UrduPoint:
2025-09-19@13:26:26 GMT

ایران اسرائیل تنازعہ: یورپی ممالک کی سفارتی حل کی کوششیں

اشاعت کی تاریخ: 20th, June 2025 GMT

ایران اسرائیل تنازعہ: یورپی ممالک کی سفارتی حل کی کوششیں

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 20 جون 2025ء) گزشتہ جمعے کو اسرائیل کی جانب سے ایران کے خلاف اچانک حملے کے بعد سے کشیدگی میں کمی کے بجائے اس میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے اور اب یہ بحران دوسرے ہفتے میں داخل ہو چکا ہے۔

کشیدگی میں کمی کے بہت کم آثار نظر آ رہے ہیں، جبکہ وائٹ ہاؤس نے کہا ہے کہ وہ اسرائیل کی مہم میں شامل ہونے کے آپشن پر غور کر رہا ہے۔

یورپ کی سفارتی حل کی کوشش

ایران اسرائیل تنازعے پر بات چیت کے لیے فرانس، جرمنی اور برطانیہ کے وزرائے خارجہ جمعے کے روز اپنے ایرانی ہم منصب سے سوئٹزرلینڈ کے شہر جنیوا میں ملاقات کرنے والے ہیں۔ اس کا مقصد ایران کے متنازعہ جوہری پروگرام پر سفارت کاری کی طرف واپسی کا راستہ بنانا ہے۔

ان مذاکرات میں ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی، برطانوی وزیر خارجہ ڈیوڈ لیمی، فرانسیسی وزیر خارجہ ژاں نول بیروٹ، جرمن وزیر خارجہ یوہان واڈے فیہول اور یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ کاجا کالس شامل ہوں گے۔

(جاری ہے)

’جارحیت کی جنگ میں‘ آئی اے ای اے اسرائیل کی شراکت دار، ایرانی الزام

برطانوی وزیر خارجہ لیمی نے ایران کے ساتھ مذاکرات کے موقع پر امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو اور خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف سے وائٹ ہاؤس میں ملاقات کی اور پھر انہوں نے کہا کہ تہران کے ساتھ سفارتی حل تک پہنچنے کے لیے ابھی بھی وقت ہے۔

لیمی نے واشنگٹن میں برطانیہ کے سفارت خانے کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا، "مشرق وسطیٰ کی صورتحال بدستور خطرناک ہے۔

"

ان کا مزید کہنا تھا، "ہم نے اس بات پر تبادلہ خیال کیا کہ ایران کو گہرے ہوتے تنازعے سے بچنے کے لیے کس طرح ایک معاہدہ کرنا چاہیے۔ سفارتی حل کے حصول کے لیے اب ایک ونڈو اگلے دو ہفتوں تک موجود ہے۔"

ایران کے جوہری پروگرام کے خلاف اسرائیلی حملوں کی مہم جاری ہے جبکہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ایران کے خلاف حملوں میں شامل ہونے پر غور کر رہے ہیں، اس تناظر میں یورپی ممالک تنازعے کو کم کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

ایرانی قیادت کو نشانہ بنانے کے خلاف آیت اللہ سیستانی کی وارننگ

اگلے دو ہفتوں میں ایران کے خلاف کارروائی کا فیصلہ

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اس بات پر تذبذب کا شکار دکھائی دیتے ہیں کہ آیا زیر زمین جوہری تنصیبات پر بمباری کر کے وہ ایران پر اسرائیل کے حملے میں شامل ہوں یا نہ ہوں۔ ان کے سیاسی حامی بھی اس معاملے پر منقسم ہیں۔

ٹرمپ نے بذات خود اپنی انتخابی مہم کے دوران اس بات کا وعدہ کیا تھا کہ وہ غیر ملکی جنگوں میں ملوث نہیں ہوں گے۔

جمعرات کی شام کو وائٹ ہاؤس کی پریس سکریٹری کیرولین لیویٹ نے ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ صدر ٹرمپ آئندہ دو ہفتوں میں ایران پر حملہ کرنے کے بارے میں حتمی فیصلہ کریں گے۔

