اب ایران یہ طے کرے گا کہ جنگ کیسے ختم کی جائے گی، جواد ظریف
اشاعت کی تاریخ: 20th, June 2025 GMT
سوشل میڈیا پر اپنے پیغام میں ایران کے سابق وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ عمارتیں گرائی جاسکتی ہیں، مگر علم کبھی تباہ نہیں کیا جاسکتا، خاص طور پر جب 9 کروڑ محب وطن اور مخلص لوگ موجود ہوں۔ انہوں نے کہا کہ ایران نے یہ جنگ شروع نہیں کی، مگر یقیناً فیصلہ ایران ہی کریگا کہ اسے ختم کیسے کیا جانا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ اسلامی جمہوریہ ایران کے سابق وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے کہا ہے کہ ایران طے کرے گا کہ جنگ کیسے ختم کی جائے گی۔ سوشل میڈیا پر اپنے پیغام میں جواد ظریف نے کہا کہ حملہ آور کوئی بھی ہو، ایرانی قوم اسے ناک آؤٹ کر دے گی۔ انہوں نے کہا کہ نسل کش بزدل کو تو علم ہی نہیں کہ اس نے کس چیز کا آغاز کیا ہے۔ جواد ظریف کا کہنا تھا کہ ایران نے تین صدیوں میں کسی ملک پر حملہ نہیں کیا، مگر ایران نے ابھرنے کی ناقابل یقین قوت کا بھی اظہار کیا ہے۔ سابق وزیر خارجہ نے کہا کہ عمارتیں گرائی جاسکتی ہیں، مگر علم کبھی تباہ نہیں کیا جاسکتا، خاص طور پر جب 9 کروڑ محب وطن اور مخلص لوگ موجود ہوں۔ انہوں نے کہا کہ ایران نے یہ جنگ شروع نہیں کی، مگر یقیناً فیصلہ ایران ہی کرے گا کہ اسے ختم کیسے کیا جانا ہے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: جواد ظریف نے کہا کہ کہ ایران ایران نے نہیں کی ختم کی
پڑھیں:
بے شک حکومت تمام اپوزیشن کو سزائیں دے کر ضمنی الیکشن بھی جیت جائے، تو پھر بھی یہ ملک نہیں چلے گا
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 02 اگست2025ء) شاہد خاقان عباسی کا کہنا ہے کہ بے شک پوری اپوزیشن کو سزائیں دے لیں یہ ملک پھر بھی نہیں چلے گا۔ تفصیلات کے مطابق سابق وزیراعظم اور سربراہ عوام پاکستان پارٹی شاہد خاقان عباسی نے اسلام آباد میں منعقدہ تقریب سے خطاب کے دوران پی ٹی آئی رہنماوں کو ہونے والی 9 مئی کیسز کی سزاوں پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ بے شک حکومت تمام اپوزیشن کو سزائیں دے کر ضمنی الیکشن بھی جیت جائے، تو پھر بھی یہ ملک نہیں چلے گا، یہ ملک ایسے چل ہی نہیں سکتا، یہ میں نہیں کہہ رہا یہ تاریخ کہہ رہی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ملک میں کوئی قانون،انصاف اورعدالت نہیں ہے۔ حکومت یہاں ملک کے شہریوں کو ان کا حق دینے کو تیار نہیں، آج کیوں اس ملک کے نوجوان بندوق اٹھاتے ہیں آج بلوچستان اورفاٹا میں کیا حالات ہیں۔(جاری ہے)
انہوں نے کہا کہ ضم شدہ اضلاع کو وہ رقم بھی نہیں ملی جوسابق فاٹا کا حصہ ہواکرتی تھی، ملک میں کوئی قانون،انصاف اورعدالت نہیں ہے، یہاں کوئی بھی جو مرضی کرلے کوئی پوچھنے والا نہیں۔
انہوں نے کہا کہ ایک جماعت کی لیڈر شپ کو 10،10اوربیس بیس سال کی سزائیں دے دی گئیں، یہاں بند عدالتیں اور بند فیصلے ہوتے ہیں، یہ ملک کیسے چلے گا اس کا آج کسی کو کوئی احساس نہیں،آئین و قانون سے ہی ملکی مسائل حل کئے جا سکتے ہیں، اس کے علاوہ اور کوئی راستہ نہیں ہے، ملک میں ناانصافیوں کو ختم کرنا ہوگا۔شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ملک کے عوام آئے دن غریب سے غریب ہوتے جارہے ہیں، یہاں اشرافیہ امیر سے امیر ہوتی جارہی ہے، چینی کی ایکسپورٹ شروع ہوتے ہی قیمتیں بڑھ گئیں، کسان کو ایک پیسے کا فائدہ نہیں۔