حکومت جواب دے کہ ملک میں گدھیوں کی تعداد کیوں نہیں بڑھ رہی؟ جنید اکبر کا قومی اسمبلی میں سوال
اشاعت کی تاریخ: 20th, June 2025 GMT
قومی اسمبلی اجلاس میں پاکستان تحریک انصاف خیبر پختونخوا کے صدر جنید اکبر نے حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت نے اگر کوئی ترقی دکھائی ہے تو وہ یہ ہے کہ گدھوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے لیکن میں حیران ہوں کہ صرف گدھوں کی تعداد میں اضافہ کیوں ہوا ہے گدھیوں کی تعداد کیوں نہیں بڑھی۔
حکومت نے اگر کوئی ترقی دکھائی ہے تو وہ یہ ہے کہ گدھوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے،لیکن میں حیران ہوں کہ گدھوں کی تعداد میں ہی اضافہ ہوا ہے، گدھیا کیوں نہیں بڑھیں؟
جنید اکبر خان#ReleaseLeaderOfUmmah pic.
— PTI Punjab (@PTIPunjabPK) June 20, 2025
انہوں نے مزید کہا کہ ہماری ایکسپورٹس کم ہو رہی ہیں، زراعت کا بیڑہ غرق ہو گیا ہے لیکن گدھوں کی ترقی ہوئی ہے۔ انہوں ںے کہا جب ہم مختلف اداروں کی رپورٹس دیکھتے ہیں تو کہتے ہیں رجیم چینج کے بعد 1 کروڑ 33 لاکھ روپے غربت کی لکیر سے نیچے آئے ہیں۔ انہوں نے سوال کرتے ہوئے کہا کہ معیشت کی ترقی اگر ہوئی ہے تو ڈیڑھ کروڑ لوگ مزید غربت کی لکیر سے نیچے کیوں چلے گئے ہیں۔
جنید اکبر خان نے تنقید کرتے ہوئے مزید کہا کہ پہلی بار ایسی حکومت بنی ہے جسے زبردستی حکومت دی گئی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت اور عوام کو پتہ چل چکا ہے کہ ووٹ ڈالنے والا نہیں ووٹ گننے والا اہم ہوتا ہے، ان کو یقین ہے کہ ووٹ دینے والوں کی بجائے ووٹ گننے والوں کو خوش رکھنے سے ہی اقتدار ملے گا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
جنید اکبر خیبر پختونخوا عمران خان گدھوں کی تعداد وفاقی بجٹذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: جنید اکبر خیبر پختونخوا گدھوں کی تعداد وفاقی بجٹ گدھوں کی تعداد میں جنید اکبر ہوا ہے
پڑھیں:
خیبرپختونخوا کے بلدیاتی اور سرکاری ملازمین کا صوبائی اسمبلی کے باہر دھرنے کا اعلان
پشاور:خیبرپختوںخوا بھر کے بلدیاتی اور سرکاری اداروں کے ملازمین نے صوبائی بجٹ کو مسترد کرتے ہوئے 23 جون کو خیبر پختونخوا اسمبلی کے سامنے دھرنے کا اعلان کردیا۔
خیبر پختونخوا کے مختلف سرکاری محکموں کے ملازمین نے پشاور پریس کلب کے سامنے احتجاج کیا اور مظاہرین نے بینرز اتھا رکھے تھے جن پر ان کے مطالبات درج تھے۔
مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے مقررین کا کہنا تھا خیبر پختونخوا کی حکومت نے بجٹ بنانے کے لیے کراچی سے غیر منتخب شخص کو مشیر خزانہ بنایا ہے، صوبائی بجٹ الفاظ کے گورکھ دھند کے علاوہ کچھ بھی نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ ڈی آر اے الاؤنس کو مذاق بنا دیا گیا ہے، پنشن اصلاحات ملازمین کو کسی صورت قبول نہیں ہیں،کم از کم اجرت 40 ہزار روپے مقرر کرنا اور وزرا، مشیروں اور اراکین اسمبلی، چیئرمین سینٹ اور اسپیکرز کے لیے %400 فیصد سے %700 فیصد تک تنخواہوں میں اضافہ کرکے سیاسی اور معاشی تضاد کو مزید بڑھایا جا رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ان تضادات کے نتائج حکمرانوں کے لیے اچھے نہیں ہوں گے لہٰذا صوبائی حکومت کو ہوش کے ناخن لینے چاہیے اور ملازمین کی کم از کم تنخواہ 50 ہزار روپے مقرر کرے۔
مظاہرین نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی صوبائی حکومت خزانہ بھرا ہونے کے اعلانات کرتے ہوئے نہیں تھکتی، یہ کیسا بھرا ہوا خزانہ ہے، جس میں ملازمین کی تنخواہیں بڑھانے کے لیے پیسے نہیں ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر صوبائی حکومت نے ملازمین کے مطالبات تسلیم نہ کیے تو ملازمین کی نمائندہ تنظیم اگیگا کے پلیٹ فارم سے احتجاجی تحریک شروع کی جائے گی جس میں صوبہ بھر کے تمام بلدیاتی ملازمین شریک ہوں گے اور پھر پور کردار ادا کریں گے۔