UrduPoint:
2025-06-20@12:23:53 GMT

ایران اسرائیل تنازعہ: یورپی ممالک کی سفارتی حل کی کوششیں

اشاعت کی تاریخ: 20th, June 2025 GMT

ایران اسرائیل تنازعہ: یورپی ممالک کی سفارتی حل کی کوششیں

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 20 جون 2025ء) گزشتہ جمعے کو اسرائیل کی جانب سے ایران کے خلاف اچانک حملے کے بعد سے کشیدگی میں کمی کے بجائے اس میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے اور اب یہ بحران دوسرے ہفتے میں داخل ہو چکا ہے۔

کشیدگی میں کمی کے بہت کم آثار نظر آ رہے ہیں، جبکہ وائٹ ہاؤس نے کہا ہے کہ وہ اسرائیل کی مہم میں شامل ہونے کے آپشن پر غور کر رہا ہے۔

یورپ کی سفارتی حل کی کوشش

ایران اسرائیل تنازعے پر بات چیت کے لیے فرانس، جرمنی اور برطانیہ کے وزرائے خارجہ جمعے کے روز اپنے ایرانی ہم منصب سے سوئٹزرلینڈ کے شہر جنیوا میں ملاقات کرنے والے ہیں۔ اس کا مقصد ایران کے متنازعہ جوہری پروگرام پر سفارت کاری کی طرف واپسی کا راستہ بنانا ہے۔

ان مذاکرات میں ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی، برطانوی وزیر خارجہ ڈیوڈ لیمی، فرانسیسی وزیر خارجہ ژاں نول بیروٹ، جرمن وزیر خارجہ یوہان واڈے فیہول اور یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ کاجا کالس شامل ہوں گے۔

(جاری ہے)

’جارحیت کی جنگ میں‘ آئی اے ای اے اسرائیل کی شراکت دار، ایرانی الزام

برطانوی وزیر خارجہ لیمی نے ایران کے ساتھ مذاکرات کے موقع پر امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو اور خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف سے وائٹ ہاؤس میں ملاقات کی اور پھر انہوں نے کہا کہ تہران کے ساتھ سفارتی حل تک پہنچنے کے لیے ابھی بھی وقت ہے۔

لیمی نے واشنگٹن میں برطانیہ کے سفارت خانے کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا، "مشرق وسطیٰ کی صورتحال بدستور خطرناک ہے۔

"

ان کا مزید کہنا تھا، "ہم نے اس بات پر تبادلہ خیال کیا کہ ایران کو گہرے ہوتے تنازعے سے بچنے کے لیے کس طرح ایک معاہدہ کرنا چاہیے۔ سفارتی حل کے حصول کے لیے اب ایک ونڈو اگلے دو ہفتوں تک موجود ہے۔"

ایران کے جوہری پروگرام کے خلاف اسرائیلی حملوں کی مہم جاری ہے جبکہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ایران کے خلاف حملوں میں شامل ہونے پر غور کر رہے ہیں، اس تناظر میں یورپی ممالک تنازعے کو کم کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

ایرانی قیادت کو نشانہ بنانے کے خلاف آیت اللہ سیستانی کی وارننگ

اگلے دو ہفتوں میں ایران کے خلاف کارروائی کا فیصلہ

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اس بات پر تذبذب کا شکار دکھائی دیتے ہیں کہ آیا زیر زمین جوہری تنصیبات پر بمباری کر کے وہ ایران پر اسرائیل کے حملے میں شامل ہوں یا نہ ہوں۔ ان کے سیاسی حامی بھی اس معاملے پر منقسم ہیں۔

ٹرمپ نے بذات خود اپنی انتخابی مہم کے دوران اس بات کا وعدہ کیا تھا کہ وہ غیر ملکی جنگوں میں ملوث نہیں ہوں گے۔

جمعرات کی شام کو وائٹ ہاؤس کی پریس سکریٹری کیرولین لیویٹ نے ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ صدر ٹرمپ آئندہ دو ہفتوں میں ایران پر حملہ کرنے کے بارے میں حتمی فیصلہ کریں گے۔

پوٹن جرمن چانسلر اور یوکرین کے صدر سے ملاقات کے لیے تیار

انہوں نے مزید کہا کہ ٹرمپ کو اب بھی ایک موقع نظر آتا ہے کہ ایران کے جوہری پروگرام پر مذاکرات امریکی اور اسرائیلی مطالبات کو حاصل کر سکتے ہیں۔

ٹرمپ نے ایران سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ فوری طور پر اپنی افزودگی کے عمل اور جوہری ہتھیاروں کی تیاری کے دیگر امکانات کو بند کر دے۔

