فیلڈ مارشل سے اقوام متحدہ میں پاکستانی مشن کی رکن سائمہ سلیم کی ملاقات،اہم معاملات سے آگاہ کیا
اشاعت کی تاریخ: 19th, June 2025 GMT
راولپنڈی: فیلڈ مارشل سید عاصم منیر، نشانِ امتیاز (ملٹری)سے اقوامِ متحدہ میں پاکستان کے نمائندہ مشن کی رکن سائمہ سلیم نے ملاقات کی۔فوج کے شعبہ تعلقات عامہ(آئی ایس پی آر) کے مطابق فیلڈمارشل نے سائمہ سلیم سے خوشگوار اور حوصلہ افزا ملاقات کی، جو بینائی سے محروم ہونے کے باوجود اپنی غیر معمولی ہمت اور لگن سے بین الاقوامی سفارت کاری میں نمایاں مقام حاصل کر چکی ہیں۔ فیلڈمارشل نے ان کی غیر معمولی صلاحیت، انتھک محنت اور اقوامِ متحدہ میں پاکستان کے مفادات کے فروغ میں ان کی شاندار خدمات کو سراہا۔
فیلڈمارشل نے سائمہ سلیم کے عزم اور حوصلے کی تعریف کی، جو قوم کے لیے، بالخصوص معذور افراد کے لیے، ایک روشن مثال ہیں۔ انہوں نے معذور افراد کی حوصلہ افزائی اور ان کے قومی ترقی میں کردار کو فروغ دینے کے لیے پاک فوج کے عزم کا اعادہ کیا۔
سائمہ سلیم نے اقوامِ متحدہ میں اپنے کام کے حوالے سے فیلڈمارشل کو آگاہ کیا اور پاکستان کو درپیش اہم مسائل اور چیلنجز پر بریفنگ دی۔فیلڈمارشل نے علاقائی اور عالمی امور پر پاکستان کے مؤقف کے فروغ، بالخصوص بھارت کی ریاستی سرپرستی میں دہشت گردی جیسے خطے میں عدم استحکام کے بنیادی سبب کو اجاگر کرنے پر ان کی کوششوں کو سراہا۔
یہ ملاقات اس امر کا ثبوت ہے کہ پاکستان کے شہری، چاہے کسی بھی جسمانی کمی کا شکار ہوں، اپنی غیر معمولی صلاحیتوں اور خلوصِ نیت سے ملک کی ترقی میں بھرپور کردار ادا کر سکتے ہیں۔ سائمہ سلیم نے آرمی چیف کو اپنا ادبی کام بھی پیش کیا۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: فیلڈمارشل نے پاکستان کے سائمہ سلیم
پڑھیں:
غزہ: اسرائیلی فورسز کی فائرنگ سے 62 فلسطینی شہید، زیادہ تر امداد کے متلاشی تھے
اسرائیلی فوج کی تازہ کارروائیوں میں ہفتے کی صبح سے اب تک کم از کم 62 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، جن میں اکثریت اُن افراد کی ہے جو امدادی سامان کے حصول کے لیے متنازعہ مراکز پر جمع ہوئے تھے۔
اسپتال ذرائع کے مطابق، 38 فلسطینی ان مقامات پر شہید ہوئے جہاں امریکا اور اسرائیل کی حمایت یافتہ تنظیم ’غزہ ہیومینٹیرین فاؤنڈیشن‘ (GHF) امداد تقسیم کر رہی ہے۔
یہ ہلاکتیں ایسے وقت میں ہوئیں جب اسرائیل نے چند روز قبل اعلان کیا تھا کہ وہ بعض علاقوں میں ’فوجی کارروائیوں میں عارضی وقفے‘ دے گا تاکہ شہریوں کو امداد حاصل کرنے میں آسانی ہو۔ تاہم، اقوام متحدہ کے انسانی حقوق دفتر نے جمعے کو بتایا کہ بدھ اور جمعرات کو ہی خوراک حاصل کرنے کے لیے آنے والے 105 فلسطینی مارے گئے۔
یہ بھی پڑھیے غزہ میں نسل کشی کو نظرانداز کرنا ممکن نہیں، ٹرمپ کی قریبی اتحادی بھی اسرائیل کیخلاف بول پڑیں
