اقلیتی تنظیموں اور سماجی حلقوں کیجانب سے اس اقدام کا خیرمقدم کیا جا رہا ہے اور اسے اقلیتوں کی فلاح کی سمت میں ایک مثبت اور عملی قدم قرار دیا جا رہا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ ریاست کرناٹک کی کانگریس حکومت نے ریاست میں اقلیتوں کی فلاح و بہبود کے لئے ایک اہم فیصلہ لیتے ہوئے سرکاری رہائشی منصوبوں میں اقلیتی طبقات کیلئے ریزرویشن کو 10 فیصد سے بڑھا کر 15 فیصد کر دیا ہے۔ یہ فیصلہ کرناٹک کے وزیراعلیٰ سدارمیا کی صدارت میں منعقدہ کابینہ میٹنگ میں لیا گیا۔ کابینہ اجلاس کے بعد میڈیا سے خطاب کرتے ہوئے ریاست کے وزیر برائے قانون و پارلیمانی امور ایچ کے پاٹل نے کہا کہ یہ فیصلہ ریاست کے شہری و دیہی دونوں علاقوں میں لاگو محکمہ ہاؤسنگ کے تمام اہم منصوبوں پر نافذ ہوگا۔ انہوں نے بتایا کہ حکومت نے یہ قدم ریاست میں بے گھر اقلیتی طبقات کی بڑی تعداد کو مدنظر رکھتے ہوئے اٹھایا ہے تاکہ انھیں بہتر اور مستقل رہائش فراہم کی جا سکے۔

ایچ کے پاٹل نے کہا کہ ریاستی حکومت اقلیتوں کی سماجی و اقتصادی حالت بہتر بنانے کے لئے پُرعزم ہے۔ رہائش انسانی زندگی کی ایک بنیادی ضرورت ہے اور حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ ہر طبقے کو مساوی مواقع فراہم کرے۔ ریاستی حکومت کے اس فیصلے کا مقصد نہ صرف بے گھر اقلیتی خاندانوں کو رہائشی سہولیات فراہم کرنا ہے، بلکہ سماجی انصاف اور مساوات کو بھی فروغ دینا ہے۔ ماہرین کا ماننا ہے کہ اس اقدام سے اقلیتی طبقات کو زیادہ سے زیادہ فائدہ ملے گا اور وہ سماجی دھارے میں بہتر طریقے سے شامل ہو سکیں گے۔

ادھر اپوزیشن جماعتوں نے اس فیصلے پر سیاسی تنقید شروع کر دی ہے۔ بی جے پی لیڈروں نے الزام عائد کیا ہے کہ کانگریس حکومت نے یہ اعلان بلدیاتی انتخابات کے پیش نظر اقلیتوں کو خوش کرنے کے لئے کیا ہے۔ تاہم حکومت نے ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ فیصلہ خالصتاً ایک سماجی ضرورت کے تحت لیا گیا ہے اور اس کا مقصد کسی مخصوص طبقے کو خوش کرنا نہیں، بلکہ بے گھر اور پسماندہ افراد کو باعزت رہائش فراہم کرنا ہے۔ کابینہ میں منظوری کے بعد جلد ہی اس فیصلے کو سرکاری نوٹیفکیشن کی شکل دی جائے گی، جس کے بعد متعلقہ محکمے اس پر عمل آوری کا عمل شروع کریں گے۔ اقلیتی تنظیموں اور سماجی حلقوں کی جانب سے اس اقدام کا خیرمقدم کیا جا رہا ہے اور اسے اقلیتوں کی فلاح کی سمت میں ایک مثبت اور عملی قدم قرار دیا جا رہا ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: اقلیتوں کی جا رہا ہے حکومت نے ہے اور

پڑھیں:

اسکولوں میں بچوں کے موبائل استعمال کرنے پر پابندی کی قرارداد منظور

پنجاب اسمبلی میں تمام پرائیویٹ اور پبلک اسکولز میں موبائل فون کے استعمال پر پابندی لگانے کی قرارداد منظور کر لی گئی ہے۔

پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں قرارداد حکومتی رکن راحیلہ خادم حسین نے ایوان میں پیش کی، جس کے متن میں لکھا گیا ہے کہ بچے کسی بھی قوم کا مستقبل ہوتے ہیں اور ان کی ذہنی و سماجی تربیت کی اولین ذمہ داری حکومت کی ہوتی ہے۔

قرارداد میں لکھا گیا ہے کہ موجودہ دور میں موبائل اورسوشل میڈیا کی بدولت بچوں کے ذہن اور اخلاقی اقدار بری طرح متاثر ہو رہے ہیں، حکومت کو اس سماجی مسئلہ کو سنجیدگی کے ساتھ حل کرنے کا لائحہ عمل تیار کرنا چاہیے۔

قرارداد میں لکھا گیا کہ پہلے قدم کے طور پر یہ ایوان یہ تجویز کرتا ہے کہ تمام پرائیویٹ اور پبلک سکولز میں طلباء کےموبائل فون کے استعمال پر مکمل پابندی لگائی جائے اور پھر سوشل میڈیا اکائونٹس سے متعلق بھی قانون سازی کی جائے۔

متعلقہ مضامین

  • عراق اور ایران کی ائیر لائنز کو پاکستان آنے کی اجازت دی جائے، قائمہ کمیٹی مذہبی امور
  • جہاد کا اعلان صرف ریاست کا اختیار ہے، کسی گروہ یا فرد کو اجازت نہیں، ڈی جی آئی ایس پی آر
  • سندھ حکومت کا کسانوں کیلئے معاونتی پیکج تیار، اعلان آئندہ ہفتے ہوگا
  • بھارتی ماﺅ نواز باغی جنگجوﺅں کا یکطرفہ طور پر مسلح جدوجہد معطل کرنے اور حکام سے بات چیت کا اعلان
  • سکولوں میں موبائل فون کے استعمال پر پابندی لگانے کی قرارداد منظور
  • سعودی عرب کا لکسمبرگ کے ریاستِ فلسطین تسلیم کرنے کے اعلان کا خیرمقدم
  • یورپی ملک لکسمبرگ کا فلسطین کو ریاست کے طور پر تسلیم کرنے کا اعلان
  • اسکولوں میں بچوں کے موبائل استعمال کرنے پر پابندی کی قرارداد منظور
  • سکولوں میں بچوں کے موبائل استعمال پر پابندی کی قرارداد منظور
  • صنفی مساوات سماجی و معاشی ترقی کے لیے انتہائی ضروری، یو این رپورٹ