ٹک ٹاکرثنا یوسف قتل کیس میں نامزد ملزم عمر حیات کا مزید 3 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور
اشاعت کی تاریخ: 20th, June 2025 GMT
اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ نے ٹک ٹاکر ثنا یوسف کے قتل میں نامزد ملزم عمر حیات کے جسمانی ریمانڈ میں مزید 3 روز کی توسیع کرتے ہوئے ملزم کو پولیس کے حوالے کردیا ہے۔
دارالحکومت کی ضلعی عدالت میں ثنا یوسف قتل کیس کی سماعت کے موقع پر 4 روزہ جسمانی ریمانڈ مکمل ہونے پر ملزم عمر حیات کو جوڈیشل مجسٹریٹ حفیظ احمد کی عدالت میں پیش کیا گیا۔
https://Twitter.
پروسیکیوٹر راجہ نوید نے عدالت کو بتایا کہ ملزم کے زیر استعمال گاڑی برآمد کی جاچکی ہے، تاہم اس کا موبائل فون تاحال برآمد نہیں کیا جا سکا، ان کا کہنا تھا کہ ملزم انتہائی چالاک ہے اور جان بوجھ کر موبائل فون برآمد کروانے میں تعاون نہیں کر رہا، لہٰذا اس کے جسمانی ریمانڈ میں 7 روز کی توسیع دی جائے۔
عدالت نے دلائل سننے کے بعد ملزم عمر حیات کے جسمانی ریمانڈ میں 3 روز کی توسیع کرتے ہوئے پولیس کو ہدایت کی کہ ملزم کو 23 جون کو دوبارہ عدالت میں پیش کیا جائے۔
واضح رہے کہ ٹک ٹاکر ثنا یوسف کے قتل کا مقدمہ اسلام آباد کے تھانہ سمبل میں درج ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسلام اباد پروسیکیوٹر راجہ نوید تھانہ سمبل ثنا یوسف ٹک ٹاکر جوڈیشل مجسٹریٹ حفیظ احمد ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ عمر حیاتذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسلام اباد تھانہ سمبل ثنا یوسف ٹک ٹاکر جوڈیشل مجسٹریٹ حفیظ احمد ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ عمر حیات ملزم عمر حیات ثنا یوسف
پڑھیں:
سعودی عرب کی جدید ایف 35 لڑاکا طیارے خریدنے کی درخواست پینٹاگون نے منظور کر لی
واشنگٹن:سعودی عرب کی ایف-35 جنگی طیاروں کی خریداری کی درخواست نے پینٹاگون کے اہم مرحلے کو کامیابی سے عبور کر لیا ہے، اور یہ درخواست اب مزید منظوری کے لیے آگے بڑھ رہی ہے۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے نے ذرائع کے حوالے سے خبر دی ہے کہ سعودی عرب نے امریکہ سے 48 جدید ایف-35 طیارے خریدنے کی درخواست کی ہے جو ایک ممکنہ اربوں ڈالرز کی سودے کی شکل اختیار کر سکتی ہے۔
یہ معاہدہ مشرق وسطیٰ میں فوجی توازن کو تبدیل کرنے کے امکانات کو جنم دے سکتا ہے اور اسرائیل کے معیاری فوجی برتری کے حوالے سے واشنگٹن کے نقطہ نظر کو چیلنج کر سکتا ہے۔
واضح رہے کہ سعودی عرب نے اس سال کے شروع میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے براہ راست درخواست کی تھی اور یہ طیارے لاک ہیڈ مارٹن کی مصنوعات ہیں۔
پینٹاگون ابھی اس ممکنہ فروخت پر غور کر رہا ہے اور ابھی تک حتمی فیصلہ نہیں کیا گیا۔
اس فیصلے سے پہلے کئی مزید مراحل کی منظوری کی ضرورت ہوگی جن میں کابینہ کی سطح پر مزید اجازت، ٹرمپ سے فائنل منظوری اور کانگریس کو اطلاع دینا شامل ہے۔
پینٹاگون نے اس معاملے پر کئی ماہ تک کام کیا ہے اور اب یہ کیس دفاعی محکمہ کے سیکریٹری کی سطح پر پہنچ چکا ہے۔
اس سودے کے حجم اور اس کی موجودہ حیثیت کے بارے میں ابھی تک عوامی طور پر تفصیلات سامنے نہیں آئیں۔
لاک ہیڈ مارٹن کے ترجمان نے کہا کہ فوجی فروخت حکومت سے حکومت کے درمیان معاملات ہیں اور اس پر بہترین طریقے سے واشنگٹن ہی جواب دے سکتا ہے۔