اقوام متحدہ کے مطابق، اکتوبر 2023 سے جاری جنگ کے دوران اب تک کم از کم 1,373 فلسطینی امداد کے حصول کے دوران شہید کیے جا چکے ہیں، جبکہ 169 افراد، جن میں 93 بچے شامل ہیں، بھوک اور غذائی قلت سے جاں بحق ہو چکے ہیں۔
امریکی سیکیورٹی اہلکار بھی فلسطینیوں کو نشانہ بنا رہے ہیںفلسطینی شہریوں نے الزام لگایا ہے کہ امدادی مراکز کے قریب اسرائیلی فوج اور امریکی سیکیورٹی اہلکار جان بوجھ کر امداد کے متلاشیوں کو نشانہ بنا رہے ہیں۔ عالمی سطح پر بڑھتی ہوئی تنقید کے بعد اسرائیل نے اردن، متحدہ عرب امارات، مصر، اسپین، جرمنی اور فرانس جیسے ممالک کو فضائی امداد کی اجازت دی ہے، مگر اقوام متحدہ اور دیگر انسانی حقوق کی تنظیموں کا کہنا ہے کہ یہ ناکافی ہے اور زمینی راستوں سے آزادانہ امداد کی فراہمی ناگزیر ہے۔
غزہ کے سرکاری میڈیا آفس کے مطابق، ہفتے کو صرف 36 امدادی ٹرک غزہ میں داخل ہوئے، جب کہ روزانہ کم از کم 600 ٹرکوں کی ضرورت ہے۔
فلسطینی ہلال احمر سوسائٹی کے صدر دفتر پر اسرائیلی حملہدوسری طرف خان یونس میں فلسطینی ہلال احمر سوسائٹی کے صدر دفتر پر اسرائیلی حملے میں ایک ملازم شہید اور 3 زخمی ہو گئے۔ سوسائٹی کے مطابق، یہ حملہ دفتر کی عمارت میں آگ لگنے کا باعث بھی بنا۔
عرب ٹیلی ویژن چینل ’الجزیرہ‘ کی نامہ نگار ہند خضری نے دیئر البلح سے بتایا کہ امداد کی موجودہ صورتحال میں کوئی بہتری نہیں آئی۔
یہ بھی پڑھیے: غزہ میں نسل کشی پر خاموش رہنے والا شریکِ جرم ہے، ترک صدر رجب طیب ایردوان
’بازاروں میں خوراک نایاب ہے، جو کچھ بھی دستیاب ہے وہ بے حد مہنگا ہے، اور لوگ اب بھی اپنی جانیں خطرے میں ڈال کر کچھ بھی حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔‘
اسرائیل اقوام متحدہ کی ریلیف ایجنسی کو کیوں کمزور کرنا چاہتا ہے؟اقوام متحدہ کی ریلیف ایجنسی UNRWA کے سربراہ فلیپ لازارینی نے کہا کہ غزہ میں قحط کی صورتحال سیاسی وجوہات پر مبنی امدادی نظام کی تبدیلی کی وجہ سے پیدا ہوئی ہے۔ ان کا کہنا تھا:
’اقوام متحدہ کی ریلیف ایجنسی کو کمزور کرنے کا مقصد صرف یہ نہیں کہ امداد مسلح گروہوں تک نہ پہنچے، بلکہ یہ اجتماعی دباؤ اور سزا دینے کی ایک کوشش ہے۔‘
یہ بھی پڑھیے: فلسطینیوں کی نسل کشی میں کونسی کمپنیاں ملوث ہیں؟ اقوام متحدہ نے فہرست جاری کردی
علاوہ ازیں یونیسف نے خبردار کیا ہے کہ غزہ میں غذائی قلت قحط کی حد پار کر چکی ہے، اور 3 لاکھ 20 ہزار بچے شدید غذائی قلت کا شکار ہیں۔
یونیسف کے نائب ایگزیکٹو ڈائریکٹر ٹیڈ چیبان نے کہا ’ہم ایک ایسے مقام پر کھڑے ہیں جہاں کیے گئے فیصلے یہ طے کریں گے کہ ہزاروں بچے زندہ رہیں گے یا مر جائیں گے۔‘
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسرائیلی جارحیت غزہ