پوٹن جرمن چانسلر اور یوکرین کے صدر سے ملاقات کے لیے تیار

انہوں نے مزید کہا کہ ٹرمپ کو اب بھی ایک موقع نظر آتا ہے کہ ایران کے جوہری پروگرام پر مذاکرات امریکی اور اسرائیلی مطالبات کو حاصل کر سکتے ہیں۔

ٹرمپ نے ایران سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ فوری طور پر اپنی افزودگی کے عمل اور جوہری ہتھیاروں کی تیاری کے دیگر امکانات کو بند کر دے۔

لیویٹ نے بتایا کہ صدر ٹرمپ نے کہا ہے کہ "اس حقیقت کی بنیاد پر کہ ایران کے ساتھ مستقبل قریب میں مذاکرات کا بہت امکان ہے یا نہیں بھی ہو سکتا ہے، میں اپنا فیصلہ اگلے دو ہفتوں کے اندر کروں گا کہ جنگ میں شامل ہونا ہے یا نہیں۔

"

امریکہ اس بات پر غور کرتا رہا ہے کہ آیا وہ فردو کے مقام پر ایران کی محفوظ ترین یورینیم افزودگی کی تنصیب پر حملہ کر کے اسرائیل کے حملے میں شامل ہو یا نہ ہو۔ یہ تنصیب ایک پہاڑ کے نیچے واقع ہے اور اسے امریکی "بنکر بسٹر" بموں سے ہی تباہ کیا جا سکتا ہے۔

اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے جمعرات کو کہا کہ انہیں یقین ہے کہ ٹرمپ "وہ کریں گے جو امریکہ کے لیے بہتر ہو گا۔

"

نیتن یاہو نے کہا کہ "میں آپ کو یہ بتا سکتا ہوں کہ وہ پہلے ہی بہت مدد کر رہے ہیں۔"

آبنائے ہرمز عالمی تیل کی سپلائی کے لیے اہم کیوں؟

ایران میں موجود افغانوں کو خوف اور بے یقینی کا سامنا

پناہ گزینوں سے متعلق اقوام متحدہ کے ادارے (یو این ایچ سی آر) کا اندازہ ہے کہ تقریباً ساڑھے چار ملین افغان شہری ایران میں مقیم ہیں۔

بعض دوسرے ذرائع کے مطابق یہ تعداد اس سے کہیں زیادہ ہو سکتی ہے۔

ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای تنہا پڑتے جا رہے ہیں؟

تاہم اطلاعات ہیں کہ ایران میں افغان مہاجرین کے لیے حالات ابتر ہو چکے ہیں۔

انہیں صرف انتہائی مہنگی قیمتوں پر خوراک خریدنے کی اجازت ہے اور ان پر تہران چھوڑنے پر پابندی بھی عائد ہے، جبکہ طالبان کے زیر کنٹرول افغانستان میں ان کے لیے واپس جانا بھی کوئی آپشن نہیں ہے۔

ایران اسرائیل کے درمیان موجودہ خطرناک تنازعے کے سبب ایسے افغانوں کی زندگی مزید بہت مشکل ہو گئی ہے۔

ادارت: جاوید اختر

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے میں شامل ہو سفارتی حل ایران کے کہ ایران دو ہفتوں کے خلاف رہے ہیں بات پر اس بات کہا کہ نے کہا کے لیے

پڑھیں:

غزہ کے مغربی کنارے کو ضم کرنے پر یو اے ای اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات کی سطح کم کر سکتا ہے .رپورٹ

ابوظہبی(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔18 ستمبر ۔2025 ) اسرائیل کی جانب سے غزہ کے مغربی کنارے کو ضم کرنے پرمتحدہ عرب امارات (یو اے ای) اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات کی سطح کم کر سکتا ہے عالمی نشریاتی ادارے نے یواے ای کے اعلی ذرائع کے حوالے سے دعوی کیا ہے کہ ابوظہبی نے نیتن یاہو کی دائیں بازو کی حکومت کو خبردار کیا ہے کہ ویسٹ بینک کے کسی بھی حصے کی ضم کاری ریڈ لائن ہوگی مگر انہوں نے یہ واضح نہیں کیا کہ اس کے بعد کیا اقدامات ہو سکتے ہیں.