لیویٹ نے بتایا کہ صدر ٹرمپ نے کہا ہے کہ "اس حقیقت کی بنیاد پر کہ ایران کے ساتھ مستقبل قریب میں مذاکرات کا بہت امکان ہے یا نہیں بھی ہو سکتا ہے، میں اپنا فیصلہ اگلے دو ہفتوں کے اندر کروں گا کہ جنگ میں شامل ہونا ہے یا نہیں۔

"

امریکہ اس بات پر غور کرتا رہا ہے کہ آیا وہ فردو کے مقام پر ایران کی محفوظ ترین یورینیم افزودگی کی تنصیب پر حملہ کر کے اسرائیل کے حملے میں شامل ہو یا نہ ہو۔ یہ تنصیب ایک پہاڑ کے نیچے واقع ہے اور اسے امریکی "بنکر بسٹر" بموں سے ہی تباہ کیا جا سکتا ہے۔

اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے جمعرات کو کہا کہ انہیں یقین ہے کہ ٹرمپ "وہ کریں گے جو امریکہ کے لیے بہتر ہو گا۔

"

نیتن یاہو نے کہا کہ "میں آپ کو یہ بتا سکتا ہوں کہ وہ پہلے ہی بہت مدد کر رہے ہیں۔"

آبنائے ہرمز عالمی تیل کی سپلائی کے لیے اہم کیوں؟

ایران میں موجود افغانوں کو خوف اور بے یقینی کا سامنا

پناہ گزینوں سے متعلق اقوام متحدہ کے ادارے (یو این ایچ سی آر) کا اندازہ ہے کہ تقریباً ساڑھے چار ملین افغان شہری ایران میں مقیم ہیں۔

بعض دوسرے ذرائع کے مطابق یہ تعداد اس سے کہیں زیادہ ہو سکتی ہے۔

ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای تنہا پڑتے جا رہے ہیں؟

تاہم اطلاعات ہیں کہ ایران میں افغان مہاجرین کے لیے حالات ابتر ہو چکے ہیں۔

انہیں صرف انتہائی مہنگی قیمتوں پر خوراک خریدنے کی اجازت ہے اور ان پر تہران چھوڑنے پر پابندی بھی عائد ہے، جبکہ طالبان کے زیر کنٹرول افغانستان میں ان کے لیے واپس جانا بھی کوئی آپشن نہیں ہے۔

ایران اسرائیل کے درمیان موجودہ خطرناک تنازعے کے سبب ایسے افغانوں کی زندگی مزید بہت مشکل ہو گئی ہے۔

ادارت: جاوید اختر

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے میں شامل ہو سفارتی حل ایران کے کہ ایران دو ہفتوں کے خلاف رہے ہیں بات پر اس بات کہا کہ نے کہا کے لیے

پڑھیں:

چینی صدر کا دورہ  وسطی ایشیا ہم نصیب معاشرے کی تعمیر کو فروغ دیتا ہے، چینی وزیر خارجہ

