تل ابیب: اسرائیل کے وزیر دفاع یسرائیل کاٹز نے ایران کی جانب سے بیئرشیبع کے سوروکا میڈیکل سینٹر پر بیلسٹک میزائل حملے کے ردعمل میں ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کو براہِ راست نشانہ بنانے کی کھلی دھمکی دے دی ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق یسرائیل کاٹز نے ایک بیان میں کہا کہ ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کو ان کے جرائم کا حساب دینا ہوگا، اسرائیل آئندہ دنوں میں ایران کے اندر اسٹریٹجک نوعیت کے نئے اہداف کو نشانہ بنانا شروع کرے گا تاکہ نہ صرف اسرائیلی ریاست پر منڈلاتے خطرات کا خاتمہ کیا جا سکے بلکہ ایرانی قیادت کو بھی لرزہ طاری کیا جا سکے۔
اس سے قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ایران کی اعلیٰ قیادت پر حملے کے کسی بھی اقدام سے گریز کی خواہش ظاہر کر چکے ہیں تاکہ مستقبل میں کسی سفارتی معاہدے کی گنجائش برقرار رہے۔
ادھر اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو نے تازہ ایرانی میزائل حملوں کے بعد ایکس پر اپنے پیغام میں سخت ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ آج صبح ایران کے دہشت گرد حکمرانوں نے بیئرشیبع میں واقع سوروکا اسپتال اور ملک کے وسطی علاقوں میں شہری آبادی کو میزائل حملوں کا نشانہ بنایا۔ ہم تہران کے ان ظالم حکمرانوں سے اس ظلم کا مکمل بدلہ لیں گے۔
خطے میں بڑھتی کشیدگی کے اس ماحول میں دونوں ممالک کی جانب سے سخت بیانات کے تبادلے نے خطرناک محاذ آرائی کا ماحول پیدا کر دیا ہے، جبکہ عالمی برادری ایک نئی ممکنہ جنگ کے خدشے کے پیشِ نظر تشویش میں مبتلا ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
پینٹاگون کی یوکرین کو ٹوماہاک میزائل دینے کی منظوری
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
امریکی محکمہ دفاع نے یوکرین کو طویل فاصلے تک مار کرنے والے امریکی ساختہ ٹوماہاک میزائل فراہم کرنے کی منظوری دے دی ہے، جبکہ اس فیصلے پر آخری دستخط صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے کرنے ہیں۔
امریکی میڈیا اور حکام کے مطابق پینٹاگون نے وائٹ ہاؤس کو رپورٹ کی ہے کہ یوکرین کو یہ میزائل دینے سے امریکا کے اپنے دفاعی ذخائر پر کوئی منفی اثر نہیں پڑے گا۔ اس کے باوجود صدر ٹرمپ نے حال ہی میں یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی سے ملاقات کے دوران کہا تھا کہ وہ یہ میزائل یوکرین کو دینے کے حق میں نہیں ہیں۔ صدر ٹرمپ نے اس ملاقات سے ایک روز قبل روسی صدر ولادیمیر پیوٹن سے بھی ٹیلیفونک گفتگو کی تھی جس میں پیوٹن نے خبردار کیا کہ ٹوماہاک میزائل ماسکو اور سینٹ پیٹرز برگ جیسے بڑے شہروں تک پہنچنے کی صلاحیت رکھتے ہیں، اور ان کی فراہمی امریکا روس تعلقات کو متاثر کر سکتی ہے۔
یہ بھی یاد رہے کہ ٹوماہاک کروز میزائل 1983 سے امریکی اسلحے کا حصہ ہیں۔ اپنی طویل رینج اور درستگی کے باعث یہ میزائل کئی بڑی عسکری کارروائیوں میں استعمال ہو چکے ہیں۔