(جاری ہے)

متحدہ عرب امارات نے 2020 میں ابراہیمی معاہدوں کے تحت اسرائیل کے ساتھ تعلقات قائم کیے تھے اور ممکنہ ردعمل میں اپنا سفیر واپس بلانے پر غور کر رہا ہے تاہم ذرائع کے مطابق مکمل تعلقات ختم کرنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے یو اے ای چند عرب ممالک میں سے ایک ہے جس کے اسرائیل کے ساتھ رسمی تعلقات ہیں، اور تعلقات کم کرنا ابراہیمی معاہدوں کے لیے بڑا دھچکا ہو گا، جو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور نیتن یاہو کی اہم خارجہ پالیسی کامیابی تھی.

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اس دوران اسرائیل نے تعلقات بہتر بنانے کی کوشش جاری رکھی ہے کیونکہ یو اے ای خطے کے اہم تجارتی مرکز اور 2020 میں اسرائیل کے ساتھ تعلقات قائم کرنے والا سب سے اہم عرب ملک ہے یو اے ای نے گذشتہ ہفتے دبئی ایئر شو میں اسرائیلی دفاعی کمپنیوں کی شرکت روک دی تھی جس سے تعلقات میں بڑھتی ہوئی کشیدگی کا اشارہ ملتا ہے. اسرائیلی وزارت دفاع نے اس فیصلے سے آگاہی ظاہر کی لیکن تفصیلات فراہم نہیں کیں یو اے ای کی وزارت خارجہ نے بھی تعلقات کی سطح کم کرنے کے امکان پر کوئی جواب نہیں دیا.

نیتن یاہو کی حکومت کے دائیں بازو کے وزرا، بشمول وزیر مالیات بیزل ایل سموٹریک اور قومی سلامتی کے وزیر ایتمار بن گور، ویسٹ بینک کو ضم کرنے کے حق میں ہیں یو اے ای نے بار بار اسرائیل کی ویسٹ بینک اور غزہ پر پالیسیوں اور القدس کے مقام الاقصیٰ کے موجودہ حالات پر تنقید کی ہے اور ایک آزاد فلسطینی ریاست کی ضرورت پر زور دیا ہے تاکہ خطے میں استحکام برقرار رہے. اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے اس ماہ اعلان کیا کہ وہ کبھی بھی فلسطینی ریاست قائم نہیں کریں گے یہ صورتحال خطے میں سیاسی کشیدگی میں اضافہ اور اسرائیل کے ساتھ تعلقات میں پیچیدگی پیدا کر سکتی ہے. 

متعلقہ مضامین

  • سلامتی کونسل: کیا ایران پر آج دوبارہ پابندی لگا دی جائے گی؟
  • قطر کا اسرائیل کیخلاف بین الاقوامی فوجداری عدالت سے رجوع کرنیکا اعلان
  • سعودی وزیر خارجہ کا ایران سے رابطہ، پاکستان کیساتھ معاہدے سے آگاہ کیا
  • یو اے ای کا اسرائیل سے سفارتی تعلقات میں کمی کا عندیہ
  • وزیرتجارت کی ایران کے وزیر زراعت غلام رضا نوری سے ملاقات، دونوں ممالک کے درمیان زرعی تعاون بڑھانے پراتفاق
  • غزہ کے مغربی کنارے کو ضم کرنے پر یو اے ای اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات کی سطح کم کر سکتا ہے .رپورٹ
  • نیو یارک ڈیکلریشن: اسرائیل کی سفارتی تنہائی؟؟
  • رکن ممالک اسرائیل کیساتھ تجارت معطل اور صیہونی وزرا پر پابندی عائد کریں، یورپی کمیشن
  • رکن ممالک اسرائیلی کیساتھ تجارت معطل اور صیہونی وزراء پر پابندی عائد کریں،یورپی کمیشن
  • رکن ممالک اسرائیلی کیساتھ تجارت معطل اور صیہونی وزرا پر پابندی عائد کریں؛ یورپی کمیشن