data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

چین کے جنوبی صوبے گوانگ ڈونگ کے ضلع ہوائِیجی کو شدید موسمی طوفان اور ریکارڈ توڑ بارشوں نے تاریخ کی بدترین آفت سے دوچار کر دیا، جس کے نتیجے میں ہزاروں افراد بے گھر ہو گئے اور معمولاتِ زندگی درہم برہم ہو کر رہ گئے۔

بین الاقوامی خبررساں اداروں کے مطابق ضلع ہوائِیجی میں کئی گھنٹوں کی طوفانی بارشوں کے سبب درجنوں آبادیوں میں پانی داخل ہوگیا، مکانات منہدم، سڑکیں ناپید اور بجلی کا نظام مکمل طور پر مفلوج ہو چکا ہے۔

چین کے سرکاری براڈکاسٹر کے مطابق بدھ کی صبح واٹر لیول مانیٹرنگ اسٹیشن نے پانی کی سطح 55.

22 میٹر ریکارڈ کی، جو کہ خطرے کی حد (50 میٹر) سے 5.22 میٹر زیادہ ہے۔ یہ اس اسٹیشن کی سو سالہ تاریخ میں سب سے بلند سطحِ آب ہے۔

ضلعی حکام کے مطابق طوفان ’وُٹِپ‘ کے ساتھ آنے والی موسلا دھار بارشوں نے تقریباً ایک لاکھ 80 ہزار افراد کو متاثر کیا ہے، ہنگامی بنیادوں پر 68 ہزار سے زائد افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کر دیا گیا ہے تاکہ جانی نقصان سے بچا جا سکے۔

ادھر انتظامیہ نے امدادی سرگرمیاں تیز کرتے ہوئے دس ہزار سے زائد ریسکیو اہلکاروں کو میدان میں اتار دیا ہے، جو متاثرہ علاقوں میں ملبہ ہٹانے، سڑکوں کی بحالی اور بنیادی ڈھانچے کو دوبارہ فعال کرنے میں مصروف ہیں۔

حکام کا کہنا ہے کہ اگلے 48 گھنٹوں میں مزید بارشوں کا امکان ہے، جس کے پیش نظر الرٹ جاری کر دیا گیا ہے اور شہریوں کو غیر ضروری نقل و حرکت سے گریز کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔

ذریعہ: Jasarat News

پڑھیں:

ٹریفک کنٹرول میں ناکامی سے حادثات کی خوفناک شرح ٹریکس نظام کے نفاذ کی اہم وجہ قرار

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کراچی میں ٹریفک قوانین کی خلاف ورزیوں اور اسے کنٹرول کرنے میں ناکامی کے نتیجے میں رونما ہونے والے حادثات ایک سنگین انسانی المیہ بن چکے ہیں۔

ریسکیو اداروں کی جانب سے فراہم کردہ اعداد و شمار کے مطابق رواں سال اب تک  ٹریفک حادثات کے باعث تقریباً 715 افراد جاں بحق ہو چکے ہیں، جن میں 552 مرد، 72 خواتین اور 91 بچے و بچیاں شامل ہیں۔ اسی عرصے کے دوران 10 ہزار 500 سے زیادہ افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔

اس ڈیٹا کی سب سے تشویشناک بات یہ ہے کہ زیادہ تر اموات ہیوی ٹریفک کے سبب ہوئیں۔ صرف 303 دنوں میں ڈمپر، ٹریلر، واٹر ٹینکر اور بسوں کی ٹکر سے 210 افراد اپنی جان گنوا بیٹھے۔

یہ خوفناک اعداد و شمار ہی حکومت سندھ کی جانب سے ٹریفک کو کنٹرول کرنے کی ناکامی ثابت کرتے ہیں اور  اس نااہلی پر پردہ ڈالنے کے لیے قوانین کی خلاف ورزی روکنے کے نام پر ٹریکس نظام کو عجلت میں نافذ کیا گیا ہے۔

صوبائی حکومت اور پولیس کی کی جانب سے ٹریکس کو ٹریفک قوانین پر عمل درآمد کروانے کا ایک کامیاب منصوبہ قرار دیا جا رہا ہے،  تاہم ماہرین  کا کہنا ہے کہ اس نظام کو پہلے ہیوی ٹریفک کے مخصوص روٹس پر لاگو کیا جانا چاہیے تھا تاکہ فوری طور پر اموات کی شرح کو کم کیا جا سکے۔

اسی طرح دوسرے مرحلے یعنی عام شہریوں پر اس کے نفاذ سے قبل  شہر کے انفرا اسٹرکچر کو بہتر کیا جانا ضروری تھا۔

متعلقہ مضامین

  • کراچی میں ٹریکس نظام کے تحت روزانہ 4 ہزار سے زائد چالان، حکومت کا حادثات میں کمی کا دعویٰ
  • ٹریفک کنٹرول میں ناکامی سے حادثات کی خوفناک شرح ٹریکس نظام کے نفاذ کی اہم وجہ قرار
  • لاہور کا فضائی معیار آج بھی انتہائی مضر صحت
  • بلوچستان شدید خشک سالی کے خطرے سے دوچار، ماحولیاتی تبدیلی اور کم بارشیں بڑا چیلنج
  • پنجاب میں ای چالان نظام کا دائرہ 19 شہروں تک وسیع
  • سوڈان،خونریز جنگ، والدین کے سامنے سینکڑوں بچے قتل، اجتماعی قبریں و لاشیں
  • کراچی میں 6 روز کے دوران ٹریفک قوانین کیخلاف ورزی پر 26 ہزار سے زائد ای چالان کٹ گئے
  • کراچی ، ٹریفک قوانین کیخلاف ورزی,6 دن 26 ہزار سے زائد ای چالان
  • سوڈان میں قیامت خیز جنگ, والدین کے سامنے سینکڑوں بچے قتل، ہزاروں افراد محصور
  • صائم ایوب کی ٹی ٹوئنٹی میں بدترین کارکردگی، نیا ریکارڈ بنا لیا