آ ستا نہ :چینی  صدر شی جن پھنگ کے دوسرے چین وسطی ایشیا سربراہ اجلاس کے دورے کے اختتام پر چینی  وزیر خارجہ وانگ ای نے کہا ہے کہ دوسرے چین وسطی ایشیا سربراہ  اجلاس  میں صدر شی کی شرکت رواں سال وسطی ایشیا میں چین کی سب سے اہم سفارتی پیش رفت ہے۔  صدر شی جن پھنگ نے 10 سے زائد کثیر الجہتی اور دوطرفہ سرگرمیوں میں شرکت کی اور  پانچ وسطی ایشیائی ممالک کے سربراہان مملکت کے ساتھ تعاون کے منصوبوں پر تبادلہ خیال کیا اور سوسے زائد تعاون کے نتائج حاصل کیے، جن کے دور رس اثرات مرتب ہوں گے ۔جمعرات کے روز چینی میڈ یا کے مطا بق وانگ ای  نے کہا کہ اس سربراہی اجلاس کی سب سے نمایاں بات صدر شی جن پھنگ کی جانب سے “چین وسطی ایشیا اسپرٹ” کا اعلان تھی۔  وسطی ایشیا کے سربراہان مملکت نے متفقہ طور پر اس جذبے کے مطابق  چین وسطی ایشیا میکانزم کی مزید  ترقی کو فروغ دینے پر اتفاق کیا۔ چھ ممالک کے سربراہان مملکت نے مشترکہ طور پر آستانہ اعلامیے پر دستخط کیے جو اس سربراہ اجلاس میں طے پانے والے اہم سیاسی اتفاق رائے کی عکاسی کرتا ہے۔ وسطی ایشیا کے ممالک ایک چین کے اصول پر عمل پیرا ہونے کا اعادہ کرتے ہیں اور تسلیم کرتے ہیں کہ دنیا میں صرف ایک چین ہے اور تائیوان چین  کا اٹوٹ حصہ ہے۔ تمام فریقین ” دہشت گردی، انتہاپسندی,علیحدگی پسندی” اور سرحد پار منظم جرائم پر مشترکہ طور پر کاری ضرب لگانےاور سلامتی کے خطرات سے  نمٹنے کے لئے پرعزم ہیں۔ وانگ ای کا کہنا تھا کہ  اس سربراہ اجلاس کا سب سے منفرد موضوع چھ ممالک کے سربراہان مملکت کی جانب سے  مشترکہ  طور پر 2025 تا 2026 کو “چین وسطی ایشیا تعاون کی اعلی معیار کی ترقی کے سال” کا اعلان تھا۔ صدر شی جن پھنگ اور پانچ وسطی ایشیائی ممالک کے سربراہان مملکت نے بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو کے اعلیٰ معیار کےایکشن پلان پر دستخط کا مشاہدہ کیا۔  صدر شی جن پھنگ نے چین وسطی ایشیا تعاون کے فریم ورک کے تحت غربت میں کمی، تعلیمی تبادلے اور صحرا زدگی کی روک تھام اور کنٹرول میں تعاون کے تین بڑے  مراکز کے قیام اور اگلے دو سالوں میں وسطی ایشیائی ممالک کو 3،000 تربیتی مواقع  کی فراہمی کا اعلان کیا ۔ صدر شی جن پھنگ نے اس بات پر زور دیا کہ چین وسطی ایشیائی ممالک کے ساتھ ترقیاتی تجربات اور جدید ترین تکنیکی کامیابیوں کا اشتراک کرنے کے لئے تیار ہے۔چینی وزیر خارجہ وانگ ای  نے کہا کہ اس سربراہ اجلاس کا سب سے اہم اقدام چھ ممالک کے سربراہان مملکت کی جانب سے “مستقل خوشگوار ہمسائگی، دوستی اور تعاون کے معاہدے” پر دستخط کرنا تھا جو چھ ممالک کے درمیان تعلقات کی تاریخ میں ایک نیا سنگ میل ہے۔ سربراہ اجلاس کے دوران چین اور وسطی ایشیائی ممالک نے مقامی تعاون، افرادی آمدو رفت ، تعلیمی تبادلوں،ثقافت اور سیاحت سمیت دیگر شعبوں میں تعاون کے نئے ثمرات کا سلسلہ طے پایا۔ چینی صدر شی جن پھنگ کے دورہ وسطی ایشیا نے چین وسطی ایشیا  میکانزم کی ترقی کی قیادت کرتے ہوئے ہمسایہ ممالک میں  ہم نصیب معاشرے کی تعمیر کو فروغ دیا ہے۔

Post Views: 5

متعلقہ مضامین

  • اسرائیلی حملے رکنے تک کوئی مذاکرات نہیں ہوں گے، ایرانی وزیر خارجہ کا دو ٹوک اعلان
  • ٹرمپ کا ایران پر حملہ کرنے کا فیصلہ مؤخر کرنے کی وجہ سامنے آگئی
  • یورپ کے 9 ممالک کا مقبوضہ علاقوں میں اسرائیل سے تجارت ختم کرنے کیلئے طریقہ کاربنانے کا مطالبہ
  • ایران اور یورپی وزرائے خارجہ کی اہم ملاقات کل جنیوا میں ہو گی، عباس عراقچی کی تصدیق
  • چینی صدر کا دورہ  وسطی ایشیا ہم نصیب معاشرے کی تعمیر کو فروغ دیتا ہے، چینی وزیر خارجہ
  • ایران اسرائیل جنگ: یورپی وزرائے خارجہ کا تہران کیساتھ جوہری مذاکرات کا فیصلہ
  • ایران اسرائیل جنگ؛ یورپی وزرائے خارجہ کا ایران کے ساتھ جوہری مذاکرات کا فیصلہ، کل اہم بیٹھک ہوگی
  • ایران سے جوہری مذاکرات: یورپی وزرائے خارجہ کا جنیوا میں اجلاس، اہم پیشرفت متوقع
  • یورپی وزرائے خارجہ کا ایران کے ساتھ جوہری مذاکرات کا فیصلہ