سیلز ٹیکس فراڈ میں 5 کروڑ سے کم رقم پر گرفتاری نہیں ہوگی، وزیر مملکت برائے خزانہ بلال اظہر کیانی
اشاعت کی تاریخ: 20th, June 2025 GMT
وزیر مملکت برائے خزانہ اور وزیر اعظم ڈیلیوری یونٹ کے سربراہ بلال اظہر کیانی کا کہنا ہے کہ سیلز ٹیکس کے معاملات میں انکوائری اسٹیج پر گرفتاری نہیں ہوگی، وزیراعظم نے کاروباری برادری کے تحفظات دور کرنے کی ہدایت کی ہے۔
قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے بلال اظہر کیانی کا کہنا تھا کہ سیلز ٹیکس سے متعلق چند مقدمات میں گرفتاری سے متعلق شقوں میں فاروق ایچ نائیک اور قائمہ کمیٹی کی سفارشات پر تبدیلیاں کی گئی ہیں، 5 کروڑ سے کم کے سیلز ٹیکس فراڈ پر گرفتاری عمل میں نہیں لائی جائے گی۔
یہ بھی پڑھیں: ہمیں اپنی معیشت کا ڈی این اے تبدیل کرنا ہے، وزیر خزانہ محمد اورنگزیب
بلال اظہر کیانی کے مطابق شہریوں کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے گرفتاری سے قبل ایف بی آر کی 3 رکنی کمیٹی سے اجازت لینا ضروری ہو گا، سیلز ٹیکس فراڈ کے معاملات میں ایف بی آر کے پاس گرفتاری کا اختیار پہلے سے موجود تھا، جس شہری کے خلاف الزام ہو گا اس کو اب شنوائی کا موقع دیا جائے گا۔
وزیر مملکت برائے خزانہ بلال اظہر کیانی نے قومی اسمبلی اراکین کو بتایا کہ پہلے سرکاری حکام کسی بھی کاروباری شخصیت کو گرفتار کر سکتے تھے، حکومت نے یہ اختیار ختم کرنے کی تجویز پیش کی ہے، مالی سال 25-2024 میں معاشی استحکام حاصل کیا اور آئی ایم ایف شرائط پوری کرتے ہوئے عوام کو ریلیف بھی دیا۔
مزید پڑھیں:بجٹ 26-2025: تنخواہوں میں 10 فیصد، پینشن میں 7 فیصد اضافہ، مسلح افواج کے افسران اور جوانوں کے لیے اسپیشل الاؤنس
انہوں نے کہا کہ نیشنل ٹیرف پالیسی برآمدات کے فروغ اور معیشت چلانے کے وزیراعظم شہباز شریف کے وژن میں بڑا سنگ میل ثابت ہو گی۔موجودہ آئی ایم ایف کا پروگرام آخری تب ہی ہو گا جب ہماری معیشت پائیدار ترقی کرے اور برآمدات سے ڈالر کمانے کے قابل بن جائے۔
بلا اظہر کیانی کا کہنا تھا کہ ‘بوم اور بسٹ سائیکل’ کے ماضی کے تجربے سے سبق سیکھتے ہوئے چادر کے مطابق عوام کو ریلیف دیتے رہیں گے، انہوں نے موجودہ بجٹ میں عوامی ریلیف کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافہ اور تنخواہ دار طبقے کو ٹیکس میں کمی سے ریلیف دیا۔
مزید پڑھیں: قومی اسمبلی نے مالی سال 25-2024 کے بجٹ کی منظوری دے دی
’موجودہ مالی سال میں مہنگائی کی شرح کی توقع 12 فیصد تھی جسے کم کر 4.
