چین نے ایران اسرائیل جنگ میں امریکی مداخلت کی مخالفت کردی
اشاعت کی تاریخ: 19th, June 2025 GMT
چین نے ایران اسرائیل جنگ میں امریکی مداخلت کی مخالفت کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ عالمی تعلقات میں طاقت کے استعمال یا دھمکی کی مخالفت کرتا ہے۔
چینی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ بین الاقوامی برادری خصوصاً بااثر بڑے ممالک کو اسرائیل ایران تنازع کے خاتمے میں کردار ادا کرنا چاہیے۔
چائنا گلوبل ٹیلی ویژن نیٹ ورک کی رپورٹ کے مطابق چینی وزارت خارجہ کی یومیہ پریس کانفرنس میں بلومبرگ کی رپورٹ کے حوالہ سے ایران پر ممکنہ امریکی حملے سے متعلق سوال پر چینی ترجمان گو جیا کھون نے کہا کہ مشرق وسطیٰ کی موجودہ صورتحال کشیدہ اور حساس ہے اوربے قابو ہونے کا خطرہ درپیش ہے۔
چین کسی بھی ایسے اقدام کی مخالفت کرتا ہے جو اقوام متحدہ کے چارٹر کے مقاصد اور اصولوں کی خلاف ورزی کرتا ہو اور دوسرے ممالک کی خودمختاری، سلامتی اور علاقائی سالمیت کی خلاف ورزی کرتا ہو۔ چین بین الاقوامی تعلقات میں طاقت کے استعمال یا دھمکی کی مخالفت کرتا ہے۔
عالمی برادری، خاص طور پر بااثر بڑے ممالک کو غیر جانبدارانہ موقف اور ذمہ دارانہ رویہ اپنانا چاہیے تاکہ جنگ بندی ، بات چیت اور مذاکرات کی جانب واپسی کے لیے حالات پیدا کیے جا سکیں، اور علاقائی صورت حال کو مزید کشیدہ ہونے اور کسی بڑی تباہی کے وقوع پزیر ہونے کو روکا جا سکے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کی مخالفت
پڑھیں:
امریکہ کا ٹیرف اور پابندیاں لگانے کا اصل ہدف دنیا سے اسرائیل کو منوانا ہے، علامہ جواد نقوی
لاہور میں خطاب کرتے ہوئے سربراہ تحریک بیداری کا کہنا تھا کہ ہمارے حکمرانوں کا ارادہ اپنی جگہ، مگر فیصلہ کہیں اور سے ہوتا ہے۔ انہوں نے متنبہ کیا کہ اگر مسلم ممالک نے یہ سازش قبول کر لی، تو یہ غزہ کے شہداء سے سنگین خیانت ہوگی اور یہ وار بندوقوں سے نہیں بلکہ فریب اور معاہدوں سے کیا جائے گا۔ اسلام ٹائمز۔ تحریک بیداری امت مصطفیٰ کے سربراہ، ممتاز عالم دین علامہ سید جواد نقوی نے لاہور میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اکثر مسلمان ممالک اس وقت امریکہ کی چھتری تلے معاشی اور سیاسی غلامی کی طرف دھکیلے جا رہے ہیں، جہاں پابندیاں اور تجارتی معاہدے صرف ایک مقصد کیلئے استعمال ہو رہے ہیں، وہ ہے اسرائیل کو پوری دنیا، خصوصاً مسلم دنیا سے تسلیم کروانا۔ انہوں نے کہا کہ حالیہ اعلان کہ برطانیہ، فرانس، جرمنی اور دیگر ممالک فلسطینی ریاست کو تسلیم کر رہے ہیں، دراصل ایک گہرا فریب ہے، یہ فلسطینیوں کی حمایت نہیں بلکہ اسرائیل کو قانونی حیثیت دلوانے کی چال ہے۔
انہوں نے یاد دلایا کہ 1948ء سے اب تک فلسطینی ریاست محض وعدوں میں محدود ہے، جبکہ اسرائیل طاقتور بن چکا ہے، اب ستمبر میں اقوامِ متحدہ میں ایک خیالی فلسطینی ریاست کو تسلیم کیا جائے گا تاکہ اسرائیل کو مضبوط کیا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ ٹرمپ اور اس کے پیروکار مسلم ممالک کو قرضوں، تیل اور تجارتی معاہدوں کے ذریعے اس دہلیز پر لا چکے ہیں جہاں اسرائیل کو تسلیم کرنا پڑے گا۔ ہمارے حکمرانوں کا ارادہ اپنی جگہ، مگر فیصلہ کہیں اور سے ہوتا ہے۔ انہوں نے متنبہ کیا کہ اگر مسلم ممالک نے یہ سازش قبول کر لی، تو یہ غزہ کے شہداء سے سنگین خیانت ہوگی اور یہ وار بندوقوں سے نہیں بلکہ فریب اور معاہدوں سے کیا جائے گا۔