وزیرِ مملکت بلال اظہر کیانی نے کہا کہ مقامی صنعت کی ترقی کے لیے خام مال اور مشینری کی قیمت میں کمی کے اقدامات کر رہے ہیں، معاشی قدغن کے باوجود بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے بجٹ کو 592 ارب روپے سے بڑھا کر 716 ارب روپے کر دیا گیا ہے۔
مزید پڑھیں:بجٹ 26-2025: کس شعبے سے تعلق رکھنے والے افراد زیادہ مستفید ہوں گے؟
انہوں نے کہا کہ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے تحت حکومت ایک کروڑ مستحق خاندانوں کی مدد کر سکے گی، وزیراعظم کے وژن کے مطابق سالانہ 6 سے 12 لاکھ روپے کمانے والوں کے آمدنی ٹیکس 5 فیصد سے کم کر کے 1 فیصد کرنے کی تجویز پیش کی گئی ہے۔
وزیر مملکت خزانہ بلال اظہر کیانی نے کہا کہ آپریشن بنیان مرصوص میں ہماری افواج اور عوام نے اللّٰہ کی مدد سے فتح حاصل کی، بھارتی جارحیت کے دوران ہم اللّٰہ کے فضل اور حکومت کی بہترین معاشی کارکردگی کی وجہ سے آئی ایم ایف کے بورڈ میں بھی سرخرو ہوئے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آئی ایم ایف بجٹ بلال اظہر کیانی بُنیان مرصوص بینظیر انکم سپورٹ پروگرام سیلز ٹیکس سیلز ٹیکس فراڈ شہباز شریف عوامی ریلیف قومی اسمبلی کاروباری برادری گرفتاری معاشی کارکردگی وزیر اعظم وزیر اعظم ڈیلیوری یونٹ وزیر مملکت برائے خزانہذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ا ئی ایم ایف بلال اظہر کیانی ب نیان مرصوص بینظیر انکم سپورٹ پروگرام سیلز ٹیکس سیلز ٹیکس فراڈ شہباز شریف عوامی ریلیف قومی اسمبلی کاروباری برادری گرفتاری معاشی کارکردگی وزیر اعظم ڈیلیوری یونٹ وزیر مملکت برائے خزانہ وزیر مملکت برائے خزانہ بلال اظہر کیانی سیلز ٹیکس فراڈ قومی اسمبلی نے کہا کہ ایم ایف کے لیے
پڑھیں:
قائمہ کمیٹی برائے داخلہ نے ایف سی تنظیم نو بل کثرت رائے سے منظور کرلیا
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ نے ایف سی تنظیم نو بل کثرت رائے سے منظور کرلیا۔
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کا اجلاس چیئرمین راجا خرم نواز کی زیر صدارت ہوا، اجلاس میں یک نکاتی ایجنڈا پیش کیا گیا جو کہ فرنٹیئر کانسٹیبلبری کی تنظیم نو کا بل تھا۔
بل پر بریفنگ دیتے ہوئے کمانڈنٹ ایف سی نے کہا یہ فورس 1913 میں بنائی گئی جبکہ 1915 میں اس کا ایکٹ بنا، ایف سی کی ٹوٹل نفری 2756 ہے جس کو دو حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔
اس میں سے 24 ہزار کی نفری کو بالکل ویسے ہی رکھا جائے گا جیسے کہ پہلے تھی یہ 24 ہزار کی نفری فوج کے ساتھ مل کر دہشت گردی کے خلاف کام کر رہی ہے۔
وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چودری نے کہا بل قومی اسمبلی اور سینٹ میں پیش ہو چکا ہے اور یہ ارڈیننس کے ذریعے چل رہا تھا آرڈیننس کی مدت بھی ختم ہو رہی ہے پھر پارٹیاں کہتی ہیں کہ آرڈیننس کے ذریعے کام چلایا جا رہا ہے۔
اس لیے آپ سے درخواست ہے کہ آج ہی اس بل کو پاس کر دیں جس پر اغا رفیع اللہ نے کہا مجھے پارٹی سے ہدایت لینا ہوگی۔
کمیٹی نے بل پر ووٹنگ کے بعد کثرت رائے سے اس بل کو منظور کر لیا گیا، اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر مملکت داخلہ طلال چوہدری نے کہا آئین سازی پارلیمنٹ کا حق ہے اور یہ قانون کسی ایک فرد جماعت یا علاقے کے لیے نہیں بنایا جا رہا، یہ وسیع تر ملکی مفاد میں بنایا جا رہا ہے۔
27ویں ترمیم کے حوالے سے بات کرتے ہوئے وزیر مملکت نے کہا کہ پیپلز پارٹی کے بغیر کوئی بھی ترمیم پاس نہیں ہو سکتی، ہم کوشش کر رہے ہیں تمام جماعتوں کو اعتماد میں لیں اور قانون سازی کریں، 26ویں آئینی ترمیم کے معاملے پر بھی ہم نے کوشش کی تمام جماعتوں کو اعتماد میں لیا جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ مولانا فضل الرحمن صاحب کے ذریعے پی ٹی آئی کے تمام تحفظات دور کیے لیکن اس کے باوجود انہوں نے ووٹ نہیں دیا، اب بھی ہم چاہتے ہیں کہ تمام حکومتی و اپوزیشن جماعتیں ملکی مفاد میں قانون سازی کا حصہ بنیں۔